Rise Newz

Rise Newz Rise News Update

09/04/2025

شہر میں مسلسل ٹریفک حادثات پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے

09/04/2025

ڈمپر حادثہ نارتھ کراچی


04/03/2025

قانون کے رکھوالے ہی قانون کی دہجیاں اڑانے لگے۔

کسٹم کے افسران ہی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چلانے لگے۔

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی روڈ چیکنگ مہم کے دوران نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو روکا۔

کراچی: سی ویو پر محکمہ ایکسائز عملے نے سرکاری نمبر پلیٹس والے کئی گاڑیوں کو روک لیا

کراچی: گاڑیوں میں سوار کسٹم افسران نے مدد کے لئے کسٹم اہلکاروں کو بلا لیا

کراچی: کسٹم اور ایکسائز کے اہلکار آمنے سامنے

کراچی: کسٹم اہلکاروں کے ایکسائز عملے کو دھکے اور گالیاں

کراچی: سینیئر کسٹم افسر اپنی گاڑی بھگا کر لے گئ

پاکستان کرکٹ کے ناقابلِ فراموش 16 سال!3 مارچ 2009ء، وہ دن جب پاکستان کرکٹ پر حملہ ہوا۔ سری لنکن ٹیم دہشتگردوں کا نشانہ ب...
19/02/2025

پاکستان کرکٹ کے ناقابلِ فراموش 16 سال!

3 مارچ 2009ء، وہ دن جب پاکستان کرکٹ پر حملہ ہوا۔ سری لنکن ٹیم دہشتگردوں کا نشانہ بنی اور اس کے بعد پاکستان میں کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے۔ اس کے بعد طویل عرصے تک یہی گمان ہوا جیسے پاکستان شاید اب کبھی بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی نہیں کرپائے گا لیکن وقت کا دھارا بدلا اور ٹھیک 16 سال بعد پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

لیکن یہ سفر اتنا آسان نہیں جتنی آسانی سے بیان ہوگیا بلکہ اسے طے کرنے کے لیے کئی نشیب و فراز کا سامنا کرنا پڑا، کئی مرتبہ امیدیں بندھی اور ٹوٹیں، اس پورے عرصے میں سازشوں کا بھی سامنا رہا، اندرونی اور بیرونی طور پر بھی مسائل رہے مگر اس یک نکاتی ایجنڈے پر پاکستان کام کرتا رہا کہ چاہے کتنا بھی وقت لگ جائے، چاہے کتنی ہی کوششیں کیوں نہ کرنی پڑیں مگر ان بند دروازوں کو کھولنا ہے اور یہ ہدف اب حاصل ہوچکا ہے۔

مگر یہ سفر کیسے شروع ہوا، آئیے اس پر سرسری نظر ڈالتے ہیں۔
2009ء سے 2014ء تک پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بالکل بند رہے۔ ان 6 سالوں میں مصباح الحق سمیت کئی کھلاڑی ایسے گزرے جو پاکستان میں ایک میچ بھی نہ کھیل سکے۔

2015ء

پھر 2015ء ایسا سال ثابت ہوا جب امید کی ایک کرن اس وقت نظر آئی جب زمبابوے کرکٹ ٹیم 6 سالوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔ اس نے لاہور میں دو ٹی ٹوئنٹی اور 3 ایک روزہ میچز پر مشتمل انٹرنیشنل سیریز کھیلی۔

2017ء

اس دورے سے اگرچہ حالات کچھ بہتر تو ہوئے مگر سب اچھا اب بھی نہیں تھا کہ ہمیں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) بھی پاکستان سے باہر کھیلنی پڑی۔ 2016ء میں جب اس کا پہلا سیزن ہوا تو وہ مکمل طور پر پاکستان سے باہر کھیلا گیا۔ اگلے سال 2017ء کے لیے ابتدا میں یہ طے ہوا کہ کچھ میچز پاکستان میں کروائے جائیں مگر بات نہ بنی اور صرف فائنل پر اکتفا ہوا، مگر یہ فائنل بھی بہت سارے اگر مگر کے ساتھ کھیلا گیا۔

