
22/07/2025
کربلا بائی پاس کے جمپ پر ایک تلخ منظر
ہر روز جب اس جمپ سے گزر ہوتا ہے، دل ایک عجیب کرب سے گزر جاتا ہے۔ تپتی ہوئی دھوپ، جھلستی گرمی… اور ایک عورت اپنے ایک یا دو معصوم بچوں کے ساتھ وہاں کھڑی بھیک مانگ رہی ہوتی ہے۔
ان بچوں نے نہ دنیا کا دکھ جانا ہے، نہ کسی سے سوال کرنا سیکھا ہے… مگر پھر بھی ان کے حصے میں یہ تپتی دھوپ، گرمی کی شدت، اور سڑک کی گرد و غبار آتی ہے۔ وہ عورت تو شاید اپنی مجبوریوں یا عادتوں کی مار ہو، مگر ان بچوں کا کیا قصور؟ وہ معصوم وہیں بیٹھے بیٹھے تھک کر سو جاتے ہیں، بے خبر اس گرمی سے جو ان کے نازک وجود کو جھلسا رہی ہوتی ہے۔
کچھ دن پہلے ایک سوشل میڈیا کارکن نے بڑی نرمی سے اس عورت کو سمجھایا بھی کہ اگر بھیک ہی مانگنی ہے تو کم از کم درخت کے سائے میں جا کر بیٹھو، بچوں کو سکھ دو… مگر افسوس، وہ بات نہ مانی گئی۔
یہ صرف ایک سماجی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک انسانی المیہ ہے۔ اہلِ علاقہ، فلاحی ادارے، اور انتظامیہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس عورت کو مناسب رہنمائی اور مدد دیں، اور خاص طور پر بچوں کو اس اذیت سے بچائیں۔
ان معصوموں کا کوئی قصور نہیں… ہم سب ان کے ذمہ دار ہیں۔