شناس

شناس آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو گئی۔

ہمیں افسوس ہے کہ ہماری باویش وانی صحیح ثابت ہوگئی
28/09/2025

ہمیں افسوس ہے کہ ہماری باویش وانی صحیح ثابت ہوگئی

Once a runs machine is always a run machine   #شناسیات
28/09/2025

Once a runs machine is always a run machine

#شناسیات

26/09/2025

بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا مگر بے وفائی نا تھی۔

*شناس کا کلیجہ نامہ*پاک بھارت میچ دیکھنے کے بعد جب جگر کا خون جلتا ہے تو اس میں گرمی پیدا ہو جاتی ہے۔ایسی مسلے کو لیکر ش...
22/09/2025

*شناس کا کلیجہ نامہ*
پاک بھارت میچ دیکھنے کے بعد جب جگر کا خون جلتا ہے تو اس میں گرمی پیدا ہو جاتی ہے۔
ایسی مسلے کو لیکر شناس ایک اور دل جلے کے ساتھ بھینس کالونی یو بی ایل بینک کے سامنے واقع ڈوگر فوڈ پر کلیجہ ٹھنڈا کرنے کے لئے پہنچا اور دو عدد میٹھی لسی کے گلاس آرڈر کر لئے ۔
آرڈر انے تک ہم نے پاکستانی ٹیم کی ہار کی وجوہات معلوم کرنے کے کوشش کی۔۔
دونوں احبابِ اہل علم اس بات پر متفق ہوئے کہ آج کے میچ کے مین آف دی میچ آغا جی ہے۔ ان کے کم عقلانہ بیٹنگ کے بدولت پاکستان بڑا ٹارگٹ سیٹ کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔
باقی بھارتی اوپنرز کا ذکر کر رہی رہے تھے کہ لسی کے گلاس حاضر ہوئے۔
گلاس غٹ غٹ کرکے پینے کے بعد ہم نے حساب لگایا کہ اگر پاکستان بنگلادیش کو ہرائے اور سری لنکا ہمیں خود سے جیتنے دیں تو ہم ایک بار پھر آغا جی کہ قیادت میں انڈیا سے زلیل ہو سکتے ہیں میدان میں ۔

بس میں ایک دو نشستیں خالی تھیں کنڈکٹر رحمان اباد، رحمان اباد کی اوازیں لگا رہا تھا ۔ کچھ ہی دیر میں دو سواریاں مل گئیں ۔...
22/09/2025

