Ehsan Kas

Ehsan Kas Not just content—every frame, every word, a fight for an idea." PHOTON IN A DOUBLE SLIT,

الحمد للہ۔ کافی عرصہ کے بعد ہم مسلمان یہ تصویر دکھا کر کہہ سکتے ہیں کہ یہ مظلوم غ ز ہ نہیں ظالم ازرائیل کا شہر تل ابیب ہ...
13/06/2025

الحمد للہ۔ کافی عرصہ کے بعد ہم مسلمان یہ تصویر دکھا کر کہہ سکتے ہیں کہ یہ مظلوم غ ز ہ نہیں ظالم ازرائیل کا شہر تل ابیب ہے۔

13/06/2025

ازرائیل نے ایران پر حملہ کردیا۔ اور مزید کہا ہے کہ جب تک ایرانی ایٹمی اثاثوں کو مکمل تباہ نہیں کردیا جاتا حملہ جاری رہے گے۔پاکستان کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ازرائیل پہلے بھی ایک دفعہ پاکستان پر حملہ کرنے کا ارادہ کرچکا تھا۔ اب ایران پر حملہ کے بعد پاکستان اگلا ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔ حکمرانوں اور فوجی سربراہوں سے مطالبہ ہے کہ اس پر خاموش نہ رہیں۔

’’غزہ، اسلامی ممالک اور ابن خلدون‘‘ابن خلدون سیاست پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے واضح بیان کرتے ہیں کہ ’’جب کوئی سلطنت دین...
12/06/2025

’’غزہ، اسلامی ممالک اور ابن خلدون‘‘

ابن خلدون سیاست پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے واضح بیان کرتے ہیں کہ ’’جب کوئی سلطنت دین کے ساتھ مل جاتی ہے یا کسی بھی مذہبی خیال کو اپنا لیتی ہے تو اس سے اس کی قوت و شوکت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔‘‘
اور تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے، کہ جب کوئی حکومت یا سلطنت صمیم قلب سے دین یا کسی بھی مذہبی نظریہ کو اپنالیتی ہے تو اس کی قوت اور شان و شوکت کی کوئی حد نہیں رہتی۔مغرب میں ۱۲ ویں اور ۱۳ ویں صدی میں موحدین کی حکومت پر اگر نظر دوڑاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جب ابن تومرت کی اتباع میں موحدین میں ایک دینی رنگ پیدا ہوا تو ان کی سیاسی قوت کا عالم یہ تھا کہ بدوی اور وحشی قسم کے قبائل پر اپنا تسلط قائم کرلیا، لیکن ابن تومرت کی وفات کے بعد جب ان موحدین میں بھی دینی رنگ پھیکا پڑ گیا، تب دوبارہ ان مغلوب بدوی اور وحشی قبائل نے اپنا قبضہ جمالیا اور ان موحدین پر حملہ کرکے ان کا سب کچھ چھین لیا۔
تاریخ گواہ ہے کہ فارس اور رومی لاکھوں کا لشکر لیکر میدان جنگ میں آتے تھے، لیکن جب قادسیہ اور یرموک میں چند ہزار مسلمان میدان جنگ میں اترتے تھے تو یہ لاکھوں کے لشکروں کو زمین دوز کردیا کرتے تھے۔
یہ مذہبی جوش اور مذہبی عقیدت ہی ہے جو انسان کے نقطہ نظر کو دوسرے تمام پہلووں سے ہٹا کر ایک ہی پہلو پر مرتکز کردیتی ہےاور خواہشات اور آرزووں کو حق کی جانب موڑ دیتی ہے اور اس سے انسان میں ایک طرح کی بصیرت پیدا ہوتی ہے جس کا مقابلہ کرنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا۔
آج اگر غزہ میں مسلمانوں کی لاشوں کو ہوا میں اڑتا ہوا دیکھ کر بھی ۵۷ اسلامی ممالک خاموش ہیں تو یہ ان ممالک کی اپنے دین اسلام سے عدم وابستگی کی وجہ سے ہی ہے۔
آج اگر غزہ میں مسلمانوں کی لاشوں کو زندہ جلتے ہوئے دیکھ کر بھی باقی اسلامی ممالک میں موجود مسلمان یہ سوال کررہے ہیں کہ ’’پہلے حملہ کیوں کیا تھا؟‘‘ یا ’’بائیکاٹ کا کیا فائدہ‘‘ تو یہ اجتماعی طور پر مسلمانوں کی اپنے دین اسلام سے عدم وابستگی کی وجہ سے ہی ہے۔
آج اگر غزہ میں معصوم بچوں کا قتل عام دیکھ کر بھی پوری دنیا کے تقریبا ۲ ارب مسلمان صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں تو یہ امت مسلمہ کی اپنے دین اسلام سے عدم وابستگی کی وجہ سے ہی ہے۔

