Real stories

Real stories Silent ��

InshAllah one day
18/03/2025

InshAllah one day

18/03/2025

بنی اسرائیل کی روایات کہ نہ تو انہیں سچ مانیں (کیونکہ ہوسکتا ہے وہ جھوٹی ہوں) اور نہ ہی انہیں جھٹلائیں (کیونکہ ہوسکتا ہے وہ سچی ہوں)… تاہم ایک بات ضرور ہے کہ بعض باتیں واقعی اس لائق ہوتی ہیں کہ انہیں پڑھا جائے۔ ایسی ہی ایک دلچسپ روایت پیشِ خدمت ہے:



کہا جاتا ہے کہ حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام کے ایک چرواہے کی نگرانی میں کچھ بھیڑیں تھیں۔ ایک دن اس کے پاس ایک بھیڑیا آیا اور بولا:
“مجھے ایک بھیڑ دے دو!”

چرواہے نے حیران ہو کر جواب دیا:
“یہ بھیڑیں حضرت سلیمان علیہ السلام کی ملکیت ہیں، میں تو بس ان کا رکھوالا ہوں!”

بھیڑیا بولا:
“تو جا کر حضرت سلیمان سے پوچھ لو کہ کیا وہ مجھے ایک بھیڑ دینے کی اجازت دیتے ہیں؟”

چرواہے نے کہا:
“مجھے ڈر ہے کہ اگر میں چلا گیا تو تم بھیڑوں پر حملہ کر دو گے۔”

بھیڑیا ہنسا اور بولا:
“جب تک تم واپس نہ آ جاؤ، میں خود بھیڑوں کی نگرانی کروں گا، الله نہ کرے کہ میں خیانت کروں لیکن اگر میں نے خیانت کی تو میں آخری امت کا قربِ قیامت والا ایک آدمی بن جاؤں” (یعنی اپنے آپ کو بد دعاء دی کہ ہم یعنی موجودہ مسلمانوں کی طرح ہو جاؤں، جو کہ افسوسناک ہے)

یہ سن کر چرواہا روانہ ہو گیا۔

راستے کی حیرت انگیز نشانیاں

چلتے ہوئے چرواہے نے تین عجیب و غریب مناظر دیکھے:

1️⃣ پہلی نشانی: اس نے ایک گائے کو اپنی ہی بچی کا دودھ پیتے دیکھا! حیران ہو کر اس نے سوچا: “سبحان الله! میں نے اس جیسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا، اس کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟”

2️⃣ دوسری نشانی: آگے بڑھا تو ایسے لوگ دیکھے جو بوسیدہ کپڑے پہنے ہوئے تھے، مگر ان کے ہاتھوں میں سونے کی تھیلیاں بھری پڑی تھیں! چرواہے نے سوچا: “یہ بھی بڑی عجیب بات ہے، ان کے پاس سونا ہے مگر یہ پھر بھی فقیر نظر آ رہے ہیں!”

3️⃣ تیسری نشانی: کچھ اور آگے بڑھا تو ایک بہتا ہوا چشمہ نظر آیا، پیاس کی شدت میں جیسے ہی قریب پہنچا، تو بدبو نے اسے روک دیا۔ پانی کی بدبو اتنی شدید تھی کہ وہ پیچھے ہٹ گیا اور حیران ہو کر بولا: “یہ کیسی بات ہے؟ بہتا ہوا پانی اور اتنا گندا؟”

حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکمت بھری وضاحت

بالآخر وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچا اور بھیڑیے کی درخواست بیان کی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا:
“ٹھیک ہے ، میں نے اسے اجازت دی کہ وہ ایک بھیڑ چن کر کھا لے۔”

چرواہے نے عرض کیا:
“حکم بجا لاتا ہوں، مگر راستے میں تین عجیب چیزیں دیکھی ہیں، ان کی حقیقت جاننا چاہتا ہوں۔”

✦ پہلی نشانی کا جواب:
“یہ آخری زمانے کی نشانی ہے۔ مائیں اپنی بیٹیوں کو فتنہ میں مبتلا کریں گی تاکہ خود فائدہ حاصل کر سکیں۔”

✦ دوسری نشانی کا جواب:
“یہ لوگ ڈاکو اور چور ہیں۔ جو مال حرام سے آتا ہے، اس میں برکت ختم ہو جاتی ہے۔ آخری زمانے میں حرام کمائی عام ہو جائے گی، قناعت ختم ہو جائے گی اور برکت اٹھا لی جائے گی۔”

✦ تیسری نشانی کا جواب:
“یہ بھی آخری زمانے کے نام نہاد دیندار ہیں۔ دور سے دیکھو تو ان کا لباس دین داری کا ہوگا، مگر جب قریب جاؤ گے تاکہ کچھ سیکھ سکو، تو پاؤ گے کہ وہ دنیا اور خواہشات میں ڈوبے ہوئے ہیں۔”

یہ سن کر چرواہے نے تڑپ کر کہا:
“میں اس زمانے کے فتنے سے الـلــَّـه کی پناہ مانگتا ہوں!”

