INN News

INN News Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from INN News, Media/News Company, Karachi.

آئی این این نیوز ایک نیا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو اُردو زبان میں تازہ ترین خبریں، تجزیے اور اہم معلومات فراہم کرتا ہے۔ ہم عالمی اور مقامی سطح پر اہم ترین واقعات کو تیز اور مستند انداز میں پیش کرتے ہیں تاکہ آپ ہر وقت باخبر رہیں۔

بھارت اور پاکستان ایک بار پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہیں۔ ایک بار پھر سرحدوں پر گولہ باری، فضائی جھڑپیں، اور عالمی برادری کی...
10/05/2025

بھارت اور پاکستان ایک بار پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہیں۔ ایک بار پھر سرحدوں پر گولہ باری، فضائی جھڑپیں، اور عالمی برادری کی تشویش — یہ ایک بار نہیں، بلکہ گزشتہ 10 برسوں میں تیسری بار ہو رہا ہے۔

ان حالیہ حالات میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کی جارحانہ حکمت عملی — جو اس نے دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر اپنائی ہے — کیا واقعی مؤثر رہی ہے، یا یہ صرف سیاسی مفادات حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے؟

بھارت کا مؤقف اور پاکستان کا ردعمل

بھارت کا دعویٰ رہا ہے کہ کشمیر میں دہشت گردی کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔ تاہم پاکستان نے بارہا ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دینا ناانصافی ہے۔

پاکستان بین الاقوامی سطح پر کئی بار یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی غیر ریاستی عناصر کی حمایت نہیں کرتا، اور خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے۔

بھارت کی جانب سے کارروائیاں — حقیقت یا پروپیگنڈا؟

2016 کی مبینہ "سرجیکل اسٹرائکس"

بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے کنٹرول لائن کے پار دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی دراندازی نہیں ہوئی اور صرف روایتی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

آزاد ذرائع اور عالمی میڈیا نے بھی بھارتی دعوؤں پر سوال اٹھائے، اور کہا کہ ان حملوں کے ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔

2019 کا بالاکوٹ حملہ

بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد بالاکوٹ میں فضائی حملہ کیا، اور دعویٰ کیا کہ درجنوں شدت پسند مارے گئے۔ لیکن نہ کوئی لاش دکھائی گئی، نہ کوئی قابلِ اعتبار شواہد۔

دوسری طرف، پاکستان نے نہ صرف بھارتی طیارہ مار گرایا بلکہ اس کے پائلٹ کو زندہ گرفتار کر کے واپس بھی کیا، جسے دنیا بھر میں پاکستان کی سفارتی اور اخلاقی برتری کے طور پر دیکھا گیا۔

2025: میزائل حملے اور مبالغہ آمیز دعوے

پاہلگام میں حملے کے بعد بھارت نے پاکستانی حدود کے اندر مبینہ "دہشت گردی کے مراکز" پر میزائل حملے کیے۔ پاکستان نے ان حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ ان میں عام شہری نشانہ بنے، جن میں بچے بھی شامل تھے۔

پاکستانی ایئر ڈیفنس نے بھارت کے پانچ طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا، جس کی بعض عالمی اداروں نے بھی جزوی تصدیق کی۔ بھارت نے ان دعوؤں پر کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا۔

میڈیا جنگ اور افواہوں کا سیلاب

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر پرانی ویڈیوز، جھوٹے دعوے اور قوم پرستی پر مبنی پروپیگنڈا تیزی سے پھیلایا گیا۔ پاکستانی میڈیا نے بھی اپنی سرزمین پر ہونے والی اموات اور نقصانات کو اجاگر کیا۔

اس دوران جھوٹے دعوؤں کو روکنے کے لیے حقائق جانچنے والے اداروں کو بار بار مداخلت کرنی پڑی، مگر نقصان ہو چکا تھا: دونوں طرف خوف اور اشتعال انگیزی پھیل چکی تھی۔

کیا بھارت کی پالیسی مؤثر رہی؟

دہشت گردی سے متعلق اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ 2001 میں جہاں کشمیر میں 4,000 کے قریب اموات ہوئیں، وہیں 2012 تک یہ تعداد 121 تک آ گئی تھی — یہ اس وقت کی بات ہے جب نریندر مودی کی حکومت قائم نہیں ہوئی تھی۔

