Baloch tigers

Baloch tigers this is official page of baloch tigers. baloch tigers
(1)

🏺 مہرگڑھ vs وادیٔ سندھ تہذیب (Indus Valley Civilization)– برصغیر کی دو سب سے پرانی تہذیبوں کی مکمل تاریخ –---📍 1. مہرگڑھ...
17/07/2025

🏺 مہرگڑھ vs وادیٔ سندھ تہذیب (Indus Valley Civilization)

– برصغیر کی دو سب سے پرانی تہذیبوں کی مکمل تاریخ –

---

📍 1. مہرگڑھ کی تاریخ (Mehrgarh Civilization)

🕰️ دورانیہ:

7000 قبل مسیح سے 2500 قبل مسیح
(یعنی 9000 سال پرانی!)

🌍 مقام:

بلوچستان، پاکستان — ضلع کچھی (نزدیک بولان درّہ)

🔍 کشف:

1974 میں فرانسیسی ماہر آثار قدیمہ Jean-François Jarrige نے دریافت کیا

🏠 خصوصیات:

پہلو تفصیل

رہائش مٹی سے بنے مکانات، چھوٹے دیہات
معیشت زراعت (گندم، جو)، جانوروں کی پالن
صنعت برتن سازی، موتی، ہڈی کے اوزار
طب انسانوں کے دانتوں کی سرجری کے ثبوت (دنیا میں سب سے پہلے)
مذہب عبادت کی ابتدائی اشکال، مٹی کی دیوی مورتیاں
تحریر کوئی باقاعدہ تحریری زبان نہیں ملی

✅ اہمیت:

برصغیر کی پہلی زرعی بستی

دنیا کی سب سے قدیم کسان معاشرت میں سے ایک

---

🏙️ 2. وادیٔ سندھ کی تہذیب (Indus Valley Civilization / Harappan Civilization)

🕰️ دورانیہ:

2600 قبل مسیح سے 1900 قبل مسیح
(عروج کا دور)

🌍 مقام:

موجودہ پاکستان اور بھارت — خاص طور پر سندھ، پنجاب، راجستھان، گجرات

🔍 کشف:

1920 کی دہائی میں موہنجو دڑو (سندھ) اور ہرپہ (پنجاب) کی دریافت

🏠 خصوصیات:

پہلو تفصیل

شہر باقاعدہ منصوبہ بندی، نکاسی آب کا نظام، سڑکیں، گھر
صنعت لوہے سے پہلے کا دور (Bronze Age) — کانسی، موتی، کپاس
تجارت میسوپوٹیمیا (عراق) سے تجارت
تحریر مہریں، مخصوص علامتی زبان (ابھی تک مکمل نہیں پڑھی گئی)
مذہب ممکنہ دیوی پوجا، یوگا نما مجسمے
سائنس وزن و پیمائش، نکاسی آب، تعمیرات

✅ اہمیت:

دنیا کی سب سے بڑی قدیم شہری تہذیب میں سے ایک

اعلیٰ انجینئرنگ، صحت و صفائی اور شہری زندگی کی مثال

---

🔄 مہرگڑھ اور وادی سندھ میں تعلق

پہلو مہرگڑھ وادیٔ سندھ

وقت قدیم تر (7000 ق.م) بعد میں (2600 ق.م)
نوعیت دیہی (زرعی بستی) شہری (منظم شہر)
زبان نہیں ملی مخصوص تحریری نظام (ابھی تک غیر معلوم)
ترقی زراعت اور برتن سازی تعمیرات، تجارت، تحریر، صنعت
تسلسل مہرگڑھ → بعد میں سندھ تہذیب کی بنیاد بنا مہرگڑھ کی تہذیب سے ترقی پا کر شہری تہذیب بنی

📌 ماہرین کے مطابق مہرگڑھ نے وادیٔ سندھ تہذیب کی بنیاد ڈالی۔

---

🧠 نتیجہ:

✅ مہرگڑھ — برصغیر کی قدیم ترین زرعی تہذیب (Pre-Harappan)
✅ وادی سندھ — برصغیر اور دنیا کی قدیم شہری تہذیب (Urban Civilization)

ہاکڑا دریا کی مکمل تاریخ — تاریخ کی گمشدہ شہ رگ---🌊 1. ہاکڑا دریا کیا تھا؟ہاکڑا دریا ایک قدیم دریا تھا جو آج مکمل طور پر...
14/07/2025

