Sultan Fateh

Sultan Fateh We provide Islamic Information and History

29/05/2025

*ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کے اعمال*

1️⃣ نیت اور منصوبہ بندی
نیکی کی نیت کریں، عبادات کا شیڈول بنائیں۔

2️⃣ نماز کی پابندی
پانچ وقت نماز باجماعت، نوافل: اشراق، چاشت، اوابین، تہجد۔

3️⃣ قرآن کی تلاوت
روزانہ تلاوت کریں، سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کریں۔

4️⃣ ذکر و اذکار
تکبیریں، تسبیحات، درود، استغفار کثرت سے پڑھیں۔

5️⃣ روزے رکھیں
خصوصاً 9 ذوالحجہ (یومِ عرفہ) کا روزہ نہ چھوڑیں۔

6️⃣ صدقہ و خیرات
ضرورت مندوں کی مدد کریں، چھوٹے نیک اعمال بھی کریں۔

7️⃣ قربانی کریں
استطاعت ہو تو خالص نیت سے قربانی کریں۔

8️⃣ توبہ و استغفار
سچے دل سے توبہ کریں، صلاۃ التوبہ پڑھیں۔

9️⃣ صلہ رحمی
رشتے داروں سے حسنِ سلوک، صلح اور معافی کا جذبہ۔

🔟 دعا کریں
روزانہ 15 منٹ تنہائی میں اپنےلیے، عزیزوں اور امت کے لیے دعا۔

🌟 اللہ ہمیں ان بابرکت دنوں سے خوب فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 🤲

29/05/2025

*قربانی کرنے والے احباب بقر عید کا چاند نظر آنے کے بعد ناخن و بال نہ کٹوائیں...*

*جنہوں نے بال و ناخن کاٹنے ہیں وہ ابھی کرلیں آج اور کل کا دن باقی ہے پھر سنت پہ عمل آسانی سے ہو جائے گا ان شاءاللہ..💯💝*

ایک پنجابی کہاوت ہے ٹاہلی گیلی وی پئ بلے تے ساس چپ کیتی وی لڑے پیپل سوکا وی نہ بلے تے سورا کپتا وی نہ لڑے ۔اردو ٹا ہلی ک...
27/05/2025

ایک پنجابی کہاوت ہے
ٹاہلی گیلی وی پئ بلے تے ساس چپ کیتی وی لڑے
پیپل سوکا وی نہ بلے تے سورا کپتا وی نہ لڑے ۔
اردو
ٹا ہلی کی لکڑی گیلی بھی جلے اور ساس خاموش بھی لڑے
پیپل سوکھا ہوا بھی نہ جلے اور سسر لڑاکا ہو کے بھی نہ لڑے 🤭
میں نے بھی دیکھا ہے سسر گھر کے کاموں میں زیادہ مداخلت نہیں کرتے اور بہو کی طرفداری بھی کرتے ہیں
اور ساسیں تو کچھ نہ کہہ کے بھی بہت کچھ کہہ جاتی ہیں .

تیرا اللہ سے کیا ناتا ہے…؟─━••━─یہ لیبیا کے ایک نوجوان حاجی کی حیران کن داستان ہے، جسے نہ لے کر جانے والا طیارے کو 2 بار...
27/05/2025