پھر گمان تھا کہ شاید فائنل تو ہوجائے مگر غیر ملکی کھلاڑی اس میں شرکت نہ کرسکیں لیکن اس کے لیے انتظار اس بات کا تھا کہ کونسی دو ٹیمیں فائنل تک پہنچتی ہیں اور اس کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا۔ جب پشاور اور کوئٹہ کی ٹیمیں فائنل میں پہنچیں تو پہلی بُری خبر یہ سامنے آئی کہ کوئٹہ کی جانب سے کھیلنے والے کیون پیٹرسن، لیوک رائٹ، رائلی روسو، ٹائمل ملز اور نیتھن مک کولم نے پاکستان آنے سے معذرت کرلی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ جو کھلاڑی پاکستان آئے گا اسے 10 ہزار سے 50 ہزار ڈالرز تک معاوضہ دیا جائے گی مگر اس کے باوجود سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر بیشتر کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا۔

یہ خبر محض کوئٹہ کے لیے دھچکے کا سبب نہیں بنی بلکہ پاکستان میں لیگ کے انعقاد سے متعلق بھی کئی خدشات نے جنم لیا مگر یہاں ہم جتنی پشاور کی نمائندگی کرنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعریف کریں کم ہوگی، بالخصوص ڈیرن سیمی جنہوں نے ہمت دکھائی اور پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے لیے فوری طور پر یہاں آنے کی ہامی بھرلی۔

پھر اگلے سیزن یعنی 2018ء میں پاکستان میں 3 میچز منعقد ہوئے، 2019ء میں 8 اور اس کے بعد پھر پوری لیگ پاکستان میں ہی کھیلی جانے لگی۔

لیکن اس موقع پر یہ بات یاد رہے کہ اگرچہ لیگ میں اوورسیز کھلاڑی تو شامل ہوتے رہے مگر ان میں بڑے نام کم ہی شامل تھے اور یہی وہ موقع تھا جب اس وقت اپوزیشن رہنما عمران خان نے مشہور زمانہ بیان دیا کہ یہ تو سارے ’ریلو کٹے‘ ہیں، انہیں کون جانتا ہے؟ یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ ان کھلاڑیوں میں ڈیرن سیمی بھی شامل تھے اور پھر جب عمران خان صاحب کی اپنی حکومت آئی تو انہوں نے 2019ء میں ڈیرن سیمی کو پاکستان کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں پاکستانی شہریت دینے کا بھی فیصلہ کیا۔

بہرحال یہ وہ حالات تھے جن سے گزرتے ہوئے پاکستان میں کرکٹ بحال ہونا شروع ہوئی۔ پھر یہ سال 2017ء ہی تھا جب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ہمت دکھائی اور پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے لیے ورلڈ 11 بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس ٹیم میں جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، سری لنکا، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔ یہ 3 میچز پر مشتمل سیریز پاکستان نے 1-2 سے جیتی تھی۔

2018ء

اس کے بعد اگلے سال یعنی 2018ء میں پاکستان کو ایک اور اچھی خبر ملی کہ ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم نے دورہ پاکستان کے لیے ہامی بھرلی ہے اور کراچی میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلی گئی جو پاکستان نے کلین سویپ کی۔

2019ء

2019ء پاکستان کے لیے اس لیے یادگار اور تاریخی سال رہا کہ 10 سال بعد ایک مرتبہ پھر سری لنکن کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔ یہ موقع اس لیے بھی یادگار تھا کیونکہ یہ متاثرہ ٹیم تھی، اسی پر حملہ ہوا تھا اور جب سری لنکا نے پاکستان آنے کے لیے رضامندی کا اظہار کیا تو پاکستان کے امیج میں بہت زیادہ بہتری آئی۔

سری لنکا کی ٹیم نے 2019ء میں پاکستان کا دورہ کیا—تصویر: اے ایف پی
اگرچہ سری لنکا نے اپنی سی ٹیم پاکستان بھیجی تھی مگر اس کے باوجود اس اقدام کے اثرات مرتب ہوئے۔ سیریز میں تین ایک روزہ میچ کراچی میں کھیلے گئے اور پھر تین ٹی ٹوئنٹی میچز کا انعقاد لاہور میں ہوا۔ ایک روزہ سیریز تو پاکستان جیت گیا مگر حیران کن طور پر ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کو کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا اور یہی وہ دورہ تھا جس میں سرفراز احمد سے کپتانی چھین لی گئی۔

2020ء

2019ء تک پاکستان میں کرکٹ کے دروازے کھلنا تو شروع ہوچکے تھے مگر اب تک ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ سیریز ہی کھیلی گئی تھیں جبکہ انتظار اس بات کا تھا کہ کب کوئی ٹیم پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے آئے گی اور یہ انتظار بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم نے ختم کروایا جب انہوں نے جنوری 2020ء میں پاکستان کا دورہ کیا۔