محمد احسان

’ازرائیلی مولویوں سے ہوشیار”(توجہ طلب تحریر)افیخای الادرعی (ازرائیلی فوج کا ترجمان) وہ شخص ہے جو قرآن اور احادیث نبویہ ک...
12/06/2025

’ازرائیلی مولویوں سے ہوشیار”
(توجہ طلب تحریر)

افیخای الادرعی (ازرائیلی فوج کا ترجمان) وہ شخص ہے جو قرآن اور احادیث نبویہ کا سہارا لے کر لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔اور یہ کوئی واحد شخص نہیں بلکہ اس جیسے سینکروں افراد ہیں۔
ازرائیل میں تل ابیب یونیورسٹی اور عربی و اسلامیات کے اداروں سے سینکڑوں افراد فارغ التحصیل ہو رہے ہیں، اور ان اداروں کی نگرانی براہِ راست موساد (ازرائیلی خفیہ ایجنسی) کے زیرِ اہتمام ہے۔
تل ابیب میں ایک اسلامی اور عربی مطالعے کا ادارہ قائم ہے جو ازرائیلی وزارتِ تعلیم کے تحت نہیں بلکہ موساد (ازرائیلی خفیہ ایجنسی) کے ماتحت کام کرتا ہے۔ یہ ادارہ مبلغین، خطباء، مربیوں اور علما ء کو تیار کرنے میں مہارت رکھتا ہے، اور اس کا نام ہے:
"معہد تخریج الدعاۃ" (دعوت دینے والوں کا تربیتی ادارہ)۔
یہی ادارہ ایسے مبلغین فراہم کرتا ہے جو "رضاع الکبیر" (بالغ افراد کا دودھ پینا) جیسے تنازعات کھڑے کرتے ہیں، یا یہ بحث چھیڑتے ہیں کہ "اسراء ثابت ہے مگر معراج ثابت نہیں"۔
تل ابیب یونیورسٹی برائے اسلامیات کو موساد (ازرائیلی خفیہ ایجنسی) نے پچاس کی دہائی میں قائم کیا تھا، اور اس کی تمام شاخوں پر موساد کا کنٹرول ہے۔ وہی طلبہ اور اساتذہ کے انتخاب کا فیصلہ کرتا ہے، اور وہی تدریسی نصاب ترتیب دیتا ہے۔
یونیورسٹی میں درج ذیل مضامین (کورسز) کی تدریس ہوتی ہے:
۱۔ ص ی ہ و ن ی ت اور ازرائیل ایک اسلامی نقطۂ نظر سے
۲۔ مسلمان اصولیوں کا تقابلی مطالعہ
۳۔ محمد باقر الصدر کے فکر کا مطالعہ
۴۔ یہودی-اسلامی تعلقات
۵۔ یورپ میں اسلامی شریعت اور عقیدہ
۶۔ شیعہ سیاسی اسلام میں تخصص
۷۔ جلیل (ازرائیل کا عرب علاقہ) کی عربی بولیاں اور ان کے قواعد
۸۔ قدیم مخطوطات کی تحقیق اور ان کا تعلق قدیم یہودی ادب اور عالمی ادبیات سے
یہ یونیورسٹی موساد (ازرائیلی خفیہ ایجنسی)کے ساتھ باقاعدہ اور منظم تعاون سے ایک نازک اور گہرے منصوبے پر کام کر رہی ہے، جس کا مقصد ایسے واعظین اور بااثر شخصیات کو تیار کرنا ہے جو عربی زبان، قرآن، حدیث، شرعی علوم، اسلامی و عربی معاشروں کی عادات، اور مختلف لہجوں پر مکمل دسترس رکھتے ہوں۔
انہیں اسلامی دنیا میں نمایاں ہونے کے لیے معاونت دی جاتی ہے۔ ان افراد کو فرضی ناموں کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سرگرم رہنے کا ٹاسک دیا جاتا ہے، تاکہ وہ مسلمانوں کے درمیان اختلافی مباحث کو فروغ دیں، فتنوں کو ہوا دیں، اور مذہبی زبان و اصطلاحات استعمال کر کے لوگوں کو گمراہ کریں اور حقیقت کو مسخ کر دیں۔
ایسے ازرائیلی مبلغین میں سے ایک نمایاں نام "بنیامین افرام" ہے، جس نے خود کو لیبیا میں "ابو حفص" کے نام سے ایک مسجد کا امام ظاہر کیا۔
اس جعلسازی نے اسے داع ش جیسی دہشت گرد تنظیم میں گھسنے کا موقع فراہم کیا، جہاں اس نے ایک جنگجو گروہ تشکیل دیا جس کا نام تھا "لواء النخبة" (نخبہ بریگیڈ)، جو کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا۔
آخرکار لیبیا کی حکومت نے 2017 میں اس کی اصل ازرائیلی شناخت کو بے نقاب کر دیا۔
ان ساری حقیقت کو جاننے کے بعد آج کے مسلمان نوجوانوں پر لازم ہے کہ وہ، جو کچھ ان کے پاس جذبات، ٹیکنالوجی، اور جوش و ولولہ ہے، اس کو صحیح سمت میں استعمال کریں اور ان منافقین سے ہوشیار رہیں۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دین اسلام کے بنیادی اصولوں کا علم حاصل کریں اور اس کو اپنی روز مرہ کی زندگی اور ثقافت کا حصہ بنائیں تاکہ وہ ان جیسے سازشی اور ایجنڈا پر کام کرنے والے علماء کو سچے، مخلص علماء سے الگ پہچان سکے۔

