Our Story
منقول
جوڑوں کے درد کی دوا
میری والدہ کو ایک مسئلہ در پیش ہوا۔ گھٹنوں میں درد شروع ہوا وہ بہت تکلیف میں تھی تمام ڈاکٹرز سے مشورہ کے بعد ان کو صرف pain killer دیئے گئے اور جب میں نے مختلف ڈاکٹرز سے اس سلسلے میں گفتگو کی تو پتہ چلا کہ یہ arthritis ہے اور اس کا سوائے درد ختم کرنے والے کیپسولز کے کوئی علاج نہیں ہے بہت پریشانی ہوٸی اور ایک موقع ایسا آیا کہ درد کی گولیوں کا اثر ختم ہو گیا۔ میں والدہ صاحبہ کے درد کی وجہ سے بہت پریشان تھا کہ ایک دن والدہ صاحبہ نے مجھے کہا کہ اب میں اٹھ کر کھڑی بھی نہیں ہو سکتی اور زیادہ پریشانی ہوئی اور میں اسی پریشانی میں کچہری جا رہا تھا کہ مجھے راستے میں ریلوے کا ایک ملازم ملا جو ہمارے گھر سے تھوڑے فاصلے پر رہتا تھا۔ علیک سلیک ہوئی تو مجھے کہنے لگا آپ مجھے پریشان لگ رہے ہیں۔ میں نے اسے والدہ کے گھٹنوں کے درد کے بارے بتایا۔ اس نے مجھے کہا کہ یہ مرض مجھے بھی ہے مگر میں نے اس پر قابو پا لیا ہے اور یہ کہا کہ شام کو وہ ایک فروٹ لا کر دے گا اور طریقہ بھی بتائے گا۔ اس روز شام کو وہ مالٹے سے تھوڑے بڑے سائز کے چھ سات دانے ایک پھل کے لے آیا جو میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس نے اس کا نام بیل پتھر بتایا اور استعمال کا طریقہ یہ بتایا کہ اس کو دھوپ میں رکھ دیں اور جب یہ سوکھ کر ہلکے ہو جائیں تو ان کو گراٸنڈ کرکے سوجی اور گھی ملا کر ان کا حلوا بنانا ہے اور رات کو صرف ایک چمچ کھا کر سو جانا ہے۔ ہم نے اس کی ہدایات پر عمل کیا اور والدہ صاحبہ نے رات کو ایک چمچ حلوہ پانی کے ساتھ لیا اور جب صبح اٹھی تو بڑے آرام سے چل پھر رہی تھی اور درد بھی غائب تھا اس کے بعد ہمارے گھر سے کبھی وہ حلوہ ختم نہیں ہوا۔ جب تک والدہ صاحبہ زندہ رہیں ان کو درد بھی نہیں ہوا۔ جوڈیشل سروس کے دوران میری پوسٹنگ سرگودھا ہوئی تو میرے ایک دوست جو کہ محکمہ زراعت میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے، کی والدہ کا یہی مسئلہ پتہ چلا تو میں نے اسے فروٹ کا بتایا۔ اس کی فرمائش پر میں نے اپنے شہر سے وہ فروٹ منگوایا کیونکہ ہمارے شہر بھکر میں وہ صرف دو جگہ درخت لگا ہوا ہے۔ اس کا حلوہ بنا کر اس دوست کی والدہ کو دیا تو وہ جو ہر روز درد کا ٹیکا لگواتی تھی ٹھیک ہو گئی صرف اس دوائی سے جو میں نے گھر سے بنوا کر دی تھی۔ اس کے بعد اس دوست نے بتایا کہ اس فروٹ کو بل پتھر کہتے ہیں۔ یہ پرانے ریسٹ ہاؤسز میں کوئی نہ کوئی درخت مل جاتا ہے۔
خان پور تبادلہ ہوا تو ایک سرکاری وکیل کے والد صاحب کا علاج بھی اسی حلوے والی دوائی سے کیا تو وہ بھی ٹھیک ہو گیا حالانکہ انہوں نے آغا خان ہسپتال سے گھٹنے تبدیل کرانے کیلئے وقت بھی لے لیا تھا مگر اس دوا سے وہ بالکل ٹھیک ہو گئے۔
تو دوستو اس فروٹ کا نام بل پتھر ہے۔ گھٹنوں کے درد کی بیماری بھی عام ہو گئی ہے شائد اس پوسٹ سے کئی لوگوں کا بھلا ہو جائے۔ یہ فروٹ مالٹے یعنی اورنج سے تھوڑا سا بڑا اور بھاری ہوتا ہے مگر Arthritis یعنی گھٹنوں کے درد کا شافی علاج ہے۔
***********************************************************************
یہ بل گیری فروٹ ہے۔ اسے "پتھر بھیل" پھل بھی کہتے ہیں۔ یہ پتھر جتنا سخت اور بھاری ھوتا ھے۔ اسکا زائقہ دسہری آم جیسا میٹھا ھوتا ھے۔ سخت ھونے کی وجہ سے اسکو چھری سے نہیں کاٹا جا سکتا۔ اسکو زور سے دیوار پر مار کر توڑا جاتا ھے۔ کچے پھل کا رنگ سبز جبکہ پکنے پر پیلا رنگ ھوتا ھے۔
بل گیری کا باٹنک نام Aegle Marmelos ہے. یہ برصغیر کا علاقائی پھل دار اور سایہ دار درخت ہے اسکا قد تقریباٍ 13 میٹر تک ہو جاتا ہے اور یہ پودا ہر طرح کی آب و ہوا میں زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے یہ درخت میدانوں , پہاڑوں نیز ہر جگہ پر لگایا جا سکتا ہے یعنی جہاں کچھ نہ ہو وہاں بھی ہو جاتا ہے یہ پودا منفی 7 سے مثبت 48 سینٹی گریڈ تک کا ٹمپریچر برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے. اس پر چھوٹے خربوزے کے سائز کا میٹھا بہت زیادہ لیس دار اور خوشبودار پھل لگتا ہے کراچی میں اسکا پھل مارچ جبکہ پنجاب میں اپریل میں پک کر تیار ہو جاتا ہے. حکیم حضرات کے نزدیک بلگیری کے پھل کی بہت زیادہ اہمیت ہے. اسکے پھل کا جوس بھی بنایا جاتا ہے. یہ پودا بیج سے تیار کیا جاتا ہے.