Apna Narh Kahuta اپنا نڑھ کہوٹہ

Apna Narh Kahuta  اپنا نڑھ کہوٹہ پنج پیر راکس نڑھ اور گردونواح کی تازہ ترین اپڈیٹ کیلیے ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کیجیے۔شکریہ

08/10/2025
06/10/2025

موسم نے لی انگڑائی، سردی پھر سے لوٹ آئی ☁️❄️

28/09/2025

💚 Our prayers and love are with you!
Hard work, unity, and courage are the true victory.
In shaa Allah, success will always be Pakistan’s destiny. 🙌🏏

🇵🇰🔥 Pakistan Zindabad!

آمین ثمہ آمین
28/09/2025

آمین ثمہ آمین

25/09/2025

(اک عہد تھا جو تمام ہوا )
گلستان خان عرف (گُلّا)
(کوٹلی ستیاں پرنڈلہ ٹھہل)
(قبر انکی کس نے بنائی ؟ جنہوں نے سب کی قبریں بنائی)
(1953 تا 2023)
کوٹلی ستیاں کے علاقے موضع پرنڈلہ کے ساتھ پہاڑی سلسلے پر واقع چھوٹی سی خوبصورت ترین بستی جسے ٹھہل کہا جاتا ہے 1953 کو گلستان خان اسی بستی میں پیدا ہوئے جو انتہائی غربت کی وجہ سے تعلیم کے میدان میں آگے تو نہ بڑھ سکے لیکن محنت مزوری کو ہی اپنے گلے لگایا اور والدین کا ہاتھ بٹانے کا عہد کیا۔
زندگی میں انکے ساتھ تین بڑے واقع پیش آئے جن سے وہ بال بال بچ نکلے اور زندگی کا سفر جاری رکھا۔
زنگی میں انکے ساتھ پہلا واقع پیش آیا جب وہ نو سال کی عمر کے تھے۔ گھر کے قریب سے بچے کو کھیلتا دیکھ کر بہلا پھسلا کر کوئی نامعلوم شخص انہیں نامعلوم مقام پر لے گیا۔ کسی کو کوئی خبر نہ ہوئی۔
دن رات تلاش کرنے کے باوجود کوئی خبر نہ مل سکی۔
تقریباً نو ماہ کے بعد نڑھ ٹنگوان سے تعلق رکھنے والے محمد نواز کے والد محترم پاک آرمی کے جوان حوالدار محمد سوار جو بارڈر ایریا میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے تو اللہ پاک نے انکی ملاقات گلستان خان سے کروا دی جو کسی کی قید میں تھے۔ حوالدار محمد سوار نے گلستان خان سے تفصیلی بات چیت کی اور انکو واپس اپنے گھر پہنچانے کا عہد کیا۔ گلستان خان سے رات کا کوئی وقت طے کیا اور انکو وہاں سے چوری چوری اپنے ساتھ لے کر نکل پڑے اور دوسرے دن ٹھہل میں انکو اپنے گھر پہنچا دیا۔ نو ماہ کے بعد والدین کو اپنا گمشدہ بیٹا زندہ و سلامت ملا تو انکی خوشی کی انتہا اور حوالدار محمد سوار کو دی گئی دعائیں الفاظ میں بیان کرنا میرے بس کی بات نہیں۔
اسکے بعد انہوں نے زندگی کا سفر جاری رکھا اور محنت مزدوری کرتے رہے اور رزق حلال کی تلاش میں کچھ عرصہ دیسی انڈے کا کاروبار کیا اپنے علاقے سے دیسی انڈے خرید کر شہروں میں بیچتے رہے اسکے بعد کچھ عرصہ لہتراڑ ہوٹل پر بھی کام کرتے رہے اور غربت کی چکی میں بھی پستے رہے۔
آخر کار جب حالات نہ بدلے تو کاروبار بدل کے دیکھا۔
چونکہ اس دور میں چیڑھ کے درختوں سے تازہ بروزہ نکال کر بیچنےکا کاروبار عروج پر تھا تو گلستان خان نے یہ کام بھی چند سال تک کر کے اپنا رزق کمایا۔اور پھر اس پر بھی پابندی لگا دی گئی۔