"اطلاعاتی جنگ (انفارمیشنل جنگ) اور بھارتی سازش"جنگ احد میں جب مسلمان مشرکین مکہ پر غالب تھے تو مشرکین مکہ نے یہ افواہ پھ...
12/06/2025

"اطلاعاتی جنگ (انفارمیشنل جنگ) اور بھارتی سازش"

جنگ احد میں جب مسلمان مشرکین مکہ پر غالب تھے تو مشرکین مکہ نے یہ افواہ پھیلادی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم شہید کردیے گئے ہیں، اس افواہ کے پھیل جانے کی وجہ سے صحابہ کرام کے حوصلہ پست ہوگئے جس کا مشرکین مکہ نے خوب فائدہ اٹھایا اور مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر کئی مسلمانوں کو شہید کیا جس سے وقتی طور پر مسلمانوں کو شکست ہوئی۔۔۔
اسی طرح جب صلح حدیبیہ کے موقع پر مشرکین نے یہ افواہ پھیلادی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ شہید کردیے گئے ہیں تو اس افواہ کی وجہ سے بھی مسلمانوں میں بدلہ لینے کی عجیب بے چینی اور جلدبازی اور جذبہ پیدا ہوگیا، یہاں تک کہ قریب تھا کہ طرفین میں ایک افواہ کی بنیاد پر جنگ شروع ہوجائے۔۔۔۔
یعنی کہ ایک افواہ کی وجہ سے پوری قوم کے حوصلہ پست اور بلند ہوسکتے ہیں اور مسلمانوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔۔۔
کل رات یہی بیہودہ سازش بھارت نے اپنے میڈیا کے ذریعہ کی، اس نے اپنے میڈیا کے ذریعہ درج ذیل افواہیں پھیلائی:
۱۔ بھارتی فورسز پاکستان میں داخل ہوچکی ہے۔
۲۔ پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں حملے اور بمباری شروع ہوچکی ہے۔
۳۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
۴۔ پاکستان میں قیامت کا منظر ہے۔
۵۔ بی ایل اے نے بلوچستان پر حملہ کردیا ہے
مختصر یہ کہ کل رات بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان دو مرتبہ تباہ ہوچکا تھا۔
اگر پاکستان کی اکثریتی عوام ان افواہوں کو قبول کرلیتی تو یہ افواہیں پاکستان کی شکست کے لیے کافی تھی۔
لیکن جہاں ہماری فوج ہمارے سرحدوں کی حفاظت کررہی ہیں وہیں ہمارے سوشل میڈیا کے مجاہدین بروقت غلط خبروں کی تردید و تکذیب اور حقیقت حال سے آگاہ کرکے قوم کو مایوس ہونے سے بچارہے ہیں، ورنہ پست حوصلہ والی قومیں میدان جنگ میں اترنے سے پہلے ہی شکست کھاجاتی ہیں۔۔۔
تو ہم اپنی فوج کے ساتھ ساتھ ان سوشل میڈیا کے مجاہدین کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بروقت اپنی قوم کو افواہوں سے بچا کر رکھا۔۔۔
اور ہم میں سے ہر ایک کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے حالات میں غفلت برتتے ہوئے کسی قسم کی بھارتی سازش کا حصہ نہ بنے، اور جب تک خبروں کی مکمل تصدیق نہ ہو آگے شئیر نہ کریں۔۔۔ اور ہم ان سوشل میڈیا کے مجاہدین سے آنے والے دنوں کے لیے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ اسی طرح غلط اور صحیح خبروں کے درمیان فرق کو واضح کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالی پوری امت مسلمہ کی مدد فرمائے۔۔۔

