
16/10/2025
”پروفیسر سرفراز مسیح: خدمت سے علم کی سرفرازی کا مسافر“
(ایاز مورس)
زندگی میں اگر ہدف واضح ہو، مقصد بڑا اور نیک ہو، محنت کا جذبہ اور لگن کی عادت ہو تو انسان وہ مقام حاصل کر لیتا ہے جس کی اسے خواہش اور چاہت ہوتی ہے۔ میں نے اپنی زندگی کے اب تک کے تجربے سے یہ سیکھا ہے کہ جس انسان کو اپنی منزل کا علم ہو، وہ اُس تک پہنچنے کے راستے ڈھونڈ لیتا ہے۔ پروفیسر سرفراز مسیح سے مل کر بھی یہی احساس ہوتا ہے۔ ان سے چند سال قبل سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ ہوا، مگر اس دوران وہ کراچی سے لاہور تشریف لے آئے۔ کراچی میں ملاقات نہ ہو سکی، تاہم پہلی ملاقات لاہور میں ہوئی جب وہ مجھے ملنے آئے۔
کہتے ہیں کہ آپ کسی انسان کے ساتھ وقت گزاریں، کھانا کھائیں اور سفر کریں تو اس کی شخصیت کے مختلف پہلو آپ پر آشکار ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ ماہ ان کے ساتھ خصوصی وقت گزارنے کا موقع ملا۔ زندگی کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو ہوئی۔ اسی ملاقات میں مجھے پروفیسر سرفراز مسیح کی زندگی اور اُن کی کہانی کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔
اُن کی اس شاندار کامیابی کی کہانی کا سفر کئی نشیب و فراز سے گزرا، جہاں کامیابیاں اور اعزازات بھی اُن کا حصہ رہیں۔ تاہم اس کہانی میں سیکھنے کے لیے کئی اہم اسباق بھی پوشیدہ ہیں۔ نہ جانے کیوں مجھے ان سے مل کر یہ احساس ہوتا تھا کہ شاید ہمارا کہیں نہ کہیں کوئی رشتہ ہے، جو ہمارے خیالات میں یکسوئی، اور برادرانہ محبت کے ساتھ رفاقت اور خلوص کو نمایاں رکھتا ہے۔ یہ خاصہ کراچی میں رہنے والوں میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے، مگر بعد میں معلوم ہوا کہ جناب کا تعلق سیالکوٹ سے ہے، یعنی وہی شہر جہاں سے میرے اجداد کا تعلق ہے۔ شاید یہی مٹی کی وہ خوشبو تھی جو ہمارے رویوں اور جذبوں سے جھلکتی ہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم:
پروفیسر سرفراز مسیح 20 اکتوبر 1976 کو گاؤں ڈنگراں والی، تحصیل پسرور، ضلع سیالکوٹ میں یوسف مسیح اور ایلِس بی بی کے ہاں پیدا ہوئے، جبکہ اُن کی پرورش قصبہ بڈیانہ میں ہوئی۔ اُن کے 6 بہن بھائی ہیں اور وہ پانچویں نمبر پر ہیں۔اُنہوں نے گورنمنٹ ہائی اسکول بڈیانہ سے میٹرک، ایف ایس سی (پری میڈیکل) گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ سے، اور بعدازاں پرائیویٹ طور پر بی اے کراچی یونیورسٹی سے مکمل کیا۔
پیشہ ورانہ تعلیم:
پروفیسر سرفراز مسیح نے لیاقت نیشنل اسپتال کراچی، اسکول آف نرسنگ سے جنرل نرسنگ اور کرٹیکل کیئر نرسنگ کا ڈپلومہ کیا۔ بعد ازاں بیچلر آف نرسنگ، اور ایم ایس نرسنگ آغا خان یونیورسٹی، اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری، کراچی سے مکمل کیا۔علاوہ ازیں، انہوں نے 2020 میں ہیلتھ کیئر کوالٹی پروفیشنلز سرٹیفکیٹ (CHQP)، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے اور 2011 میں پبلک ریلیشن مینجمنٹ (PRM) سرٹیفکیٹ، انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ پروفیشنل ایکسیلنس سے حاصل کیا۔