اور مجبوراً کوئی اور مزدوری تلاش کرنا پڑی۔
تعلیم اور ہنر نہ ہونے کی وجہ سے مزدوری ہی انکا مقدر بنی۔ اور انہوں نے جوان مردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پتھر توڑنے کا کام شروع کر دیا اُس وقت انکی عمر تقریباً چوبیس سال تھی۔
(چاچا گلستان خان نے اپنی 70 سالہ زندگی انہیں پتھروں میں صرف کی آخر کار انہی پتھروں میں وہ خود بھی صرف ہو گئے)
اسی دوران انکے ساتھ دو بڑے حادثے بھی پیش آئے جس میں انکی جان جانے کا شدید خدشہ تھا۔لیکن اللہ پاک کے بے انتہا کرم سے برحال ہو گئے۔
انکے ساتھ دوسرا حادثہ سنہ 2000 میں پرنڈلہ کُماٹیاں کے مقام پر پیش آیا جب وہ پانی کیلیے ایک کنواں کھود رہے تھے کنواں کئی فٹ گہرا ہو چکا تھا پتھر تورنے کیلیے کنویں میں سرنگ لگائی، سرنگ پھٹی، پتھر بھی ٹوٹے لیکن ساتھ مصیبت بھی انتظار میں تھی،
کنویں سے ابھی زہریلا دھواں نکلا نہ تھا کہ گلستان خان کنویں میں اتر گئے جو زہریلے دھویں کی وجہ سے موقع پر ہی بے ہوش گئے۔ حالت غیر ہو گئی۔ مقامی افراد کی فوری مدد حاصل ہوئی اور فوراً راولپنڈی اسپتال میں پہنچا دیا گیا جہاں وہ چار دن تک بے ہوش رہے اسی دوران انکی حالت مزید بگڑی کہ ڈاکٹرز نے جواب دے دیا ۔ لیکن اللہ پاک نے پھر بچا لیا ۔
(بے شک اللہ جسے چاہے زندگی دے اور جسے چاہے موت دے)
پھر اللہ پاک کے کرم سے انکی حالت بہتر ہونا شروع ہو گئی اور چند دنوں میں مکمل صحت یاب ہو کر گھر واپس آ گئے۔اور دوبارہ اپنی مزدوری پر نکل پڑے۔
اسکے بعد انکے ساتھ تیسرا حادثہ سنہ 2004 میں پیش آیا جب وہ دنوئی میں ایک بڑے پتھر کو توڑ رہے تھے کہ اچانک بڑا پتھر اپنی جگہ سے سرکنا شروع ہو گیا جس پر وہ کام کررہے تھے کم وقت کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو سنبھال نہ سکے پتھر چل پڑا اور وہ جھٹکے سے کئی فٹ نیچے جا گرے اور بے ہوش ہو گئے۔مقامی افراد کی فوری مدد سے راولپنڈی اسپتال پہنچ گئے 12 دن تک بے ہوش رہے اسی دوران ان کی حالت اتنی زیادہ خراب ہو گئی تھی کہ ایک موقع پر ڈاکٹرز نے ان کو مردا قرار دے دیا اور وہ چند منٹ بعد دوبارہ سانس لینے لگے گھر پر انکی وفات کی اطلاع ہو گئی تھی اس وقت رابطے کا فقدان تھا۔برادری میں اعلان ہو گیا لوگ ان کے گھر جمع ہونا شروع ہو گئے اور اللہ پاک نے پھر کرم کیا اور وہ ہوش میں آ گئے۔ اور صحتیاب ہو کر گھر واپس آگئے۔اور دوبارہ اپنی مزدوری شروع کر دی۔یہ انکی زندگی کے بہت بڑے سانحہ تھے۔جہاں سے وہ دو بار بچ گئے اور مزدوری کے قابل بھی رہے۔