بھیڑیے کی حیران کن دیانتداری

چرواہا واپس آیا تو دیکھا کہ بھیڑیا واقعی بھیڑوں کی نگرانی کر رہا تھا۔

اس نے کہا:
“حضرت سلیمان نے تمہیں اجازت دے دی ہے کہ تم کسی بھی بھیڑ کو چن کر کھا سکتے ہو۔”

بھیڑیے نے بھیڑوں پر نظر دوڑائی اور ایک کمزور، بیمار بھیڑ کو چن لیا۔

چرواہے نے حیرت سے پوچھا:
“تم نے یہی بھیڑ کیوں چنی؟”

بھیڑیا بولا:
“کیونکہ یہ اپنے رب کی تسبیح سے غافل تھی! جو اپنے رب کے ذکر سے غافل ہو، وہ بہت بڑی آزمائش میں ہوتا ہے۔”

🌹یہ روایت کاپی کی گئی ہے لہذا اس کا مصدق ہونا یا نا ہونا ضروری نہیں ۔ ایڈمن🌹

Allah pak Amal ki taufeeq de Ameen
27/02/2025

Allah pak Amal ki taufeeq de Ameen

جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں گائے پر ایک تجربہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اسلامی طریقے سے ذبح کرنے پر گائے کو کتن...
16/01/2025

جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں گائے پر ایک تجربہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اسلامی طریقے سے ذبح کرنے پر گائے کو کتنا درد محسوس ہوتا ہے۔

یہ جانچ EEG نامی عمل کے ذریعے کی گئی، جس میں گائے کے دماغ کی برقی لہروں کی پیمائش کی گئی۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ گائے کو کسی قسم کا درد محسوس ہوا یا نہیں، اور اگر ہوا تو اس کی شدت کتنی تھی۔

انہوں نے گائے کو تجربے کے لیے تیار کیا، اسے مخصوص آلات سے جوڑا اور پھر ذبح کیا۔
ذبح کے پہلے تین سیکنڈ میں 👇

دماغ کی برقی لہروں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ گائے کو کوئی درد محسوس نہیں ہوا۔ اگلے تین سیکنڈز میں یہ دیکھا گیا کہ گائے غشی کی حالت میں چلی گئی اور بے ہوش ہو گئی۔ یہ خون کے تیزی سے بہنے اور دماغ کو خون کی سپلائی رکنے کی وجہ سے ہوا۔
چھ سیکنڈ بعد، EEG نے دماغی لہروں کے بند ہونے کو ریکارڈ کیا، جس کا مطلب یہ تھا کہ گائے مر چکی تھی اور اسے کسی قسم کا درد محسوس نہیں ہوا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے:

ہم اکثر قربانی کے جانور کے ذبح کے وقت اس کے درد کے بارے میں سوچتے ہیں اور اس پر افسوس کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلامی حلال ذبح کے طریقے میں شہ رگ، ورید، سانس کی نالی اور خوراک کی نالی کو کاٹا جاتا ہے، لیکن سر کو دھڑ سے الگ نہیں کیا جاتا۔
اس طریقے سے دماغ تک خون اور آکسیجن کی فراہمی رک جاتی ہے، اور قربانی کا جانور چند ہی لمحوں میں غشی کی حالت میں چلا جاتا ہے اور بے ہوش ہو جاتا ہے۔

سبحان اللہ!

قربانی کے جانور کو بے ہوشی کی حالت میں درد کا احساس نہیں ہوتا۔ اس دوران، جانور کے دماغ میں موجود پچوٹری گلینڈ (غدہ نخامیہ) ریڑھ کی ہڈی کے ذریعے گردوں میں موجود ایڈرینل گلینڈ (غدہ کظرہ) کو سگنل بھیجتا ہے، جو ایڈرینالین خارج کرتا ہے۔
یہ ہارمون خون کے بہاؤ کو تیز کرنے میں مدد دیتا ہے، اور تیزی سے خون بہنے کے نتیجے میں چند منٹوں کے اندر جانور کا جسم خون سے خالی ہو جاتا ہے۔

اسلامی ذبح: تیز اور سب سے رحم دل طریقہ

اسلامی ذبح کا طریقہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ یہ جانور کے درد کو کم کرنے کا سب سے تیز اور مہربان طریقہ ہے۔
سبحان اللہ، اس عظیم شریعت کی حکمت پر غور کریں!