محمد احسان

(آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، سائبر حملے اور جنگی حکمت عملی)کسی بھی جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے جنگی حکمت عملی ب...
12/06/2025

(آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، سائبر حملے اور جنگی حکمت عملی)

کسی بھی جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے جنگی حکمت عملی بہت کارآمد ہوتی ہے۔ اگر جنگی وسائل اور ہتھیار دشمن کے مقابلہ میں محدود بھی ہو تب بھی ان کا صحیح اور حکمت کے تحت استعمال کرنا، جنگوں میں کامیابی کا ایک بہت بڑا سبب ہوتا ہے۔
۱۰مئی ۲۰۲۵ کو پاکستان کی جانب سے بھارت پر ہونے والی جوابی کاروائیوں کو گہری نظر سے دیکھا جائے تو ان کاروائیوں اور حملوں کی کامیابی کے پیچھے انتہائی اہم جنگی حکمت عملی نظر آتی ہے۔
۷ مئی ۲۰۲۵ بروز بدھ کو جب بھارت نے پاکستان پر پہلا حملہ کیا، جس میں کچھ شہریوں کی جانوں کا بھی نقصان ہوا، اس کے بعد سے پاکستانی قوم میں ایک عجیب بے چینی پیدا ہوگئی کہ اب پاکستان کی طرف سے بھرپور جوابی حملہ ہونا چاہیے۔اور یہ بے چینی پیدا ہونا اپنی جگہ بالکل درست ہے۔
لیکن پاکستان کے فوجی رہنماوں نے ،ڈی جی آئی ایس پی آر نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور ہمیشہ یہی بیان دیا کہ "پاکستان صحیح وقت آنے پر پوری تیاری کے ساتھ بھرپور حملہ کریگا، کہ پوری دنیا اس حملہ کو دیکھیں گی"۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس صبر و تحمل والے بیانیہ کی سمجھ شروع شروع میں تو نہیں آئی لیکن جب بالآخر پاکستان نے ۱۰ مئی کو بھارت پر جوابی کاروائیاں اور حملے کرنا شروع کیے تو واقعی پوری دنیا نے ان حملوں کو گہری نظروں سے دیکھا اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے صبر و تحمل والے بیانیہ کی بھی سمجھ آگئی کہ ایسے جنگی حکمت عملیوں سے مزین حملوں کی تیاری کرنے کے لیے واقعی وقت چاہیے۔
میں اس تحریر میں پاک فوج کے جذبہ، صلاحیت ،طاقت کے بارے میں بات نہیں کروں گا، وہ تو آپ سب بخوبی جانتے ہی ہیں کہ پہلی باری میں ہی۵ جنگی جہاز گرادیے جس میں ۳ رافیل تھےجن پر پورے یورپ کو اور بھارت کو فخر تھا۔
بلکہ میں اس تحریر میں ان جنگی حکمت عملیوں میں سے صرف دو اہم چیزوں کی طرف اشارہ کرنا چاہوں گا جو فیصلہ کن ثابت ہوئے:
۱۔ سائبر حملے: پاکستان پوری دنیا میں سائبر حملوں (سائبر اٹیکس)کے حوالہ سے کافی مشہور ہے، یہاں تک کہ مختلف ہالی وڈ کی فلموں اور ٹی وی سیریز میں جب بھی ہیکنگ اور سائبر سیکیورٹی کا کوئی کام ہوتا ہےتو وہاں پاکستان کا ذکر ضرور ہوتا ہے۔ اس پاک بھارت جنگ کے دوران بھی پاکستان نے جب ۱۰ مئی کو اپنی جوابی کاروائیوں اور حملوں کا آغاز کیا تو ایک ساتھ پوری تیاری کے ساتھ بھارت پر سائبر حملے کیے، اور بھارت کی کئی اہم ویب سائٹس کو ہیک کیا اور اہم معلومات اکٹھا کی۔