
15/11/2022
تحریر فیضان خانزادہ
ماضی کی تلخیاں بھلا دی ہم نے
ہاتھوں کی لکیریں مٹا دی ہم نے
ہر شخص لئے پھرتا ہے خنجر نما
اور تیری چاہت تیری آس گوا دی ہم نے
"سوچ"
اتوار اکثروبیشتر مصروف ترین دن مانا جاتا ہے کیونکہ ہالیڈیز میں ہفتے بھر کی تھکاوٹ دور کرسکتے ہیں آپ یا پھر کسی سیاسی یا دلچسپ کہانیوں کا مشاہدہ بھی کر سکتے ہیں لیکن آج اتوار کا دن بھی ایک اہمیت کا حامل تھا کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ پاکستان انگلینڈ مابین ہونا تھا جو ایک دلچسپ مقابلے کے بعد انگلینڈ کے نام ہوا۔ٹی وی کے آگے آنکھ لگائے صرف یہی سوچتا رہا کیا پاکستان میچ جیت پاۓ گا دل و دماغ کی جنگ میں یقینا جیت دماغ کی ہوتی ہے بٹ "ویل پلیڈ پاکستان' خیر۔۔! کراچی کی جانی مانی اور سیاسی ہستی سے ملاقات ہوئی دوران ملاقات یکدم کہنے لگے کیا بات ہے خان صاحب ملاقاتوں کا سلسلہ ابھی تسلسل سے نہیں دکھائی دے رہا کہاں غائب ہیں؟؟ میں نے دھیمے سے لہجے میں سلام کرتے ہوئے کہا صاحب مصروفیات اور روٹی کی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے کیا کریں کرنا پڑتا ہے ۔پھر گرم جوشی سے آواز لگائی کہ خانزادہ کیا ہوا تمہارے گھر کے باہر سے دو موٹر سائیکلیں گزشتہ سال چوری ہو گئی تھی؟؟؟ پھر کیا ہونا تھا اگر طنزیہ ہنسی اور مزاج مستانہ ہو تو کچھ رشتے قابل قبول نہیں ہوتے ہیں ۔افسردہ چہرہ کے ساتھ گردن جھکائے دل پہ پتھر رکھ کر میں نے یہ کہہ دیا کہ شہر کراچی ایک گنجان آباد شہر ہے جہاں آئے روز تسلسل کے ساتھ اضافہ دکھائی دے رہا ہے اور ایسے میں کسی قیمتی اشیاء کاچوری ہو جانا ایک معمولی سی بات ہے خیر!! گزرتے وقت ملاقات ہوگئی تھی کیا کریں صاحب کا طنز بھی سننا پڑا کہنے لگے بھائی سینئر صحافی کرائم رپورٹر اور اوپر سے مسلسل بارہ سال سے کالم نگار کیا غضب کیا کمال ہے "خانزادہ صاحب!" علاقائی شہری پریشانی میں آپ کی گھر کی جانب لپکتے ہیں شاید اس امید پرکہ ان کے دکھ کا مداوا ہو سکے" شکر اس رب کائنات کا" وہاں موجود لوگوں کی طنزیہ مسکراہٹوں سے دنیا کی سختی اور بہترین کڑواہٹ کا اندازہ لگا لیا تھا وہ کسی نے صحیح کہا ہے کہ اگر خدا نخواستہ نظام انسان کے ہاتھ میں ہوں تو یہ دنیا منٹوں میں ختم ہوجاتی میں سنتا رہا قوت سماعت کو مضبوط سے مضبوط تر کر لیا اور جواب نہ دینے کو ہی وقت کے مناسبت سمجھا۔ میری ذاتی رائے ہے کہ ہر انسان کی کامیابی کے پیچھے اس کی کوئی نہ کوئی محنت اور انسپائریشن ضرور شامل ہوتی ہے ویسے انتہائی معذرت کے ساتھ ہمارے معاشرے میں شریف اور غریب انسان کی ویلیو نہ ہونے کے برابر ہےخیر چھوڑئیے۔۔!!! جلی کٹی باتیں کرنے سے کہاں افاقہ ہونے والا ہے پھر خاموشی اختیار کر لی اور اپنے ضمیر سے جنگ لڑتا رہا کہ کیا ہمارے ملک میں نظام کی تبدیلی اور عوام کا تحفظ کبھی یقینی نہیں ہو سکے گا؟؟
اگر معاشرے میں آپ کو تکلیف ہو یا پھر آپ جرائم کے زمرے میں آجائیں دونوں ہی صورت میں آپ کی خدمت میں پیش پیش ہماری سندھ کی پولیس کی یاد شدد سے ضرور ستائیں گی اور بالکل سندھ پولیس کے جوانوں کی قربانیاں قابل ستائش بھی ہیں۔ ہمیں ہمیشہ پوزیٹو سوچ رکھنی چاہیے تاکہ معاشرے میں بگاڑ کے بجاۓ پولیس اور عوام کے مابین تعلقات پروان چڑھ سکے اس کہانی کا مقصد میرے ذہہن میں پیدا ہونے والے وہ خیالات ہیں جنہیں میں بیان کر سکوں شاید رپورٹ کے مطابق کراچی میں ماہ اگست میں اسٹریٹ کرائم کی 8 ہزار 163 واردتیں رپورٹ ہوئیں، ریکارڈ کا حصہ بننے والی وارداتوں میں صرف گاڑیاں، موٹرسائیکل چوری اور چھیننے کے علاوہ موبائل فون چھیننے کی وارداتیں بھی شامل ہیں، موٹرسائیکل لفٹنگ کی وارداتیں یومیہ 171 سے تجاوز کرگئیں اداروں کی جانب سے کوششیں بالکل کی جاتی رہی ہیں لیکن نتیجہ وہی سفر میرے اس کالم کا مقصد انسانی زندگی پر پڑھنے والے وہ اثرات ہیں جو کبھی کبھی کسی ایسے شخص سے منسوب ہو جاتے ہیں جیسے ہم دیکھنا گوارا نہیں کرتے اور اس پر یہ کراچی کا اسٹریٹ کرائم اللہ رب العزت پاکستان بالخصوص کراچی پر اپنا کرم اور رحم نازل فرمائے آمین