ہاکڑا دریا کی مکمل تاریخ — تاریخ کی گمشدہ شہ رگ

---

🌊 1. ہاکڑا دریا کیا تھا؟

ہاکڑا دریا ایک قدیم دریا تھا جو آج مکمل طور پر خشک ہو چکا ہے۔ یہ دریا ہزاروں سال پہلے پاکستان کے جنوبی پنجاب، بہاولپور، چولستان، نارا (سندھ) اور بھارت کے راجستھان سے گزرتا تھا۔

بھارت میں اسے "گھاگھڑ" کہا جاتا تھا۔

ہندو ویدوں میں اسے "سرسوتی ندی" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

---

🏛️ 2. ہاکڑا دریا اور قدیم تہذیب

🌾 تہذیب کی جائے پیدائش:

ہاکڑا دریا کے کنارے دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک نے جنم لیا — جسے ہم آج "سندھ کی تہذیب" یا "وادیِ سندھ کی تہذیب" کہتے ہیں۔

🏘️ آبادیاں:

ہاکڑا دریا کے کنارے درجنوں شہر آباد تھے:

کوت ڈیجی (خیرپور)

دراوڑ قلعہ (چولستان)

گھاگھڑ (بھارت)

روہڑی، مٹیاری، اور نارا (سندھ)

یہ شہر آج بھی ماہرین آثارِ قدیمہ کی توجہ کا مرکز ہیں، جہاں مٹی کے برتن، فصیلیں، گلیاں، اور ذخیرہ گاہیں ملی ہیں۔

---

🏞️ 3. ہاکڑا دریا کا بہاؤ

1. شمال مشرقی بھارت سے آغاز

2. راجستھان (بھارت) کے ریگستان سے گزر کر

3. پاکستان کے چولستان میں داخل ہوتا

4. پھر بہاولپور، رحیم یار خان

5. اور آخر میں نارا (سندھ) تک آتا

ماہرین کے مطابق، ہاکڑا دریا کبھی بحیرہ عرب تک بھی پہنچا کرتا تھا۔

---

🔬 4. کیوں خشک ہوا؟ – قدرت کا کھیل

وجہ تفصیل

موسمیاتی تبدیلی بارشوں کا نظام بدل گیا
زلزلے زمین کی پلیٹیں ہلنے سے دریا کا راستہ بدل گیا
دریاؤں کا بہاؤ بدلنا یمنا، ستلج، بیاس جیسے دریا پہلے ہاکڑا میں گرتے تھے، بعد میں دریائے سندھ میں شامل ہو گئے
صحرا زدگی زمین بنجر ہو گئی اور دریا ختم ہو گیا

---

📡 5. سائنسی تحقیقات

NASA اور ISRO کی سیٹلائٹ تصویروں سے پتہ چلا کہ زمین کے نیچے آج بھی ہاکڑا کے بہاؤ کے نشانات موجود ہیں۔

پاکستانی ماہرین نے چولستان اور نارا کے علاقوں میں 1000 سے زائد تاریخی سائٹس دریافت کی ہیں۔

---

🧭 6. نارا کینال – ہاکڑا کا آخری سایہ

آج پاکستان میں نارا کینال (Nara Canal) وہی راستہ ہے جہاں کبھی ہاکڑا دریا بہا کرتا تھا۔

یہ کینال اب دریائے سندھ سے پانی لے کر ان علاقوں کو سیراب کرتی ہے جہاں کبھی ہاکڑا دریا خود بہتا تھا۔

---

📖 7. ثقافتی اور مذہبی حیثیت

ہندو ویدک متون میں سرسوتی ندی (یعنی ہاکڑا) کو "ماں دریا" کہا گیا ہے۔

یہ دریا صرف پانی کا ذریعہ نہیں، بلکہ روحانی، ثقافتی، اور تہذیبی مرکز تھا۔

لوک کہانیوں میں ہاکڑا کو ایک خدائی دریا سمجھا جاتا ہے جو زندگی بخشتا تھا۔

---

🧾 8. ہاکڑا کی تاریخی اہمیت

پہلو تفصیل

قدامت 4000-6000 سال پرانا
تہذیب ہاکڑا-سرسوتی تہذیب، بعد میں وادی سندھ تہذیب میں ضم
آج کا نشان نارا کینال، آثار قدیمہ، سیٹلائٹ امیجری
مقام پاکستان اور بھارت کے ریگستانی علاقے
حالت مکمل خشک، مگر تاریخی لحاظ سے زندہ

