Mufti Usama Zeeshan

Mufti Usama Zeeshan مفتی ذیشان
فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی

27/06/2022
06/12/2021

سری لنکن منیجر نے فیکٹری کے پروڈکشن ہال کے معائنے کے دوران، صفائی کا آرڈر دیا تھا۔
ہال میں، مشینوں اور جگہ جگہ دیواروں پہ *یا حسین، یا علی، پنجتن پاک، شیر خدا* کے اسٹیکر اور پوسٹرز چسپاں تھا-
ان پوسٹرز اور اسٹیکرز کو ٹی وی چینلز (بالخصوص جیو ٹی وی) *مذہبی پوسٹرز اور اسٹیکر* کہہ کے، اصل بات کو مصلحتاً ،فرقہ وارانہ اندیشہ کے پیشِ نظر، چھپا رہے ہیں۔
ان پوسٹرز اور اسٹیکرز پہ
نا کسی قسم کی کوئی آیت، اور نہ ہی کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے، کوئی اور عبارت درج تھی۔
مرکزی مجرم *فرحان ادریس نقوی (فقہ جعفریہ)*
نے *یا حسین، یا علی، پنجتن پاک، شیر خدا* کے پوسٹرز اور اسٹیکر، دیواروں اور مشینوں سے اتارنے سے انکار کیا، جس پر منیجر نے خود ہی *یا حسین* کا اسٹیکر ایک مشین سے اتار دیا۔
اس پہ بات، تلخ کلامی سے شروع ہو کے، ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔
منیجر, مرکزی مجرم *فرحان ادریس نقوی (فقہ جعفریہ)*
اور اس کے ساتھیوں سے بھاگ کر، اپنے کمرے میں جا چھپا۔

مجرم *فرحان ادریس نقوی (فقہ جعفریہ)* اپنے ساتھیوں کے ہمراہ، بجائے اس کے، کہ وہ فیکٹری مالکان / مینجمنٹ سے بات یا کمپلین کرتے، سیدھا، منیجر کے کمرے میں زبردستی گھس گئے- منیجر کو، کھینچ کر باہر نکالا، اور گھونسوں اور لاتوں سے مارتے ہوئے، باہر سڑک پہ لے آئے۔
مجرم *فرحان ادریس نقوی* نے، ساتھیوں اور مجمع کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے، منیجر پہ *جھوٹا توہین رسالت* کا الزام لگایا۔
بعد ازاں، منیجر کو ڈنڈوں سے مارنے، قتل کرنے، اور پٹرول چھڑک کر نذر آتش کرنے کے بعد، *مجرم فرحان ادریس*
*نقوی (فقہ جعفریہ)*
نے خود کو بچانے کے لیے
توہین رسالت کا جھوٹا الزام / بہانا بنایا، اور
*لبیک یا رسول اللّٰہ*
کے نعرے لگانے شروع کر دیئے، اور *یا حسین کے پوسٹرز / اسٹیکر* اتارنے کو *توہین رسالت* میں بدل کر، نہ صرف معاملے کو، فقہ جعفریہ مسلکی معاملے سے ہٹا کر، فقہ حنفی اور اہل سنت مسلک کو (involve) کیا، بلکہ پاکستان اور سری لنکا کے تعلقات خراب کیے، اوت پاکستان کو عالمی سطح پہ بدنام کیا اور ملک دشمن اور اسلام دشمن ملکوں کو موقع دیا کہ وہ پاکستان کے لیئے مزید معاشی مشکلات پیدا کریں۔
۔
فقہ حنفی اور اہل سنت، اس واقعے سے قطعی لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں، اور *توہین سالت* کے غلط استعمال کی پرزور مذمت کرتے ہیں، اور حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ،
مجرم *فرحان ادریس نقوی*
*(فقہ جعفریہ)*
کو قرار واقعی سزادی جائے

👇🏻
"Askhidayah.com" https://askhidayah.com/home

Askhidayah.com Islamic Questions - The Most Useful Online Islamic Questions' Website.

13/08/2021

؟؟

ہم جب بھی کوئی پوسٹ کربلا کے عنوان سے شیئر کرتے ہے تو بعض لوگ ہم کو یزیدی کہتے ہیں اور یزیدی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے
جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم کیسے یزیدی ہوئے ؟؟
نہ ہم نے یزید کی بیعت کی نہ ہم نے یزید کی امارت میں جنگیں لڑیں نہ ہم نے اس کے پیچھے نمازیں پڑیں پھر ہم کیسے یزیدی بن گئے ؟

اصل میں یزیدی تو وہ ہیں جنہوں نے یزید کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا اور اس کی بیعت کی جیسے 272 صحابہ کرامؓ جنہوں نے یزید کے ہاتھ پر بیعت کی ( البدایہ)

اور اصل یزیدی تو وہ ہیں جنہوں نے یزید کو اپنا امام مانا اور مرنے سے پہلے وصیت کر گئے کہ اگر میں مر جاؤں تو میرا جنازا یزید پڑھائے (جیسے ابو ایوب انصاریؓ) ...... البدایہ والنہایہ..جلد٨ صفحہ ٥٨ .....

جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے ،،،،،،
یزیدی تو وہ ہیں جنہوں نے یزید کی امارت میں تین حج کیے اور وہ حج حضرت حسینؓ نے بھی کیے،
/البدایہ والنہایہ،جلد٨. صفحہ٢٢٩./

اور جہاد قسطنطنیہ کے موقعہ پر ہزاروں اصحاب رسول اور دیگر مسلمانوں نے یزید کی قیادت میں یزید کی امارت اور سرداری کو قبول کیا اور شامل لشکر ہوئے۔۔۔
ان میں فاروق اعظم کے فرزند حضرت عبداللہؓ؛
آنحضرتؑ کے چچا زاد بھائی حضرت عبداللہ بن عباسؓ؛
حضرت عبداللہ بن عمر ابن العاصؓ؛
میزبان رسولؑ حضرت ابو ایوب انصاریؓ؛
اور سید علی المرتضیؓ کے دونوں فرزند حسنین کریمین رضی اللہ عنہم، جیسے عظیم صحابی بھی تھے، ،دیکھئیے البدایہ جلد٨ صفحہ ١٥١ ...

اب میرا اپ دوستوں سے ایک سوال ہے کہ یہ جو صحابہ کرام یزید کی عمارے یزید کی سرداری یزید کے امیر الحج رہنے کے باوجود حج کرتے رہے یزید کے پیچھے نمازیں پڑھتے رہے جن میں حضرت حسینؓ بھی شامل ہیں ،
کیا انہوں نے کبھی یزید پر لعنت کی ہو یا یزید کو گالیاں دی ہو
اب انصاف کے دائرے میں رہ کر فیصلہ کریں کہ اصل یزیدی ہم ہیں جو صرف واقعہ بیان کرتے ہیں یا وہ جنہوں نے یزید کو امام مانا تھا؟؟؟
بس اللہ ہمیں ضد اور تعصب سے بچائے آمیـــــــــــــن ،،

17/03/2021

اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان. آمين يارب العالمين

قال اللہ تعالى: "كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ" [...
20/02/2021

قال اللہ تعالى: "كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ" [ص : 29]
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان کتاب ہے جو انسانوں کے لئے دستورِ حیات ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر قرآن مجید میں فکر وتدبر کا حکم دیا ہے اور اس غور وفکر کا نتیجہ نصیحت حاصل کرنا ہے اور اگر کوئی اس میں غور و فکر کرکے اس سے تاریخی معلومات حاصل کرے سلام سائنسی معلومات حاصل کرے تو یہ اللہ تعالیٰ کی مراد نہیں ہے اس لیے کہ مذکورہ آیت میں تدبر کے بعد تذکُّر ہے کہ غور وفکر کے بعد نصیحت حاصل کرے آخرت کی کامیابی حاصل کرے اگر ایسا نہ ہو تو یہ وہ غور وفکر نہیں ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے آیت مذکورہ میں کی ہے، اور آیت مذکورہ میں اللہ تعالیٰ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اولوا الالباب فرمایا ہے جس کا مطلب خالص عقل مراد ہے جو حق وباطل میں فرق کرسکے چونکہ اسلام ایک فطری دین ہے اس وجہ سے اگر کوئی سلیم العقل انسان سے کے بارے میں سوچے گا تو وہ بغیر چوں چرا کے اس اسکو قبول کرنے میں ذرا بھی تأمل نہیں ہوگا
اب ہر آدمی قرآن میں غور وخوض اپنی علمی بساط کے مطابق کرنے کا مکلف ہے ایک مجتہد کا طریقہ الگ ہے اور عام عالم دین کا طریقہ الگ، اور ایک عام آدمی جس نے علم دین حاصل نہیں کیا اس طریقہ الگ ہے اور سب کو ایک جیسے سمجھا جائے تو گمراہی کے علاوہ کچھ نہیں ملتا، جیسا کہ دنیا میں انسانی صحت کے بارے میں ایک ڈاکٹر اور طبیب کا الگ طریقہ ہے اور ایک عام آدمی کا طریقہ الگ ہے، کوئی بھی ذی عقل اس کو ایک نہیں سمجھتا بلکہ ہر ایک کا الگ الگ طریقہ ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لیے آسان بنایا ہے اب نصیحت ہر ایک کے لیے آسان ہے لیکن تحقیق کرنا مسائل کا استنباط کرنا ہر ایک کے بس کی بات بات نہیں ہے اس لیے اپنے حدود میں رہ کر قرآن سے ہدایت حاصل کرنا لازم ہے، اور اپنے حدود سے تجاوز کرنا بالکل ناجائز ہے اور جن لوگوں نے یہ بات نہ سمجھی تو وہ گمراہ ہوگئے اس گول دنیا میں اس کی بہت سی مثالیں ہیں.

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mufti Usama Zeeshan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Mufti Usama Zeeshan:

Share