اگر آپ نے یہ کہانی مکمل پڑھ لی ہے، تو صرف پڑھ کر نہ جائیں، اپنی پسند کا اظہار کریں اور
"لا إله إلا الله محمد رسول الله"
کا ذکر کریں، کیونکہ یہ ساتوں آسمانوں اور زمین سے زیادہ وزنی ہے۔

اور مزید قصے سننے کے لیے مجھے فالو کریں۔

یاد دہانی:

نبی ﷺ نے فرمایا:
"صدقہ دینے سے مال کبھی کم نہیں ہوتا۔"

یاد رکھیں، جو کچھ آپ خرچ کریں یا دوسروں تک پہنچائیں، اس کا اثر آپ کی زندگی میں برکت، صحت، رزق میں اضافہ، اور دل کی خوشی کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
اس لیے دینے میں کبھی ہچکچائیں نہیں، کیونکہ عطا خیر کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔

05/11/2024

اسلام علیکم. یہ واقعہ میں نے بچپن میں سنا تھا کہ ایک آدمی جا رہا تھا تو راستے میں سانپ آگیا تو اس آدمی نے پتھر سے سانپ کو مار دیا، اسی وقت لمبے تڑنگے لوگ آگیے ان نے اس آدمی کو پکڑ دیا. آدمی ان سے پوچھتا ہے کہ میں نے کیا کیا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ تم نے ہمارے بندے کو مار دیا ہے، ہم جنات ہیں یہ سانپ بھی جن تھا. اب ہم تمہیں اپنے سردار کے پاس لے جائیں گے وہ فیصلہ کرے گا سزا کا. تو وہ جنات کے قبیلے میں جاتا ہے. سردار ساری بات سن کر فیصلہ سناتا ہے کہ موت کے بدلے موت ہی ملے گی اسکو. آدمی انکو بولتا ہے یہ ناانصافی ہے
مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ جن ہے. میرے سامنے یہ سانپ تھا. جنات اور آدمی کے درمیان بحث شروع ہو گئی. آدمی کو اپنی خیر ٹھیک نہیں لگ رہی تھی، اسی وقت ایک بہت بوڑھا جن کھڑا ہو گیا. اس جن کی پلکیں بڑھاپے کی وجہ سے لٹک رہی تھی. وہ جن کہتا ہے کہ میں حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے سے زندہ ہوں. میں نے خود آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے سنا تھا کہ ہر زہریلی جاندار کو مارنا فرض ہے، اسلیے یہ آدمی بے قصور ہے. اس نے اپنا فرض پورا کیا تھا، غلطی جن کی تھی وہ انسان کے سامنے سانپ کی شکل میں کیوں آیا تھا. سردار جن نے یہ بات سن کر آدمی سے معذرت کی اور اسے واپس بھیجنے کا حکم دے دیا. امید ہے آپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہوگا. شکریہ
Copy

22/09/2024

ایک مرتبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی بکریوں کا ریوڑ چرا رہے تھے کہ ایک آدمی قریب سے گزرا۔ گزرتے ہوئے اس نے اللہ تعالیٰ کی شان میں یہ الفاظ ذرا بلند آواز سے کہے۔ ’’سبحان ذی الملک و الملکوت سبحان ذی العزۃ و العظمۃ الھیبۃ و القدرۃ و الکبریاء و الجبروت‘‘ پاک ہے وہ زمین کی بادشاہی اور آسمان کی بادشاہی والا‘ پاک ہے وہ عزت بزرگی‘ ہیبت اور قدرت والا اور بڑائی و دبدبے والا ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنے محبوب حقیقی کی تعریف اتنے پیارے الفاظ میں سنی تو دل مچل اٹھا۔ فرمایا کہ اے بھائی یہ الفاظ ایک مرتبہ اور کہہ دینا۔ اس نے کہا کہ مجھے اس کے بدلے کیا دیں گے۔ آپؓ نے فرمایا آدھا ریوڑ۔ اس نے یہ الفاظ دوبارہ کہہ دیئے آپ کو اتنا مزہ آیا کہ بے قرار ہو کر فرمایا اے بھائی یہ الفاظ ایک مرتبہ پھر کہہ دیجئے۔ اس نے کہا اب مجھے اس کے بدلے کیا دیں گے۔ فرمایا بقیہ آدھا ریورڑ۔ اس نے یہ الفاظ سہہ بارہ کہہ دیئے آپ کو اتنا سرور ملا کہ بے ساختہ کہا اے بھائی! یہ الفاظ ایک مرتبہ اور کہہ دیجئے اس نے کہا اب تو آپ کے پاس دینے کیلئے کچھ بچا نہیں اب آپ کیا دیں گے۔ فرمایا اے بھائی میں تیری بکریاں چرایا کروں گا تم ایک مرتبہ میرے محبوب کی تعریف اور کر دو۔ اس نے کہا حضرت ابراہیم خلیل اللہ آپ کو مبارک ہو میں تو فرشتہ ہوں مجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے کہ جاؤ اور میرا نام لو اور دیکھو کہ وہ میرے نام کے کیا دام لگاتا ہے۔
(عشق الہی ص٣١)

