Amplify Agency

Amplify Agency "🎨 Ads expert | 📊 Graphic design | 💼 Marketing expert | Elevating brands through creativity and strategy. " online clothing store .

most fashionable clothes

5 لاکھ سے دس کروڑ تک کا سفرانڈیا میں دو بہنوں نے پانچ لاکھ کی انویسٹمنٹ کے ساتھ ڈونے بریانی کے نام سے بریانی کے بزنس کا ...
22/03/2025

5 لاکھ سے دس کروڑ تک کا سفر
انڈیا میں دو بہنوں نے پانچ لاکھ کی انویسٹمنٹ کے ساتھ ڈونے بریانی کے نام سے بریانی کے بزنس کا آغاز کیا۔بزنس کا اغاز ایک معمولی 200 مربع فٹ کلاؤڈ کچن سے کیا،
اپنی ٹیم میں ایک شیف اور دو ہیلپر کے ساتھ شروع کرتے ہوئے، انہوں نے اپنی بریانی کو نیلے رنگ کے ڈبوں میں پیک کر کے ڈلیور کرنا شروع کیا۔
دونوں بہنوں نے ہوم ڈیلیوری فوڈ کی اہمیت کا اندازہ کرتے ہوئے پانچ لاکھ کی انویسٹمنٹ سے 1.5 لاکھ روپے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مارکیٹنگ کے لئے وقف کئے اور کامیاب مارکیٹنگ سٹریٹجی سے اپنے کسٹمرز حاصل کئے
صرف 18 مہینوں کے اندر، ڈونے بریانی کی مقبولیت میں اتنا اضافہ ہوا، کے یہ بزنس 18 ماہ میں ہی 10 کروڑ روپے کی سیلز حاصل کر چکا ہے، صرف ایک کلاؤڈ کچن سے شروع ہونے والا بزنس اس وقت 14 کلاؤڈ کچن اور ایک ریسٹورنٹ تک پہنچ چکا ہے
اپنے برانڈ کی اچھی برانڈنگ مارکیٹنگ سٹریٹجی حفظان صحت اور معیار پر بھرپور توجہ کی وجہ سے ڈونے بریانی بنگلور شہر میں کھانے کے شائقین میں ایک اولین انتخاب بن چکا ہے
دونوں بہنوں کی کہانی اس چیز کا ثبوت ہے کے کوشش کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی

ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک آدمی اور اس کی بیوی چڑیا گھر گھومنے گئے۔ وہاں انہوں نے مختلف جانوروں کو دیکھا اور ہر ایک کے رویے...
21/02/2025

ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک آدمی اور اس کی بیوی چڑیا گھر گھومنے گئے۔ وہاں انہوں نے مختلف جانوروں کو دیکھا اور ہر ایک کے رویے سے کچھ نہ کچھ سیکھا۔

پہلے انہوں نے ایک بندر اور اس کی مادہ کو دیکھا۔ بندر اپنی مادہ کے ساتھ بہت شوق سے کھیل رہا تھا، جیسے دونوں میں بہت پیار ہو۔ بیوی نے یہ منظر دیکھ کر کہا، "واہ! کیا رومانس ہے۔"

آگے چل کر انہوں نے ایک شیر اور شیرنی کو دیکھا۔ شیر ایک کونے میں خاموشی سے بیٹھا تھا، اور شیرنی اس سے دور تھی۔ دونوں ایک دوسرے سے الگ تھے، اور شیر بالکل تنہا اور بے پرواہ نظر آ رہا تھا۔ بیوی نے یہ دیکھ کر کہا، "یہ کیسا اداس منظر ہے۔ یہاں تو محبت کا نام و نشان تک نہیں۔"

شوہر نے مسکراتے ہوئے کہا، "ٹھیک ہے، اب تم اس شیرنی پر ایک پتھر پھینک کر دیکھو۔" بیوی نے ایسا ہی کیا۔ جیسے ہی پتھر شیرنی کے قریب گرا، شیر دھاڑتا ہوا اچانک کود پڑا اور اپنی شیرنی کی حفاظت کے لیے تیار ہو گیا۔