تیرا اللہ سے کیا ناتا ہے…؟

─━••━─

یہ لیبیا کے ایک نوجوان حاجی کی حیران کن داستان ہے، جسے نہ لے کر جانے والا طیارے کو 2 بار فضا سے واپس لوٹنا پڑا۔
لیبیا کے عوام نے اس انوکھے اور دل کو چھو لینے والے واقعے پر بھرپور ردعمل دیا ہے، جو حاجی عامر المہدی کے ساتھ پیش آیا۔ یہ وہ خوش نصیب شخص ہے جس کی نیت اتنی پختہ اور دل اتنا سچا تھا کہ خالقِ کائنات نے اسے حج کی سعادت بخشنے کے لیے طیارہ بھی 2 بار پلٹا دیا۔
یہ واقعہ 26 مئی 2025ء کو نشر ہونے والے الجزیرہ کے پروگرام "شبکات" میں زیر بحث آیا۔ ہوا کچھ یوں کہ جنوبی لیبیا کے سبہا ایئرپورٹ پر موجود حکام نے عامر المہدی کو پاسپورٹ کے ایک مسئلے کی بنیاد پر طیارے میں سوار ہونے سے روک دیا۔ فلائٹ کے وقت حجاز جانے والے مسافروں کے نام پکارے گئے۔ مگر اسے اندر جانے نہیں دیا گیا۔ پھر طیارہ اپنے مقررہ وقت پر اڑان بھر کر روانہ ہو گیا، لیکن المہدی نہ مایوس ہوا، نہ ایئر پورٹ کی روانگی ہال سے نکلا۔ وہ پوری استقامت اور یقین سے کہتا رہا: میں نے نیت باندھ لی ہے، میں حج کے لیے جا رہا ہوں، اور میں جاؤں گا!" لوگوں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ بھئی، فلائٹ جا چکی ہے۔ اب تمہارا جانا ناممکن ہے۔ لہٰذا گھر چلے جاؤ، اللہ سے مانگو کہ اگلے سال تمہیں حج کی سعادت نصیب فرمائے۔ مگر عامر نے کسی کی نہیں سنی اور کہا کہ دیکھنا، میں حج پر چلا جاؤں گا۔
ادھر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ طیارہ آسمان میں پہنچ کر اچانک فنی خرابی کا شکار ہو گیا اور واپس ایئر پورٹ لینڈ کر گیا۔ یہ موقع المہدی کے لیے ایک نئی امید کی کرن بن سکتا تھا، مگر جب طیارہ واپس آیا اور المہدی کو سوار ہونے کی اجازت طلب کی گئی، تو پائلٹ نے سیڑھی کھولنے سے انکار کر دیا۔ طیارے کی فنی خرابی دور کر دی گئی اور وہ ایک بار پھر اڑان بھر کر فضا میں بلند گیا، المہدی کو پیچھے چھوڑ کر۔
مگر وہ مردِ مومن نہ تو مایوس ہوا نہ ہی گھر لوٹا۔ حکام نے اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ اب کوئی امید باقی نہیں، لیکن اس کا جواب ایمان سے لبریز تھا:
إن الطائرة لن تذهب بدونه وإنها ستعود.
"یہ جہاز میرے بغیر نہیں جائے گا، یہ پھر لوٹے گا۔"
اور حیرت انگیز طور پر، وہی ہوا! طیارہ ایک اور فنی خرابی کا شکار ہوا اور مجبوراً اسے دوبارہ ایئرپورٹ آنا پڑا۔ اب کی بار پائلٹ نے اعلان کیا: "جب تک عامر المہدی سوار نہیں ہوگا، میں جہاز نہیں اڑاؤں گا۔"
چنانچہ ایسا ہی ہوا، وہ لمحہ جب المہدی بالآخر طیارے پر سوار ہوا، اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، اس وقت مہدی کی خوشی دیدنی تھی۔
سوشل میڈیا پر ردعمل:
یہ ناقابلِ یقین واقعہ سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گیا۔ کسی نے اسے صدقِِ نیت کی فتح کہا، تو کسی نے لیبیا کے ہوائی نظام کی بدانتظامی پر تنقید کی۔ ایک صارف "الابتسامہ" نے لکھا:
"جب طیارہ دو بار صرف تمہارے لیے واپس آئے، تو یہ عام بات نہیں۔ تمہارا اللہ سے کوئی خاص ناتا ہے کہ اس نے تمہاری دعا قبول کر لی۔"
ایک اور صارف "ألون" نے کہا:
"جب حسنِ نیت عمل سے آگے ہو، حسنِ ظن اللہ سے مضبوط ہو اور توکل خالص ہو، تب ہی ایسی کرامت ظہور پذیر ہوتی ہے۔ اللہ اپنی قدرت سے سب کچھ ممکن بناتا ہے۔"
ایک اور صارف جُمعاح لکھتے ہیں:
"یقین نہیں آتا! پہلے تمہارے اعصاب کی دھجیاں اڑا دیں، پھر پائلٹ سیڑھی کھولنے سے انکار کرے؟ ہم لیبیائی لوگ واقعی ہر چیز کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں!
لیکن المہدی کی ثابت قدمی اور اللہ پر کامل یقین رنگ لے آیا۔ وہ اب اراضی مقدسہ پہنچ چکے ہیں اور ایک ویڈیو میں مہدی لباسِ احرام پہنے نظر آتا ہے، اپنے سفر کی روداد سنا رہا ہے اور یہ کہتا سنا گیا:
"الحمد للہ! میں بیت اللہ پہنچ چکا ہوں۔"
حقیقت یہ ہے کہ دل سے نکلی ہوئی پکار عرش کو ہلا دیتی ہے۔ اڑتے طیارے کو روکنے والی بھی وہی ذات ہے، جو نیتوں کا حال جانتی ہے۔
واقعی… مہدی! تیرے اور اللہ کے درمیان کچھ خاص ناتا تھا…! کوئی خاص تعلق تھا۔۔۔۔ کوئی بڑا گہرا تعلق!! کاش ہمیں بھی نصیب ہو۔

اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ.