سب سے بڑا کارنامہ تو یہ کیا کہ بھارت کے ۷۰ فیصد پاور گرڈز پر سائبر حملے کیے، یعنی کہ ۷۰ فیصد بھارت کو بجلی دینے والے نظام کو بند کردیا، آسان الفاظ میں ۷۰ فیصد بھارت میں ایک ساتھ اندھیرا چھا گیا، جسکی وجہ سے بھارت میں سب سے پہلے تو عوام میں ایک انتشار کیفیت پیدا ہوئی، پھر بھارت کے عسکری اور دفاعی نظاموں میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں جس کا فائدہ پاکستانی فوج نے بھرپور اٹھایا۔
۲۔ ایس ۴۰۰ کی تباہی: سید طلعت حسین پاکستان کے انتہائی سینئر صحافی حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران ایک وڈیو میں بیان فرماتے ہیں کہ:"جب بھارت، پاکستان میں اپنے ڈرونز بھیج رہا تھا، تو اس وقت میں عسکری قیادت کی بریفنگ میں موجود تھا، اور سامنے اسکرین میں ریڈار موجود تھا جس میں واضح پتہ چل رہا تھا کہ ہمارے شہروں میں بھارتی ڈرونز گھوم رہے ہیں، تو میں نے پریشان ہوکرعسکری قیادت سے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ ان ڈرونز کو تباہ نہیں کررہے ہیں، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ان معمولی سے ڈرونز کے لیے ہم اپنی دفاعی معلومات اور اپنے دفاعی ہتھیاروں کی پوزیشنز بھارت کو فراہم نہیں کرسکتے۔"
اصل معاملہ یہ ہے "اے آئی" اور "آئی ٹی" کے اس ترقی یافتہ دور میں ڈرونز کے ذریعہ حملے عام ہوچکے ہیں،روس یوکرین کی ۳ سال سے جاری جنگ کا دار ومدار یہی ڈرونز ہیں۔ دراصل یہ ڈرونز صرف ایک دوسرے کے ممالک میں جا کر حملہ نہیں کرتے بلکہ وہاں کی ساری سیکیورٹی معلومات بھی کیمروں کے ذریعہ اپنے اپنے ملکوں تک پہنچادیتے ہیں، جس سے بعد میں حملہ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
بھارت کے ڈرونز کا پاکستان کے شہروں میں اتنی آسانی سے چکر لگانے کی اہم وجہ یہی تھی کہ پاکستان اپنے دفاعی سسٹم کےذریعہ ان معمولی سے ڈرونز پر حملہ کرکے اپنے دفاعی نظام کو ایکسپوز نہیں کرنا چاہتا تھا۔اور پاکستان اس میں کامیاب ہوگیا۔
اور اسی طرح پھر جب پاکستان نے اپنی جوابی کاروائیاں اور حملے شروع کیے تو پاکستان نے اپنا معمولی سا ایک ڈرون جس کی قیمت ۲۵ سے ۳۰ ہزار بتائی جارہی ہے وہ بھارت کے انتہائی ترقی یافتہ روس ساختہ دفاعی سسٹم کی طرف روانہ کیا۔ جس پر بھارت کو اتنا ہی فخر تھا جتنا رافیل طیاروں پر فخر تھا، اس دفاعی سسٹم کا نام "ایس ۴۰۰"تھا۔ بھارت پاکستان کے اس چال میں پھنس گیا اور پاکستان کے ۲۵ سے ۳۰ ہزار کا ایک خودکش معمولی ڈرون پر اپنے جدید دفاعی سسٹم "ایس ۴۰۰" سے حملہ کردیا۔ جس سے "ایس ۴۰۰" کی اہم معلومات پاکستان تک پہنچ گئی اور پاکستان نے اس معلومات کا خوب فائدہ اٹھا کر"جدید دفاعی سسٹم ایس ۴۰۰" کا بیڑہ غرق کردیا۔
یعنی کے پاکستان نے اپنے ۲۵ ہزار والے ایک ڈرون کی قربانی دے کر بھارت کا تقریبا سوا ایک بلین ڈالرز
(1.25 Billion U.S Dollars) کا روس ساختہ دفاعی نظام کا بیڑہ غرق کردیا۔
اللہ اکبر۔۔۔۔
محمد احسان
#بنیان #مرصوص