02/06/2024

منشی نول کشور کون تھے اور ان کو جلانے کی بجائے دفن کیوں کیا گیا؟
منشی نول کشورتین جنوری 1836کومتھرامیں پیداہوئے ۔آپ کے والد کانام پنڈت جمونا پرساد بھگاوکا تھااوروہ علی گڑھ کے زمیندارتھے۔آپ نے ابتدائی تعلیم کاآغاز مکتب میں فارسی اوراردوپڑھ کرکیاآپ کتب کے پبلشرتھے اورآپ کوبھارت کاcaxtonکہاجاتاہے۔
تقسیم ہند کے زمانے میں لاہور کے 2 اشاعتی ادارے بڑے مشہور تھے، پہلا درسی کتب کا کام کرتا تھا اس کے مالک میسرز عطر چند اینڈ کپور تھے، دوسرا ادارہ اگرچہ غیر مسلموں کا تھا لیکن اس کے مالک پنڈت نول کشور قران پاک کی طباعت و اشاعت کیا کرتے تھے، نول کشور نے احترام قرآن کا جو معیار مقرر کیا تھا وہ کسی اور ادارے کو نصیب نہ ہو سکا.
نول کشور جی نے پہلے تو پنجاب بھر سے اعلی ساکھ والے حفاظ اکٹھے کئے اور ان کو زیادہ تنخواہوں پر ملازم رکھا احترام قرآن کا یہ عالم تھا کہ جہاں قرآن پاک کی جلد بندی ہوتی تھی وہاں کسی شخص کو خود نول کشور جی سمیت جوتوں کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی.
دو ایسے ملازم رکھے گئے تھے جن کا صرف اور صرف ایک ہی کام تھا کہ تمام دن ادارے کے مختلف کمروں کا چکر لگاتے رہتے تھے کہیں کوئی کاغذ کا ایسا ٹکڑا جس پر قرآنی آیت لکھی ہوتی اس کو انتہائی عزت و احترام سے اٹھا کر بوریوں میں جمع کرتے رہتے پھر ان بوریوں کو احترام کے ساتھ زمین میں دفن کر دیا جاتا.
وقت گزرتا رہا طباعت و اشاعت کا کام جاری رہا، پھر برصغیر کی تقسیم ہوئی، مسلمان ہندو اور سکھ نقل مکانی کرنے لگے، نول کشور جی بھی لاھور سے ترک سکونت کر کے نئی دلی انڈیا چلے گئے، ان کے ادارے نے دلی میں بھی حسب سابق قرآن پاک کی طباعت و اشاعت کا کام شروع کر دیا، یہاں بھی قرآن پاک کے احترام کا وہی عالم تھا۔ ادارہ ترقی کا سفر طے کرنے لگا اور کامیابی کی بلندی پر پہنچ گیا، نول کشور جی بوڑھے ہو گئے اور اب گھر پر آرام کرنے لگے جبکہ ان کے بچوں نے ادارے کا انتظام سنبھال لیا اور ادارے کی روایت کے مطابق قران حکیم کے ادب و احترام کا سلسہ اسی طرح قائم رکھا۔
آخر کار نول کشور جی کا وقت آخر آ گیا اور وہ انتقال کر کے خالق حقیقی سے جا ملے، ان کی وفات پر ملک کے طول و عرض سے ان کے احباب ان کے ہاں پہنچے، ایک بہت بڑی تعداد میں لوگ ان کے کریا کرم میں شریک ہونے کے لئے شمشان گھاٹ پہنچے، ان کی ارتھی کو چتا پر رکھا گیا ۔ چتا پر گھی ڈال کر آگ لگائی جانے لگی تو ایک انتہائی حیرت انگیز واقعہ ہوا، اس کی چتا پر کئی ٹین گھی کے ڈالے گئے تھے لیکن چتا آگ نہیں پکڑ رہی تھی، وہ کوئی عام ہندو نہیں تھا انڈیا کا بہت بڑا نام تھا، اس لئے اس کی چتا کو آگ نہ لگنے والے واقعے کی خبر منٹوں میں پورے انڈیا میں پھیل گئی . . . نول کشور جی کی چتا آگ نہیں پکڑ رہی تھی، چتا پر اور گھی ڈالا گیا پھر آگ لگانے کی کوشش کی گئی لیکن بسیار کوشش کے باوجود بے سود، یہ ایک نا ممکن اور ناقابل یقین واقعہ تھا، پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، لمحوں میں خبر پورے شہر میں پھیل گئی کہ نول کشور جی کی ارتھی کو آگ نہیں لگ رہی ۔ ۔ .
مخلوق خدا یہ سن کر شمشان گھاٹ کی طرف امڈ پڑی۔ لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے اور حیران و پریشان تھے، یہ خبر جب جامع مسجد دلی کے امام بخاری تک پہنچی تو وہ بھی شماشان گھاٹ پہنچے، نول کشور جی ان کے بہت قریبی دوست تھے۔
اور وہ ان کے احترام قران کی عادت سے اچھی طرح واقف تھے، امام صاحب نے پنڈت جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کی چتا جلانے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گی، اس شخص نے اللہ کی سچی کتاب کی عمر بھر جس طرح خدمت کی ہے جیسے احترام کیا ہے اس کی وجہ سے اس کی چتا کو آگ لگ ہی نہیں سکے گی، چاہے آپ پورے ہندوستان کا تیل گھی چتا پر ڈال دیں۔
اس لئے بہتر ہے کہ ان کو عزت و احترام کے ساتھ دفنا دیجئیے، چنانچہ امام صاحب کی بات پر عمل کرتے ہوئے نول کشور جی کو شمشان گھاٹ میں ہی دفنا دیا گیا، یہ تاریخ کا پہلا واقعہ تھا کہ کسی ہندو کی چتا کو آگ نہ لگنے کی وجہ سے شمشان گھاٹ میں ہی دفنا دیا گیا