بس میں ایک دو نشستیں خالی تھیں کنڈکٹر رحمان اباد، رحمان اباد کی اوازیں لگا رہا تھا ۔ کچھ ہی دیر میں دو سواریاں مل گئیں ۔ کنڈکٹر مجھ سے مخاطب ہوا آپا یا تو اپ سیٹ بدل لیں یا پھر یہ لڑکا اپنے پاس بٹھا لیں ۔ عموما کنڈکٹر زنانہ سواریوں کی اسی طرح ایڈجسٹمنٹ کرتے ہیں۔ میں نے دیکھا ایک معصوم سا نوجوان سیٹ کا سہارا لیے نشست کا منتظر تھا ۔ میں نے کنڈکٹر سے کہا میرے بیٹے جیسا ہے۔ یہیں میرے پاس بٹھا دو ۔ کنڈکٹر نے اس سے کہا اپا جی کے ساتھ بیٹھ جاؤ ۔ وہ سیٹ کے کونے میں سمٹ کر بیٹھ گیا ۔ میں نے کہا بیٹا ٹھیک طریقے سے بیٹھو وہ بولا خالہ نہیں میں ٹھیک ہوں ۔ میں نے اپنی طرف کے بازو سے اسے پکڑا اور اور اسے سیدھا بٹھایا ۔ نیک والدین کا بیٹا تھا جن کے اپنے بچے ہوں۔ انہیں بچوں پر بہت پیار اتا ہے ۔ وہ مجھے تھوڑا سا پریشان نظر ا رہا تھا ۔ اتنے میں کنڈکٹر ایا اور اس سے کرایہ طلب کیا ۔ نوجوان نے پوچھا رحمان اباد کا کتنا کرایا ہے ؟
کنڈکٹر نے بتایا 120 روپے ۔
نوجوان بولا اتنے پیسے میرے پاس نہیں ہے ۔ مجھے یہی اتار دو ۔
کنڈکٹر غرایا پھر تم نے ارحمن اباد کا کرایا بس پر چڑھنے سے پہلے پوچھنا تھا ۔ اس سے پہلے کہ کنڈکٹر مزید بگڑتا میں نے کنڈکٹر کو 120 روپے تھمائے۔ اور کہا یہ لو بھائی ۔
کنڈکٹر بولا اپا جی اج کل لوگوں نہیں یہ قاعدہ بنا لیا ہے ۔ میں نے ہاتھ کہ اشارے سے چلنے کو کہا تو کنڈکٹر چل دیا ۔ نوجوان بولا رحمان اباد میں میری خالہ رہتی ہے میں وہاں پہنچ کر اپ کے پیسے لٹا دوں گا ۔ میں نے اس کی بات کو نظر انداز کیا اور اس سے پوچھا کہ اس کا نام کیا ہے ۔ وہ بولا میرا نام اسد ہے ۔
عجیب اتفاق تھا بالکل اس نوجوان کے ہم عمر میرے بیٹے کا نام بھی اسد تھا ُ۔ میرے اندر کی ممتا جاگ گئی۔ ادھ پونا گھنٹہ سفر کرنے کے بعد مغرب کا وقت ہوا ۔ بس سڑک کے کنارے ایک ہوٹل پر رکی تو کنڈکٹر نے اعلان کیا کہ بس یہاں ادھا گھنٹہ رکے گی کسی نے نماز پڑھنی ہو کھانا کھانا ہو چائے پینی ہو وہ ارام سے کر سکتا ہے ۔
دوسری سواریوں کے ساتھ وہ اترنے لگا تو میں نے اسے روک لیا ۔ میں نے اپنے کھانے کا باکس نکالا اور اسے کھانے کی دعوت دی ۔ اس نے رسمنا معذرت کی کہ اسے بھوک نہیں ہے لیکن اس کا چہرہ اور انکھیں چغلی کھا رہی تھی کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے ۔ وہ شاید صبح کا بھوکا تھا کھانے پر ہاتھ پڑتے ہی پھر سارے تردد ساتھ چھوڑ گئے۔ اور اس نے رج کر کھایا ۔ اسے رغبت سے کھاتا دیکھ کر میرے من کو بہت تسکین ملی ۔ رات دیر گئے ۔بس رحمان اباد پہنچی ۔ وہ بس سے اترا تو اس کا چہرہ اترا ہوا تھا ۔ جس بستی میں اس کی خالہ رہتی تھی اتنی رات گئے وہاں تک جانا ممکن نہیں تھا۔میں نے اسے اپنے ہاں ٹہرنے کی دعوت دی ۔ اس کا کہنا تھا کہ اسے صبح بہت جلدی واپس جانا ہے ۔ میں نے کہا کہ تم میرے ساتھ چلو صبح میرا بیٹا اسد تمہیں موٹر سائیکل پر اپنی خالہ کے ہاتھ چھوڑ ائے گا ۔ تھوڑی پس وپیش کے بعد وہ اس بات پر امادہ ہو گیا۔ گھر پہنچ کر اس سے گفتگو ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ اپنی خالہ سے اپنے ایڈمشن کے سلسلے میں ایک ہزار ہزار روپے قرض لینے ایا ہے ۔ اور جس بستی کا اس نے بتایا تھا وہ انتہائی غریب بستی تھی مجھے یقین تھا کہ وہاں سے وہ مایوس ہی جائے گا ۔
