JuniorsMedia.Pk

JuniorsMedia.Pk Current Affairs
Entertainment
Educational Programs
Islamic Programs
Short Stories
Reporting

یہ تصویر سن انیس سو کی نہیں بلکہ، دو ہزار بائیس کی سکر کی  ہے ۔جہاں دنیا ترقی کے ایک ایسے مکام تک پہنچ چکی جہاں آرٹیفیشل...
18/06/2022

یہ تصویر سن انیس سو کی نہیں بلکہ، دو ہزار بائیس کی سکر کی ہے ۔جہاں دنیا ترقی کے ایک ایسے مکام تک پہنچ چکی جہاں آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور جدید آلات کا استعمال عام ہے جبکہ پاکستان خصوصاً سندھ میں ترقی کا یہ عالم ہے کہ یہاں انسان ا ب بھی انیسویں صدی سے باہر نہیں نکلے اسکی وجہ صرف لاشعوری، کم علمی، بھوک ، مفلسی ہی نہیں بلکہ اس کی سب سے بڑی وجہ سیاست دان بھی ہیں ۔ پاکستان کو کبھی کوئی ایسا سیاستدان نصیب ہی نہیں ہوا جو پاکستان کے حقیقی مسائل کو سمجھ سکے ۔ جو بھی سیاستدان آیہ اس نے اپنے حکومتی عرصہ تک کا ہی سوچا ہے ،یہ جملہ بلکل غلط ہے کہ عمران خان آئے گا تو سب ٹھیک کر دے گا ی کوئی اور سیاستدان آکر سب کچھ ٹھیک کر دے گا۔ اس بات کا ہم اندازہ تب لگا سکتے ہیں جب ہم ترقی یافتہ ممالک کی طرف نظر دوڑاتے ہیں ۔ مثلاً امریکہ میں ایک عام انسان کی زندگی میں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا کہ صدر ٹرمپ ہے یا بائڈن عرض یہ کہ انکی معیشت دن بدن ترقی کی طرف ہی چلتی چلی جاتی ہے وہاں اگر دو حکومتوں میں فرق ہے تو صرف پالیسیوں کا فرق ہے ۔
ایک قوم تب تک کیسے ترقی کر سکتی جب تک اس اس قوم کو صرف تین وقت کی روٹی کمانے میں پوری زندگی لگا دیا گیا ہو ۔ ایسے ماحول میں کوئی بہی اس ملک کو ٹہیک نہیں کر سکتا اس ملک کی ترقی کی ضامن صرف اس ملک کی معیشت ہے جو کہ پیداوار بڑھانے سے مستحکم ہو سکتی ہے اور پیداوار تب تک نہیں بڑھ سکتی جب تک کہ ایک آدمی اس کشمکش سے باہر نہیں آجاتا کہ تین وقت کی روٹی کہاں سے لاؤں ۔ نیز یہ کہ ہر حکمران پاکستان کے حقیقی مسائل کو سمجھے اور انہیں حل کرنے کی کوشش کرے اور پاکستان کو انیسویں صدی سے باہر نکالے۔ it

10/10/2021

اج کورنگی مانسہرہ لانڈی کراچی میں ايرم ہسپتال میں شاہین ویلفیئر آرگنائزیشن کی زیرِ اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔

05/10/2021

چیئرمین شاہین ویلفیئر آرگنائزیشن محمد زیب خان یوسفزئی ، آرگنائزیشن ممبرز کے ساتھ کراچی مچر کالونی میں خصوصی انٹرویو ۔
فیض خان کراچی

"ریاست مدینہ کے دعویدار" "آزاد میڈیا ""ہیومن رائٹس کے چیمپین "صرف سفیر کی بیٹی کی تفتیش کروائی اور میڈیا بار بار اس کو ک...
29/07/2021

"ریاست مدینہ کے دعویدار"
"آزاد میڈیا "
"ہیومن رائٹس کے چیمپین "

صرف سفیر کی بیٹی کی تفتیش کروائی اور میڈیا بار بار اس کو کوریج دے رہا ہے۔

"کہاں گئیا انصاف کہاں گئی ریاست مدینہ " کیا یہ عورت اس ملک کے لیئے اہم نہیں غلام میڈیا کو اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے موت آرہی ہے

"شرم تم کو مگر نہیں آتی"

افغان طالبان کا طرز حکومت اور پاکستان پر اس کا اثر"افغانستان کی صورتحال سے تو آپ سب آگاہ ہوں گے افغانستان کی اس بدلتی صو...
12/07/2021

افغان طالبان کا طرز حکومت اور پاکستان پر اس کا اثر"

