
20/07/2025
چند دن قبل ایک غیر ملکی خاتون اپنی مرضی سے ایک پشتون نوجوان سے محبت کے بعد اُس کے گھر آ پہنچی۔ اہلِ خانہ نے نہ صرف اسے خوش آمدید کہا بلکہ یہ سب سوشل میڈیا پر فخر سے شیئر کیا گیا۔ مختلف لوگ، صحافی و عام افراد بھی اس خاتون سے ملنے کے لیے اس کے گھر پہنچے۔ نہ کسی نے غیرت کا سوال اٹھایا، نہ روایتی اقدار یا حیا کا تذکرہ ہوا۔
اس کے برعکس، ایک بلوچ لڑکی نے اپنی مرضی سے نکاح کیا۔ مکمل پردے میں، قرآن ہاتھ میں تھامے وہ اپنے شوہر کے ساتھ قبیلے کے افراد کے سامنے کھڑی تھی۔ مگر اسے انتہائی افسوسناک طریقے سے اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا، اور پھر اس کا شوہر بھی جان سے گیا۔
سوال یہ ہے کہ اگر واقعی معاشرہ غیرت کے اصولوں پر کھڑا ہے، تو پھر پہلی مثال میں خاموشی کیوں؟
اور اگر پہلی مثال درست اور قابلِ قبول ہے، تو پھر دوسری مثال جیسے واقعات کیوں جنم لیتے ہیں؟
درحقیقت، مسئلہ غیرت کا نہیں، بلکہ انا، ضد، اور روایت پرستی کا ہے۔ جب بات ہمارے مفاد یا انا سے ٹکرائے تو ہمیں اچانک اپنی "غیرت" یاد آ جاتی ہے۔ مگر جب ذاتی فائدہ ہو، تو خاموشی اختیار کر لی جاتی ہے۔
اسلام ہمیں عدل، رحمت اور برابری کا درس دیتا ہے۔ ہم سب کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
إنا لله وإنا إليه راجعونبیشک ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا