
09/08/2024
ارشد ندیم: ایک سنہری سفر کی داستان
ارشد ندیم، جو کہ پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے، نے اپنے عزم، محنت اور ہمت کے ذریعے وہ کارنامہ سر انجام دیا جس کا خواب ہر کھلاڑی دیکھتا ہے۔ 2024 کے پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو میں گولڈ میڈل جیت کر انہوں نے نہ صرف اپنے ملک کا سر فخر سے بلند کیا بلکہ اپنی کہانی سے دنیا بھر کے نوجوانوں کو تحریک دی کہ اگر ارادے مضبوط ہوں تو کوئی خواب ناممکن نہیں ہوتا۔
ابتدائی مشکلات
ارشد ندیم کا تعلق پنجاب کے ایک غریب گھرانے سے تھا۔ ان کے والد ایک مزدور تھے، جنہوں نے اپنے بیٹے کی پرورش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ارشد کے پاس ابتدائی دنوں میں نہ تو معیاری کوچنگ تھی اور نہ ہی جدید آلات، مگر ان کے دل میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ تھا۔ اپنے گاؤں کے کچے میدانوں میں پریکٹس کرتے ہوئے، ارشد نے خود کو دنیا کے بہترین ایتھلیٹس کی صف میں شامل کرنے کا عزم کر لیا۔
ابتدائی کامیابیاں
ارشد کی محنت رنگ لانے لگی جب انہوں نے 2019 میں دوحہ میں ہونے والے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں اپنی بہترین کارکردگی دکھائی۔ اس کامیابی کے بعد، انہیں پاکستانی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے مزید تربیت اور سہولت فراہم کی۔ لیکن ان کے سفر کا اصل امتحان ابھی باقی تھا۔
پیرس اولمپکس کی تیاری
2024 کے پیرس اولمپکس کے لیے تیاری کرتے وقت ارشد ندیم کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک میں سہولتوں کی کمی، عالمی معیار کے کوچز کا فقدان، اور محدود وسائل کے باوجود، ارشد نے اپنے حوصلے کو پست نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے عالمی سطح کے ایتھلیٹس کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے دن رات محنت کی، اور اپنے کوچ کی رہنمائی میں تکنیک کو بہتر بنایا۔
تاریخی لمحہ
پیرس اولمپکس 2024 کے جیولن تھرو کے فائنل میں، ارشد ندیم کا سامنا دنیا کے بہترین تھروئیرز سے تھا۔ میدان میں بیٹھے ہزاروں شائقین کی نظریں ان پر تھیں۔ جیسے ہی انہوں نے اپنا جیولن تھرو کیا، میدان میں خاموشی چھا گئی۔ جیولن کی لمبائی کو دیکھتے ہوئے، سب کو احساس ہو گیا کہ یہ تھرو تاریخی ہو سکتا ہے۔ اور بالآخر، وہ لمحہ آیا جب ارشد ندیم کا نام اناؤنسر نے گولڈ میڈلسٹ کے طور پر لیا۔ یہ پاکستان کے لیے ایک فخر کا لمحہ تھا، اور ارشد ندیم نے اپنی محنت، ہمت اور دعاوں کی بدولت یہ کارنامہ سر انجام دیا۔
قوم کے لیے پیغام
گولڈ میڈل جیتنے کے بعد ارشد ندیم نے کہا، "یہ کامیابی میری نہیں، بلکہ میرے ملک کے ہر نوجوان کی ہے جو خواب دیکھنے اور انہیں حقیقت میں بدلنے کا عزم رکھتا ہے۔ میں نے ثابت کیا کہ اگر ہم محنت اور یقین کے ساتھ آگے بڑھیں تو کوئی بھی رکاوٹ ہمیں نہیں روک سکتی۔"
ارشد ندیم کی یہ کامیابی نہ صرف پاکستان کے کھیلوں کی تاریخ میں ایک سنہری باب کا اضافہ ہے بلکہ یہ دنیا کے ہر اس شخص کے لیے ایک مثال ہے جو ناممکن کو ممکن بنانے کی ہمت رکھتا ہے۔