02/12/2025
"کوہ ہندو کش پر 2 لاکھ پنجابیوں کی ہلاکت ہوئی تھی"
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ تاریخ کی کتب میں پاک، افغان سرحد کے درمیان برفانی پہاڑی سلسلے کو "کوہ ہندو کش" کیوں کہتے ہیں؟
کوہ ہندو کش ، فارسی نام ہے اور یہ فارسی، پشتو بولنے والے تغلق خاندان نے موجودہ پاک و ہند کیلئے استعمال کیا۔
یہاں پر 2 لاکھ پنجابیوں کی ہلاکت ہوئی تھی جسے پہلے صرف ہندو کہہ لیا جاتا تھا جبکہ وہ آج کے پنجاب سے تھے۔
بات تھوڑی تفصیل سے لکھنی ہوگی اور حرف حرف تاریخی سچائی ہوگی۔
کوہ ہندو کش کو انگریز مصنفین ہندو کلر ماونٹین کہتے ہیں۔ سیاح ابن بطوطہ نے بھی اسکی پوری تفصیل لکھی ہے۔
یہ پہاڑی سلسلہ، چترال، دیر، سوات سے گزر کر افغانستان تک چلا جاتا ہے۔ ماضی میں افغانی بیرونی حملہ آور، اس سلسلے کو ہی کراس کرکے پنج ندا اور آگے جمبو دیپ یا آج کے نام بھارت پر حملہ آور ہوا کرتے تھے۔
دو لاکھ پنجابیوں میں سب سے بڑی تعداد گجرات، گوجرانوالہ اور سرگودھا والوں کی تھی۔
یوں تو مرد بھی تھے اور جوان خوب صورت لڑکیاں بھی۔ جو سب کے سب بطور جنگی قیدی، غلام بنا کر افغانستان بیچے جانے کیلئے لے جائے جارہے تھے۔
یہ المناک تاریخ ، موجودہ پنجاب والوں کو نہیں بتائی جاتی۔
بس لکھ دیا جاتا ہے کہ دو لاکھ ہندو مرد و زن تھے۔
جبکہ سچ یہ ہے کہ آج کے اٹک دریائے سندھ کو کراس کرکے سبھی آبادی کو "ہندو" کہا جاتا تھا جو صرف اور صرف علاقائی تقسیم تھی۔
ہندو سے مراد تھا جو سندھ دریا کے اس پار ( پنجاب اور پورا بھارت) رہتا هو ۔
12 ویں سے 13 ویں صدی عیسوی کے دوران " افغان تغلق خاندان نے پورے پنج ندا بشمول بھارت ، پر قبضہ کر لیا تھا۔۔
اس سے پہلے پورے بھارت و پاکستان پر افغانی خلجی خاندان کے بادشاہوں کا قبضہ تھا جو بطور تجارت بردہ بروشی کرتے تھے۔
غیاث الدین تغلق 1320 , 1325 تک پورے پاک و ہند پر قابض رہا اور یہی وہ وقت تھا جب پنج ندا سے خوب صورت لڑکیوں کو ہزاروں کی تعداد میں اغواہ کرکے ، پہاڑی سلسلہ عبور کر کے پورے افغانستان اور اسکے قریبی علاقوں میں بیچا جانے لگا۔
تغلق نسل کے افغانیوں نے غلام فروشی میں ہی اپنا رزق تلاش کیا۔
اس سلسلے کے ایک ظالم ترین افغانی "سلطان محمد عادل بن تغلق 1325 , 1354" نے پنجاب سے 2 لاکھ کے قریب مرد اور لڑکیوں کو بطور غلام پکڑ لیا جن کو افغانستان بیچ کر بھاری رقم کمائی جا سکتی تھی۔
یہ تعداد 2 لاکھ تاریخی کتب میں لکھی ہوئی ہیں۔
زیادہ تر جوان لڑکیاں تھیں جو گجرات، گوجرانوالہ اور سرگودھا سے کثرت سے اٹھائی گئیں۔
باقی تعداد بھی پورے پنجاب سے پوری کی گئی۔
کم سن لڑکوں کی بھی بھاری تعداد تھی جو افغانی ذوق ھم جنس پرستی کیلئے تھی۔
مرد و زن ملا کر دو لاکھ افراد تھے جو سلطان عادل تغلق نے افغانستان روانہ کئے تھے۔
بہت بڑی تعداد افغان سپاہیوں کی بھی تھی۔ جنوری کا مہینہ تھا اور خلاف توقع انتہائی شدید برف باری اور سردی ہوگئی۔