کیریئر کا سفر:
پروفیسر سرفراز مسیح نے نرسنگ کے شعبے میں 1997 میں اپنے سفر کا آغاز کیا۔ مختلف ادوار میں انہوں نے نرس، انسٹرکٹر، وائس پرنسپل، سینئرلیکچرر، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ایم ایس نرسنگ پروگرام لیڈ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
اہم ذمہ داریاں:
1997 تا 2013:لیاقت نیشنل اسپتال، کراچی (اسٹوڈنٹ نرس، انسٹرکٹر، سینئر لیکچرر اور وائس پرنسپل)
2013 تا 2021: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، کراچی ، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر، پروگرام لیڈ، ایم ایس نرسنگ)
2021 تا حال: پرنسپل و پروفیسر، لاہور اسکول آف نرسنگ، یونیورسٹی آف لاہور
ایڈجنکٹ ایسوسی ایٹ پروفیسر، اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری، تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، ایران
قومی و بین الاقوامی خدمات:
پروفیسر سرفراز مسیح پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل (PNMC) کے بطور ممبر اور انسپکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔وہ نیشنل کریکولم ریویژن کمیٹی (NCRC) برائے نرسنگ، ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) پاکستان کے بھی ممبر رہ چکے ہیں (2015 تا 2020)۔
علاوہ ازیں، وہ ساؤتھ ایشیا مڈل ایسٹ ریجن نرسز کرسچن فیلوشپ انٹرنیشنل (NCFI) کے صدر اور 2016 تا 2024 انٹرنیشنل بورڈ ممبر بھی رہے۔وہ انٹرنیشنل اکیڈمک نرسنگ الائنس (IANA) اور سگما تھیٹا ٹاؤ انٹرنیشنل (STTI) کے2015 سے2017تک ایڈوائزری بورڈ ممبر بھی رہے، جو دنیا کی دوسری بڑی نرسنگ باڈی ہے۔
تحقیقی اور تعلیمی خدمات:
پروفیسر سرفراز مسیح 50 سے زائد ایم ایس نرسنگ ریسرچ مقالوں کی نگرانی کر چکے ہیں۔ وہ پاکستان کی پانچ جامعات کے لیے ریسرچ ریویو اور نگرانی کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔وہ کئی قومی و بین الاقوامی جرائد کے لیے ریویوئر کے طور پر کام کر چکے ہیں اور مختلف کانفرنسوں، سیمینارز اور ورکشاپش میں بطور اسپیکر مدعو ہو چکے ہیں۔ان کے تحقیقی موضوعات میں دائمی بیماریاں (ذیابیطس، قلبی امراض، ذہنی صحت)، ایویڈنس بیسڈ پریکٹس، اسپرچوئل کیئر نرسنگ، نرسنگ ایجوکیشن، لیڈرشپ اور پیلی ایٹو کیئر شامل ہیں۔
اعزازات و ایوارڈز:
پروفیسر سرفراز مسیح کو اُن کی نمایاں کارکردگی کے اعتراف میں متعدد اعزازات و ایوارڈز ملے، جن میں چند نمایاں درج ذیل ہیں۔اُن کے کئی انٹرویوز بھی ہو چکے ہیں۔
2003تا2005: میرٹ ایوارڈ برائے تحقیق، آغا خان یونیورسٹی
2012: پیپر پریزنٹیشن انٹرنیشنل ایوارڈ، لیاقت نیشنل اسپتال سمپوزیم
2012: گولڈن پیپل ایوارڈ، گریجویٹ کرسچن فیلوشپ پاکستان
2016: بہترین کارکردگی ایوارڈ، ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ
2017: ریسرچ سیمینار ایوارڈ، سینٹ جیمز انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز
2017تا2018: ٹیچنگ ایکسیلنس ایوارڈ، ڈاؤ یونیورسٹی
2018: آؤٹ اسٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ، انٹرنیشنل نرسز ڈے
2019: لیڈرشپ اسکلز ایوارڈ، ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری
2021: ریسرچ پوسٹر پریزنٹیشن، سیمینار ایوارڈ، نیو لائف کالج آف نرسنگ
چیلنجز:
اپنی زندگی کے سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے پروفیسر سرفراز مسیح نے کہا کہ انہوں نے ابتدا میں کئی مالی مشکلات کا سامنا کیا۔ اس کے علاوہ مناسب اور بروقت رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے کیریئر کے انتخاب میں بھی دشواریاں پیش آئیں، تاہم انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔
اُن کے نزدیک کامیابی کے حصول کے لیے ڈسپلن بنیادی اکائی ہے۔ مستقل مزاجی کے ساتھ کام کرنا، وژن کو واضح رکھنا اور اہداف کو بڑا رکھنا کامیابی کی کنجی ہے۔چند سال قبل اُنہیں کئی دفعہ فیملی سمیت امریکہ اور کینیڈ ا میں امیگریشن کا موقع ملا لیکن اُنہوں نے پاکستان میں رہنے اور خدمت کا انتخاب کیا۔
نوجوانوں کے نام پیغام:
انہوں نے نوجوانوں کے لیے پیغام میں کہا کہ اپنے ذاتی اہداف ضرور مقرر کریں، اور اپنے ایمان و عقیدے کو عملی زندگی میں سلیقے اور وفاداری کے ساتھ اپنائیں۔ کسی بھی پوزیشن کا مطالبہ کرنے سے پہلے اُس کے معیار پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کریں۔ آج کے دور کے تقاضوں کے مطابق اسکلز پر مبنی تعلیم حاصل کریں، اپنی پرسنل برانڈنگ پر توجہ دیں۔ سادہ زندگی گزاریں مگر اپنی منفرد پہچان ضرور بنائیں۔
پروفیسر سرفراز مسیح اپنے سفر میں والدین، بھائیوں قمر مسیح، اشکنا ز، بیگم مسز ڈولی سرفراز اور اساتذہ، بالخصوص سر ولسن جان کی رہنمائی کو اہم قرار دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں، لیاقت نیشنل اسپتال کی انتظامیہ کے بھی مشکور ہیں جنہوں نے بی ایس اور ایم ایس نرسنگ کے دوران اسپانسرشپ فراہم کی۔
پروفیسر سرفراز مسیح کے ساتھ رات کا کھانا کھا کر جب میں نے اُن سے اجازت چاہی تو انہوں نے بڑے خلوص سے کہا”بھیّا! آج رات میرے پاس ہی رک جائیں۔“میں نے عاجزی سے شکریہ ادا کیا اور اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گیا۔ راستے میں لاہور کی ٹریفک اپنے زور و شور سے رواں دواں تھی اور میں اپنے خیالوں میں گم، پروفیسر سرفراز مسیح کے ساتھ گزرے لمحوں کی تازگی، اُن کی محبت، عزت اور خلوص کی مٹھاس کو محسوس کر رہا تھا۔یوں خیال آیا کہ جو دوسروں کو عزت دیتے ہیں، درحقیقت وہی اصل عزت کماتے ہیں۔دھیما لہجہ، شائستہ طبیعت، خدمت کا جذبہ اور علم سے محبت،پروفیسر سرفراز مسیح واقعی خدمت سے علم کی سرفرازی کے مسافر ہیں، جو دُنیا کا نور بن کر علم کی روشنی بانٹ رہے ہیں۔ اُن کی زندگی کی کہانی، کامیابی کا سفر، مسلسل محنت، خوداعتمادی اور ہمت کی خوبصورت داستان ہے، جس پر اُن کے خاندان، کمیونٹی، یونیورسٹی اور معاشرے کو فخر ہونا چاہیے۔
Master TV | Ayaz Morris | Sarfraz Masih |