صبح میں نے اس کے لیے ناشتہ تیار کیا ۔ جب وہ ناشتہ کر چکا تو میں نے اس کے ہاتھ پردوہزار روپے رکھے ۔ اور کہا بیٹا خالہ کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے اس رقم سے تمہارا اسانی سے ایڈمیشن ہو جائے گا ۔ وہ حیران تھا ۔ میں نے کہا بیٹا پریشان نہ ہو مجھے اپنا ایڈریس دو میں ہر ماہ تم ایک معقول رقم بھیج دیا کروں گی ۔ تم دل لگا کر پڑھو ۔ وہ ہکا بکا میری طرف دیکھ رہا تھا ۔ میں نے اپنے بیٹے اسد کو اواز دی کہ بیٹا بھائی کو بسوں کے اڈے پر چھوڑا آو۔ جانے سے پہلے میں اس کی یونیورسٹی کا پتہ لکھ چکی تھی ۔ اختیاط میں نے اسے اپنے گھر کا نمبر بھی لکھ دیا تھا ۔
اس کے پاس رقم پہنچتی تو وہ کسی پبلک افس سے شکریہ کی چھوٹی سی کال کر دیتا ۔ ایک سال بعد اس کا حق ایا کہ اسے ہالینڈ کی کسی یونیورسٹی میں سکالرشپ مل گئی ہے ۔ اس لیے اسے رقم کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ شاید دو دن کے بعد اس کی فلائٹ تھی ۔ سال چھ مہینے بعد موبائل فون اگیا اور لینڈ سروس ختم ہو گئی ۔ تو اس کی کال کا انتظار بھی ختم ہوا ۔ وقت گزر رہا تھا اور دل میں خواہش مچلتی کہ کاش اس کا خط یا خبر ا جائے ۔ کبھی کبھی وسوسہ ا جاتا کہ پرائی اولاد تھی لیکن دل ماننا نہیں تھا ۔
پھر غالبا سات سال بعد ایک شام کو دروازے پر دستک ہوئی ۔ میں باہر نکلی تو میاں بیوی کی ایک خوبصورت جوڑی میرے دروازے پر کھڑی تھی ۔ کچھ فاصلے پر ایک موٹر کار بھی کھڑی تھی ۔ شاید ان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی ۔ میں نے غور سے دیکھا اور بولی تم اسد تو نہیں ہو ۔ وہ مسکرایا اور جھک کر میرے پاؤں کو چھونے لگا پھر بولا اج میں اپ کو خالہ نہیں امی کہہ کر پکاروں گا ۔ امی جی دیکھیے اپ کی انویسٹمنٹ کتنے بڑے سرمائے میں بدل گئی ۔ میں اور میری بیوی کل ہی ہالینڈ سے یہاں پہنچے ہیں ۔ اپ نے یقینا میرے خطوط یا کال کا انتظار کیا ہوگا لیکن معلوم نہیں وہ کون سی قوت تھی جو مجھے اس بات پر اکسا رہی تھی کہ میں مکمل ہو کر اپ کے سامنے جاؤں ۔ شاید میری زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ میرے سامنے تھا ۔
زندگی میں انسان بہت سے کام کرتا ہے ۔ میں نے حج کیا بچے پالے اور بھی بہت سے بھلائی کے کام کرنے کی کوششیں کی ۔ میں اپ کو یقین دلاتی ہوں کہ میری زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ ، معرکہ یا نیکی جسے میں اپنی زندگی کا حاصل سمجھتی ہوں وہ اج میرے سامنے کھڑی تھی اور شاید میں زندگی میں اس سے پہلے اتنی خوشی نہیں پا سکی تھی جو مجھے اس وقت ہو رہی تھی ۔ ( تحریر کے ساتھ ساتھ اپ کیلیے این ڈبلیو ایف پی کی گورنمنٹ بس سن 1954 )
راوی تبسم سلطانہ رحمان اباد
تحریر گل اسلام دوائے دل

