The Path of Paradise

The Path of Paradise This page is created virtue of humans ,it will post by daily Qur'an Tilawat.

30/06/2024
Agar Zindagi Tang Lagey Tou
24/04/2024

Agar Zindagi Tang Lagey Tou

23/04/2024

👈 *صدقات و خیرات کی اہمیت* 👉

۔
سعودی عرب کے بریدہ شہر میں منیرہ نامی ایک نیک و صالح خاتون نے مرنے سے پہلے اپنے زیورات بھائی کے حوالے کئے کہ میری وفات کے بعد ان زیورات کو بیچ کر ایک دکان خرید لیں پھر اس دکان کو کرائے پر چڑھائیں اور آمدن کو محتاجوں پر خرچ کر دیں۔۔۔
بہن کی وفات کے بعد بھائی نے وصیت پر عمل کرتے ھوئے ان کے زیورات بیچ کر بہن کے نام پر 12 ریال میں ایک دکان خرید لی (اس زمانے میں 12 ریال کی بڑی ویلیو تھی) اور اسے کرائے پر چڑھا دیا اور کرائے کی رقم سے محتاجوں کیلئے کھانے پینے کی اشیاء خرید کر دی جاتی رھی یہ سلسلہ پورے 100 سال جاری رھا۔۔۔
100 سال بعد دکان کی ماھانہ کرایہ 15 ہزار ریال تک پہنچ چکی تھی، اور اس رقم سے ضرورت مندوں کیلئے اچھی خاصی چیزیں خرید کر دی جاتی تھیں پھر وہ دن آیا کہ سعودی حکومت نے بریدہ کی جامع مسجد میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ دکان توسیع کی زد میں آ رھی تھی چنانچہ حکومت نے 5 لاکھ ریال میں یہ دکان خرید لی۔۔۔
دکان کی دیکھ بھال کرنے والے امانت دار شخص نے اس خطیر رقم سے ایک دوسری جگہ ایک پوری عمارت بنا لی جو کہ 4 بڑی دکانوں اور 3 فلیٹس پر مشتمل ھے، ان دکانوں اور فلیٹس سے اب ماھانہ لاکھوں ریال کرایہ آتا ھے اور یہ کرایہ اللہ کی راہ میں خرچ کیا جاتا ھے، ڈیڑھ سو سال پہلے اس نیک خاتون نے 12 ریال اللہ کی راہ میں صدقہ جاریہ کے طور پر پیش کیا تھا آج وہ 12 ریال لاکھوں ریال میں تبدیل ھو گئے ھیں، اس دوران جو اجر مرحومہ کو ملتا رھا ھوگا اس کا حساب کتاب تو اللہ تعالی کو ھی معلوم ھو گا.
سوچنے کی بات یہ ھے کہ اگر وہ اپنے ان زیورات کو سماج کی روایت اور رسم کے مطابق اپنی بیٹی کو دیتی اور بیٹی آگے اپنی بیٹی کو دیتی پوتی تک پہنچتے پہنچتے یہ زیورات بوسیدہ اور آوٹ آف فیشن ھوتے پھر تبدیل ہو جاتے لیکن اس نیک خاتون نے صدقہ جاریہ کا جو خوبصورت فیصلہ کیا اس کی بدولت ڈیڑھ سو سال سے زائد عرصہ ھوا لاکھوں محتاج لوگ اس سے مستفید ھو رھے ھیں۔۔۔
اللہ تعالی کی راہ میں پیش کئے ھوئے صدقے کو حقیر اور کمتر نہ سمجھیں،اللہ تعالی صدقات و خیرات میں برکت ڈالتا ھے اور بڑھاتا ھے۔

22/04/2024

حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کبھی کوئی خواہش نہیں کی
ایک دن مچھلی کھانے کو دل چاہا تو اپنے غلام یرکا سے اظہار فرمایا۔۔
یرکا آپ کا بڑا وفادار غلام تھا ایک دن آپ نے فرمایا یرکا آج مچھلی کھانے کو دل کرتا ہے۔
لیکن مسئلہ یہ ہے آٹھ میل دور جانا پڑے گا دریا کے پاس مچھلی لینے اور آٹھ میل واپس آنا پڑے گا مچھلی لے کے ۔۔
پھر آپ نے فرمایا رہنے دو کھاتے ہی نہیں ایک چھوٹی سی خواہش کیلئے اپنے آپ کو اتنی مشقت میں ڈالنا اچھا نہیں لگتا کہ اٹھ میل جانا اور اٹھ میل واپس آنا صرف میری مچھلی کے لئے؟
چھوڑو یرکا۔۔۔۔۔۔۔ اگر قریب سے ملتی تو اور بات تھی۔
غلام کہتا ہے میں کئی سالوں سے آپ کا خادم تھا لیکن کبھی آپ نے کوئی خواہش کی ہی نہیں تھی پر آج جب خواہش کی ہے
تو میں نے دل میں خیال کیا کہ حضرت عمر فاروق نے پہلی مرتبہ خواہش کی ہے اور میں پوری نہ کروں۔؟
ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔
غلام کہتے ہیں جناب عمرؓ ظہر کی نماز پڑھنے گئے تو مجھے معلوم تھا ان کے پاس کچھ مہمان آئے ہوئے ہیں عصر انکی وہیں ہوجائے گی۔
غلام کہتا ہے کہ میں نے حضرت عمرؓ کے پیچھے نماز پڑھی اور دو رکعت سنت نماز پڑھ کرمیں گھوڑے پر بیٹھا عربی نسل کا گھوڑہ تھا دوڑا کر میں دریا پر پہنچ گیا..
عربی نسل کے گھوڑے کو آٹھ میل کیا کہتے ؟؟
وہاں پہنچ کر میں نے ایک ٹوکرا مچھلی کا خریدا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی عصر کی نماز ہونے سے پہلے میں واپس بھی آگیا اور گھوڑے کو میں نے ٹھنڈی چھاؤں میں باندھ دیا تاکہ اس کا جو پسینہ آیا ہوا ہے وہ خشک ہو جائے اور کہیں حضرت عمر فاروق دیکھ نا لیں

