
22/07/2025
بابوسر ٹاپ پر پیش آنے والا اندوہناک سانحہ ایک قیامت صغریٰ سے کم نہیں، جہاں قدرت کے ایک اچانک قہر نے درجنوں زندگیاں نگل لیں۔ بابوسر ٹاپ کے گلیشیئر پر آسمانی بجلی گرنے اور بادل پھٹنے سے چند ہی لمحوں میں شدید بارش ہوئی، جس کے نتیجے میں خوفناک سیلاب آگیا۔ سیلابی ریلے سیاحوں کی 8 گاڑیوں کو بہا لے گئے، اب تک 18 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 3 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ باقی 15 کی تلاش جاری ہے۔ باپو سر سے اتر کر چلاس کی طرف جاتے ہوئے تقریباً 24 کلومیٹر تک سڑک ایک نالے کے ساتھ ساتھ چلتی ہے، جس کی گہرائی 15 سے 18 فٹ ہے۔ یہ علاقہ کچی مٹی کے خشک اور سخت گرم پہاڑوں پر مشتمل ہے، جہاں عام طور پر بغیر اے سی سفر ممکن نہیں ہوتا۔ لیکن آج اللہ کا حکم تھا، شدید بارش نے وہ منظر بدل دیا۔ نالہ تنگ ہونے اور پہاڑوں سے پتھروں کے ساتھ پانی آنے سے نالہ جگہ جگہ بند ہوتا گیا، پانی کی سطح بلند ہوتی گئی اور سڑک پر چلتی گاڑیاں یا تو پتھروں کی زد میں آ کر تباہ ہو گئیں یا سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔ صرف دو گھنٹوں میں سب کچھ ختم ہو گیا۔ درجنوں افراد لاپتہ ہیں، امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور پاک فوج کے دستے علاقے میں پہنچ چکے ہیں۔
اسی حادثے میں لودھراں سے تعلق رکھنے والے شاہدہ اسلام میڈیکل اینڈ ٹیچنگ ہسپتال کے مالکان سعد اسلام اور فہد اسلام سمیت ان کے 22 رکنی خاندان کی گاڑی بھی متاثر ہوئی۔ اس المناک واقعے میں اب تک فہد اسلام اور ڈاکٹر مشعل سعد (زوجہ سعد اسلام) کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ سعد اسلام کا بیٹا سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتہ ہے۔ سعد اسلام خود زخمی حالت میں ہوش و حواس میں ہیں اور ان کی ٹانگ میں فریکچر ہوا ہے۔ یہ حادثہ نہ صرف ایک خاندان بلکہ طبی برادری کے لیے بھی گہرے دکھ اور صدمے کا باعث ہے۔ ہمیشہ ہنستا مسکراتا نظر آنے والا فہد اسلام، اب اپنے بھائی ڈاکٹر عفان کو ایک ناقابلِ تلافی غم دے گیا۔ ہم ان سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ موسم کی شدت اور خطرات کو سنجیدگی سے لیں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں، اور اپنی و اپنے خاندان کی جانوں کو کسی صورت خطرے میں نہ ڈالیں۔