*وہ قصہ جو آپ کی آنکھوں کو نم کردے گا 😰*ابو العاص نبی کریم ﷺ کے پاس بعثت سے پہلے گئے اور کہا:"میں آپ کی بڑی بیٹی زینب سے...
25/05/2025

*وہ قصہ جو آپ کی آنکھوں کو نم کردے گا 😰*

ابو العاص نبی کریم ﷺ کے پاس بعثت سے پہلے گئے اور کہا:
"میں آپ کی بڑی بیٹی زینب سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔"
( ادب )

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "میں ایسا نہیں کروں گا جب تک اس سے اجازت نہ لے لوں۔"
( شرع )

نبی کریم ﷺ زینب کے پاس گئے اور فرمایا:
"تمہارے خالہ زاد بھائی تم سے نکاح کا کہتے ہیں، کیا تم اسے اپنے لیے پسند کرتی ہو؟"
زینب کا چہرہ سرخ ہو گیا اور وہ مسکرا دی۔
( حیا )

زینب نے ابو العاص بن ربیع سے شادی کی، جس سے ایک محبت بھری کہانی کا آغاز ہوا، اور انہوں نے علی اور امامہ کو جنم دیا۔
( خوشی )

پھر ایک بڑی دشواری پیدا ہوئی ، جب نبی کریم ﷺ کو نبوت ملی، اور ابو العاص سفر پر تھے۔ جب وہ واپس آئے تو معلوم ہوا کہ ان کی بیوی مسلمان ہو چکی ہیں۔
( عقیدہ )

زینب نے انہیں اپنے اسلام کی خوش خبری سنائی، تو ابو العاص ان سے دور ہٹ گئے۔
( احترام )

زینب حیران ہوئیں اور ان کے پیچھے گئیں۔ انہوں نے کہا:
"میرے والد نبی بن گئے ہیں، اور میں مسلمان ہو گئی ہوں۔"
ابو العاص نے کہا: "کیا آپ نے مجھے پہلے بتایا یا مجھ سے اجازت لی ؟"
زینب نے جواب دیا:
"میں اپنے والد کو جھوٹا نہیں کہہ سکتی، وہ صادق اور امین ہیں۔ اور میں اکیلی نہیں ہوں؛ میری ماں، میرے بھائی، میرے چچا زاد بھائی علی بن ابی طالب، تمہارے چچا زاد بھائی عثمان بن عفان، اور تمہارے دوست
ابو بکر صدیق بھی مسلمان ہو چکے ہیں۔"

ابو العاص نے کہا:
"میں نہیں چاہتا کہ لوگ کہیں کہ اس نے اپنی قوم کو چھوڑ دیا اور اپنے آباؤ اجداد سے بے وفائی کی صرف اپنی بیوی کو خوش کرنے کے لیے۔ اور تمہارے والد پر الزام لگانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیا تم میری بات سمجھ سکتی ہو؟"
( تعمیری مکالمہ )

زینب نے کہا:
"اگر میں نہ سمجھوں گی، تو کون سمجھے گا؟ لیکن میں تمہاری بیوی ہوں، اور تمہیں حق پر آنے میں مدد دوں گی جب تک تم اس کے لیے تیار نہ ہو جاؤ۔"
( سمجھداری اور برداشت )

زینب نے اپنے وعدے کو بیس سال نبھایا۔
( اللہ کے لیے صبر )

ابو العاص اپنی کفر کی حالت پر قائم رہے، پھر ہجرت کا وقت آیا۔
زینب نبی کریم ﷺ کے پاس آئیں اور پوچھا:
"کیا آپ مجھے اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دیتے ہیں؟"
( محبت )

نبی ﷺ نے اجازت دے دی۔
( رحمت )

زینب مکہ میں رہیں، یہاں تک کہ غزوہ بدر کا واقعہ پیش آیا۔ ابو العاص قریش کے لشکر کے ساتھ جنگ کے لیے نکلے، اور زینب دعا کرتی رہیں:
"یا اللہ! میں ڈرتی ہوں کہ ایسا دن نہ آئے جس میں میرے بچے یتیم ہو جائیں یا میں اپنے والد کو کھو دوں۔"
( حیرت اور دعا )

ابو العاص غزوہ بدر میں شریک ہوئے اور قید ہو گئے۔ جب زینب کو پتا چلا تو انہوں نے پوچھا:
"میرے والد نے کیا کیا؟"
انہیں بتایا گیا: "مسلمان جیت گئے۔"
انہوں نے شکرانے کے طور پر سجدہ کیا۔

پھر انہوں نے پوچھا:
"میرے شوہر کا کیا ہوا؟"
جواب ملا: "انہیں قیدی بنا لیا گیا۔"
زینب نے کہا: "میں اپنے شوہر کی رہائی کے لیے فدیہ بھیجوں گی۔"
( عقل مندی )

زینب کے پاس قیمتی چیز کچھ نہ تھی،
تو انہوں نے اپنی ماں خدیجہ رضی اللہ عنہا کا وہ ہار نکالا جو وہ ہمیشہ پہنتی تھیں، اور اسے ابو العاص کے بھائی کے ساتھ نبی ﷺ کے پاس بھیج دیا۔

نبی کریم ﷺ نے فدیہ وصول کرتے وقت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ہار دیکھا تو رو پڑے اور پوچھا:
"یہ ہار کس کا فدیہ ہے؟"
جواب دیا گیا: "یہ ابو العاص بن ربیع کا ہے۔"
( وفا )

نبی ﷺ نے کہا:
"یہ شخص دامادی کے رشتے میں کبھی برا نہیں نکلا۔ کیا تم اسے آزاد کر دو گے بلافدیہ ؟ اور زینب کو ان کا ہار واپس کر دو۔"
( انصاف اور تواضع )

صحابہ نے کہا: "ہاں، یا رسول اللہ۔"
( صحابہ کا ادب )

نبی ﷺ نے ابو العاص کو ہار دیا اور فرمایا:
"اپنی بیوی کو کہنا، خدیجہ کے ہار کی حفاظت کرے۔"
( اعتماد ان کے اخلاق پر باوجود کے وہ حالت کفر میں ہیں )

پھر نبی ﷺ نے ابو العاص سے کہا:
"کیا تم زینب کو میرے پاس واپس بھیج سکتے ہو؟"
ابو العاص نے کہا: "ہاں۔"
( مردانگی )

زینب ابو العاص کو مکہ کے دروازے پر خوش آمدید کرنے آئیں، جہاں انہوں نے کہا:
"میں جا رہا ہوں، لیکن تمہیں اپنے والد کے پاس جانا ہوگا۔"
( وعدہ نبھانا )
زینب نے کہا کیا آپ بھی ہمارے ساتھ چلیں گے
کہا نہیں
سو وہ خاموشی سے بیٹے اور بیٹی کو لے کر مدینۃ منورہ آگئیں
( فرمانبرداری )

چھ سال تک زینب کے رشتے آتے رہے لیکن انہوں نے ہر رشتے کے لیے انکار کیا، ابو العاص کے لوٹنے کی امید پر۔
( وفاداری )

چھ سال بعد، ابو العاص قافلے کے ساتھ شام جا رہے تھے۔ صحابہ نے قافلہ قبضے میں لے لیا، لیکن ابو العاص نکلنے میں کامیاب ہوگئے ، اور ابو العاص رات کے وقت زینب کے دروازے پر پہنچے۔ دروازے بجایا:
( اعتماد )
زینب نے پوچھا: "کیا تم مسلمان ہو گئے؟"
( امید )

انہوں نے کہا: "نہیں، میں بھاگ کر آیا ہوں۔"
زینب نے کہا:
"کیا تم اسلام قبول کر لو گے؟"
( اصرار اور وعدہ )

ابو العاص نے جواب دیا: "نہیں۔"

زینب نے کہا: "فکر نہ کرو، خالہ زاد بھائی کے بیٹے، اور علی و امامہ کے والد، خوش آمدید۔"
( فضل اور عدل )

فجر کی نماز کے بعد، نبی کریم ﷺ نے سنا کہ مسجد کے آخر سے زینب کی آواز آ رہی ہے:
"میں نے ابو العاص بن ربیع کو پناہ دی ہے۔"
( شجاعت )

نبی کریم ﷺ نے صحابہ سے فرمایا: "کیا تم نے وہ سنا جو میں نے سنا؟"
صحابہ نے کہا: "جی، یا رسول اللہ۔"