ماہرین کہتے ہیں کہ 9/11 کے بعد عالمی حالات نے دہشت گرد گروہوں پر دباؤ بڑھایا، اور امریکہ کی ڈرون کارروائیوں نے شدت پسندی کو کم کرنے میں مدد کی۔

2023 اور 2024 میں اموات کی تعداد پھر کم ہو کر 127 پر آ گئی — مگر اس کا کریڈٹ بھارتی فضائی حملوں کو نہیں بلکہ پاکستان میں سخت قوانین، گرفتاریوں، اور شدت پسند نیٹ ورکس کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات کو جاتا ہے۔

نتیجہ: فوجی طاقت یا سفارت کاری؟

بھارت کی بار بار کی جانے والی فوجی کارروائیاں بظاہر اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔ نہ تو دہشت گردی ختم ہوئی، نہ ہی پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکا۔ دوسری طرف، پاکستان نے سفارتی سطح پر اپنی پوزیشن کو بہتر بنایا، اور اقوامِ متحدہ سمیت متعدد فورمز پر کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کیا۔

کئی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بھارت کی جارحانہ پالیسی دراصل اندرونی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا ذریعہ بنی، جس کا مقصد صرف عوامی جذبات کو بھڑکانا اور انتخابی فائدہ اٹھانا تھا۔

INN News

متحدہ عرب امارات کی سرزمین سے ایک خوشخبری آئی ہے جو دنیا بھر کے سندھیوں کے دل جیت لے گی۔ مرچندانی گروپ نے اعلان کیا ہے ک...
02/05/2025

متحدہ عرب امارات کی سرزمین سے ایک خوشخبری آئی ہے جو دنیا بھر کے سندھیوں کے دل جیت لے گی۔ مرچندانی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک نئی بین الاقوامی ایئرلائن کے آغاز کی تیاریوں میں ہے، جس کا مقصد صرف سفری سہولت فراہم کرنا نہیں، بلکہ سندھی ثقافت کو فضاؤں میں بلند کرنا ہے۔

یہ ایئرلائن سال 2025 کے آخری مہینوں میں اپنی پہلی پرواز بھرے گی، اور ہر پہلو میں سندھی ورثے کی جھلک ہوگی۔ ایئرلائن کا نام ابھی پردۂ راز میں ہے، مگر اس کا مشن بالکل واضح ہے – "ثقافت کے رنگ، آسمان کے سنگ"۔

جہاز کے کیبنز اجرک کے رنگوں سے مزین ہوں گے، عملہ سندھی زبان بولنے والا ہوگا، اور کھانے کے مینو میں سندھی بریانی، ساگ، میٹھو لولو اور دیگر دیسی پکوان شامل ہوں گے۔ دورانِ پرواز سندھی موسیقی، روایتی لوک داستانیں، اور ثقافتی ڈاکیومنٹریز مسافروں کو ایک یادگار تجربہ فراہم کریں گی۔

ابتدائی پروازیں دبئی کو کراچی، حیدرآباد (سندھ) اور ممبئی جیسے بڑے شہروں سے جوڑیں گی، جبکہ مستقبل میں یورپ اور امریکہ تک فضائی رابطے بڑھانے کا منصوبہ بھی زیرِ غور ہے۔ ایئرلائن ہر سال سندھی تہواروں کے موقع پر خصوصی رعایتیں اور ثقافتی تقریبات کا اہتمام کرے گی تاکہ دنیا بھر میں سندھی شناخت کو زندہ رکھا جا سکے۔

یہ نہ صرف ایک ایئرلائن ہوگی، بلکہ فضاؤں میں اُڑتی ایک زندہ تہذیب ہوگی، جو ہر پرواز کے ساتھ سندھی ورثے کو دنیا کے کونے کونے میں لے جائے گی۔

بھارت نے 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر کے ایک خطرناک اور اشتعال انگیز قدم اٹھایا ہے، جسے پ...
25/04/2025