لہذا پہلی بار ایک ہندو کو جلائے بغیر شمشان گھاٹ کے اندر ہی دفن کرنا پڑا، اس کی ارتھی کو آگ کیوں نہیں لگ رہی تھی ؟اس کو آگ کیسے جلا سکتی ہے جس نے قرآن کا احترام مسلمانوں سے بھی بڑھ کر کیا ہو کیسے؟
مطبع منشی نول کشور کی مطبوعہ کتابیں
ترميم
نول کشور پریس کی طبع شدہ کتابوں کے چند نام:

فتاویٰ عالمگیری
سنن ابی داؤد
سنن ابن ماجہ
مثنوی مولانا روم
قصائدِ عرفی
تاریخِ طبری
تاریخِ فرشتہ
دیوانِ امیر خسرو
مراثی انیس
فسانۂ آزاد
داستانِ امیر حمزہ
دیوانِ غالب
کلیاتِ غالب فارسی
الف لیلہ
آثار الصنادید (سر سید احمد خان)
قاطعِ ب رہان (غالب)،
آرائشِ محفل
دیوانِ بیدل
گیتا کا اردو ترجمہ
رامائن کا اردو ترجمہ
بوستان
اور دیگر کئی صد کتابیں ہیں
یہ تحریر لکھتے وقت میرا ذہن بہت کچھ سوچ رہا ہے، میں سوچ رہی ہوں کہ جن کے لئے یہ عظیم کتاب اتاری گئی ہے وہ اس کو پریس کانفرنسوں میں سر پر رکھ کر اس سے اپنے مخالفین پر الزامات لگانے کا کام لیتے ہیں۔
اس سے بڑھ کر اور توہین کیا ہو گی ۔ ۔ ؟؟
میں یہ بھی سوچ رہی ہوں دوسرے ممالک کے کچھ غیر مسلم اسلام دشمنی میں اس عظیم کتاب کو نذر آتش کر کے سمجھتے ہیں کہ بہت بڑا کام کر دیا، حالانکہ ایسی حرکات سے سوائے نفرت کے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہونے والا ہوتا، میں نہیں جانتی اس ہندو کا آخرت میں کیا انجام ہوا ہو گا، لیکن اتنا جان گئی ہوں کہ دنیا میں اس کو آگ لگانا نا ممکن ہو گیا تھا کیا آخرت میں آگ اس کے سامنے بے بس ہو جائے گی؟۔
میں یہ بھی سوچ رہی ہوں ایک ہندو احترام قران میں اس دنیا کی آگ سے محفوظ رہا، ہم اس کتاب پر ایمان لانے والے اگر اس کی صحیح قدر کریں گے تو یہ آگ ہمیں جہنم کی آگ سے کیوں نہیں بچائے
خدا کے لئے قرآن کو اس کا مقام دیں، اس پر ایمان لائیں، اس کی تلاوت کریں، اس کو سمجھ کر پڑھیں، اس کی تعلیمات پر عمل کریں اور اس کی تعلیمات کو عام کریں . . !!
اللہ پاک مجھ گہنگار سمیت ہم سب کو عمل کرنے کی کامل توفیق عطا فرمائے . . .
آمین ثم آمین یا رب العالمین . .