زینب نے کہا:
"یا رسول اللہ، اگر ابو العاص سے دور کارشتہ شمار کروں تو وہ خالہ زاد ہیں، اور اگر قریبی رشتہ ہو تو میرے بچوں کے والد ہیں۔ میں نے انہیں پناہ دی ہے۔"

نبی کریم ﷺ نے صحابہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
"یہ شخص سسرالی رشتے میں برا نہیں نکلا، وعدہ کرتا تھا تو پورا کرتا تھا، اور بات کرتا تھا تو سچ کہتا تھا۔
اگر تم اس کے مال کو واپس کر دو اور اسے چھوڑ دو تو یہ مجھے پسند ہے، لیکن فیصلہ تمہارا ہے، اور تمہارے حق میں ہے۔"
( مشورہ )

صحابہ نے کہا: "ہم اس کا مال واپس کریں گے، یا رسول اللہ۔"
( صحابہ کا ادب )

نبی کریم ﷺ نے زینب سے کہا:
"اپنے خالہ زاد بھائی کی مہمان نوازی کرنا، لیکن یاد رکھو، ان کی قربت تمہارے لیے حلال نہیں۔"
( رحمت اور شریعت )

زینب نے کہا: "جی، یا رسول اللہ۔"
( اطاعت )

زینب نے ابو العاص کو خوش آمدید کہا اور کہا:
"کیا تمہارے لئے ہم سے جدا رہنا آسان ہے؟ کیا تم اسلام قبول کر کے ہمارے ساتھ نہیں رہ سکتے؟"
( محبت اور امید )

ابو العاص نے جواب دیا: "نہیں۔"
انہوں نے اپنا مال لیا اور مکہ واپس چلے گئے۔

مکہ پہنچ کر، ابو العاص نے لوگوں سے کہا:
"یہ لو تمہارا مال، کیا کسی کا کچھ باقی رہ گیا ہے؟"
( امانت داری )

لوگوں نے کہا: "نہیں، تم نے بہترین وفا کی ہے۔ تمہیں اسکا بہترین بدلہ ملے "
( فطرت )

پھر ابو العاص نے کہا:
"میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔"
( ہدایت اور نعمت )

ابو العاص فوراً مدینہ روانہ ہوئے اور فجر کے وقت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا:
"یا رسول اللہ، آپ نے مجھے کل پناہ دی تھی، آج میں ایمان لے کر آیا ہوں۔"
( خوبصورتی سے ہدایت دینا )

پھر ابو العاص نے عرض کیا :
یارسول اللہ کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں زینب کے پاس جاوں؟
( محبت اور ازدواجی تعلقات )

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی العاص کو ساتھ لیا اور زینب کا دروازے کھٹکھٹایا
اور زینب باہر آئیں تو ان سے کہا
تمہارے خالہ زاد بھائی تمہاری طرف لوٹنا چاہتے ہیں کیا تم انہیں قبول کرتی ہو
( والد اور کفیل )
زینب کا چہرہ سرخ ہوگیا اور وہ مسکرا دیں
( رضامندی )

اس واقعہ کے سال بعد زینب کا انتقال ہوگیا ،
ابوالعاص بہت شدت سے روئے یہاں تک کہ لوگوں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے آنسو صاف کررہے ہیں اور تسلی دے رہے ہیں
ابو العاص نے کہا
یا رسول اللہ زینب کے بعد میرے لئے اس دنیا میں کوئ رغبت نہیں
(رفیقہ حیات کی محبت )

اس حادثہ کے سال بعد ابو العاص بھی انتقال کرگئے
( پاکیزہ روحوں کا ملن )
اگر آپ یہ قصہ مکمل کر چکے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل و اصحاب پر درود و سلام بھیجیں۔

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Shokatali Shokatali, Saleem Hader Goldvi, Shoukat Hussain...
24/05/2025

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Shokatali Shokatali, Saleem Hader Goldvi, Shoukat Hussain, Sheraz Sethar

24/05/2025

‏ان لوگوں میں نہ ہو جانا جو علما کا علم اور دانش مندوں کے حکیمانہ نکتے جمع کرتے رہتے ہیں مگر عمل میں جاہلوں کی روش پہ چلتے ہیں!

‏حسن بصری رحمہ اللّٰہ

‏(احیاء علوم الدین)

23/05/2025

Address

Main City
Kahror Pakka
59340

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sultan Fateh posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share