پھر وہ دونوں واپس بندروں کے پاس آئے۔ بیوی نے وہی تجربہ دہرایا اور بندرنی پر پتھر پھینکا۔ لیکن اس بار بندر اپنی جان بچانے کے لیے چھلانگ لگا کر بھاگ گیا، اور اپنی مادہ کو تنہا چھوڑ دیا۔

شوہر نے بیوی کی طرف دیکھا اور سمجھانے والے لہجے میں کہا، "پیاری، ہر چیز جو نظر آتی ہے، وہ حقیقت نہیں ہوتی۔ کچھ لوگ ظاہر میں بہت رومانوی اور پیار بھرے لگتے ہیں، لیکن ان کے دل خالی ہوتے ہیں۔ دوسری طرف، کچھ لوگ ظاہر میں بے رُوح اور بے پرواہ لگتے ہیں، لیکن ان کے دل سچے پیار سے بھرے ہوتے ہیں۔ آج کے دور میں بندر تو بہت ہیں، لیکن شیر بہت کم ہیں۔"

بیوی نے شوہر کی بات غور سے سنی اور مسکرا کر کہا، "تم بالکل ٹھیک کہتے ہو۔ ظاہری دکھاوے پر کبھی اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔"

20/02/2025

. پاکستانی برانڈز (تحریر: ابن فاضل)

سال انیس سو چورانوے، لاہور شیخوپورہ روڈ ایک صاحب نے ریگ مار بنانے کی فیکٹری لگائی ۔ فیکٹری مکمل ہونے پر پیداوار شروع ہوئی. مال لیکر وہ فروخت کے لیے برانڈرتھ روڈ لاہور آیا. ریگ مار کے ڈیلرز کے پاس گیا. سب نے مذاق اڑایا، یہ نہیں چلے گا. یہ نہیں بکے گا. کوئی لے گا ہی نہیں. وہ کئی دن تک مختلف لوگوں سے ملتا رہا. ایک آدھ کے سوا سب نے نہ صرف مال لینے سے انکار کر دیا بلکہ الٹا اس کو سخت مایوس بھی کیا.

وہ شخص بھاری سرمایہ کاری کرچکا تھا. اس نے مختلف زاویوں اور ہم وطنوں کے رویوں پر غور کرنا شروع کیا. اور پھر ایک روز اس نے مارکیٹ آکر سب کو بتا دیا کہ اس سے غلطی ہوئی جو یہ فیکٹری لگا لی. اب میں یہ فیکٹری بند کر رہا ہوں. اس کے بعد اس نے نیا مال بنوایا، اس پر چین کے مشہور برانڈ کی مہریں لگائیں، کہیں سے چینی اخبارات کی ردی حاصل کی. وہ ریگ مار اس چینی اخبارات کی ردی میں باندھ کر کچھ پٹھان بھائیوں کو دیکر انہیں ڈیلرز کے پاس روانہ کردیا. پٹھان بھائیوں نے ان سے کہا کہ ہم چین سے مال لاکر بیچتا ہے. ہمارے پاس یہ ریگ مار ہے.

انہوں ڈیلرز نے وہی ریگ مار بخوشی قبول کیا. بلکہ اپنی ضرورت سے بھی زیادہ خرید کر جمع کرلیا. یہ سلسلہ ایک ڈیڑھ سال تک چلتا رہا. پھر ایک روز وہ کارخانہ دار انہیں دکانداروں کے پاس گیا اور انہیں بتایا کہ یہ میرا ہی مال ہے جو آپ خرید رہے ہیں. تب سے انہوں نے براہ راست مال خریدنا شروع کیا.

ایک دوست ہیں وہ پچھلے بیس سال سے بلوور بنا رہے ہیں. بتاتے ہیں کہ جب شروع شروع میں بنایا تو بہت شوق تھا، میڈ ان پاکستان لکھ کر بیچنے کی بہت کوشش کی. بہت کم بکتا تھا. فیکٹری چلانا ممکن نہیں تھا. پھر میڈ ان چائنہ کی مہریں لگائیں، چین جیسی پیکنگ بنوائی. تب سے آج تک فیکٹری چل رہی ہے. آپ چاہیں تو ایسی درجنوں مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں.

