26/07/2025
*پولیس فورس کے بنیادی مسائل: ایک حقیقت پسندانہ نظریات ۔*
گلگت بلتستان پولیس فورس ہمیشہ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر عوام کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہے۔ بدقسمتی سے، ہمارے مسائل اور مطالبات اکثر غلط زاویے سے پیش کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے اُن پر نہ تو سنجیدگی سے غور کیا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی مؤثر قدم اٹھایا جاتا ہے۔
ہم چند حقیقی اور سنگین مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں، جن پر فوری توجہ اور اصلاح کی ضرورت ہے:
*1. سروس اسٹرکچر کا فقدان*
آج تک گلگت بلتستان پولیس کیلئے کوئی مستقل، واضح اور قابلِ عمل سروس اسٹرکچر مرتب نہیں کیا گیا۔ جب ایک ملازم کو اپنے کیریئر کی ترقی کا راستہ ہی نہ ملے تو اُس کی محنت، لگن اور صلاحیت کیسے پروان چڑھے گی؟
*2. 24 گھنٹے کی ڈیوٹی، مگر مراعات 8 گھنٹے والوں سے بھی کم*
ہم پولیس اہلکار چوبیس گھنٹے ہر خطرے میں سینہ سپر رہتے ہیں، مگر ہمارے مالی، نفسیاتی اور سماجی تحفظات وہ نہیں جو کسی بھی سرکاری ملازم کا حق ہیں۔ یہ سراسر ناانصافی ہے کہ ہمارے ساتھ ایسا امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
*3. میڈیکل سہولیات کا فقدان*
پولیس اہلکار شدید بیماری یا حادثے کی صورت میں مناسب طبی سہولیات سے محروم ہوتے ہیں۔ ہسپتالوں میں در بدر کی ٹھوکریں کھا کر جان گنوا دینا معمول بن چکا ہے۔ کیا ریاست کی حفاظت پر معمور افراد کا یہ انجام ہونا چاہیے؟
*4. اولاد کی تعلیم و تربیت کیلئے پالیسی کا نہ ہونا*
ہمارے بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے نہ کوئی اسکالرشپ اسکیم ہے، نہ ہی کوئی سہولتی پیکیج۔ یہ ایک مستقل محرومی ہے جو نہ صرف ہمارے خاندان بلکہ قوم کے مستقبل کو بھی متاثر کرتی ہے۔
*5. ٹرانسفر و پوسٹنگ میں امتیازی سلوک*
نچلے درجے کے ملازمین کے ٹرانسفر آرڈر میں باقاعدہ لکھا جاتا ہے "TADA Not Advisable" جبکہ افسران بالا کے احکامات میں اس جیسی کوئی پابندی تلاش کرنا بھی ناممکن ہے۔ یہ دہرا معیار ادارے کی ساکھ اور اندرونی حوصلہ شکنی کا سبب بن رہا ہے۔
*6. ترقی کا عمل، یا زوال کا راستہ؟*
ایک سپاہی ساتویں گریڈ میں بھرتی ہوتا ہے اور تیس سال کی مسلسل سروس کے بعد بھی اسی گریڈ میں رہتا ہے، بلکہ بعض اوقات اُس کا گریڈ کم کرکے پنشن پر بھیجنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ عمل نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ ایک قسم کا معاشی و ذہنی استحصال بھی ہے۔
*ہماری گزارش:*
ہم، گلگت بلتستان پولیس کے نچلے درجے کے سپاہی، کسی عہدے یا بڑی مراعات کے طلبگار نہیں۔ ہم صرف عزت، مساوات، اور بنیادی حقوق کے طلبگار ہیں۔
اگر ان حقیقی اور بنیادی مسائل پر توجہ دی جائے، تو ان شاءاللہ ہم قلیل تنخواہوں میں بھی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر فرض نبھاتے رہیں گے۔