---

🏁 خلاصہ

> ہاکڑا دریا اب بہتا نہیں، مگر اس کی تہذیب آج بھی انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
سندھ کی زمین، جو آج زرخیز ہے، کبھی ہاکڑا کی برکت سے سرسبز تھی۔

آپ نے تین طاقتور اور متنازع شخصیات کا ذکر کیا ہے جنہوں نے کراچی کی سیاست، امن، اور شناخت پر گہرا اثر چھوڑا:🔴 جنرل ضیاء ا...
13/07/2025

آپ نے تین طاقتور اور متنازع شخصیات کا ذکر کیا ہے جنہوں نے کراچی کی سیاست، امن، اور شناخت پر گہرا اثر چھوڑا:
🔴 جنرل ضیاء الحق
🟠 جنرل پرویز مشرف
⚫ الطاف حسین

آئیے ایک صاف، تاریخی، اور غیر جانبدار تجزیہ کرتے ہیں کہ ان تینوں کا کردار کراچی کی تعمیر یا تباہی میں کیسا رہا۔

---

🔴 1. جنرل ضیاء الحق (1977–1988) — "لسانی تقسیم کا بیج"

📌 کردار:

1977 میں مارشل لاء نافذ کیا۔

سیاست کو کنٹرول کرنے کے لیے قوم پرستی اور لسانیت کو ہتھیار بنایا۔

مہاجر قوم پرستی کو فروغ دیا تاکہ پیپلز پارٹی (سندھی قیادت) کو کمزور کیا جا سکے۔

🔥 اثرات:

ایم کیو ایم کی بنیاد ضیاء الحق کے دور میں پڑی (1984) — یہ جماعت ریاستی سرپرستی میں ابھری۔

کراچی کو مہاجر-سندھی فسادات کی طرف دھکیلا گیا (1985–86 میں خونریز فسادات)

فرقہ واریت، کالعدم تنظیمیں، مدرسہ کلچر بھی ضیاء کے دور کی دین ہیں۔

⚠️ نتیجہ:

> ضیاء نے کراچی میں قوموں کو آپس میں لڑا کر اپنا راج قائم رکھا — یہ لسانی آگ آج تک نہیں بجھی۔

---

⚫ 2. الطاف حسین (1984–2016) — "خوف، بھتہ، اور مافیا کلچر"

📌 کردار:

ایم کیو ایم کے بانی۔

مہاجروں کی سیاست کو لسانی دہشت گردی میں بدلا۔

سیاسی اختلاف کو برداشت نہیں کیا — اپنے ہی ساتھیوں کو مروایا (مثلاً: عظیم طارق، عمران فاروق)

🔥 اثرات:

ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا، جلاؤ گھیراؤ — کراچی میں روز کا معمول بن گیا۔

شہر "بند" کروانا، دکانیں، اسکول، دفاتر زبردستی بند — خوف کا راج۔

12 مئی 2007 کو درجنوں افراد کو قتل کر کے عدلیہ کا راستہ روکا۔

لندن سے "کال" پر "قتل" کی ہدایتیں — ریاست کے خلاف کھلا اعلان۔

⚠️ نتیجہ:

> الطاف حسین نے کراچی کو سیاسی مافیا کا اڈا بنا دیا — جہاں پارٹی سے اختلاف، موت کی سزا بن گئی۔

---

🟠 3. جنرل پرویز مشرف (1999–2008) — "ترقی کی آڑ میں ایم کیو ایم کو کھلی چھوٹ"

📌 کردار:

خود مہاجر پس منظر رکھتے تھے۔

اقتدار میں آ کر ایم کیو ایم سے اتحاد کیا (2002–2007)۔

کراچی میں ترقیاتی کام ہوئے — فلائی اوورز، نالے، سڑکیں — لیکن سیاسی قیمت پر۔

🔥 اثرات:

ایم کیو ایم کو سیاسی، مالی، اور انتظامی سپورٹ دی گئی۔

12 مئی 2007 جیسے واقعات میں ریاست نے آنکھیں بند رکھیں۔

ایم کیو ایم کو بلدیہ، پولیس، اور KMC میں غیر معمولی اختیارات دیے گئے۔

⚠️ نتیجہ:

> مشرف نے "ترقی" تو کی، مگر ایم کیو ایم کو طاقت دے کر دہشت گردی کو پال لیا۔

---

📊 خلاصہ موازنہ:

شخصیت بڑا کردار نقصان کی نوعیت

جنرل ضیاء الحق لسانی سیاست کی بنیاد نظریاتی تقسیم، نسلی نفرت
الطاف حسین دہشت، قتل، مافیا راج براہِ راست تباہی
جنرل مشرف ایم کیو ایم کو کھلی چھوٹ ریاستی خاموشی، غیر مرئی تباہی

---

✅ حتمی تجزیہ:

> کراچی کی تباہی ایک فرد کی غلطی نہیں تھی — یہ تین دھاروں کی ملی بھگت تھی:

ضیاء نے بیج بویا

الطاف نے درخت اگایا (نفرت، قتل کا)

مشرف نے پانی دیا (خاموشی اور طاقت سے)

🔥🌍 دنیا کے 10 سب سے گرم شہر – نمبر وار تفصیل:---1️⃣ مطیبہ (Mitribah), کویت 🇰🇼ریکارڈ درجہ حرارت: 54.0°C (129.2°F)سال: 21 ...
11/07/2025

🔥🌍 دنیا کے 10 سب سے گرم شہر – نمبر وار تفصیل:

---

1️⃣ مطیبہ (Mitribah), کویت 🇰🇼

ریکارڈ درجہ حرارت: 54.0°C (129.2°F)

سال: 21 جولائی 2016

خاصیت:
دنیا کا سب سے زیادہ تسلیم شدہ گرمی کا ریکارڈ۔
خشک صحرائی علاقہ، نمی نہ ہونے کے برابر۔

---

2️⃣ تربت (Turbat), پاکستان 🇵🇰

ریکارڈ درجہ حرارت: 54.0°C (129.2°F)

سال: 28 مئی 2017

خاصیت:
پاکستان کا سب سے زیادہ گرم شہر، بلوچستان میں واقع۔
گرمی سے متاثرہ دیہی علاقے، بجلی کی کمی۔

---

3️⃣ بصرہ (Basra), عراق 🇮🇶

ریکارڈ درجہ حرارت: 53.9°C (129.0°F)

سال: 22 جولائی 2016

خاصیت:
شدید گرمی + نمی → Heat Index 65°C+
ہیٹ اسٹروک، بجلی بحران، شہری آبادی پر بوجھ۔

---

4️⃣ اہواز (Ahvaz), ایران 🇮🇷

ریکارڈ درجہ حرارت: 54.0°C

Heat Index: 74°C (محسوس گرمی)

سال: 2017

خاصیت:
دنیا میں سب سے زیادہ محسوس کی جانے والی گرمی۔
صحت کے لیے خطرناک ترین ماحول۔

---

5️⃣ ابقیق (Abqaiq), سعودی عرب 🇸🇦

ریکارڈ درجہ حرارت: 52.2°C (126°F)

سال: مئی 2025

خاصیت:
ریاض کے مشرق میں واقع صنعتی شہر۔
گرمی + خشک ہوائیں → A/C ناگزیر۔

---

6️⃣ جیکب آباد (Jacobabad), پاکستان 🇵🇰

ریکارڈ درجہ حرارت: 52.0°C+ (متعدد بار)

سال: ہر سال جون–جولائی میں شدید گرمی

خاصیت:
دنیا کا وہ شہر جہاں گرمی اور نمی اکٹھے جان لیوا سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔

---

7️⃣ نواب شاہ (Nawabshah), پاکستان 🇵🇰

ریکارڈ درجہ حرارت: 50.2°C (122.4°F)

سال: 30 اپریل 2018

خاصیت:
اپریل کا عالمی ریکارڈ — گرمی کا آغاز دنیا سے پہلے!
کسانوں پر شدید اثر۔

---

8️⃣ دالول (Dallol), ایتھوپیا 🇪🇹

زیادہ درجہ حرارت: 41°C (سالانہ اوسط)

خاصیت:
دنیا کا سب سے گرم مستقل مقام (سال بھر)
انسانی رہائش نہ ہونے کے برابر۔

---

9️⃣ فینکس (Phoenix), امریکہ 🇺🇸

ریکارڈ درجہ حرارت: 48–50°C

خاصیت:
دنیا کا سب سے گرم ترقی یافتہ شہر
ٹریفک، سڑکیں، ائیر کنڈیشننگ کا بھاری بوجھ۔