جو گاڑیوں، ٹرکوں، ٹریکٹروں وغیرہ کے آپ چائنہ، تائیوان یا کوریا کے پرزہ جات خریدتے ہیں اس میں سے کم از کم پچاس فیصد داروغہ والا انڈسٹریل ایریا میں بنے ہوتے ہیں. جو صارفین کی میڈ ان پاکستان پر عدم اعتماد کی وجہ سے دکانداروں کے دباؤ پر غیر ملکی مہریں لگا پر انہیں کی پیکنگ میں فروخت کیلئے پیش کیے جاتے ہیں.

پروفیشنٹ کار، پک اپ بنی، نہیں بک سکی. ایڈم موٹرز نے ریوو کار بنائی. کمپنی ، بکری نہ ہونے کی وجہ سے دیوالیہ ہوگئی. اب یونائیٹڈ موٹرز نے براوو بنائی ہے، قیمت آدھی سے بھی کم ہے. کتنے لوگوں نے پذیرائی بخشی . جب آپ کہتے ہیں کہ شان مصالحہ جات، اور لذیذہ کھیر مکس، روح افزا اور جام شیریں وغیرہ نے خود کوکوالٹی کی بنا پر منوا لیا تو باقی لوگ کیوں نہیں منواسکتے. تو گذارش یہ ہے کہ مصالحہ جات اور روح افزا کے مقابل بدیسی مصنوعات کون سی ہیں. نہ چینی یا امریکی روح افزا، مسالہ جات استعمال کرتے نہ بناتے ہیں. جو وہ بناتے ہیں ان کی بات کریں.

ذوالفقار انڈسٹری، کیپری سوپ دہائیوں سے بنارہی ہے. تبت سوپ بن رہا، صوفی والوں کا باتھ سوپ ہے. معیار کسی بھی طور لکس یا پامولیو صابن سے کم نہیں، کتنے فیصد لوگ محض اس وجہ سے استعمال کرتے ہیں کہ میرے وطن کی مصنوعہ ہے. کپڑے دھونے کا ڈٹرجنٹ گائے سوپ نے بنایا ہے، صوفی نے بنایا ہے، اور کئی مقامی کمپنیاں ہیں، ہر جگہ سرف، ایریل اور ایکسپریس ہی دکھائی دیتے ہیں. کیوں؟

امرت کولا، پاک کولا، مکہ کولا اور نہیں معلوم کتنی اس طرح کی فیکٹریاں بڑے چاو سے لگیں، قیمت بھی کم تھی، معیار میں بھی کوئی قابل ذکر فرق نہیں تھا. کیوں نہیں خریدتے تھے. کیوں بند ہوگئیں. آج بھی گورمے کولا اور کولا نیکسٹ مہمانوں کوپیش کرتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں، حالانکہ مہمان بھی پاکستانی ہی ہوتے ہیں. خشک دودھ ہلہ نے بنایا، گورمے نے بنایا، اولپرز نے بنایا. سب جگہ ابھی بھی ایوری ڈے ہی چلتا ہے. کیوں؟

شاید دس فیصد لوگوں کو علم ہوگا کہ دوہزار پندرہ سے ہائیر پاکستان میں فون بنارہا ہے. کبھی تقابل کرنے کیلئے بھی دیکھا ہو تو کہیے. گزارش یہ ہے کبھی تو ہمیں سوچنا ہوگا کہ میں، میری ذات، میرا منافع، میری آسودگی، اجتماعی یا ملکی مفاد سے متصادم ہیں. کبھی تو میرا کوئی رویہ میرے ملک کے فائدے کے لیے بھی ہو. دنیا بھر میں جتنے ملک یا قومیں بحرانوں سے نکلی ہیں یا اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی ہیں ان کے رویے دیکھیں اور پھر کوئی ایک اجتماعی عادت اپنے اور ان میں مشترک تلاش کرکے دکھائیں. اپنی زبوں حالی کی وجہ سمجھ جائیں گے.