02/04/2024

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایک پرہیز گار جوان تھا، وہ مسجد میں گوشہ نشین رہتا تھا اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو وہ شخص بہت پسند تھا۔ اس جوان کا بوڑھا باپ زندہ تھا اور وہ شخص عشاءکے بعد اپنے بوڑھے باپ سے ملنے روزانہ جایا کرتا تھا۔ راستہ میں ایک عورت کا مکان تھا، وہ اس جوان پر فریفتہ ہو گئی اور بہکانے لگی، روزانہ دروازے پر کھڑی رہتی اور جوان کو دیکھ کر بہکایا کرتی۔ ایک رات اس شخص کا گزر ہوا تو اس عورت نے بہکانا شروع کیا یہاں تک کہ وہ شخص اس کے پیچھے ہو گیا،جب وہ اس عورت کے دروازے پر پہنچا تو پہلے عورت اپنے مکان میں داخل ہو گئی پھر یہ شخص بھی داخل ہو نے لگا، اچانک اس نے اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور یہ آیت اس کی زبان سے بے ساختہ جاری ہو گئی ۔ ”اِنَّ الَّذِینَ اتَّقَوا اِذَا مَسَّھُم طَائِف مِّنَ الشَّیطَانِ تَذَکَّرُوا فَاِذَا ھُم مُبصِرُونَ (اعراف201) ”بے شک جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں جب انہیں شیطان چھوتا ہے وہ چونک جاتے ہیں اور ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔“
اور پھر غش کھا کر وہیں دروازے پر گر پڑا۔ اندر سے عورت آئی، یہ دیکھ کر کہ جوان اس کے دروازے پر بے ہوش پڑا ہے، اس کو اپنے اوپر الزام آنے کا اندیشہ ہوا۔ چنانچہ اس نے اپنی ایک لونڈی کی مدد سے اس جوان مرد کو وہاںسے اٹھا کر اس کے دروازے پر ڈال دیا۔ ادھر بوڑھا باپ اپنے لڑکے کی آمد کا منتظر تھا، جب بہت دیر تک وہ نہ آیا تو اس کی تلاش میں گھر سے نکلا، دیکھا کہ دروازے پر بے ہوش پڑا ہے۔ بوڑھے نے اپنے گھر والوں کو بلایا، وہ اس کو اٹھا کر اپنے گھر کے اندر لے گئے۔ رات کو وہ جوان ہوش میں آیا۔ باپ نے پوچھا بیٹا! تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے جواب دیا، خیریت ہے۔ باپ نے واقعہ کی حقیقت دریافت کی تو اس نے پورا واقعہ بیان کر دیا،پھر باپ نے پوچھا وہ کون سی آیت تھی جو تو نے پڑھی تھی؟ یہ سن کر بیٹے نے مذکورہ بالا آیت پڑھ کر سنا دی اور پھر بے ہوش ہو کر گر پڑا، اس کو ہلایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ مر چکا ہے، چنانچہ رات ہی کو دفن کر دیا گیا۔ جب صبح ہوئی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کے انتقال کی خبرملی تو مرحوم کے بوڑھے باپ کے پاس تعزیت کیلئے گئے، تعزیت کے بعد شکایت کی کہ مجھے خبر کیوں نہ دی۔ اس نے کہا امیر المومنین!رات ہونے کی وجہ سے اطلاع نہ دے سکے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، مجھے اس کی قبر پر لے چلو۔ قبر پر جا کر فرمایا، اے شخص وَلِمَن خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَانِ ”اور اس شخص کیلئے جو خدا سے ڈرتا ہے دو باغ ہیں“(الرحمن اس شخص نے قبر کے اندر سے جواب دیا۔ یَا عُمَرُ قَد اَعطَانِیھَا رَبِّی فِی الجَنَّةِ۔”اے عمر اللہ نے مجھے دونوں جنتیں دے دی ہیں۔“

دنیا میں کروڑوں کتابیں ہیں مگر الحَمدُ اللّٰہ قرآن پاکدُنیا کی سب سے اعلیٰ کتاب ہے❤
08/07/2023

دنیا میں کروڑوں کتابیں ہیں مگر الحَمدُ اللّٰہ قرآن پاک
دُنیا کی سب سے اعلیٰ کتاب ہے❤

Coppied...اصحابِ کہف کیا واقعی انسان 309 سال تک سو سکتا ہے؟ اصحاب کہف(قرآن) کے واقعہ کی سائینسی چھان بین:ہائیبرنیشن (Hib...
08/07/2023