یہ سیریز تین ٹی ٹوئنٹی، ایک ون ڈے اور دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل تھی۔ پھر اسی سال زمبابوے نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کا دورہ کیا جس میں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ میچ کھیلے گئے۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تو پاکستان نے کلین سویپ کیا مگر ایک روزہ میچ میں پاکستان کو ایک ون ڈے میچ میں شکست ہوئی جو اس وقت بڑی خبر بنی تھی۔

2021ء

اب تک سب کچھ اچھا چل رہا تھا مگر کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ کب تک ہم چھوٹی ٹیموں کی میزبانی کرتے رہیں گے، بڑی ٹیمیں پاکستان کب آئیں گی؟ حالانکہ یہ اعتراض بنتا نہیں تھا مگر اس کے باوجود ایسے تمام لوگوں کو اس وقت ان کا جواب مل گیا جب جنوبی افریقہ نے اپنی بھرپور ٹیم جنوری 2021ء میں پاکستان بھیجی اور یہاں تین ٹی ٹوئنٹی اور دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلی گئیں اور دونوں میں ہی پاکستان کو کامیابی حاصل ہوئی۔

اب تک پاکستان میں حالات معمول پر آچکے تھے مگر اب جو کچھ ہونے جارہا تھا اس کی توقع شاید کم ہی لوگوں کو تھی کیونکہ مارچ 2022ء میں صف اول کے کھلاڑیوں پر مشتمل آسٹریلیا کی ٹیم نے دورہ پاکستان کیا جس میں تین ایک روزہ، تین ٹیسٹ میچ اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ پر مشتمل سیریز کھیلی گئیں۔

اس کامیاب دورے کے بعد پی سی بی کا اعتماد آسمان کو چھونے لگا اور دنیا کو واضح پیغام دیا گیا کہ اب کوئی سوال نہیں بنتا کہ کوئی ٹیم پاکستان آنے سے انکار کرے۔

اس دورے کے بعد سے پاکستان کے دروازے انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے مستقل کھلے ہوئے ہیں اور سال 2025ء پاکستان کرکٹ کے عروج کا سال ہے کہ جہاں ایک طرف سہ ملکی سیریز کھیلی گئی تو دوسری جانب 29 سال بعد پاکستان کسی بھی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کرنے جارہا ہے۔

یہ 16 سال پاکستان کرکٹ کے لیے ناقابل فراموش ہیں۔ اس تحریر میں جو حالات اور واقعات بیان کیے گئے، لکھنا تو شاید آسان تھے مگر ان حالات کو یاد کرنا انتہائی مشکل ہے۔ مگر اندھیرا تادیر نہیں رہتا، سورج نے نکلنا ہی ہوتا ہے، تو جناب ہمارا سورج آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے، پاکستان میں کرکٹ کی نہ صرف واپسی ہوئی بلکہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ اس میں ترقی بھی ہورہی ہے۔

08/02/2025

سندھ کے وزیرِ داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے کراچی پولیس کے تشدد سے زیرِ حراست شہری کی ہلاکت کا سخت نوٹس لے لیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ انکوائری کی جائے کہ شہری پولیس کسٹڈی میں کیسے ہلاک ہوا؟ مجھے رپورٹس کے ساتھ واقعے کی شفاف تحقیقات چاہئیں، واقعے میں کوئی ملوث پایا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا۔ واضح رہے کہ وقاص نامی نوجوان شہری کو گزشتہ روز پریڈی تھانے کے کانسٹیبل کی بائیک سے ٹکرانے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، پریڈی تھانے کے لاک اپ میں پولیس کے مبینہ تشدد سے شہری کی موت ہو گئی۔

29/11/2024

حکومت کی جانب سے گرفتار کارکنان کی وڈیو سامنے آ گئی.....