بھارت نے 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر کے ایک خطرناک اور اشتعال انگیز قدم اٹھایا ہے، جسے پاکستان میں شدید تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم سے متعلق تاریخی معاہدہ تھا، جس کے تحت بھارت کو مشرقی دریاؤں (ستلج، بیاس، راوی) اور پاکستان کو مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا پانی دیا گیا۔

پاکستانی حکام نے بھارت کے اس اقدام کو "آبی دہشت گردی" قرار دیا ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت کی جانب سے یہ قدم دراصل ایک طویل المدتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان کو بنجر بنانا اور اس کی زرعی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔

ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ بھارت کی جانب سے پانی کا بہاؤ روکنے کی کسی بھی کوشش سے پاکستان میں غذائی قلت، زرعی تباہی اور ماحولیاتی بگاڑ جنم لے سکتا ہے۔

بھارت نے یہ اقدام کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد کیا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، تاہم پاکستان نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس سانحے کو سیاسی طور پر استعمال کر رہا ہے۔

عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، تاہم بھارت کی یہ آبی جارحیت خطے میں ایک نئے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ اگر عالمی قوتوں نے فوری مداخلت نہ کی تو یہ تنازعہ انسانی بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

سندھ کا درد: بھٹو کے نام پر محرومی کا سفرسندھ، پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا صوبہ ہے، جو قدرتی وسائل، زرخیز زمین، ثقافت، تہ...
23/04/2025

سندھ کا درد: بھٹو کے نام پر محرومی کا سفر

سندھ، پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا صوبہ ہے، جو قدرتی وسائل، زرخیز زمین، ثقافت، تہذیب اور تاریخی ورثے سے مالا مال ہے۔ یہ وہ دھرتی ہے جس نے برصغیر کے عظیم ترین دانشور، شاعر اور سیاسی رہنما پیدا کیے۔ مگر افسوس! آج سندھ بدترین بدحالی، غربت، کرپشن اور ناانصافی کی زندہ تصویر بنا ہوا ہے۔

ذمہ دار کون؟

گزشتہ پندرہ سالوں سے سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) بلا شرکتِ غیرے حکمران ہے۔ بھٹو کے نام پر ووٹ لیے جاتے ہیں، لیکن بھٹو کے نظریات دفن کر دیے گئے ہیں۔
روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی جماعت نے عوام سے روٹی بھی چھین لی، کپڑا بھی پھاڑ دیا، اور مکان صرف خواب بن گئے۔

صحت کا نظام: موت سے بدتر

سندھ کے دیہی علاقوں میں اسپتال صرف عمارتوں تک محدود ہیں۔ تھرپارکر میں بچے بھوک سے مرتے ہیں، لاڑکانہ میں ایڈز پھیلتا ہے، اور اسپتالوں میں ڈاکٹرز کم، کرپشن زیادہ ہے۔ سرکاری دوائیں یا تو ناپید ہیں یا جعلی۔ ایک صوبے کی کیا بدقسمتی ہو سکتی ہے کہ وہاں کے شہری کتے کے کاٹے کی ویکسین تک کو ترس جائیں؟

تعلیم: اندھیرے کا تسلسل

سندھ میں ہزاروں "گھوسٹ اسکولز" ہیں — یعنی عمارتیں تو موجود ہیں، لیکن نہ اساتذہ، نہ طلبہ، نہ تعلیم۔ لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں، اور جو اسکول کھلے ہیں، وہ بھی بنیادی سہولیات سے خالی۔
تعلیم کی جگہ سیاسی وابستگی، میرٹ کی جگہ سفارش، اور ترقی کی جگہ مایوسی نے لے لی ہے۔

کراچی: سندھ کا سب سے بڑا مگر سب سے نظرانداز شہر

کراچی، سندھ کا سب سے بڑا شہر اور پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے۔ مگر یہاں صفائی نہیں، پانی نہیں، ٹرانسپورٹ کا نظام تباہ، سڑکیں کھنڈر اور بلدیاتی ادارے غیر فعال ہیں۔
پیپلز پارٹی نے کراچی کو کبھی دل سے اپنا مانا ہی نہیں۔ اسے صرف ٹیکس دینے والی مشین سمجھا گیا ہے، نہ کہ ایک جیتا جاگتا، سانس لیتا، مسائل سے دوچار شہر۔