غلام کہتا ہے کے کہ گھوڑے کا پسینہ تو خشک ہوگیا پر پسینے کی وجہ سے گردوغبار گھوڑے پر جم گیا تھا جو واضح نظر آرہا تھا کہ گھوڑا کہیں سفر پہ گیا تھا پھر میں نے سوچا کہ حضرت عمرؓ فاروق دیکھ نہ لیں ۔۔
پھر میں جلدی سے گھوڑے کو کنویں پر لے گیا اور اسے جلدی سے غسل کرایا اور اسے لا کر چھاؤں میں باندھ دیا۔۔ (جب ہماری خواہشات ہوتی ہیں تو کیا حال ہوتا ہے لیکن یہ خواہش پوری کر کے ڈر رہے ہیں کیونکہ ضمیر زندہ ہے)
فرماتے ہیں جب عصر کی نماز پڑھ کر حضرت عمر فاروق آئے میں نے بھی نماز ان کے پیچھے پڑھی تھی۔

گھر آئے تو میں نے کہا حضور اللہ نے آپ کی خواہش پوری کردی ہے۔
مچھلی کا بندوبست ہوگیا ہےاور بس تھوڑی دیر میں مچھلی پکا کے پیش کرتا ہوں۔
کہتا ہے میں نے یہ لفظ کہے تو جناب عمر فاروق اٹھے اور گھوڑے کے پاس چلے گئے گھوڑے کی پشت پہ ہاتھ پھیرا،
اس کی ٹانگوں پہ ہاتھ پھیرا اور پھر اس کے کانوں کے پاس گئے اور گھوڑے کا پھر ایک کان اٹھایا اور کہنے لگے یرکا تو نے سارا گھوڑا تو دھو دیا لیکن کانوں کے پیچھے سے پسینہ صاف کرنا تجھے یاد ہی نہیں رہا۔۔
اور یہاں تو پانی ڈالنا بھول گیا۔۔
حضرت عمرؓ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گئے اور کہنے لگے
"اوہ یار یرکا ادھر آ تیری وفا میں مجھے کوئی شک نہیں ہے
اور میں کوئی زیادہ نیک آدمی بھی نہیں ہوں،
کوئی پرہیز گار بھی نہیں ہوں ،
میں تو دعائیں مانگتا ہوں
اے اللہ میری نیکیاں اور برائیاں برابر کرکے مجھے معاف فرما دے۔۔
میں نے کوئی زیادہ تقوی اختیار نہیں کیا اور بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمانے لگے یار اک بات تو بتا اگر یہ گھوڑا قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں فریاد کرے کہ یا اللہ عمر نے مجھے اپنی ایک خواہش پوری کرنے کے لیے 16 میل کا سفر طے کرایا
اے اللہ میں جانور تھا،
بےزبان تھا
16 میل کا سفر ایک خواہش پوری کرنے کیلئے
تو پھر یرکا تو بتا میرے جیسا وجود کا کمزور آدمی مالک کے حضور گھوڑے کے سوال کا جواب کیسے دے گا؟"
یرکا کہتا ہے میں اپنے باپ کے فوت ہونے پر اتنا نہیں رویا تھا جتنا آج رویا میں تڑپ اٹھا کے حضور یہ والی سوچ (یہاں تولوگ اپنے ملازم کو نیچا دکھا کر اپنا افسر ہونا ظاہر کرتے ہیں)غلام رونے لگا حضرت عمرؓ فاروق کہنے لگے اب اس طرح کر گھوڑے کو تھوڑا چارہ اضافی ڈال دے اور یہ جو مچھلی لے کے آئے ہو اسے مدینے کے غریب گھروں میں تقسیم کر دو اور انہیں یہ مچھلی دے کر کہنا کے تیری بخشش کی بھی دعا کریں اور عمر کی معافی کی بھی دعا کریں۔“
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا, اس میں آپ کی تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو .. جزاک اللہ خیرا۔۔

PARDA           .
12/04/2024

PARDA
.

Qeemti Khazany
11/04/2024

Qeemti Khazany

10/04/2024

Qur'an Tilawat Heart Touching ❣️
.

08/04/2024

Qur'an Tilawat
.

RAMZAN
05/04/2024

RAMZAN

Address

Street No 6 Karachi
Karachi Lines
75730

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Path of Paradise posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share