---

🔟 کوئینزلینڈ (Queensland), آسٹریلیا 🇦🇺

ریکارڈ درجہ حرارت: 50.7°C (123.3°F)

سال: 2022

خاصیت:
گرم ہواؤں اور Bushfires کی وجہ سے خطرناک ماحول۔
جنگلات کی آگ، پانی کی قلت۔

---

📌 خلاصہ جدول (ایک نظر میں):

نمبر شہر 🌆 ملک 🇺🇳 درجہ حرارت 🌡️ خاص پہچان 🔍

1️⃣ مطیبہ کویت 🇰🇼 54.0°C عالمی تسلیم شدہ سب سے گرم مقام
2️⃣ تربت پاکستان 🇵🇰 54.0°C پاکستان کا گرم ترین ریکارڈ
3️⃣ بصرہ عراق 🇮🇶 53.9°C شدید گرمی + حبس (Humidity)
4️⃣ اہواز ایران 🇮🇷 54.0°C (Heat Index 74°C) دنیا میں محسوس شدہ سب سے شدید گرمی
5️⃣ ابقیق سعودی عرب 🇸🇦 52.2°C تازہ ترین ریکارڈ، 2025
6️⃣ جیکب آباد پاکستان 🇵🇰 52.0°C+ گرمی + نمی = ہیٹ اسٹروک خطرناک
7️⃣ نواب شاہ پاکستان 🇵🇰 50.2°C اپریل کا عالمی ریکارڈ
8️⃣ دالول ایتھوپیا 🇪🇹 41°C (سالانہ اوسط) دنیا کا مستقل گرم ترین مقام
9️⃣ فینکس امریکہ 🇺🇸 48–50°C ترقی یافتہ دنیا کا گرم ترین شہر
🔟 کوئینزلینڈ آسٹریلیا 🇦🇺 50.7°C گرمی + جنگلات کی آگ

کراچی میں "مقامی" اور "غیر مقامی" کی تقسیم ایک پیچیدہ اور سماجی، لسانی، تاریخی و سیاسی پہلوؤں پر مبنی معاملہ ہے۔ اس کی و...
09/07/2025

کراچی میں "مقامی" اور "غیر مقامی" کی تقسیم ایک پیچیدہ اور سماجی، لسانی، تاریخی و سیاسی پہلوؤں پر مبنی معاملہ ہے۔ اس کی وضاحت مختلف زاویوں سے کی جا سکتی ہے:

---

📌 1. تاریخی و نسلی اعتبار سے:

مقامی:

وہ لوگ جن کی جڑیں کراچی یا سندھ کے دوسرے علاقوں سے وابستہ ہیں۔

بالخصوص سندھی، بلوچی، اور مکرانی اقوام کو مقامی سمجھا جاتا ہے، کیونکہ وہ اس خطے میں صدیوں سے آباد ہیں۔

قدیم کراچی کے باشندے (یعنی برٹش راج سے پہلے کے لوگ)۔

غیر مقامی:

وہ لوگ جو 1947 کے بعد کراچی آئے، بالخصوص:

مہاجر (اردو بولنے والے جن کا تعلق اصل میں بھارت سے تھا، اور وہ ہجرت کر کے آئے)۔

پنجابی، پختون، سرائیکی، ہزارہ وال، اور دیگر اقوام جو روزگار، تجارت یا دیگر وجوہات کی بنا پر کراچی آئے۔

---

📌 2. لسانی و ثقافتی شناخت کے لحاظ سے:

مقامی:

وہ لوگ جو سندھ کی زبان، رسم و رواج، اور ثقافت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں (سندھی زبان بولنے والے یا سندھی ثقافت سے وابستہ)۔

غیر مقامی:

وہ لوگ جو اردو، پشتو، پنجابی، یا دیگر زبانیں بولتے ہیں، اور جن کی ثقافت سندھی روایات سے مختلف ہے۔

---

📌 3. سیاسی تناظر میں:

سیاسی طور پر "مقامی" اور "غیر مقامی" کی بحث اکثر لسانی سیاست کے تناظر میں ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر:

ایم کیو ایم اکثر اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت سمجھی جاتی رہی ہے، جو خود کو شہری سندھ (کراچی، حیدرآباد) کے اصل باشندے (مہاجرین) تصور کرتی ہے۔