دیہی سندھ: زرداری نظام کی قید میں

دیہی سندھ آج بھی وڈیروں کے رحم و کرم پر ہے۔ ایک طرف لاکھوں نوجوان روزگار سے محروم، دوسری طرف سیاسی خاندان لاکھوں کی گاڑیاں اور اربوں کے اثاثے رکھتے ہیں۔
زرداری خاندان اور اس کے سیاسی اتحادی سندھ کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، نہ کہ عوام کی امانت۔

کیا یہی جمہوریت ہے؟

جمہوریت کا مطلب عوام کی شراکت، شفافیت، اور خدمت ہے۔ مگر سندھ میں جمہوریت کا مطلب صرف ایک خاندان کی حکمرانی، سرکاری خزانے کی بندر بانٹ، اور عوامی وسائل کا استحصال ہے۔

اب وقت ہے: سندھ جاگے

سندھ کے عوام، خاص طور پر نوجوانوں کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا:

کیا ہم مزید دھوکے کھاتے رہیں گے؟

کیا ہم صرف نعرے سننے کے لیے زندہ ہیں؟

کیا ہم اپنے بچوں کا مستقبل انہی کرپٹ ہاتھوں میں دیں گے؟








Bilawal Bhutto Zardari Syed Murad Ali Shah PPP - People's Pioneer Party

جب گیس لیتے ہو تو یاد نہیں آتا" — مصدق ملک کا زہر بھرا طنز، وفاق کی نفرت آمیز سوچ بےنقاباسلام آباد: وفاقی وزیر آبی وسائل...
21/04/2025

جب گیس لیتے ہو تو یاد نہیں آتا" — مصدق ملک کا زہر بھرا طنز، وفاق کی نفرت آمیز سوچ بےنقاب

اسلام آباد: وفاقی وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے ایک عوامی تقریب میں سندھ کے خلاف ایسا بیان دے دیا جس نے وفاقی حکومت کے تعصب، تکبر اور استحصالی سوچ کو پوری طرح عیاں کر دیا۔ چولستان کینال منصوبے پر سندھ کی جائز مزاحمت پر طنز کرتے ہوئے کہا:

"نہر بننے دو، کوئی قیامت نہیں آ جائے گی۔ جب گیس لیتے ہو تو یاد نہیں آتا۔"

یہ الفاظ محض ایک فرد کی نہیں، بلکہ اس سوچ کی نمائندگی کرتے ہیں جو سندھ کو محض ایک "وسائل فراہم کرنے والا کالونی نما صوبہ" سمجھتی ہے، جس کا حق صرف دینا ہے،

چہرے سے نقاب اتر گیا

چولستان کینال – پنجاب کو پانی، سندھ کو خاک

سندھ کے ماہرین واضح کر چکے ہیں کہ چولستان کینال جیسے منصوبے سندھ کو خشک سالی، زراعت کی تباہی، اور ماحولیاتی بربادی کے دہانے پر لے جائیں گے۔ مگر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ "کچھ نہیں ہوتا، بننے دو"۔ گویا سندھ کے لیے قحط، تباہی اور مزاحمت — سب بےمعنی ہیں۔
PML(N) PML(N) Lahore.(Official) Syed Murad Ali Shah Bilawal Bhutto Zardari

ایک دن تم پیچھے مڑ کر اپنی ساری ترقی کو دیکھو گے اور بہت خوش ہو گے کہ تم نے ہار نہیں مانی۔INN News
16/04/2025

ایک دن تم پیچھے مڑ کر اپنی ساری ترقی کو دیکھو گے اور بہت خوش ہو گے کہ تم نے ہار نہیں مانی۔

INN News

کیا ارشد شریف کے خون سے وفا ہوگی؟پاکستان کی صحافت نے کئی بہادر آوازیں پیدا کیں، مگر کچھ ایسی تھیں جو سچ کی قیمت اپنے خون...
15/04/2025