(ثناء یوسف کا قاتل: عمر یا کوئی اور؟)۲ جون ۲۰۲۵ کو ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب سوشل میڈیا کی معروف شخصیت، ثناء یوسف ک...
12/06/2025

(ثناء یوسف کا قاتل: عمر یا کوئی اور؟)

۲ جون ۲۰۲۵ کو ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب سوشل میڈیا کی معروف شخصیت، ثناء یوسف کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ اس واقعے کا مرکزی کردار، عمر نامی وہ شخص ہے جو مبینہ طور پر ثناء سے یک طرفہ محبت کرتا تھا۔ ثناء نے کئی بار اس کی توجہ اور جذبات کو مسترد کیا، اور یہی بار بار کا انکار عمر کو برداشت نہ ہوا۔ اور اس عدم برداشت کی وجہ سے ۲ جون ۲۰۲۵ کو گولی چلا کر ثناء یوسف کو قتل کردیا۔
یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں۔ پاکستان میں اس قسم کے دل دہلا دینے والے واقعات ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔ جیسے کہ ارم نامی عورت، جسے اس کے شوہر نے صرف خلع مانگنے پر قتل کر دیا۔ یا معروف ٹک ٹاکر عائشہ، جسے مینار پاکستان پر ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ خدیجہ ایک بچی ، جسے اس کے کلاس فیلو نے انکار کرنے پر قتل کردیا ۔ اور نور مقدم، جسے اس کے سابقہ boyfriendنے بے دردی سے مار دیا۔
یہ مسئلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپ جیسے لبرل معاشروں میں ایسے واقعات کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ صرف امریکہ میں ہر روز اوسطاً تین خواتین کو ان کے قریبی تعلق رکھنے والے مرد قتل کر دیتے ہیں۔ ان میں شوہر، بوائے فرینڈ، یا کوئی ایسا شخص ہوتا ہے جو خفیہ یا اعلانیہ یک طرفہ محبت کرتا ہو۔
تو سوال یہ ہے کہ ایسے جرائم کیوں ہوتے ہیں؟ اصل سبب ہے لبرلزم ،وہ نظریہ جو فرد کی آزادی کو معاشرتی اخلاقیات سے بالاتر رکھتا ہے۔ لبرلزم جب کسی معاشرے میں جڑیں مضبوط کرتا ہے، تو ثناء یوسف اور عمر جیسے کردار سامنے آتے ہیں۔اسی وجہ سےامریکہ، یورپ اور برطانیہ جیسے لبرل معاشروں میں اس طرح کے کیسز عام ہوچکے ہیں۔
ثناء یوسف لبرل ذہن رکھنے والی بچی تھی، وہ چاہتی تھی کہ اس کو پہچانا جائے، اس کی شہرت میں اضافہ، اس کی خوبصورتی کی تعریف ہو،وہ سمندر کی گہرائی میں نگینہ بننے کے بجائے، زمین پر پڑے پتھر وں کی طرح بننا چاہتی تھی جن کا نظارہ ہر گزرنے والا شخص کرے۔ثناء یوسف کے یہی لبرل نظریات تھے جس نے اسے گھر کے محفوظ پردہ میں رہنے کے بجائے، سوشل میڈیا کے جنگل میں قدم رکھنے پر مجبور کیا، جہاں ہر گزرنے والا جانور اس کے شکار کی تاک میں بیٹھا تھا۔
اور انسان کی یہی فطرت ہے کہ ہر خوبصورت چیز کو دیکھ کر اس کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔عمر نے اس خوبصورتی کو حاصل کرنے میں اتنی شدت دکھائی کہ خوبصورتی کا گلا ہی گھونٹ ڈالا۔ ثناء یوسف کے ان کاموں کی وجہ سے عمر جیسے لوگوں کا پیدا ہونا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ سوشل میڈیا میں ثناء یوسف جیسی لڑکیوں کے فالوورز میں شاید عمر جیسے مزید ہزاروں لاکھوں لوگ ہو، جو اس خوبصورتی کو حاصل کرنے میں انتظار میں بیٹھے ہو۔
