05/11/2025
میٹنگ میں انچارج صاحب نے کہا
"اوپر مینجمنٹ کو تم لوگوں کا کام سمجھ نہیں آ رہا۔"
یہ جملہ سن کر ایک لمحے کو خیال آیا
اگر ہمارا کام سمجھ نہیں آ رہا تو قصور کس کا ہے؟
کیا یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم خود اوپر مینجمنٹ جا کر اپنی کارکردگی کا جواز دیں؟
یا پھر یہ ذمہ داری ان لوگوں کی ہے جو “درمیان” میں بیٹھے ہیں
یعنی انچارج اور سپروائزر، جن کا اصل کام ہی یہ ہے
کہ وہ ٹیم کے کام کو سمجھیں،
اسے بہتر انداز میں پیش کریں،
اور مینجمنٹ کو قائل کریں کہ ٹیم کہاں کھڑی ہے۔
اکثر جگہوں پر مسئلہ ٹیم کی کارکردگی میں نہیں ہوتا،
مسئلہ ہوتا ہے leadership communication میں۔
اوپر مینجمنٹ تک اگر معلومات غلط یا ادھوری پہنچتی ہیں،
تو ٹیم چاہے دن رات ایک کر دے،
اس کی محنت “سمجھ میں نہ آنے والی رپورٹ” بن جاتی ہے۔
یہی وہ مقام ہے جہاں لیڈر اور انچارج کی صلاحیت پر سوال اٹھتا ہے۔
کیونکہ اچھا لیڈر صرف حکم دینے والا نہیں ہوتا،
بلکہ وہ اپنی ٹیم کی محنت کو آواز دیتا ہے۔
وہ ان کے کام کو اس انداز میں بیان کرتا ہے
کہ اوپر بیٹھے لوگ “نتیجہ” نہیں، “کوشش” بھی دیکھ سکیں۔
جو لیڈر اپنی ٹیم کو defend نہیں کر سکتا،
اس کی ٹیم کبھی مطمئن نہیں رہتی۔
اور جب ٹیم demotivate ہوتی ہے،
تو آہستہ آہستہ پورا نظام کمزور ہو جاتا ہے۔
اس لیے اگر مینجمنٹ کو ٹیم کا کام سمجھ نہیں آ رہا،
تو شاید وقت آ گیا ہے کہ “ترجمان” کو خود اپنا آئینہ دیکھنا چاہیے۔