کیا ارشد شریف کے خون سے وفا ہوگی؟

پاکستان کی صحافت نے کئی بہادر آوازیں پیدا کیں، مگر کچھ ایسی تھیں جو سچ کی قیمت اپنے خون سے ادا کر گئیں۔ ارشد شریف ان ہی میں سے ایک نام ہے — ایک نڈر، بے باک، اور غیر جھکنے والا صحافی، جو کرپشن، منافقت، اور ریاستی جبر کے خلاف قلم اور کیمرے کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا رہا۔ مگر سوال یہ ہے: کیا ہم نے اس کے خون سے وفا کی؟ یا پھر اسے صرف ایک لمحاتی جذباتی داستان بنا کر بھلا دیا؟

ارشد شریف: سچ کی قیمت خون سے

ارشد شریف کی شہادت محض ایک حادثہ نہیں تھی، بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا نتیجہ تھی۔ وہ پاکستان سے کینیا تک نکالا گیا، مگر سچ کی تلاش نے اسے کہیں بھی خاموش نہ رہنے دیا۔ آخرکار، وہ آواز ہمیشہ کے لیے بند کر دی گئی — مگر سوالات ابھی تک زندہ ہیں۔ اس کے قاتل کون تھے؟ سازش کہاں تیار ہوئی؟ اور اہم ترین سوال: اب انصاف کون دلائے گا؟

کیا ہم نے خاموشی اختیار کر لی؟

ارشد شریف کے قتل کے بعد، کچھ دن سوشل میڈیا پر ہلچل مچی، بیانات آئے، مظاہرے ہوئے، لیکن پھر سب کچھ خاموشی کی نذر ہو گیا۔ نہ کوئی مکمل عدالتی کمیشن، نہ شفاف تحقیقات، نہ ذمہ داروں کا احتساب۔ کیا یہ رویہ ایک شہید صحافی کے خون سے وفاداری کہلاتا ہے؟ یا یہ صرف وقتی ہمدردی کا ایک نمائشی مظاہرہ تھا؟

صحافیوں کا خون اتنا سستا کیوں؟

پاکستان میں سچ بولنے والے صحافیوں کو ہمیشہ نشانہ بنایا گیا۔ کبھی ان پر مقدمات، کبھی نوکریوں سے برطرفی، اور کبھی گولیاں۔ ارشد شریف کی شہادت ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ جب قومیں اپنے سچ بولنے والوں کا تحفظ نہیں کرتیں، تو جھوٹ بولنے والے ان پر حکومت کرتے ہیں۔

وفا صرف نعرے سے نہیں، اقدام سے ہوتی ہے

ارشد شریف کے خون سے وفا صرف اس کے نام پر ٹرینڈ چلانے سے نہیں ہو گی۔ وفا ہو گی:

جب قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا

جب صحافیوں کو آزاد بولنے کا حق دیا جائے گا

جب قوم سچ بولنے والوں کے ساتھ کھڑی ہو گی، خوف کے خلاف

ایک سوال، جو ہر پاکستانی سے ہے

کیا ارشد شریف کا خون صرف ایک خبر بن کر رہ جائے گا؟
یا ہم واقعی اس کی قربانی کو زندہ رکھیں گے؟

یہ سوال ہر پاکستانی، ہر صحافی، ہر ادارے، اور ہر صاحبِ ضمیر سے ہے۔ کیونکہ اگر ہم نے آج سچ کے اس سپاہی کے ساتھ وفا نہ کی، تو کل ہماری آواز بھی گم ہو جائے گی — اور پھر صرف خاموشی باقی رہ جائے گی۔

وقار زکا کا کرپٹو جوا: حرام کمائی اور اسلامی ریاست کا دردناک المیہپاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، جہاں قرآن و سنت کے اصولوں...
15/04/2025

وقار زکا کا کرپٹو جوا: حرام کمائی اور اسلامی ریاست کا دردناک المیہ

پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، جہاں قرآن و سنت کے اصولوں پر زندگی گزارنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ مگر حالیہ برسوں میں ایسے عناصر سامنے آئے جنہوں نے اسلام کے بنیادی احکامات کو پس پشت ڈال کر نوجوان نسل کو مالی اور اخلاقی تباہی کی طرف دھکیل دیا۔ انہی میں سے ایک نمایاں نام ہے وقار زکا — جس نے کرپٹو کرنسی کو "آسان دولت" کا ذریعہ بتا کر لاکھوں پاکستانیوں کو ایک حرام راستے پر لگا دیا، جو درحقیقت ایک جدید شکل کا جوا تھا۔