( ابن فاضل)

16/02/2025

MashAllah

‏ہُدہُد وہ واحد پرندہ ہے جو زندگی میں صرف ایک بار شادی کرتا ہےاور اپنے جیون ساتھی کی وفات کے بعد اکیلے ہی زندگی گزارتا ہ...
10/02/2025

‏ہُدہُد وہ واحد پرندہ ہے جو زندگی میں صرف ایک بار شادی کرتا ہے

اور اپنے جیون ساتھی کی وفات کے بعد اکیلے ہی زندگی گزارتا ہے۔

یہ اپنی مادہ مہر کو کھانے کی کوئی چیز پیش کرتا ہے۔ اگر وہ اسے کھا لےتو اس کا مطلب یے کہ وہ شادی کے لیے راضی ہے۔

پھر نر اس مادہ کو اپنے گھونسلے کی طرف لے کر جاتا ہے

جو اس نے اکثر اوقات کسی درخت میں سوراخ کرکے کھو میں بنایا ہوتا ے۔

اگر اس کو پسند آ جائے تو دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو جاتے ہیں۔

مادہ ہمیشہ ہر موسم میں عموماً چھ سے آٹھ انڈے دیتی ہے اور بچے پیدا ہونے کے بعد دونوں باری باری خوراک کا بندوست کرتے ہیں۔۔

عجیب بات یہ ہے کہ دونوں میں سے کسی کو خوراک کی چیز مل جائے تو وہ اسے اکیلے نہیں کھاتے۔

بلکہ دونوں اکھٹے ہونے کے بعد ہی اسے کھا تے ہیں۔

ہُڈہُد کی چھٹی حِس یا نگاہ اتنی تیز ہوتی ہے کہ وہ زمین کے اوپر سے ہی زیرِپانی کو محسوس کر لیتا ہے

اسی وجہ سے حضرت سلیمان علیہ السلام اس سے زیر زمین پانی ڈھونڈنے کا کام لیتے تھے۔

ہُدہُد ہزاروں میل کا سفر بغیر رکے طے کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔

اسی وجہ سے حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کے ذریعے دوسرے ملک ملکہ بلقیس کو خط لکھ کر بھیجا تھا۔

ہُدہُد کی ازدواجی زندگی آج کے دور کی انسانوں کے لیے ایک مثال ہے۔۔

Muhammad Arslan
゚foryou

ہم انسان ہیں ،،، چاہے ہماری طاقت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو، ہم میں ایک کمزور پہلو ہمیشہ موجود رہتا ہے جو مرمت کا محتاج ہو...
08/02/2025

ہم انسان ہیں ،،، چاہے ہماری طاقت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو، ہم میں ایک کمزور پہلو ہمیشہ موجود رہتا ہے جو مرمت کا محتاج ہوتا ہے۔
روح کبھی کمزور ہو جاتی ہے، دل دنوں کی تھکن سے بوجھل ہو جاتا ہے، اور دماغ خیالات کے شور سے سکون چاہتا ہے۔

اپنے آپ کو خاموشی میں ختم ہونے نہ دیں۔ زندگی کے ساتھ اپنا عہد پھر سے تازہ کریں۔
وہ تلاش کریں جو آپ کے اندر روشنی پیدا کرے،
وہ پڑھیں جو آپ کے ذہن کو خوش کرے،
وہ آیات سنیں جو آپ کے دل کو زندہ کر دیں۔
اپنی بچپن کی معصومیت کے سُروں پر رقص کریں جو ابھی بھی آپ کے اندر زندہ ہے۔

وقت کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کی پاکیزہ شخصیت کو مٹا دے۔
آپ ایک تاریخ نہیں ہیں جو بند کر دی جائے، بلکہ آپ ایک زندگی ہیں جو مکمل دیوانگی اور خوبصورتی کے ساتھ جینے کی مستحق ہے۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کے اندر ایک چھوٹا سا بچہ موجود ہے جو کبھی بڑا نہیں ہوتا۔
اس کی آواز کو خاموش نہ کریں اور اسے بلوغت کے بوجھ سے قید نہ کریں۔
اسے جگہ دیں تاکہ وہ دنیا کو حیرت بھری نظروں سے دیکھ سکے،
چھوٹی چھوٹی چیزوں کی خوشی کو محسوس کر سکے۔

