29/03/2023
سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ نے پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کو فرسٹ منسٹر منتخب کیا ہے۔ 37 سالہ حمزہ یوسف سکاٹ لینڈ کے سب سے کم عمر نوجوان اور پہلے مسلم سربراہ ہیں۔
سکاٹ نیشنل پارٹی (ایس این پی) سے تعلق رکھنے والے حمزہ یوسف کو اپنی جماعت کے علاوہ سکاٹش گرینز پارٹی کے ارکان کی بھی حمایت حاصل ہوئی۔
انھوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’میں آپ کے سامنے کسی مغربی جمہوری قوم کے پہلے مسلمان سربراہ کی حیثیت سے کھڑا ہوں۔‘
ووٹنگ کے دوران ان کے مقابلے میں تین اپوزیشن رہنما کھڑے ہوئے مگر انھیں معلوم تھا کہ ان کی کامیابی کے بہت کم امکانات ہیں۔ وہ برطانیہ کی بڑی سیاسی جماعت کی قیادت کرنے والے پہلے مسلمان ہیں۔ اس سے قبل سعیدہ وارثی 2010 سے 2012 تک کنزرویٹو پارٹی کی شریک چیئر پرسن رہ چکی ہیں۔
حمزہ یوسف کے والد کا تعلق پاکستان کے شہر میاں چنوں سے ہے، جو 1960 کی دہائی میں اپنے خاندان کے ساتھ سکاٹ لینڈ نقل مکانی کر گئے تھے جبکہ ان کی والدہ کینیا میں ایک جنوبی ایشیائی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔
حمزہ یوسف اکثر اپنے ساتھ ہونے والے نسل پرستانہ سلوک کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز سکاٹ لینڈ کی حکمران جماعت سکاٹش نیشنل پارٹی نے پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کیا۔
37 سالہ حمزہ یوسف سکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولہ سٹرجن کی جگہ لیں گے جو گذشتہ ماہ آٹھ برس تک ایس این پی کی سربراہ رہنے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی تھیں۔
حمزہ یوسف کا ایس ایم پی کی لیڈر شپ کے انتخاب میں کیٹ فوربز اور ایش ریگن سے مقابلہ تھا۔ ایش ریگن کے پہلے راؤنڈ سے باہر ہونے کے بعد حمزہ یوسف نے دوسرے راؤنڈ میں 52 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ فوربز کو 48 فیصد ووٹ ملے۔
حمزہ یوسف نے ایس این پی کا سربراہ منتخب ہونے کے بعد کہا کہ اگر وہ منگل کو سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے دوران فرسٹ منسٹر منتخب ہوتے ہیں تو یہ ان کے لیے ’سب سے بڑا اعزاز‘ ہوگا۔