افغانستان کی صورتحال سے تو آپ سب آگاہ ہوں گے افغانستان کی اس بدلتی صورتحال کا پاکستان پر بھی بہت گہرا اثر پڑے گا جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہیں کہ افغان طالبان نے تقریباً 70 سے 80 فیصد افغانستان کے شہروں پر قبضہ کر لیا ہے اب یہ صورت حال واضح ہے کہ آج نہیں تو کل افغان طالبان ملک پر قابض ہوں جائیں گے اور ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالیں گے" اس کا اندیشہ اس لیئے بھی ہے کہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان بات چیت کے کوئی حتمی نتائج سامنے نہیں آ سکے " اور یہ بات واضح ہے کہ افغان طالبان اور TTP "تحریک طالبان پاکستان " پاکستان دونوں ایک پیج پر ہیں اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ TTP کے لیڈر " نور ولی مہصود " نے بھی افغان طالبان کی اطاعت قبول کی ہے جب افغانستان میں اسلامی امارت کی بات ہو گی جو کہ کل سلیم صافی کے پروگرام میں طالبان ترجمان کی طرف سے کی گیئں تو لازم ہے کہ پاکستان میں بھی اس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان حکومت اس کو کس طرح سے دیکھتی ہے اور حل کرتی ہے ۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے تقریبا سوا گھنٹے کی تقریر میں نئے مالی سال 2021- 22  کا بجٹ پیش کیا نئ...
12/06/2021

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے تقریبا سوا گھنٹے کی تقریر میں نئے مالی سال 2021- 22 کا بجٹ پیش کیا نئے مالی سال کے لیے 8 ہزار 487 ارب روپے کا بجٹ پیش ہوا بجٹ میں ٹیکسوں میں چھوٹ بھی دی گئی اور چند چیزوں پر اضافی ٹیکس بھی لگے حکومت نے چینی کو تھرڈ شیڈول میں شامل کرلیا جس کے بعد چینی کی قیمت مقرر کرنے کا اختیار حکومت کے پاس ہوگا
تنخواہ اور پنشن کی مد میں دس فیصد اضافہ کم ازکم سیلری 20 ہزار مقرر دفاعی بجٹ میں 74 ارب کا اضافہ جب کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 66 ارب 25 کروڑ روپے مختص
ہر گھر کو پانچ لاکھ بلاسود قرض دینا پسماندہ علاقوں کے لیے سو ارب روپے کا خصوصی ترقیاتی پیکیج صوبوں کو 528 ارب روپے اضافی دینا کمزور طبقات کی امداد کے لئے ایک درجن سے زائد پروگراموں کا آغاز کرنا اور حکومت کا کوئی نیاٹیکس نہ لگانہ برآمدات کے فروغ کیلئے خصوصی ایکسپورٹ اسکیم متعارف کروانا بہتری کی علامت ہے جبکہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہ میں اضافہ نہ کرنا تعلیم کو کم سے کم بچٹ دینا وزیراعظم ہاؤس- دفتر کے لئے 92 کروڑ مختص کرنا ایوان صدر کے لیے ایک ارب جبکہ ارکان اسمبلی کے لیے 2 ارب 2 کروڑ اپوزیشن لیڈر کے آفس کے لیے 2 کروڑ مختص کرنا GST ملوں کے بجائے ریٹیل پر لگانا باعث تشویش ہے
دیکھنا یہ ہوگا اگلے مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا جو ہدف 4.8 فیصد رکھا گیا ہے وہ کیسے حاصل ہوگا ؟حکومت خساروں کو کیسے کنٹرول کرے گی؟ حکومت جو کہ براہ راست ٹیکسز نہیں لگا رہی اسے برقرار رکھے گی یا یوٹرن لے کر بلواسطہ ٹیکسوں میں اضافہ کرے گی ؟
امید کرتے ہیں یہ بچٹ صرف کاغذوں کی حد تک محدود نہ رہے حکومت اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے عملی اقدامات کرے اور اس بجٹ میں موجود خامیوں کا جائزہ لے
از قلم
سید زاہد نواب

اسرائیل نے ویسے تو بظاہر جنگ بندی کا اعلان کر دیا تھا مگر ان کی سازشوں نے عالم اسلام کو ہمیشہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہ...
22/05/2021

اسرائیل نے ویسے تو بظاہر جنگ بندی کا اعلان کر دیا تھا مگر ان کی سازشوں نے عالم اسلام کو ہمیشہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے اور ہمیں اور آپ کو کیا لگتا ہے کہ یہ یہودی لوگ جن کا پوری دنیا پر کنٹرول ہے اور دنیا کا طاقتور ملک امریکہ بھی اس کے آگے جہکا نظر آتا ہے ۔ اسرائیل اس طرح شکست تسلیم کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے گا نہیں! بلکہ یہ یہودی لوگ ہر موقع پر عالم اسلام سے دشمنی نکالے گا۔
جس طرح اب عالمی اسلامی فوج بنانے کی بات کی گئی ہے اسے پایائے تکمیل تک پہنچایا جائے اور مظلوم مسلمان بھائیوں کی مدد کی جائے اور پاکستان کو اب ایک خودمختار ریاست بننے کی ضرورت ہے اور پاکستان کو اب یورپ، امریکہ اور سعودی عرب سے ہٹ کر اپنے تجارتی اور سفارتی تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایک خودمختار مملکت بن سکے اور آزادی سے اپنی خارجہ پالیسی بنا سکے اور اس پر عملدرآمد کر سکے ۔

عورت مارچ یا عورت حقوق کی بات کرنے والوں میں بدقسمتی سے وہ لوگ شامل ہیں جو نہ تو عورت کی حرمت کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی عو...
08/03/2021

عورت مارچ یا عورت حقوق کی بات کرنے والوں میں بدقسمتی سے وہ لوگ شامل ہیں جو نہ تو عورت کی حرمت کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی عورت کے تقدس کا شعور رکھتے ہیں۔ عورت کو حقوق دلانے کے نام پر خاندانی نظام پر جس طریقے سے وار کیا جا رہا ہے یہ بنیاد پاکستان کے خلاف ہے ۔
جس طریقے سے یہ لوگ مارچ کے انتظامات کرتے ہیں اور جو کارڈ ہاتھوں میں لہرا رہے ہوتے ہیں۔ ان پر لکھی تحریریں کسی شریف معاشرے میں محوارائے تصور ہیں۔
عورت کو جو عزت اسلام نے دی ہے دنیا کا کوئی کلچر برابری نہیں کر سکتا۔ معاشرے میں عورت کا وجود اور اس کی برکتیں دنیا کو سمجھانے والا اسلام ہی ہے وہ اسلام ہی ہے جس نے عورت کے نام پر سورہ النیسا اتار کر عورت کو عزتوں کی معراج پر لے گیا۔
عورت مارچ کا یہ بیانیہ کہ "کے مرد اور عورت برابر کے سلوک دار ہیں" اس بیانیہ اسلامی معاشرہ مسترد کرتا ہے۔ اسلامی معاشرہ عورت کو مرد سے زیادہ محترم رکھتا ہے عورت ماں ہے تو اس کے پاؤں تلے جنت بیٹی ہے تو رحمت بیوی ہے تو خاندان کی بنیاد ہے۔

عورت مارچ میں سرعام رقص کرنا اور چادر کی حرمت کو پامال کرنا اور گھر کے حدود کو جیل خانہ بولنا بھلا کون سی عورت کے حق میں معرکے سر کیے جارہے ہیں بقول شاعر :
"محوارئے عقل ہیں اہل جنوں کی تدبیریں"
عورت کا نام استعمال کر کے مغرب کے اجھنڈے کو فروغ دینے والوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جس طریقے سے آج کیمیونزم کو ماسکو میں جگہ نہیں مل رہی اسی طرح یہ نام نہاد اور بے بنیاد ہتھکنڈوں کا استعمال کر کے عورت کو اپنے گندے ہتھکنڈوں کے لئے استعمال نہیں کر سکتے یہ کمزور بنیادیں خود کافی ہیں اپنے اختتام کے لئے۔
تحریر: زاہد نواب