ناران کا رواں سال کا سیاحتی سیزن اختتام پذیر ہو گیا، محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا سیاحتی مقام ناران اور آس سے آگے تمام مقاما...
29/11/2024

ناران کا رواں سال کا سیاحتی سیزن اختتام پذیر ہو گیا، محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا

سیاحتی مقام ناران اور آس سے آگے تمام مقامات کو سیاحوں کی امدورفت کیلئے بند کر دیا تا ہم سیاح شوگران و کاغان تک سفر کر سکتے ہیں۔

16/11/2024

پریس ریلیز

سیکورٹی وجوہات کی بناء پردرج ذیل روڈ ٹریفک کیلئے مورخہ*19*تا22 نومبر2024 صبح 0700 بجے تا *شام0700*بجے تک عارضی طور پر بند کئے جائیں گے۔
• اسٹیڈیم فلائی اوورسے حسن اسکوائر اور حسن اسکوائر فلائی اور سے نیشنل اسٹیڈیم تک دونوں فلائی اوورز ٹریفک کیلئے اوپر بتائے گئے اوقات میں بند ہونگے۔
• اسٹیڈیم روڈ: آغا خان ہسپتال سے بائیں جانب حسن اسکوائر (سر شاہ سلیمان روڈ) ٹریفک کیلئے بند ہوگا۔
• ڈالمیا روڈ: اسٹیڈیم سگنل سے دائیں جانب حسن اسکوائر کی طرف ٹریفک کوجانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
• *یونیورسٹی روڈ:*نیپا سے آتے ہوئے ایکسپو سینٹر سے بائیں جانب اسٹیڈیم کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

تمام پبلک، کمرشل گاڑیاں زحمت اور پریشانی سے بچنے کیلئے درج ذیل بتائے گئے راستوں کا انتخاب کریں

ہیوی ٹریفک کے متبادل / فلٹر کے مقامات، متبادل راستے، ڈائیورژن اور اہم معلومات

ہیوی ٹریفک کے متبادل / فلٹر کے مقامات
o کارساز :
شارع فیصل سے ہیوی اور کمرشل گاڑیاں /واٹر ٹینکر کا کارسازروڈ پر داخلہ عارضی طورپرممنوع ہے۔ تمام ہیوی اور کمرشل گاڑیاں ڈرگ روڈ کا راستہ اختیار کریں۔
o ملینیم :
ملینئیم مال سے اسٹیڈیم روڈ پر ہیوی اور کمرشل ٹریفک کے داخلے پر عارضی طور پر پابندی ہوگی ۔ تمام ہیوی اور کمرشل گاڑیاں نیپا ، عسکری IV، ڈرگ روڈ سے شارع فیصل یا ملینیم سے نیپا چورنگی کا راستہ اختیار کر یں ۔
o نیپا :
نیپا سے حسن اسکوائر تک ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہیوی اور کمرشل گاڑیاں نیپا ، گلشن چورنگی سے سہراب گوٹھ یا نیپا سے جانب ملینیم مال سے ڈرگ کا راستہ اختیار کریں۔

o جیل چورنگی :
جیل چورنگی سے حسن اسکوائر تک ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تمام کمرشل گاڑیاں شہید ملت روڈ یا تین ہٹی روڈ کا استعمال کریں۔

o نیو ٹاؤن:
یونیورسٹی روڈ پر اندرون علاقے سے آنے والی ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو اسٹیڈیم روڈ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس ٹریفک کو پی پی چورنگی ، شہید ملت روڈ کی جانب بھیجا جائے گا۔

o لیاقت آباد نمبر 10 :
لیاقت آباد نمبر 10سے جانب حسن اسکوائر ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہیوی اور کمرشل ٹریفک لیاقت آباد نمبر 10 سے دائیں جانب تین ہٹی کی جانب جاسکیں گے۔

o سر شاہ سلیمان روڈ:
حسن اسکوائر سے جانب نیشنل اسٹیڈیم روڈ کی دونوں اطرف کی سڑکیں عام ٹریفک کے لیےبند رہیں گی۔ اسکے علاوہ غریب آباد سے شارع فیصل براستہ حسن اسکوائر یونیورسٹی روڈ نیپا کا راستہ اختیار کریں۔

عوام الناس سے گذارش ہے کہ زحمت و پریشانی سے بچنے کےلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ٹریفک پولیس سے تعاون کریں۔ درج بالا ہدایات پر عمل کریں ۔اپنی گاڑیوں /موٹر سائیکلوں کو کسی سروس روڈ یا مین روڈ پر کھڑی نہ کریں
کسی بھی پریشانی کی صورت میں رہنمائی کےلیے ٹریفک پولیس راہنما 1915 ملائیں جہاں ہمارے نمائندے آپکی رہنما ئی کے لئے موجود ہیں یا ہمارے سوشل میڈیا یونٹ (فیس بک www.facebook.com/karachitrafficpolice ۔ واٹس ایپ 03059266907 ۔ یا ایف ایم ریڈیو 88.6 )سے تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کرتے رہیں۔

