24/11/2025
فتحِ قسطنطنیہ – مکمل تاریخ
قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) مشرقی رومی سلطنت (بازنطینی ایمپائر) کا عظیم دارالحکومت تھا۔ اسے 330 عیسوی میں رومی شہنشاہ قسطنطین نے آباد کیا اور تقریباً ایک ہزار سال تک یہ عیسائی دنیا کا سب سے مضبوط، دولت مند اور محفوظ شہر سمجھا جاتا رہا۔ اس کی دیواریں، خاص طور پر دیوارِ تھیوڈوسیس، دنیا کی مضبوط ترین فصیلوں میں شمار ہوتی تھیں—جسے کوئی فوج صدیوں سے نہیں توڑ سکی تھی۔
سلطان محمد فاتح کا عزم
1451 میں عثمانی سلطنت کے نوجوان بادشاہ سلطان محمد ثانی (محمد فاتح) تخت پر بیٹھے۔ عمر صرف 21 سال تھی لیکن ارادہ فولاد کی طرح مضبوط۔ ان کے دل میں وہی وعدہ موجود تھا جو سرکارِ دو عالم ﷺ نے فرمایا:
"تم ضرور قسطنطنیہ فتح کرو گے، وہ بہترین امیر ہوگا جو اس کو فتح کرے گا اور وہ بہترین لشکر ہوگا جو اس کو فتح کرے گا۔"
یہ حدیث ان کے لئے مشن اور زندگی کا مقصد تھی۔
تیاری اور جنگی حکمتِ عملی
سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کو چاروں طرف سے گھیرنے کے لیے:
نئی توپیں تیار کروائیں، جن میں ایک دیو ہیکل توپ "شاہی توپ" بھی شامل تھی
اناطولیہ کی سمت دشمن کی کمک روکنے کے لیے رومیلی قلعہ تعمیر کیا
ایک مضبوط بحری بیڑا تیار کیا
زمینی و بحری محاصرے کی مشترکہ حکمتِ عملی اپنائی
بازنطینیوں نے بھی بھرپور تیاری کی، سو ہزار سے زیادہ سپاہی، زنجیر ڈال کر سمندر بند کرنا، دیواریں مضبوط کرنا—سب کچھ کرلیا۔
محاصرہ قسطنطنیہ – 53 دن
6 اپریل 1453 کو محاصرہ شروع ہوا۔ 53 دن تک:
توپ خانے شہر کی دیواروں پر گولہ باری کرتے رہے
عثمانی بحری بیڑے نے سمندری راستے بند کیے
بازنطینی اور یورپی سپاہیوں نے شدید مزاحمت کی
ہر رات دیواریں مرمت کی جاتیں، ہر صبح پھر توپیں برسائی جاتیں
شہر کے شمال میں گولڈن ہارن پر بھاری لوہے کی زنجیر نے عثمانی بیڑے کو روک رکھا تھا۔
دنیا کو حیران کر دینے والی چال
سلطان محمد فاتح نے وہ کام کردیا جو تاریخ میں کبھی نہ ہوا تھا۔
انہوں نے پورا بحری بیڑا لکڑی کے تختوں پر چکنائی لگا کر پہاڑوں کے اوپر سے خشکی پر کھینچ کر گولڈن ہارن کی دوسری طرف سمندر میں اتار دیا۔
بازنطینی فوج سکتے میں آگئی۔
یہ عثمانی جنگی تاریخ کی سب سے شاندار فوجی حکمتِ عملیوں میں سے ایک تھی۔
29 مئی 1453 – فیصلہ کن صبح
رات کے آخری پہر:
توپوں کی گھن گرج
ہزاروں مجاہدین کا حملہ
یورپی توپچی اور بازنطینی فوج شہر بچانے میں ناکام
صبح فجر کے وقت عثمانی دستے بابِ رومی سے اندر داخل ہوئے۔ شدید لڑائی کے بعد شہر کی مزاحمت ختم ہوگئی۔
دوپہر تک سلطان محمد فاتح شہر کے اندر داخل ہوئے اور سیدھا آیا صوفیہ پہنچے۔
آیا صوفیہ میں سجدہ شکر
جب شہر فتح ہو گیا تو سلطان محمد فاتح نے:
زمین پر مٹی اٹھا کر سر پر رکھی
اللہ کے حضور عاجزی سے سجدہ کیا
آیا صوفیہ کو مسجد قرار دیا
شہر کے عیسائیوں، یہودیوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو مکمل تحفظ دیا
انہوں نے اعلان کیا:
"جو شخص اپنے گھر میں بیٹھا رہے، وہ محفوظ ہے؛ جو آیا صوفیہ میں آجائے، وہ محفوظ ہے؛ جو مسجد کے قریب آجائے، وہ بھی محفوظ ہے۔"
تاریخ کا نیا باب
29 مئی 1453 کو:
ایک ہزار سالہ بازنطینی سلطنت کا خاتمہ ہوا
عثمانی سلطنت دنیا کی سب سے طاقتور ایمپائر بن گئی
قسطنطنیہ کو اسلامی سلطنت کا نیا دارالحکومت بنا دیا گیا
سلطان محمد ثانی کو ہمیشہ کے لیے محمد فاتح کے عظیم لقب سے نوازا گیا
یہ دن دنیا کی عسکری تاریخ کا سب سے شاندار واقعہ سمجھا جاتا ہے۔