ثناء یوسف لبرل نظریات سے متاثر ہو کر ٹک ٹاک پر جو کام کررہی تھی، ہر مسلمان اس سے اختلاف رکھتا ہے۔لیکن اس اختلاف کی وجہ سے ثناء یوسف کے قتل کو عمر کے فعل کو جسٹیفائی نہیں کیا جاسکتا۔جس طرح سوشل میڈیا میں بعض لوگ اس کو جسٹیفائی کررہے ہیں۔عمر نے جو کچھ بھی کیا وہ غیر شرعی ،غیر اخلاقی اور غیر قانونی تھا۔اور ہم ا س کی بھرپور مذہت کرتے ہیں۔
لیکن سوال پھر بھی وہی ہے کہ عمر ایسا کیوں بنا؟ اس کے پیچھے اصل ذہنی تربیت کہاں سے آئی؟۔ در اصل عمر کا یہ فعل بھی لبرلزم کا ہی ایک نتیجہ تھا۔
یہ تربیت ہمیں لبرل معاشرے کی میڈیا اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹریز میں نظر آتی ہے۔ یہی انڈسٹریز ایسے ڈرامے اور فلمیں بناتی ہیں، جو خواتین کے انکار پر مرد کے غصے، انتقام اور زبردستی کو خوبصورتی کے پردے میں چھپاکرGlamorize کرتی ہیں۔
پاکستانی ڈرامہ من مست ملنگ کے کردارمیں کبیر اور ریا کے درمیان منگنی ٹوٹ جانے کی وجہ سے کبیر کے غصہ کو اور انتقام کی آگ کو خوبصورتی سے دکھایا گیا۔
عشقیا ڈرامہ میں حمنا نامی یہ کردار جب اپنے پرانے boyfriend کو چھوڑ کر کسی دوسرے مرد سے شادی کرلیتی ہے تو حمزہ نامی یہlead actor اور boyfriend کے غصہ ، بدلہ لینے کی تڑپ کو انتہائی خوبصورت انداز میں glamorizeکرکے دکھایا گیا۔
کیسی تیری خود غرضی ڈرامہ شمشیر نامی اس کردار کو مہک نامی اس عورت سے محبت ہوجاتی ہے، پھر کیا؟ محبت کو حاصل کرنے کے لیے شمشیر لڑکی کے منگیتر کو اغوا کرلیتا ہے، لڑکی کے گھر والوں کو ڈراتا ہے دھمکاتا ہے۔ ان تمام چیزوں کو ڈرامہ میں بڑے ہی خوبصورت انداز میں Glamorizeکرکے دکھایا جاتا ہے۔ان جیسے ڈراموں کی فہرست بہت طویل ہے۔
لبرلزم کے نتیجہ میں ان ڈراموں اور فلمز بنانے والوں کو اتنی آزادی دے دی گئی کہ انہوں نے ایک جرم اور ایک غلط کام کو glamorizeکرکے عوام کو دکھایا،اور عمر جیسے لوگوں نے اس کو ہیروگری سمجھ کر وہ کیا جو آپ سب جانتے ہیں۔
خانی، کیسی تیری خود غرضی، حبس،زخم خاص طور پر امریکہ اور یورپ جیسے لبرل معاشروں میں بننے والی فلمیں اور ڈرامےsay anything، The graduate، you، twilight یہ سارا لبرلزم کے نتیجہ میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹریز سے نشر ہونے والا وہ مواد ہے جس نے عمر کے قتل کے فعل کو Glamorize اور جسٹیفائی کیا، اور عمر جیسے کتنے ہی لوگوں کی ذہنی تربیت کی۔
ثناء یوسف جیسی لڑکیوں کے قاتلین کو سزا ضرور دی جائے لیکن اپنی گھر کی عورتوں کو ثناء یوسف بننے سے بھی روکا جائے۔ قاتلین کو سزا دے کر وقتی طور پر ایسے جرائم میں کمی ہوگی، لیکن پھر کچھ عرصہ بعد عمر جیسے لوگوں کی پیدائش ہوگی۔حتمی حل کے لیے لبرلزم کو معاشرہ سے ختم کرنا ہوگا، اور اسلامی نظام لانا ہوگا۔ بہت شکریہ
محمد احسان