ٹریفک پولیس کراچی

پریس ریلیز  سیکورٹی وجوہات کی بناء پردرج ذیل روڈ ٹریفک کیلئے  مورخہ*19*تا22 نومبر2024  صبح 0700 بجے تا *شام0700*بجے تک ع...
16/11/2024

پریس ریلیز

سیکورٹی وجوہات کی بناء پردرج ذیل روڈ ٹریفک کیلئے مورخہ*19*تا22 نومبر2024 صبح 0700 بجے تا *شام0700*بجے تک عارضی طور پر بند کئے جائیں گے۔
• اسٹیڈیم فلائی اوورسے حسن اسکوائر اور حسن اسکوائر فلائی اور سے نیشنل اسٹیڈیم تک دونوں فلائی اوورز ٹریفک کیلئے اوپر بتائے گئے اوقات میں بند ہونگے۔
• اسٹیڈیم روڈ: آغا خان ہسپتال سے بائیں جانب حسن اسکوائر (سر شاہ سلیمان روڈ) ٹریفک کیلئے بند ہوگا۔
• ڈالمیا روڈ: اسٹیڈیم سگنل سے دائیں جانب حسن اسکوائر کی طرف ٹریفک کوجانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
• *یونیورسٹی روڈ:*نیپا سے آتے ہوئے ایکسپو سینٹر سے بائیں جانب اسٹیڈیم کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

تمام پبلک، کمرشل گاڑیاں زحمت اور پریشانی سے بچنے کیلئے درج ذیل بتائے گئے راستوں کا انتخاب کریں

ہیوی ٹریفک کے متبادل / فلٹر کے مقامات، متبادل راستے، ڈائیورژن اور اہم معلومات

ہیوی ٹریفک کے متبادل / فلٹر کے مقامات
o کارساز :
شارع فیصل سے ہیوی اور کمرشل گاڑیاں /واٹر ٹینکر کا کارسازروڈ پر داخلہ عارضی طورپرممنوع ہے۔ تمام ہیوی اور کمرشل گاڑیاں ڈرگ روڈ کا راستہ اختیار کریں۔
o ملینیم :
ملینئیم مال سے اسٹیڈیم روڈ پر ہیوی اور کمرشل ٹریفک کے داخلے پر عارضی طور پر پابندی ہوگی ۔ تمام ہیوی اور کمرشل گاڑیاں نیپا ، عسکری IV، ڈرگ روڈ سے شارع فیصل یا ملینیم سے نیپا چورنگی کا راستہ اختیار کر یں ۔
o نیپا :
نیپا سے حسن اسکوائر تک ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہیوی اور کمرشل گاڑیاں نیپا ، گلشن چورنگی سے سہراب گوٹھ یا نیپا سے جانب ملینیم مال سے ڈرگ کا راستہ اختیار کریں۔

o جیل چورنگی :
جیل چورنگی سے حسن اسکوائر تک ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تمام کمرشل گاڑیاں شہید ملت روڈ یا تین ہٹی روڈ کا استعمال کریں۔

o نیو ٹاؤن:
یونیورسٹی روڈ پر اندرون علاقے سے آنے والی ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو اسٹیڈیم روڈ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس ٹریفک کو پی پی چورنگی ، شہید ملت روڈ کی جانب بھیجا جائے گا۔

o لیاقت آباد نمبر 10 :
لیاقت آباد نمبر 10سے جانب حسن اسکوائر ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہیوی اور کمرشل ٹریفک لیاقت آباد نمبر 10 سے دائیں جانب تین ہٹی کی جانب جاسکیں گے۔

o سر شاہ سلیمان روڈ:
حسن اسکوائر سے جانب نیشنل اسٹیڈیم روڈ کی دونوں اطرف کی سڑکیں عام ٹریفک کے لیےبند رہیں گی۔ اسکے علاوہ غریب آباد سے شارع فیصل براستہ حسن اسکوائر یونیورسٹی روڈ نیپا کا راستہ اختیار کریں۔

عوام الناس سے گذارش ہے کہ زحمت و پریشانی سے بچنے کےلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ٹریفک پولیس سے تعاون کریں۔ درج بالا ہدایات پر عمل کریں ۔اپنی گاڑیوں /موٹر سائیکلوں کو کسی سروس روڈ یا مین روڈ پر کھڑی نہ کریں
کسی بھی پریشانی کی صورت میں رہنمائی کےلیے ٹریفک پولیس راہنما 1915 ملائیں جہاں ہمارے نمائندے آپکی رہنما ئی کے لئے موجود ہیں یا ہمارے سوشل میڈیا یونٹ (فیس بک www.facebook.com/karachitrafficpolice ۔ واٹس ایپ 03059266907 ۔ یا ایف ایم ریڈیو 88.6 )سے تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کرتے رہیں۔