22/09/2025
رات کا سین آن ہے" شناس کے قلم سے"۔"        شناس کو اگر دوسری شادی کے لئے کسی خاتون کے ماں باپ راضی ملے تو وہ مثال قائم ک...
14/09/2025

رات کا سین آن ہے" شناس کے قلم سے"۔"
شناس کو اگر دوسری شادی کے لئے کسی خاتون کے ماں باپ راضی ملے تو وہ مثال قائم کرے گا کہ بنا ڈھولکی اور غل غپاڑہ کے بھی شادی کی تقریب رچائی جا سکتی ہے۔
کوشش کرینگے کہ شادی میں علاقے کے تمام حقیقی معززین ، علمائے کرام اور اسکول کے اساتذہ مدعو کیے جائیں ۔
علمائے کرام کو اس لئے بھی بلانا ضروری ہے کہ کل کلاں کو وہ بیان کے دوران ہمیں آواز دے کر اٹھنے کا کہیں اور پھر عوام سے مخاطب ہوکر بتائیں کہ " غور سے دیکھیں اس موٹے نوجوان کو ماشاءاللہ کیا سنت طریقے سے شادی کی ہے۔ کوئی شور شرابہ نہیں ، کوئی رات گئے دیر تک میوزیک کی "خباثت" نہیں
کوئی مخلوق خدا کو تکلیف نہیں" ۔

اور ایک طرف آپ لوگ ہو کہ رات کو جب بچے صبح اسکول جانے کے لئے جلدی سونے لگتے ہیں،
جب جوان رات کو تھکے ہوئے آ کر آرام کے لئے سونے کو لیٹتے ہیں جب گھر کی خواتین اور بیمار چور بدن کے ساتھ آرم کے لئے کمر سیدھی کرتے ہیں تو اسی وقت کسی کو یاد آتا ہے کہ اج اسکا پھول جیسا بچہ نکاح پڑھے گا لہذا بڑا والا اسپیکر باہر نکالو ۔ تمام دوست احباب اکھٹے کرو اور 300 کے والیم سے مست سا گانا لگا دو۔

چار دن پہلے تک پہلی صف میں نماز ادا کرنے والے بھی کونے میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں اور لچکتے کمر اور لمبے زلفوں کے ادائیں دیکھتے ہیں۔
اللہ پاک اس معاشرے کو شعور دے۔
دین دار ہونا تو بہت بڑا مقام ہے ، کم از کم یہ معاشرہ اس قابل بھی ہو جائے کہ خود کو اس قابل بنا دے کہ ہم نے اپنے ہاتھ اور زبان سے کسی دوسرے انسان و حیوان کو تکلیف نہیں دینی اس وقت شناس سمجھ جائیں گا کہ اسکا یہ خواب مکمل ہوا۔
*شناس کے قلم سے*
سیلانی دیکھتا چلاگیا Zafar Iqbal Muhammad Zafar Gee Ads

05/09/2025

نواز شریف کو جوتا مارا گیا، خواجہ آصف پر سیاہی پھینکی گئی تو یہ ایک شخص کا انفرادی فعل تھا کیونکہ اس حرکت کے ہوتے ہی پولیس اور سیکیورٹی اس بندے پر پل پڑی۔ اسے آن اسپاٹ مارا گیا اور گرفتار کرلیا گیا

علیمہ خان کے ساتھ جب یہ حرکت ہوئی تو پولیس فوراً حرکت میں آتی ہے اور اس خاتون کو فوراً گاڑی میں بٹھا کر وہاں سے باحفاظت نکال لے جاتی ہے

کیا وجہ تھی کہ نواز شریف و خواجہ آصف کے کیس میں پولیس والے یہ حرکت کرنے والے پر تشدد جبکہ علیمہ خان کے کیس میں دیوانوں کی طرح اس عورت کی حفاظت کررہے تھے اور بالآخر اسے باحفاظت نکال لے گئے؟