#شعور #بیداری

12/06/2025

فلسطینی خواتین، ازرائیلی درندگی کا شکار____ دوسری قسط:
رسمیہ یوسف عودہ (Rasmea Yousaf Odeh) ، جن کی پیدائش 1948 میں ہوئی، فلسطینی اردنی خاتون ہیں۔
وہ کبھی امریکی شہریت رکھتی تھیں۔ 1969 میں یروشلم کے ایک سپر مارکیٹ میں بم دھماکے کے الزام میں، ازرائیلی فوجی عدالت نے انہیں مجرم قرار دیا۔ انہیں عمر قید ہوئی۔
لیکن 1980 میں قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہا کر دی گئیں اور اردن چلی گئیں۔
1990 میں وہ امریکہ منتقل ہوئیں، وہاں شہریت حاصل کی ۔
2014 میں، انہیں امیگریشن فراڈ کا مجرم قرار دیا گیا کیونکہ انہوں نے امریکہ میں اپنی ازرائیلی گرفتاری اور سزا کو چھپایا تھا۔
رسمیہ کا مؤقف تھا کہ ازرائیل میں اُن سے زبردستی اور تشدد سے اعتراف کروایا گیا،
لیکن عدالت نے اس دلیل کو مسترد کر دیا۔2015 میں عدالت نے ان کی سزا برقرار رکھی، اور انہیں 18 ماہ قید، امریکی شہریت سے محرومی، اور سزا کے بعد اردن واپسی کا حکم دیا۔
2016 میں ایک اعلیٰ عدالت نے فیصلہ واپس نچلی عدالت بھیج دیا۔ 2017 میں، رسمیہ نے اپنے سابقہ جرم کو چھپانے کا اعتراف کیا اور ایک معاہدے کے تحت انہیں بغیر قید کے امریکہ سے نکال دیا گیا۔
10 سال ازرائیلی قید کے دوران رسمیہ یوسف کے ساتھ کیا ظلم و جبر ہوا، وہ انتہائی شرمناک ہے، وہ خود بتاتی ہیں کہ:
"ساری تفتیش بہت مشکل تھی،سب سے دردناک لمحہ وہ تھا جب مجھے برہنہ حالت میں تفتیش کے دوران میرے والد کے سامنے لایا گیا، اور اُن پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ میرے ساتھ سوئیں۔"
وہ بتاتی ہیں کہ اُسے ایک اور کمرے میں برہنہ حالت میں لے جایا گیا جہاں قاسم ابو عکر نامی شخص پر تشدد ہو رہا تھا، اور اُس کی موت بجلی کے جھٹکوں سے ہوئی، جب وہ وہیں موجود تھیں۔
رسمیہ کہتی ہیں کہ انہوں نے کئی طرح کے ظلم اور ذلت برداشت کیے، لیکن والد کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ سب سے زیادہ تکلیف دہ تھا۔
"وہ لمحہ ناقابلِ برداشت تھا۔ اگرچہ مجھے دوسروں کے سامنے برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لیکن اپنے والد کے سامنے یہ سب کچھ ہونا میرے لیے بہت بڑا صدمہ تھا۔ مجھے لگا جیسے وہ اندر سے ٹوٹ گئے ہوں اور مر جائیں گے۔"
یاد رہے، ازرائیلی جنسی تشدد کے یہ ایک یا دو واقعات نہیں ہے، بلکہ اب ایسے واقعات ازرائیلی فورسز کے سسٹم کا حصہ بن چکے ہیں، پورے منظم انداز میں ایسی درندگی کی جاتی ہے۔

12/06/2025

فلسطینی خواتین، ازرائیلی درندگی کا شکار ____ پہلی قسط:
۱۰ جولائی ۲۰۲۳، مقبوضہ الخلیل (Hebron) شہر میں ازرائیلی فوجیوں نے فلسطینی خواتین کے ساتھ بے حرمتی کی۔تقریبا رات ۱:۳۰ بجے، ۸ نقاب پوش ازرائیلی فوجی کتوں کے ساتھ اجلونی خاندان (Ajlouni Family) کے گھر میں داخل ہوئے۔انہوں نے تین افراد کو ہتھکڑیاں پہنائیں، جن میں ایک کم عمر لڑکا بھی شامل تھا، مردوں کو عورتوں اور بچوں سے الگ کیا اور گھر کی مکمل تلاشی لی۔
اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ انتہائی شرمناک اور توہین آمیز تھا: نقاب پوش خاتون فوجیوں نے ایک ماں کو کتے سے ڈرایا اور بچوں کے سامنے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ یہی سلوک مزید چار خواتین کے ساتھ کیا گیا، جنہیں برہنہ کر کے بقیہ گھر والوں کے سامنے گھر کے ایک کمرہ سے دوسرے کمرہ میں لے جایا گیا۔
یہ کوئی ایک یا دو واقعات نہیں ہے، بلکہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ سے تو ایسے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اب تو یہ روزانہ کی بنیاد پر ہورہا ہے۔ اور ہزاروں ایسے واقعات ہیں، جو کہ رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔ نہ صرف عورتیں اس ازرائیلی جنسی درندگی کا شکار ہوتی ہیں، بلکہ چھوٹے بچے اور مرد بھی اس جنسی سفاکیت اور درندگی کا شکار ہوتے ہیں۔ایسے واقعات کے اعداد و شمار اتنے زیادہ ہوچکے ہیں، کہ وہ عالمی ادارے جو ازرائیل کے سہولت کار بنے ہوئے تھے، وہ بھی اب ان واقعات کو رپورٹ کرنے پر مجبور ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے، کہ اب ہم ایک منظم آواز کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر اس ازرائیلی درندگی کے خلاف آواز اٹھائیں، تاکہ ازرائیلی نسل کشی اور جنسی درندگی کے ساتھ ساتھ عالمی اداروں کا دوہرا معیار اور منافقت بھی واضح ہوجائے۔

Please subscribe my channel if you like this video https://youtu.be/u2OEmhPEhBY
19/08/2020

Please subscribe my channel if you like this video
https://youtu.be/u2OEmhPEhBY

If you like this video please share with your friends and thumbs up and don't forget to subscribe my channel for more videos and comment below your videos su...

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ehsan Kas posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ehsan Kas:

Share