کرپٹو جوا: وقار زکا کا حرام مشورہ

وقار زکا نے کرپٹو کرنسی کو ایسا پیش کیا جیسے یہ ہر غریب کو کروڑ پتی بنا دے گا۔ لیکن حقیقت یہ تھی کہ یہ سب ایک قیاس پر مبنی جوا تھا۔ انہوں نے نوجوانوں کو بغیر کسی اسلامی یا شرعی تحقیق کے، ایسے "سکوں" میں سرمایہ کاری کا مشورہ دیا جو خود ساختہ، غیر مستند اور انتہائی غیر یقینی تھے۔ لوگوں نے اپنی جمع پونجی، زیور، گاڑیاں اور گھر تک بیچ کر کرپٹو میں ڈالا — اور پھر بازار کریش ہوا، سب کچھ برباد۔

جوا: قرآن کی نظر میں

اسلام میں جوا (قمار) کو قطعی حرام قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

> "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ‌ وَالْمَيْسِرُ‌ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِ‌جْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ"
(سورۃ المائدہ: 90)

"اے ایمان والو! شراب، جوا، بت، اور فال کے تیر ناپاک شیطانی کام ہیں، ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ۔"

اسی آیت میں اللہ نے جوا کو نہ صرف گناہ بلکہ شیطانی عمل قرار دیا ہے، جس سے مکمل اجتناب کا حکم ہے۔

وقار زکا کا فتنہ: اسلامی اصولوں کی پامالی

وقار زکا نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک فتنے کو جنم دیا — ایسا جوا جو اسلامی پردے میں لپٹا ہوا تھا۔ جب لوگ نقصان اٹھا بیٹھے تو نہ تو انہوں نے کوئی تلافی کی، نہ معافی مانگی، بلکہ مزید کرپٹو "ٹپس" دیتے رہے۔ ان کی حرکات نے یہ ثابت کیا کہ وہ صرف ذاتی فائدے کے لیے عوام کو اندھیرے میں رکھے ہوئے تھے۔

کیا ایسے فتنہ پروروں کو سزا ملنی چاہیے؟

پاکستان کا آئین اسلامی اصولوں پر مبنی ہے۔ اگر کسی نے حرام مشورے دے کر قوم کو مالی نقصان اور دینی گمراہی میں ڈالا ہے، تو وہ نہ صرف اخلاقی مجرم ہے بلکہ شرعی سزا کا بھی مستحق ہے۔

علماء کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل کو چاہیے کہ ایسے افراد کے خلاف کھل کر فتویٰ جاری کریں اور ریاستی اداروں کو بھی چاہیے کہ ان پر مالی دھوکہ دہی، جوا فروشی اور عوامی گمراہی کے مقدمات چلائے جائیں۔

15/04/2025

صحافت نے اصولوں کو نظرانداز کیا: مبشر لقمان اور مہر بخاری کی کہانی

پاکستان کے میڈیا کی تاریخ میں کچھ واقعات نے صحافتی اصولوں اور اخلاقیات کو چیلنج کیا ہے، اور 2012 کا مبشر لقمان اور مہر بخاری کا انٹرویو ان میں سے ایک تھا۔ یہ انٹرویو، جو دنیا ٹی وی پر نشر ہوا، نہ صرف ان اینکرز کی ساکھ پر سوالات اٹھاتا ہے بلکہ پوری میڈیا صنعت کی غیر جانبداری اور آزادی کو بھی متاثر کرتا ہے۔

انٹرویو کا پردہ پھٹنا

اس انٹرویو کے دوران، مبشر لقمان اور مہر بخاری ملک ریاض کے ساتھ ایک غیر رسمی بات چیت میں مشغول تھے، جہاں مہر بخاری نے یہ انکشاف کیا کہ سوالات پہلے سے پلان کیے گئے تھے۔ یہ ویڈیو، جو بعد میں لیک ہوئی، نے یہ ثابت کیا کہ انٹرویو مکمل طور پر مرتب شدہ تھا اور اس میں کسی قسم کی غیر جانبداری نہیں تھی۔