اس بارے میں "مکافات عمل بریگیڈ" سے سوال پوچھو تو وہ گنگ ہوجاتے ہیں۔ ان کی منافقت عیاں ہوجاتی ہے

اس کے علاوہ،

نواز شریف حکمران رہا ہے۔ خواجہ آصف وزیر رہا ہے۔ ان کی پالیسیوں اور بیانات سے بے شمار لوگوں کا اختلاف ہوسکتا ہے

علیمہ خان حکمران یا وزیر نہیں رہیں۔ انھوں نے کبھی پالیسیاں نہیں بنائیں۔ کبھی عوامی فیصلے نہیں کیے

لہذا کسی شخص کو ان سے ذاتی حیثیت میں اختلاف ہو ہی نہیں سکتا۔

یہ حرکت کرنے والا یا والی، اسی کے خاص بھیجے گئے گماشتے ہیں، جسے علیمہ خان سے صرف اس بات کی بناء نفرت ہے کہ وہ خان کا بیان اور مؤقف ساری قوم تک کیوں پہنچارہی ہیں؟

اسی تکلیف کی وجہ سے یہ حرکت کروائی گئی اور پھر مجرم عورت کو باقاعدہ پولیس پروٹیکشن میں وہاں سے باحفاظت فرار بھی کروا دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔!!!!

31/08/2025

آپ نئے صوبوں کی حمایت یا مخالفت کیوں کرتے ہیں
دلیل اور منطقی جواب دیں

07/08/2025

پولیس اور ٹریفک وارڈنز نے خود اپنی عزت کا جنازہ نکالا ہے۔
کسی اور ملک میں بڑے سے بڑے طرم خان کی مجال نہیں ہے کہ وہ روڈ پر موجود ان اہلکاروں کو ہاتھ لگانا تو درکنار کوئی نا گوار شبد بھی کہہ سکے۔
لیکن وطن عزیز میں جب سرے عام منتیں ترلے کرتے ہوئے عوام سے ہر جائز ناجائز کام کے 100,50 روپے مانگتے پھیرینگے تو پھر پاک رعب و دبدبہ کاہیں کو رہے گا

کیا ہم کراچی والوں کو اجرک سے کوئی پرابلم ہے؟؟ نہیں، بالکل نہیں۔ بلکہ ہم کو تو اجرک کا پرنٹ اور سندھی ٹوپی کا پیٹرن بھی ...
10/07/2025

کیا ہم کراچی والوں کو اجرک سے کوئی پرابلم ہے؟؟
نہیں، بالکل نہیں۔ بلکہ ہم کو تو اجرک کا پرنٹ اور سندھی ٹوپی کا پیٹرن بھی بہت خوبصورت لگتا ہے۔
کراچی میں ہر سال دو سال بعد خواتین میں اجرک پرنٹ کے سوٹ کا فیشن لوٹ کر آتا ہے۔
ہم لوگ تو تحفے میں اجرک دے دیتے ہیں، ملک سے باہر اپنی شناخت ہے طور پر بہت سے کراچی والے بھی اجرک ہی لے کر جاتے ہیں۔۔

مسئلہ ہے ہمیں اجرک کے نام پر عوام کو لوٹنے سے۔
مسئلہ ہے اپنے کسی ٹھیکیدار دوست کو نوازنے کے لئے پورے شہر کی عوام کو پریشان کرنے کا جس میں بمشکل دو وقت کی روٹی کمانے والے سفید پوش بھی شامل ہیں۔

اس زبردستی کا نشانہ بننے والوں میں صرف اردو اسپیکنگ نہیں بلکے کراچی میں بسنے والی ہر قوم بشمول سندھی شامل ہیں
Copied by his wall
Wali Ur Rehman

17/04/2025

جوگی موڑ جھیل پھر آمڈ آیا۔

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when شناس posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share