یہ بچہ آپ کی سب سے خوبصورت باقیات میں سے ایک ہے۔ اسے بجھنے نہ دیں ۔

*رمضان اور بچے*🎋🎋🎋🎋🎋🎋💢رمضان المبارک کی آمد جہاں بڑوں کے لیے خوشی کا باعث ہے کہیں نہ کہیں بچوں کو بھی پر جوش کرتی ہے💢کچھ ...
08/02/2025

*رمضان اور بچے*

🎋🎋🎋🎋🎋🎋

💢رمضان المبارک کی آمد جہاں بڑوں کے لیے خوشی کا باعث ہے کہیں نہ کہیں بچوں کو بھی پر جوش کرتی ہے

💢کچھ بچے روزہ رکھنے کے لیے excited ہو رہے ہوتے ہیں توکچھ الجھن کا شکار,,,ایسے میں ماؤں کے رویے مختلف ہوتے ہیں اس حوالے سے آج کچھ بات کرتے ہیں

🎋🎋🎋🎋🎋🎋

💢بچے کو روزے سے کبھی مت ڈرائیں اس وقت جب کہ وہ روزہ رکھ سکتا ہو آپ کی تھپکی اسے حوصلہ دیتی ہے ہمت بڑھاتی ہے

💢بچپن سے ذہہن سازی کریں چھوٹے چھوٹے احکامات سے بچوں کو آگاہ کریں جیسے روزہ ہے تو اس کی تعلیم دیں islamic heroes کے بچے کیسے روزہ پورا کرتے تھے

💢بچوں کو روزہ رکھوائیے ان کا ساتھ دیجئے یقین جانئے اس سے بہت فائدہ ہوگا بچے کے اندر صبروبرداشت کا مادہ پیدا ہو گا

💢پورے رمضان کاplanner ترتیب دیں ایک perfect ٹائم ٹبیل بنائیں جس کے مطابق بچے کو لے کر چلیں

💢ہم ماؤں کو ڈر ہوتا کہ بچے کو روزہ نہ لگے تو آپ ایسی مصروفیت دیں کہ اسے یاد ہی نہ ہو کہ میرا روزہ ہے چھوٹی سی مثال دوں گی جب بچے کھیل میں مصروف ہوں تو ان کے ذہہن میں کھانے کا خیال نہیں آتا ہم مائیں ہلکان ہو رہی ہوتی ہیں کہ بچہ منہ میں کچھ ڈال لے گھر میں مہمان بچے آے ہوں تو ہمارے بچوں کو کھانے پینے کا ہوش ہی نہیں رہتا

💢 افطاری کا انتظام کریں بہت ساری dishes کی بجائے روز ایک اچھی اور مزیدار سی ڈش بنا لیں بچوں کے ذہہن میں ڈال دیں کہ بس یہی بنے گا عادت develup کریں

💢ایک دن ایک بچے کی پسند تو دوسرے دن دوسرے کی پسند کا بنائیں اس سے بھی بچے خوش ہو کر روزہ رکھیں گے اور افطاری تک
پرجوش رہیں گے کہ آج تو سب میری پسند کا ہو گا

💢سحری میں کچھ دیر پہلے اٹھا دیں اپنے ساتھ ٹبیل لگوانے میں involve کریں, بچہ فریش ہو جائے گا اور سحری بھی اچھے سے کرے گا ڈانٹ ڈپٹ بالکل نہیں کریں کوشش کریں ماحول خوش گوار بنائیں

💢افطاری میں بھی ایسی ہی صورتحال اپنائیں بچےسے چھوٹی چھوٹی چیزوں میں مدد لیں, ان کو مصروف رکھیں جس بچے کا روزہ نہ ہو اس کو بھی عزت دیں ساتھ شامل کریں,افطاری پیش کریں یوں اس کے دل میں بھی روزہ رکھنے کا شوق پیدا ہو گا

