Khurram Azad

Khurram Azad Digital Creator

20/09/2025
16/07/2025

پنجاب کا سرکاری استاد: جو اب صرف خواب وخیال میں پایا جاتا ہے!

✍️تحریر: خرم آزاد

پہلے وقتوں میں استاد کو دیکھ کر بچے سیدھے ہو جاتے تھے۔
اب استاد کو ڈھونڈنے کے لیے بچے، پرنسپل، اور محکمہ تعلیم کی تین سروے ٹیمیں نکلتی ہیں — تب جا کے پتا چلتا ہے:
"اوہ، وہ تو پچھلے دو ہفتوں سے مردم شماری مہم پر ہے!"

جی ہاں، پنجاب کا استاد اب کوئی جیتا جاگتا انسان نہیں، بلکہ ایک تعلیمی دیومالائی کردار ہے —
جو اب صرف احتجاجی تحریک میں، سوشل میڈیا کی ریلز میں،
اور وزیر تعلیم کی تقریر میں پایا جاتا ہے-

پنجاب کے سرکاری سکولوں کو اب استاد سے پاک کیا جا رہا ہے-
نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری، نہ ہو گا استاد نہ ہوں گے طلباء،

سرکاری اسکول میں استاد ایسا بندہ ہوتا ہے جو:
پڑھانے کے لیے بھرتی ہوتا ہے،
سروے کے لیے نکالا جاتا ہے،
اور تنخواہ لینے کے لیے فائلوں میں فٹ ہوتا ہے۔

اساتذہ کو کبھی بچوں کو پڑھانے کا موقع نہیں ملتا، کیونکہ پہلے انھیں اینٹی ڈینگی بھیجنی ہوتی ہیں پھر MEA کے لیے صفائی، پھر B-form کی تصدیق، پھر داخلہ مہم کے لیے سروے، پھر امتحانی ڈیوٹی اور Head تو سارا دن موبائل کے ساتھ کھیلتا رہتا ہے -
علم؟ علم وہ کب پڑھائیں؟ یہ تو ان کا ضمنی ہنر رہ گیا ہے۔

ادھر پرائیویٹ اسکول میں استاد نظر بھی آتا ہے، چلتا بھی ہے، پڑھاتا بھی ہے، ہنستا بھی ہے —
بس تنخواہ سنتے ہی رونے لگتا ہے۔

یہاں استاد Full Package ہوتا ہے:

صبح گیٹ پر سلامی دے گا
پھر اسمبلی کروائے گا
دوپہر کو لنچ بھی کروائے گا
شام کو بچوں کے TikTok دیکھ کر دماغ کا علاج کرے گا

اور رات کو والدین کے میسجز کے جواب میں خود سے سوال کرے گا:
"کیا واقعی میں استاد ہوں؟ یا کسی کال سنٹر میں کام کر رہا ہوں؟"

پہلے استاد کو "روحانی باپ" کہا جاتا تھا،
اب استاد کو "بچہ سنبھالنے والا" یا "ویلا ماسٹر" سمجھا جاتا ہے۔

ویسے آج کل کے بچے استاد سے زیادہ Google اور AI کو مانتے ہیں،

بچے پوچھتے ہیں:
"استاد ہوتا کیسا ہے؟"
ماں کہتی ہے:
"بیٹا، ہمارے وقتوں میں وہ کلاس میں بڑی محبت اور محنت سے پڑھاتا تھا۔"
بچہ حیران ہو کر کہتا ہے:
"واہ امی! تب تو یقیناً سرکاری اسکولوں میں بھی پایا جاتا ہو گا!"
ماں آہ بھرتی ہے:
"ہاں بیٹا، تب پنجاب کا استاد صرف استاد نہیں، شان ہوتا تھا۔
مگر اب وہ صرف خواب وخیال میں پایا جاتا ہے!"

16/07/2025

بارش، تم، اور وہ لمحے...

✍️تحریر: خرم آزاد

بارش کی پہلی بوند جب زمین سے ٹکراتی ہے، تو ایک سوندھی سی خوشبو اُبھرتی ہے، جیسے محبت کی پہلی آہٹ دل کو چھو لے۔ مون سون کی بارشیں کچھ خاص ہوتی ہیں — نہ صرف موسم کو بھگوتی ہیں بلکہ یادوں کے دالان میں چھپے لمحوں کو بھی جگا دیتی ہیں۔

اس شام جب بادل آہستہ آہستہ چھا رہے تھے، اور ہوا میں نمی کی خوشبو پھیل رہی تھی، تم میرے ساتھ تھے۔ ہم خاموش تھے، لیکن وہ خاموشی بولتی تھی — ایک ایسی زبان میں جو صرف دل سمجھتے ہیں۔

بارش نے جیسے ہی زمین کو چھوا، تم نے بےساختہ ہاتھ آگے بڑھا کر بوندوں کو محسوس کیا۔ تمہاری ہنسی، بارش کی جلترنگ میں گم ہو گئی تھی۔ میں تمہیں دیکھ رہا تھا — تم بارش سے کھیلتی، ہنستی، ناچتی، اور میں صرف تمہیں محسوس کر رہا تھا۔

تم نے کہا تھا، "بارش میں بھیگنے کا مزہ تب آتا ہے جب کوئی تمہیں دیکھ کر مسکرا رہا ہو۔"
اور میں نے مسکرا کر کہا تھا، "اور وہ کوئی اگر تم ہو، تو زندگی بھی بھیگنے کو تیار ہے۔"

مون سون کی بارشیں اب بھی آتی ہیں، وہ خوشبو اب بھی ہے، وہ بوندیں اب بھی نرمی سے گرتی ہیں…
لیکن وہ لمحہ، وہ تم، وہ شام — وہ اب صرف یاد میں بھیگتے ہیں۔

20/05/2024

Kyrgyzstan Violence Explained!

05/05/2024

گندم دا ریٹ تے پاکستانی کسان!

21/04/2024

اگر پولیس طاقتور ہو گئی تو۔۔۔؟

14/04/2024

سانحہ بہاولنگر پولیس دا ذمہ دار کون؟؟

11/04/2024

نماز عید، عیدی، وقت دی پابندی تے قصائی!

09/04/2024

مولوی دی خدمت تے ساڈی اخلاقیات!

Address

Jaranwala

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Khurram Azad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Khurram Azad:

Share

Category