Coppied...
اصحابِ کہف
کیا واقعی انسان 309 سال تک سو سکتا ہے؟
اصحاب کہف(قرآن) کے واقعہ کی سائینسی چھان بین:
ہائیبرنیشن (Hibernation) ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے دنیا کے تقریباً دو ہزار مختلف جاندار موسم کی سختیوں ، خوراک کئ کمی اور موت کے خوف سے بچنے کے لئیے لمبی تان کر سوجاتے ہیں۔ ان کے خلیوں میں موجود جین اس طرح کے خوف و خطرات سے آگاہ ہوجاتے ہیں اور ان پر ایک بہت لمبی نیند تان دیتے ہیں جسے Hibernation کہتے ہیں۔ اس عمل کے دوران دل کی دھڑکن %95 تک آہستہ ہوجاتی ہے، سانس سیکنڈوں کی بجائے منٹوں میں چلی جاتی ہے۔ جسم کا درجہ حرارت کم ہوکر ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور جاندار اپنے جسم کی غذائی توانائی پورا کرنے کا بڑا حصہ جسم میں موجود چربی اور مسلز سے حاصل کرتا ہے۔ خوراک یا چربی سے توانائی حاصل کرنے کے اس عمل کو میٹابولزم کہتے ہیں۔ اس طرح کل ملا کر آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہائبرنیشن کے دوران کسی زندہ چیز کا میٹابولزم انتہائی سست ہوجاتا ہے۔ ہائیبرنیشن کرنے والے جانوروں میں کئی چوہے، چمگادڑ، گلہری، لنگوروں کی کئی نسلیں، کچھ پرندے ، سانپ، کیڑے اور کئی ریچھ شامل ہیں۔
ہائئبرنیشن والے جانور جی بھر کے کھاتے ہیں تاکہ موٹے ہوکر اندر چربی بنا لیں جو ہائیبرنیشن میں توانائی دے گی۔ ہائیبرنیشن سے کچھ مہینوں بعد باہر آنے پر جانداروں کو زور کی بھوک لگتی ہے اور وہ پہلا کام شکار تلاش کرنا کرتے ہیں۔
عام طور پر ہائبرنیشن سردیوں سے بچنے کے لئیے ہوتی ہے اور اس موسم میں شکار بھی کم ہوجاتا ہے اسلئیے۔ آج تک سب سے لمبی ہائیبرنیشن ایک چمگادڑ کی ہے جو 344 دن یعنی تقریباً ایک سال تک بنا کھائے پئیے سوئی رہی۔
سائینس یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ Telomeres جو کہ ڈی این اے کے ٹکڑے ہیں اور سیل کے کروموسوم کے کناروں پر ہوتے ہیں وہ سیل کی ہر تقسیم کے وقت کم ہوتے جاتے ہیں اور ان کی تعداد کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کرکے کسی جاندار کی باقی ماندہ زندگی کا اندازہ لگایا جاتا ہے لیکن ہائیبرنیشن کے دوران ان کو انتہائی سست رفتار سے کم ہوتے دیکھا گیا ہے۔ اس ساری بات کو آسان لفظوں میں کہیں تو ہائیبرنیشن کے دوران جانور کی عمر بڑھنا تقریباً رک جاتی ہے ۔
ہالی وو ڈ کی ایک فلم جس کا نام The Pessenger ہے۔ فلم کی سٹوری کا مختصر Theme یہ ہے کہ 5000 لوگوں اور 258 سپیس شپ کے مزدوروں پر مشتمل ایک گروہ ایک نئے سیارے Homestead 2 پر جارہا ہے۔ سیارہ چونکہ زمین سے 120 نوری سال پر واقع ہے۔ اس لئیے انسان کا اپنی نارمل زندگی میں جس میں وہ بمشکل ستر سے اسی سال طبعی عمر پاتا ہے، جانا مشکل ہے۔ اس کے لئیے سائینسدان ایسے طابوت تیار کرتے ہیں جس میں ہر شخص کو ہائیبرنیٹ کر دیا جاتا ہے تاکہ اس کی عمر انتہا درجے کی آہستہ ہوجائے اور یہ 120 سال کا عرصہ گزر جائے اور وہ نئے سیارے پر ایک نئی زندگی کے ساتھ اتریں۔ لیکن ان میں سے ایک شخص کسی خرابی کی وجہ سے جاگ جاتا ہے اور اسے پتہ چلتا ہے ابھی نئے سیارے پر پہنچنے کے لئیے 80 سال مزید پڑے ہوئے ہیں
تو یہاں سے فلم اس کے دوبارہ ہائیبرنیٹ ہونے کی جدوجہد پر شروع ہوتی ہے۔
اب ذرا قرآن کی سورت کہف کے ان چند جملوں پر غور کریں:
تو ہم نے غار میں “ کئی سالوں تک ان کے کانوں پر (نیند کا) پردہ ڈالے رکھا” 11
اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ وہ “ انکی غار کے داہنی طرف سمٹ جائےاور جب غروب ہو تو بائیں طرف کترا جائےاور وہ اس کے میدان میں تھے. یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ”17
“اور تم ان کا خیال کرو کہ جاگ رہےہیں حالانکہ وہ سورہے ہیں اور ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کے بھاگ جاتے اور دہشت میں آجاتے"18
"اور اس طرح ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں . ایک کہنے والے نے کہا تم یہاں کتنی مدت رہے انہوں نے کہا ایک دن یا اس سے بھی کم. انہوں نے کہا جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اس کو خوب جانتا ہے۔ تو اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر بھیجو وہ دیکھے نفیس( توانائی سے بھرپور) کھانا کونسا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے۔اور آہستہ آہستہ آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے۔" 19