💢بچوں کے friends کو گھر بلائیں ان کو عزت دیں پیار کریں افطاری میں شامل کریں beleve me آپ کے بچے پر بہت اچھا impect پڑے گا

💢بچوں میں صدقہ کی عادت develup کریں ان کے ہاتھ سے دلوائیں

💢روزہ رکھوا کر سلائیں مت یوں نماز نکلنے کا بھی ڈر ہوتا اور بچہ دن کے آغاز سے ہی سست پڑ جاتا ذکر ازکار میں لگائیں خود ساتھ مل کر پڑھیں مصروفیت ایسی دیں کہ نیند نہ آے اور خود بھی جاگتی رہیے صبح کے لمحات عبادت کے لیے بیسٹ ہوتے ہیں اگر ہم خود سوئیں گے تو بچہ بھی وہی کرے گا

💢پانچوں وقت کی نماز ساتھ پڑھوائیں وہ بھی اول وقت میں کوشش کریں آخری وقت سے پہلے پڑھیں بیٹا ہے تو باپ کے ساتھ مسجد جائے بیٹی کو ساتھ کھڑا کر لیں خود جماعت کرائیں بچوں کو بہت اچھا لگتا ہے جب ہم والدین ان کو ہر بات, ہر کام میں ساتھ شامل کرتے ہیں

💢روزے رکھوائیں تو سوراخوں والے نہ ہوں کہ روزے سے ہے سویا رہے, کچھ نہ کہیں نماز کے ٹائم پے نہیں اٹھانا, کوئی کام نہیں کروانا, کہیں روزہ نہ لگ جائے ایسا کرنا بچے پر ظلم ہے وہ ان بنیادی باتوں سے لا علم رہے گا جو روزہ رکھ کر کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے یہ بس بھوک پیاس کاٹنے کا نام ہے روزہ نہیں ہوگا,,,,فارغ ره کر وہ زیادہ بھوک محسوس کرےگا

👈🏻پیاری بہنوں یہ بچے نہیں ہمارا سرمایہ ہیں جن پر جیسا انویسٹ کریں گے ویسی output پائیں گے اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی لہٰذا وہی بیج بوئیں جو اچھی فصل دے آپ کے لیے صدقہء جاریہ بنے 🌳

✍️ایمان ٹیم

”کیا ہی موزوں ہوتا کہ انسان حافظ قرآن ہو اور لوگوں کو پتہ نہ چل سکے کہ اس نے قرآن کریم حفظ کیا ہے۔ کیا مناسب بات ہوتی کہ...
08/02/2025

”کیا ہی موزوں ہوتا کہ انسان حافظ قرآن ہو اور لوگوں کو پتہ نہ چل سکے کہ اس نے قرآن کریم حفظ کیا ہے۔ کیا مناسب بات ہوتی کہ انسان کو علوم شرعیہ میں تفقہ حاصل ہو اور لوگوں کو یہ محسوس نہ ہو سکے کہ یہ مفتی ہے! کیا ہی اچھا ہوتا کہ انسان گھر کے اندر طویل سے طویل ترین قیام کرے اور ملنے والوں کی آمد ورفت لگی ہوئی ہو مگر لوگ محسوس نہ کر سکیں کہ یہ شخص طویل قیام کرنے والوں میں سے ہے، میں نے اس دنیائے رنگ وبو میں بہت سے لوگ ایسے بھی دیکھے ہیں جو اگر کوئی کام پردہ خفا میں رہ کر کرنے پر قادر ہوتے تو اسے وہ پردہ خفا ہی میں انجام دیتے علانیہ طور پر اسے انجام دینے سے بھر پور گریز کرتے۔“

[سیدنا حسن بصری رحمه الله]
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔

Maya Khan لقا ء Bareerah Fatima ترجہ ۦ Abdul Wahab Sahar Qasmi مدثر فاروقی Asma Khan Awais Aasi Inam Ul Haq ضحی محمد قرأۃ القلوب الہام SyEda Mishal رانی گل رانی Noreen Ali Banat

Address

Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Amplify Agency posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share