اور یکم ستمبر کو دیگل میں پتھروں کے کام سے واپسی پر راستے میں انکو اچانک فالج کا اٹیک ہوا جو انکی موت کا سبب بنا۔ فوری راولپنڈی اسپتال پہنچائے گئے تھوڑا بہتر ہوئے کہ 3 ستمبر کو دوبارہ اٹیک ہو گیا۔اور رات کو سوا بارہ بجے دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔ 4 ستمبر کو انہیں اپنے گاؤں ٹھہل میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرخاک کر دیا گیا
(آخر کار انکی بھی قبر بنا دی گئی جو سب کی قبریں بناتے رہے)
یاد رہے چاچا گلستان خان کو اللہ پاک نے اتنی ہمت اور توفیق دی تھی کہ آخری دم تک محنت مزدوری بھی کرتے رہے اور بالخصوص قبر کا کام بڑے شوق سے کرتے تھے۔
انہوں نے ساری زندگی اپنے علاقے برادری اور جہاں تک انکی پہنچ تھی قبر بنانے کا عظیم کام فی سبیل اللہ کرتے تھے۔ جہاں کہیں بھی ہوتے انکو کسی کی وفات کی اطلاع ملتی تو فوراً کام کاج چھوڑ کر وہاں پہنچ جاتے اور قبر کا کام اپنے ہاتھوں سے محنت اور لگن کے ساتھ کرتے تھے۔شاہد اللہ پاک کو انکا یہ کام اتنا پسند تھا کہ اللہ پاک نے انکو بڑے بڑے حادثوں سے بچا لیا اور وہ آخری دم تک قبر کا عظیم کام بھی کرتے رہے۔
انکے بعد شاہد ہی کوئی ایسا شخص ہو جو قبر کا کام اتنی دل لگی سے کر سکے۔
انہوں نے اپنی 70 سالہ زندگی میں سے 46 سال پتھروں کا کام کیا اور میرے علم کے مطابق اپنے علاقے ٹھہل، پرنڈلہ، نلہ، کنیاں، دیگل، دنوئی، سنگیاں اور گرونواح میں جتنے بھی مکان بنے ہونگے چاچا گلستان خان کے ہاتھوں کے بنے پتھر ہی لگے ہونگے۔ کیونکہ وہ پتھر توڑنے میں ایک خاص مہارت رکھتے تھے ہر قسم کے پتھر وہ بآسانی توڑ لیتے تھے۔ یوں کہوں تو شاہد غلط نہ ہو گا کہ سخت سے سخت پتھر بھی انکے آگے ملائم ہو جاتا تھا۔
چاچا گلستان خان ہمارے ہمسائے بھی تھے اور انکے ساتھ گہرا تعلق بھی تھا وہ ملنساز اور اچھے اخلاق کے مالک تھے ہر چھوٹے بڑے کے ساتھ دوستانہ گپ شپ اور ہنسی مزاق انکی عادت تھی۔ اپنا کام ہمیشہ محنت اور جفاکشی کے ساتھ کرتے تھے۔انکے کام پر کبھی کسی کو شکایت نہیں ہوتی تھی۔کیونکہ وہ اپنا کام پوری محنت اور ایمانداری کے ساتھ کرتے تھے۔
چاچا گلستان خان کا علاقے اور برادری میں بےشمار خدمات پر انکا شمار علاقہ کی اہم شخصیات میں بھی ہوتا تھا اور انکی خدمات (قبر کا کام) کو صدیوں یاد رکھا جائے گا۔
نہایت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ 04 ستمبر کو ہمارا علاقہ ایک عظیم شخصیت سے محروم ہو گیا۔
دعا ہے اللہ پاک اپنے پیارے حبیبﷺ کے صدقے چاچا گلستان خان کی کامل مغفرت فرمائے، انکے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین ثمہ آمین۔
تحریروترتیب:- اعجاز ستی (ایڈمن اپنا نڑھ کہوٹہ)
معلومات:- طاہر محمود ستی

25/09/2025

Address

Kahuta
47360

Telephone

+923136304414

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Apna Narh Kahuta اپنا نڑھ کہوٹہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Apna Narh Kahuta اپنا نڑھ کہوٹہ:

Share