08/03/2021

اب وقت آگیا ہے کہ روائتی سیاست کو ختم کرنے میں ہر شخص اپنا کردار ادا کرے روائتی سیاست ایک زہن سازی کہ تحت کی جاتی رہی ہے جیسا کہ کچھ جملے مشہور زمانہ ہیں "سیاست میں جھوٹ تو چلتا ہے" " جو جتنا بڑا جھوٹا ہے وہ اتنا بڑا سیاست دان ہے" "خود بھی کھاتا ہے اور لوگوں کو بھی کھلاتا ہے " "سیاست میں صرف پیسہ ہی چلتا ہے ". اس مخصوص زہن سازی کے بعد جھوٹ ، پیسہ کھانا اور کھلانا،یہ سب ایک سیاست دان کی صفت بن چکی ہے ہم لوگ اب اس کام کو غلط ہی نہیں سمجھتے ، اسی وجہ سے ہمارا ملک ان مشکلات سے دو چار ہے جو سیاست دان حکمران بنتا ہے وہ ملک کو لوٹ کر خود تو ارب پتی ہو جاتا ہے مگر اس کی اس لوٹ مار کا خمیازہ عوام بھگتی ہے۔
اگر نظر دوڑائی جائے تو اقوام عالم میں ایمانداری تو بنیادی طور پے سیاست کی ایک شرط شمار ہوتی ہے لیکن پاکستان کی عوام کی زہن سازی ہی اس طرح کی گئی ہے کہ اگر کسی کہ بزرگ کسی پارٹی میں ہیں تو وہ بغیر سوچے سمجھے اسی پارٹی کو ہی ووٹ دیتا ہے، یا پھر قوم پرستی کی بنیاد پر، چاہے پھر اس پارٹی کے رہنما کتنے ہی بڑے کرپٹ اور چور کیوں نہ ہوں۔ اب چونکہ سوشل میڈیا کا دور ہے اور عوام کا سیاسی شعور بیدار ہوگیا ہے اور تقریبا ہر فرد کو ان کرپٹ سیاستدانوں کی کرپشن کا علم ہے۔ ایسے میں عوام کو کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف مزمت، اور اس روائتی سیاست کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ تب جا کے وطن عزیز کو اچھے اور ایماندار سیاستدان ملے گئے اور اس روایتی سیاست کا خاتمہ ہوگا۔

(سندھ کے حالات):-      بہت ہی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ صوبہ سندھ وسائل ہونے کے باوجود پنجاب اور کے پی ،سے بہت پیچھے ہے ۔...
07/03/2021

(سندھ کے حالات):-

بہت ہی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ صوبہ سندھ وسائل ہونے کے باوجود پنجاب اور کے پی ،سے بہت پیچھے ہے ۔ اور خاص طور پر جب کراچی کی بات ہوتی ہے تو پورے پاکستان کا ایکنومی ھب کی حالت تو بہت ہی تشویش ناک ہے ،یہاں کا سوریج نظام ، کچی سڑکیں ،پانی کا مسلہ ،اور سب سے بڑھ کر کرپشن، ان ساری ناکامیوں کو دیکھا جائے تو کراچی اور پورے صوبہ سندھ کے لوگ جن کو ان کے بنیادی حق بھی نہیں ملتے وہ بے بس نظر آتے ہیں، جبکہ پنجاب اور کے پی،کے حالات سندھ کے مقابلے میں بہتر ہیں سندھ پر حکومت کرنے والی پارٹی سےاگر اس بارے میں سوال کیا جاتا ہے وہ ماضی کی کچھ باتیں بتا کر اپنے دامن کو صاف کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں، سندھ کی عوام نے شائد ہی کبھی ان سے سوال کئے ہوں۔
ان تمام مسائل کا اگر حل ڈھونڈا جائے تو اس نتئجے پر پہنچتے ہیں کہ( 1)صوبہ سندھ سے کرپشن ختم کی جائے( 2-) اور حکمرانوں سے اپنے حق کا سوال کیا جائے ۔ ماضی کی کرپشن کا تو ہر شخص کو معلوم ہی ہے کہ چھ لاکھ روپے میں نوکری مل جاتی تھی اور یہ تمام تر رقم ان چور سیاست دانوں کو ملتی تھی اور یہ کرپٹ سیاست دان اس رقم کا استعمال ووٹ خریدنے میں استعمال کرتے رہے ہیں"سینٹ کے الیکشن اس کی حالیہ مثال ہے " اور اگر کوئی سینٹر پیسے دے کر منتخب ہوا ہو وہ قوم کی کیا خدمت کرے گا، وہ تو آپنے لگائے پیسے کو بدعنوانی کے ذریعے واپس بلکہ ڈبل کرنے کی کوشش کریں گا۔
ان لٹیروں نے سندھ کو لوٹنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی اور وسائل ہونے کہ باوجود یہ صوبہ اور اس کا شہر کراچی تباہی کی طرف جاتا رہا۔ اداروں کی بات کی جائے تو وھاں بھی اپنے چنندا افسران لگا رکھے ہیں۔ جو ان حکمرانوں کو ہر طرح سے فائدہ پہنچاتے ہیں۔۔

12/01/2021

واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے اعلان پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد واٹس ایپ کے سربراہ وِل کیتھکارٹ کا مؤقف سامنے آگیا۔

09/01/2021

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when JuniorsMedia.Pk posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to JuniorsMedia.Pk:

Share