میڈیا کی اخلاقی گراوٹ

یہ واقعہ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کو ظاہر کرتا ہے، جب اینکرز اور میڈیا ادارے اپنے تجارتی یا سیاسی مفادات کے لیے سچائی کو مسخ کرتے ہیں۔ بکے ہوئے اینکرز اور میڈیا ادارے جب اپنی آزادی کو مالی فائدے کے بدلے فروخت کرتے ہیں، تو اس سے نہ صرف ان کی ساکھ متاثر ہوتی ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی ختم ہو جاتا ہے۔

کیا آپ کو خانانی یاد ہے؟ — ایک خاموش خطرہ، ایک عالمی اسکینڈلتحریر: ایک تحقیقی بلاگپاکستان کی مالیاتی تاریخ میں چند اسکی...
15/04/2025

کیا آپ کو خانانی یاد ہے؟ — ایک خاموش خطرہ، ایک عالمی اسکینڈل

تحریر: ایک تحقیقی بلاگ

پاکستان کی مالیاتی تاریخ میں چند اسکینڈلز ایسے ہیں جو نہ صرف ملکی معیشت بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہوئے۔ ان میں سے سب سے بڑا اور پیچیدہ اسکینڈل "خانانی اینڈ کالیہ" کا ہے۔

شروعات: خانانی اور کالیہ کون تھے؟

1983 میں عبدالقادر خانانی اور حنیف کالیہ نے خانانی اینڈ کالیہ انٹرنیشنل (KKI) کے نام سے ایک فارن ایکسچینج کمپنی قائم کی۔ قانونی شکل میں کام کرنے والی یہ کمپنی جلد ہی مشتبہ سرگرمیوں کی وجہ سے تحقیقاتی اداروں کی نظروں میں آ گئی۔

منی لانڈرنگ کا عالمی نیٹ ورک

FIA کی تحقیقات کے مطابق، KKI کے ذریعے اربوں روپے غیر قانونی طریقے سے "حوالہ ہنڈی" سسٹم کے تحت بیرون ملک منتقل کیے گئے۔ یہ پیسہ نہ صرف ٹیکس چوری بلکہ دہشت گرد تنظیموں کو بھی منتقل کیا جاتا رہا۔

الطاف خانانی: نیٹ ورک کا دماغ

الطاف خانانی اس پورے نیٹ ورک کا مرکزی کردار تھا۔ 2015 میں امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (DEA) نے اسے گرفتار کیا۔ اس نے امریکہ میں عدالت میں منی لانڈرنگ کے جرم کا اعتراف کیا اور اسے 68 ماہ قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

آج کہاں ہیں خانانی اور اُن کا نیٹ ورک؟

2020 میں سزا مکمل ہونے کے بعد خانانی کو رہا کر دیا گیا۔ اگرچہ اس کے کئی کاروبار بند ہو چکے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ نیٹ ورک کے باقی ماندہ عناصر اب بھی خلیجی ممالک اور جنوبی ایشیا میں غیر رسمی طریقوں سے فعال ہو سکتے ہیں۔

ریاستی خاموشی: وجہ یا مجبوری؟

پاکستانی ریاست کی طرف سے اس اسکینڈل پر مکمل خاموشی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ کیا یہ مجرمانہ غفلت ہے یا سیاسی مصلحت؟ مالیاتی نگرانی کے کمزور نظام نے ایسے نیٹ ورکس کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا۔

نتیجہ: ایک سبق جو ہمیں یاد رکھنا ہوگا

خانانی اینڈ کالیہ اسکینڈل صرف ایک مجرمانہ کہانی نہیں، بلکہ یہ ایک سبق ہے کہ مالیاتی شفافیت، قانونی نگرانی اور بین الاقوامی تعاون کس قدر ضروری ہیں۔ یہ ایک ایسی یاد دہانی ہے کہ نظام کی خامی کتنی بڑی قیمت لے سکتی ہے۔

لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى يَزِيدَ وَعَلَى كُلِّ مَنْ سَارَ عَلَى نَهْجِهِ(اللہ کی لعنت ہو یزید پر اور ہر اُس شخص پر جو اس ک...
11/04/2025

لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى يَزِيدَ وَعَلَى كُلِّ مَنْ سَارَ عَلَى نَهْجِهِ
(اللہ کی لعنت ہو یزید پر اور ہر اُس شخص پر جو اس کے راستے پر چلے)

تاریخ کے یزید اور آج کے یزید — بس چہرے بدل گئے، فطرت وہی ہے!

کربلا کی سرزمین پر امام حسینؑ نے صرف تلوار سے نہیں بلکہ کردار، سچائی، غیرت اور حق پر ڈٹ جانے سے یزیدیت کو للکارا تھا۔ حسینیت صرف نماز، روزے یا عبادت کا نام نہیں — یہ ظالم کے سامنے ڈٹ جانے کا نام ہے۔

یزید کون تھا؟
وہ شخص جو طاقت کے نشے میں اندھا تھا۔
جو عوام کے پانی، رزق، حق، عزت، سب چھین لینا چاہتا تھا۔
جو اپنی حکومت بچانے کے لیے ہر ظلم کر گزرتا تھا۔

اب اگر یزید کی نسل کو پہچاننا ہو؟
تو دور جانے کی ضرورت نہیں!
دیکھ لو سندھ کے اس حال کو جہاں
۔ زمین پیاسی
۔ دریا خشک
۔ فصلیں تباہ
۔ لوگ ہجرت پر مجبور
۔ عورتیں پانی کے لیے میلوں پیدل
۔ کسان مایوس
۔ زمین بنجر

اور دوسری طرف وہ لوگ جو اقتدار کے محلوں میں بیٹھ کر سندھ کے پانی پر قبضہ کر کے، اسے پیسوں اور مفاد کی جنگ میں بیچ رہے ہیں۔

کیا یہ لوگ یزید کی نسل نہیں؟
کیونکہ نسل صرف خون سے نہیں پہچانی جاتی، نسل کردار سے پہچانی جاتی ہے۔

جس طرح یزید نے کربلا کو پیاسا کیا تھا
آج سندھ کے دریا کو پیاسا کر دیا
جس طرح یزید نے پانی روکا تھا
آج سندھ کے پانی پر ڈاکہ ڈالا گیا
جس طرح یزید نے ظلم کو حکومت کا راستہ بنایا
آج سندھ کے حق پر ڈاکہ ڈالنے والے بھی اسی سوچ کے وارث ہیں

یہ لوگ یزید کی نسل ہیں!
جنہوں نے سندھ کی زمین بنجر کر دی
جنہوں نے دریائے سندھ کا سینہ خشک کر دیا
جنہوں نے عوام کو پانی کی بوند بوند کو ترسا دیا

حسینؑ نے تاریخ کو بتا دیا تھا کہ
"ظلم جتنا بڑا ہوگا، انجام اتنا ہی بُرا

آصف علی زرداری کی صدارت کے دوران متنازعہ کارنامےنیب (NAB) کے اختیارات محدود کرنے کی کوششسوشل میڈیا کنٹرول کرنے کے لیے سخ...
11/04/2025

آصف علی زرداری کی صدارت کے دوران متنازعہ کارنامے

نیب (NAB) کے اختیارات محدود کرنے کی کوشش

سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کے لیے سخت سائبر کرائم قانون منظور

چیف جسٹس کی تقرری کا نیا متنازعہ طریقہ کار متعارف

سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں میں اضافہ

ذاتی مقدمات اور کرپشن الزامات میں ریلیف حاصل کرنا

پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان کشیدگی پیدا کرنا

میڈیا پر دباؤ بڑھانے اور سنسر شپ کے اقدامات

غیر ملکی دوروں پر قومی خزانے کا بے دریغ استعمال

اپنے سیاسی وفادار افراد کو اہم سرکاری عہدوں پر تعینات کرنا

سندھ میں ذاتی اور خاندانی سیاست کو فروغ دینا

قومی مفاد سے زیادہ ذاتی اور علاقائی مفادات کو ترجیح دینا

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when INN News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share