جیے سندھ یا سندھی قوم پرست جماعتیں سندھی بولنے والوں کو "اصل مقامی" سمجھتی ہیں۔

مہاجروں کی آمد سے پہلے کراچی ایک نسبتاً چھوٹا، پرامن، متنوع اور تجارتی اہمیت کا حامل شہر تھا، جو اپنی بندرگاہ، تعلیمی اد...
09/07/2025

مہاجروں کی آمد سے پہلے کراچی ایک نسبتاً چھوٹا، پرامن، متنوع اور تجارتی اہمیت کا حامل شہر تھا، جو اپنی بندرگاہ، تعلیمی اداروں، اور مذہبی ہم آہنگی کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔ 1947 سے پہلے یہ شہر مہاجر اکثریت نہیں رکھتا تھا بلکہ اس کی آبادی کا رنگ بہت متوازن اور تہذیبی لحاظ سے متنوع تھا۔

ذیل میں مہاجروں کی آمد سے پہلے کے کراچی کی ایک جامع تصویر پیش ہے:

---

🧭 کراچی: مہاجروں سے پہلے (1947 سے قبل)

🏙️ 1. آبادی اور لسانی ترکیب

کل آبادی: تقریباً 400,000 سے 450,000

نسلی و مذہبی ترکیب:

ہندو: غالب اکثریت، خاص طور پر کاروباری طبقہ

سندھی مسلمان: زمیندار، سرکاری ملازمین، مڈل کلاس

پارسی، یہودی، عیسائی: چھوٹی مگر فعال اقلیتیں

گجراتی، مارواڑی، بنگالی، فارسی بولنے والے

زبانیں: سندھی، گجراتی، فارسی، انگریزی، مارواڑی

---

🕌 2. مذہبی ہم آہنگی

شہر میں ہندو مندر، پارسی آتشکدے، چرچ، اور مساجد شانہ بشانہ موجود تھے۔

فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات بہت کم، لوگ ایک دوسرے کے تہواروں میں شریک ہوتے۔

ہندو برادری کا بہت اثر و رسوخ تھا، خاص طور پر ایمپریس مارکیٹ، صدر اور رامسوامی کے علاقوں میں۔

---

🛳️ 3. تجارتی و بندرگاہی اہمیت

کراچی، برصغیر کی اہم بندرگاہ بن چکا تھا:

پنجاب اور افغانستان سے آنے والے مال کی ترسیل کا مرکز

کپاس، اناج، چمڑا، اور نمک کی برآمدات

کراچی کو "Gateway to India" کہا جاتا تھا۔

---

🏫 4. تعلیم و تہذیب

کراچی میں کئی مشنری اور مقامی تعلیمی ادارے موجود تھے:

Sindh Madressatul Islam – جہاں قائداعظم نے تعلیم حاصل کی

DJ Science College, NED College, St. Patrick's School

لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ اسکول اور کالج موجود تھے

---

🛤️ 5. انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ

ٹرام سروس 1885 سے موجود تھی — صدر، بولٹن مارکیٹ، سول لائنز تک جاتی تھی

ریلوے اسٹیشن (کینٹ)، بندرگاہ، اور ایئرپورٹ (ڈرنکن روڈ پر موجود چھوٹا ہوائی اڈہ) سب برطانوی نظام کے تحت ترقی یافتہ تھے

سڑکیں کشادہ اور منصوبہ بندی کے تحت بنائی گئیں، جیسے Frere Road، Elphinstone Street (آج کی زیب النسا)

---

🧱 6. عمارتیں اور طرزِ تعمیر

کالونیل طرزِ تعمیر نمایاں تھا:

Frere Hall, Empress Market, Merewether Tower, Custom House

برطانوی اثرات صاف جھلکتے تھے: سرخ اینٹوں کی عمارتیں، محرابی دروازے، اور گھڑیال والے مینار

---

🧑‍🎓 7. قائداعظم اور کراچی

قائداعظم محمد علی جناح 1876 میں کراچی میں پیدا ہوئے، اور یہ شہر ان کا آبائی شہر تھا۔

ان کے بچپن کا کراچی:

صاف ستھرا، ترقی پذیر، تعلیم دوست

سیاسی شعور رکھنے والا، خاص طور پر خلافت تحریک، ہوم رول لیگ وغیرہ میں سرگرم

کراچی ایک بہت بڑا، متنوع، اور تاریخی شہر ہے — لیکن اگر ہم بات کریں کہ "کراچی کے اصل رہائشی کون ہیں؟" تو ہمیں تاریخی، جغر...
08/07/2025