۰سائینس یہ کہتی ہے کہ ہائیبرنیشن کے دوران کئی جانداروں کے جسم کے کئی حصے (آرگنز) کام کرنا بند کردیتے ہیں۔
چاہےباہر کا درجہ حرارت جیسا بھی ہو دنیا کی زیادہ تر غاروں کا درجہ حرارت سارا سال مستقل رہتا ہے۔ اصحاب کہف کا پہلا قدم غار تھا اسکے بعد سوجانا، قرآن کا یہ کہنا کہ ان کے کانوں پر نیند کا پردہ ڈال دیا دراصل ہمارے اندرونی کان کے حصے کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے جو ایک غیر معمولی آواز پر چونک کر دماغ کو سگنل بھیجتا ہے اور دماغ ہمیں جگا دیتا ہے لیکن اصحاب کے معاملے میں وہ حصہ مکمل رک چکا (Suspended) تھا۔
۰ اگر سورج کی روشنی غار میں پڑتی تو غار کا درجہ حرارت بڑھتا جو اصحاب کو جگا سکتا تھا دوسرا سورج کی تیز شعاعیں جلد پر پڑھنے سے جسم میں Free Radical مالیکیولز بڑھتے ہیں جو انسان کی عمر بڑھانا شروع کردیتے ہیں۔ لیکن قرآن کا یہ کہنا کہ طلوع و غروب کے وقت سورج غار کے سامنے نہ ہوا، کہانی کو بڑے دلچسپ مرحلے میں لے کر جارہا ہے۔( یعنی غار سارا عرصہ ٹھنڈی رہی)
۰ سائینس مانتی ہے کہ سویا ہوا شخص اگر زیادہ دیر تک کروٹ نہ بدلے تو خون کا بہائو رکنے اور پریشر کی وجہ سے جسم پر بڑے بڑے زخموں کی بیماری کا شکار ہوسکتا ہے جسے Pressure Ulcer کہتے ہیں لیکن قرآن کہتا کہ اصحاب کی کروٹ باقاعدہ بدلائی جاتی رہی (چنانچہ وہ اس بیماری سے محفوظ رہے)۔
۰ سائینس کہتی ہے کہ اگر آنکھیں زیادہ دیر تک بند رہیں تو آنکھوں کے Nerve Optic کو نقصان پہنچا کر اندھا کر سکتی ہیں اگر زیادہ دیر تک مستقل کھلی رہیں تو Cornea کو نقصان پہنچائیں گی۔یعنی زیادہ دیر تک آنکھیں کھلی رکھنے یا بند کرنے سے نقصان ہے۔ کوما کے اکثر مریض اگر لوٹ آئیں تو آنکھوں کی بیماریوں کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں۔اب ظاہری سی بات ہے کہ اتنا لمبا عرصہ سونے کے لئیے آنکھوں کا باقاعدہ وقفے وقفے سے جھپکتے رہنا ضروری ہے تاکہ نظر ضائع ہونے سے بچ جائے۔ قرآن کہتا ہے تو تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ وہ جاگ رہے ہیں ( مطلب آنکھیں جھپک رہی ہیں) حالانکہ وہ سورہے ہیں اور مارے دہشت کے پیٹھ پھیر کے بھاگ جائو۔ ظاہر ہے آپ کسی کو ایسے سوئے دیکھیں گے جو آواز بھی نہ سن رہا ہو اور آنکھیں جھپکا رہا ہو آپ بھی بھاگیں گے۔
۰ سائینس کہتی ہے ہائیبرنیشن میں ایک جاندار اپنے جسم کی انرجی کا بڑا حصہ استعمال کرلیتا ہے اور باہر آتے ساتھ ہی وہ شکار شروع کر دیتا ہے۔ قرآن کہتا ہے جیسے ہی وہ اٹھے ایک نے کہا بازار سے بہترین کھانا لے کر آئو۔
ان سب نکات سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ اصحاب کہف Human Hibernation کی وہ ٹیکنالوجی حاصل کرچکے تھے جو فلم Messenger میں دکھائی گئی ہے۔ اب یہ کیسے ممکن ہوا کیا انہوں نے کوئی پھل یاجڑی بوٹی کھائی یا کسی ایسے جانور سے کوئی چیز ان کے جسم میں منتقل ہوئی جو غار میں ہائیبرنیٹ کر رہا تھا اللہ بہتر جانتا ہے لیکن قرآن کی اس سورت کے ان چند جملوں کو پرکھنے کے لئیے میں ناسا اور ان دوسرے اداروں کو دعوت دیتا ہوں جو ہائیبرنیشن کو (خلا میں جانے کے لئیے اور کئی مریضوں کو علاج کے لئیے) استعمال کرنے پر تحقیق کر رہے ہیں کہ آئیں غور کریں اور دیکھیں ایسی کیا وجہ ہے کہ اصحاب کہف اتنا عرصہ سو پائے۔
اگر تین سو شمسی سال کو گوگل میں لکھ کر قمری سال میں تبدیل کریں تو 309 سال بنتے ہیں قرآن کہتا:
" اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہے"
سبحان اللہ کیا اعدادوشمار اور حکمت ہے میرے رب کی۔ یہ چند نوجوان تھے باقی پوری سلطنت گمراہ اور بادشاہ ظالم تھا جو انہیں پتھر مار مار کر مارنا چاہتے تھے لیکن جب ان نوجوانوں نے رب پہ بھروسہ کیا تو اس نے ان کے لئیے راہ نکالی اور ہمارے لئیے اس میں ایک سبق چھوڑ دیا۔
ترکی کے شہر Tarsus میں ایک غار موجود ہے جسے اصحاب کہف کی غار مانا جاتا ہے۔ اصحاب کہف کا واقعہ عیسائی مذہبی کتابوں اور رومی تاریخ میں بھی The Seven Sleepers کے نام سے موجود ہے. لیکن جو قرآن نے بالکل سائینس کے موافق بیان کیا ایسا بیان کسی کتاب میں نہیں ملتا۔
تحریر: Azeem Latif

Address

Karachi Manora

Telephone

+923482522938

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Real stories posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Real stories:

Share