مشکل موسمی حالات اور حفاظتی سامان کی غیر موجودگی میں یہاں 2 لاکھ پنجابی مرد و خواتین غلاموں کی ٹھنڈ سے ٹھٹھر کر موت واقع ہوگئی۔
یہ سانحہ پنجابیوں کے ساتھ پیش آیا۔
آپ انٹرنیٹ پر سرچ کریں لفظ ہندو کش
"ہندؤں کو مارنے والا " تو ملے گا مگر کوئی تفصیل نہیں ملے گی۔
صرف ابن بطوطہ کی سوانح ملےگی اور وہ بدلی نہیں جا سکتی کہ وہ مراکش سے شائع ہوئی تھی۔
ہندو کش پر تاریخی کتب بہت شور و غل کریں گی مگر تفصیل نہیں مل سکے گی کیونکہ ماضی میں پشتون نسل، ملک پر مسلط رہی ہے جو تاریخ چھپا رھے ہیں۔
جو لکھی ہیں، وہ اسے 2 لاکھ ہندو مردو زن کہتے ہیں جو غلط ہے۔
صرف موجودہ پنجاب پاکستان سے لوگوں کو پکڑا گیا۔
سلطان عادل نے تغلق خاندان کی بے رحمانہ روایات کے تحت بہت سے افغان سپاہیوں کو بھی زندہ دفن کر دیا جنکی وجہ سے اسے دو لاکھ غلاموں کی آمدنی سے محروم ہونا پڑا ۔
تاریخ میں اس بادشاہ کو پاگل آدمی بھی لکھا گیا ہے جو اسکی افغانی ذہنیت کی وجہ سے ہے۔
اس موضوع پر بہت کچھ ایسا بھی ہے جو آج کل نہیں لکھا جارہا مگر ہم تاریخ کے استاد، اسے خوب جانتے ہیں۔
آج بھی اسی قوم افغان سے ، پنج ندا کو شدید ترین خدشات لاحق ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے آج سنبھل جائیں اور اپنی فوج کا ساتھ دیں ورنہ قبروں پر اگی لمبی گھاس کو کاٹنے کوئی نہیں آئے گا۔
پوسٹ کاپی کرکے شئیر کریں۔
تحریر:
" پروفیسر لازال شاہانی ، لاھور ، حال مقیم سٹاک ہوم سویڈن "
مستند حوالہ جات: (صرف وہ جو تاریخ میں ثابت ہیں)
1 — ابن بطوطہ: "کوہِ ہندو کش پر سردی سے غلاموں کی ہلاکت"
حوالہ:
Ibn Battuta, “Riḥlat Ibn Battuta” (The Travels of Ibn Battuta), vol. 3, p. 70–72
✔ ابن بطوطہ لکھتا ہے کہ کئی غلام سخت سردی سے راستے میں مر جاتے تھے۔
❌ مگر وہ کہیں بھی ۲ لاکھ کا ذکر نہیں کرتے۔
2 — "ہندو کش" نام کی تاریخی حیثیت
حوالہ:
Encyclopaedia Iranica, “Hindu Kush”
✔ نام غالباً فارسی الاصل
✔ معنی: “ہندو کوہ / ہندو کا پہاڑ”
❌ “ہندو مارنے والا” کا مطلب تاریخی طور پر ثابت نہیں۔۔
3 — محمد بن تغلق کے ظلم، فتنوں اور بادشاہی کی سختیوں کا ذکر
حوالہ:
Ziyauddin Barani, “Tarikh-e-Firoz Shahi”
✔ محمد بن تغلق کو سخت گیر، بے رحم اور غیر مستحکم پالیسیاں رکھنے والا حکمران بتایا گیا ہے
❌ مگر ۲ لاکھ پنجابی افراد پکڑ کر افغانستان بھیجنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
4 — تغلق خاندان کا اصل نسلی پس منظر
حوالہ:
C.E. Bosworth, “The Later Ghaznavids”, Oxford University Press
✔ تغلق خاندان ترک یا ترک-مغلی النسل
❌ انہیں "افغانی" کہنا درست نہیں۔
5 — غلاموں کی تجارت کا ذکر (عمومی، مگر مخصوص اعداد نہیں)
حوالہ:
Irfan Habib, “Economic History of Medieval India”
✔ دہلی سلطنت کے دور میں غلام منڈیوں کا وجود۔
❌ مگر عہدِ تغلق میں پنجاب سے ۲ لاکھ انسان اٹھانے کا کوئی مستند حوالہ موجود نہیں۔
دلچسپ و عجیب تاریخ