ٹریفک پولیس کراچی

*کارساز حادثہ: فریقین میں معاملات طے پاگئے، ورثا نے ملزمہ کو معاف کردیا*کراچی میں کارساز  روڈ پر پیش آنے والے ٹریفک حادث...
06/09/2024

*کارساز حادثہ: فریقین میں معاملات طے پاگئے، ورثا نے ملزمہ کو معاف کردیا*

کراچی میں کارساز روڈ پر پیش آنے والے ٹریفک حادثے کے کیس میں فریقین کے درمیان معاملات طے پا گئے۔

جاں بحق عمران عارف اور آمنہ عارف کے ورثا نے حلف نامے تیار کروا لیے، حلف نامے آج ملزمہ کی درخواست ضمانت کی سماعت میں پیش کیے جائیں گے۔

حادثے میں جاں بحق ہونے والے باپ بیٹی کے ورثا کی جانب سے ملزمہ کی درخواست ضمانت پر نو ابجیکشن سرٹیفکیٹ جمع کرایا جائے گا، این او سی حادثے میں جاں بحق ہونے والے عمران عارف کی اہلیہ کی جانب سے جمع کرایا جائے گا۔

عمران عارف کے بیٹے اسامہ عارف اور بیٹی کی جانب سے بھی این او سی جمع کرائے جائیں گے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ہمارے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں ہم نے ملزمہ کو معاف کر دیا ہے، ہم نے اللہ کے نام پر معاف کیا ہے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔

متاثرہ فیملی کے حلف نامے میں کہا گیاہے کہ ملزمہ کو ضمانت دینے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، جو حادثہ ہوا تھا وہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا، ہم نے بغیر کسی دباؤ کہ یہ سرٹیفکیٹ دیا ہے، ہم نے حلف نامے میں جو کچھ کہا ہے بالکل درست کہا ہے۔

نئے کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کیلئے آرٹ مقابلےکے نتائج کا اعلاناسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں کی نئی سیریز کے ڈیزائن کے لیے آرٹ...
06/09/2024

نئے کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کیلئے آرٹ مقابلےکے نتائج کا اعلان

اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں کی نئی سیریز کے ڈیزائن کے لیے آرٹ مقابلے کے اختتام پر نتائج کا اعلان کر دیا ہے ۔10روپے مالیت کے نوٹ پر اول انعام ڈاکٹر شیری عابدی،دوم انعام مرزا سفیان،20 روپے مالیت کے نوٹ پر اول انعام ہارون خان،50 روپے مالیت کے نوٹ پر اول انعام سید فواد حسین،100 اور 5ہزار مالیت کے نوٹ پر اول انعام میمونہ افضل،500 روپے مالیت کے نوٹ پر اول انعام ہادیہ حسن، 500 روپے کے نوٹ پر دوم انعام عینی زہرا،100 روپے مالیت پر اول انعام نورین اسلم اور 5 ہزار مالیت کے نوٹ پر دوم انعام کریم محمد نے حاصل کیا۔

شارٹ لسٹ کیے گئے ڈیزائنوں کی نوعیت محض علامتی ہے اور ان ڈیزائنوں کو بین الاقوامی ڈیزائنروں کو بھجوایا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی ڈیزائنر اگرچہ مذکورہ ڈیزائنوں سے رہنمائی لیں گے تاہم وہ حتمی ڈیزائن بنانے کے لیے خود اپنی مہارت اور تخیّل کو استعمال کرنے میں آزاد ہوں گے۔

15 جون 2024 سانگھڑ میں اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کا وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نوٹس لے لیاملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر...
15/06/2024

15 جون 2024

سانگھڑ میں اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کا وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نوٹس لے لیا

ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے 5 کو گرفتار کر لیا گیا ہے، شرجیل انعام میمن

ملزمان اور اونٹنی کے مالک میں معاملات طے ہو چکے تھے، سینئر وزیر شرجیل انعام میمن

انسانی طور پر یہ ناقابل قبول ہے، اس لئے ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا، شرجیل انعام میمن

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Rise Newz posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share