کراچی ایک بہت بڑا، متنوع، اور تاریخی شہر ہے — لیکن اگر ہم بات کریں کہ "کراچی کے اصل رہائشی کون ہیں؟" تو ہمیں تاریخی، جغرافیائی، اور تہذیبی پہلوؤں سے اس کا جائزہ لینا ہوگا۔

---

🧭 کراچی کی تاریخ (قبل از پاکستان):

📜 پرانا نام:

کولاچی یا کراچی بندر — ایک چھوٹا ماہی گیروں کا گاؤں تھا

18ویں صدی میں اسے "کولاچی جو گوٹھ" کہا جاتا تھا

---

🏞️ کراچی کے اصل یا قدیم باشندے:

1. سندھی قوم:

کراچی تاریخی طور پر سندھ کا حصہ ہے

اس لیے سندھی زبان بولنے والے قدیم باشندے کہلاتے ہیں

کراچی کے گرد و نواح میں رہنے والے سندھی قبائل: کھوسہ، جتوئی، لغاری، بھٹی، سومرو، تالپور وغیرہ

2. بلوچ قوم:

بلوچ قبائل (جیسے: رند، لاشاری، جمالی، مری، بروہی) صدیوں سے یہاں آباد تھے

مچھیروں کی بستیاں (مثلاً لیاری) بلوچ اکثریتی تھیں

3. ماہی گیر یا "ابو بلوچ":

سمندر سے وابستہ قدیم آبادی، جن کی زبان اور ثقافت سندھی و بلوچی اثرات رکھتی ہے

---

🕌 انگریز دور میں تبدیلی:

1839 میں انگریزوں نے کراچی پر قبضہ کیا

1850 کے بعد کراچی ایک بندرگاہی شہر بن گیا

اس کے بعد پنجابی، پارسی، گجراتی، بنگالی، اور ہندو مرہٹی اقوام بھی کراچی میں آ کر آباد ہوئیں

---

🇵🇰 قیامِ پاکستان کے بعد:

1947 میں:

لاکھوں مہاجرین (اردو بولنے والے مسلمان) ہندوستان سے ہجرت کر کے کراچی آئے

ان میں دہلی، لکھنؤ، علی گڑھ، حیدرآباد دکن، بہار، بنگال، اور یوپی سے آنے والے شامل تھے

اس کے بعد:

پنجابی، پٹھان (پختون)، سرائیکی، کشمیری، گلگتی، ہزاروی، چترالی، اور دیگر قومیتیں روزگار کے لیے کراچی منتقل ہوئیں

افغان مہاجرین بھی 1980 کے بعد بڑی تعداد میں آئے

03/07/2025

کراچی کے اصل باشندے👫🏼

کراچی کے اصل باشندے یہ ہیں:
1. **کولچی لوگ**: یہ کراچی کے سب سے پرانے باشندے ہیں، جو کہ 1000 سال سے زیادہ پہلے یہاں آباد ہوئے تھے۔ وہ ماہی گیروں اور تاجر تھے۔
2. **مکراݨی لوگ**: یہ بلوچستان کے مکران علاقے سے 15ویں صدی میں کراچی میں آباد ہوئے تھے۔
3. **جوکھیا لوگ**: یہ ایک چھوٹا سا قبیلہ تھا جو کراچی کے لیاری اور صدر علاقوں میں آباد تھا۔
4. **سمّا لوگ**: یہ ایک قبیلہ تھا جو کراچی کے ساحلی علاقوں میں آباد تھا اور ماہی گیری اور تجارت کرتا تھا۔
ان قبائل کے بعد کراچی میں دیگر نسلی گروہ بھی آباد ہوئے جن میں شامل ہیں:
* **عرب** (8ویں صدی)
* **فارسی** (10ویں صدی)
* **ترک** (11ویں صدی)
* **مغل** (16ویں صدی)
* **سندھی** (17ویں صدی)
* **بلوچی** (18ویں صدی)
* **مہاجر** (20ویں صدی)
کولچی لوگ کراچی کے اصل باشندے مانے جاتے ہیں اور ان کا نام کراچی کے پرانے نام "کولچی" میں اب بھی محفوظ ہے۔

Address

Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Baloch tigers posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share