
10/10/2023
بھاولپور..سابق وزیر مملکت برائے داخلہ عبد الرحمان کانجو کی ایما پر امین خان کانجو کااپنے غنڈوں کے ھمراہ سابق ایم ایس لودھراں ڈاکٹر فضل الرحمن اور ان کے والد کو اغوا کر لیا۔ امین خان کانجو اور دیگر غنڈوں کا ڈاکٹر فضل الرحمن اور ان کے والد پر بیہمانہ تشدد۔ پولیس تھانہ کہڑوپکا نے ملزمان کے خلاف کارروائی کی بجائے الٹا مدعیوں کو تھانہ بند کر دیا۔ اطلاع ملتے ھی ڈاکٹرز تنظیمیں حرکت میں آ گئیں ۔ پورے پنجاب کی او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان ۔ انصاف نہ ملا تو ایمرجنسی بھی بند کر سکتے ہیں ۔ صدر پی ایم اے بھاولپور ڈاکٹر افتخار بھٹی۔ صدر وائی ڈی اے ڈاکٹر احمد ارسلان ۔ صدر پی ایم اے لودھراں ڈاکٹر ابو حذیفہ شاہ ۔ و دیگر ڈاکٹر تنظیموں کا اعلامیہ ۔ آج پریس کانفرنس میں اگلا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ تفصیل کے مطابق سابق ایم ایس لودھراں ڈاکٹر فضل الرحمن۔ اور ان کے والد نصیر احمد ارائیں نے کہڑوپکا کے علاقے علی پور کانجو میں چھ سال قبل سابق وزیر مملکت برائے داخلہ عبد الرحمان کانجو سے بیس ایکٹر جبکہ مصطفے'کانجو اور امین خان کانجو کے نام ساڑھے سترہ ایکٹر زمین تھی جو کہ انہوں نے کل گیارہ کروڑ روپے میں فروخت کر کے رقبہ و کاشت ڈاکٹر فضل الرحمن وغیرہ کے نام منتقل کروا دی۔ ڈیڑھ سال قبل مصطفے کانجو نے فون کیا کہ آپ ھمیں ھماری زمین واپس کریں جس پر ڈاکٹر فضل الرحمن ۔ اور نصیر احمد وغیرہ نے کہا کہ ھم نے خرید کی ھے ھم کیوں واپس کریں ۔ اس حوالے سے سابق وزیر مملکت داخلہ عبد الرحمان کانجو نے اپنے خاص مشیروں سے مشورہ کیا لیکن سب نے کہا کہ ایسے کام سے آپ کی ساکھ ختم ھو جاے گئ جس پر سابق وزیر مملکت داخلہ نے زمین واپس چھیننے کا پروگرام ملتوی کر دیا ۔ وقوعہ کے روز نصیر احمد ارائیں اپنے رقبہ پر تھے تو امین خان کانجو کے غنڈوں نے انہیں گالیاں دیں اور تھپڑ مارے کہ ھمیں رقبہ واپس کرو۔ نصیر احمد ارائیں نے اپنے بیٹے ڈاکٹر فضل الرحمن اور ڈاکٹر عبد الرحمن کو فون پر تمام صورتحال سے آگاہ کیا ۔ جب ڈاکٹر فضل الرحمن سابق ایم ایس لودھراں اپنے رقبہ پر پہنچے تو امین خان کانجو اور ان کے درجنوں غنڈوں نے ڈاکٹر فضل الرحمن اور ان کے والد نصیر احمد ارائیں کو اسلحہ کے زور پر اغوا کر لیا اور اپنے ڈیرے پر لے گیے۔ جہاں ڈاکٹر فضل الرحمن پر بدترین تشدد کیا۔ سارا منظر مصطفے کانجو کو ویڈیو کال کے ذریعے دکھایا جاتا رھا۔ شدید تشدد کی وجہ سے ڈاکٹر فضل الرحمن کے جسم پر 36 ضربات لگیں ۔ ڈاکٹر فضل کا بازو توڑ ڈالا ۔ اور باہیں آنکھ کی بینائی اور بایاں کان بھی متاثر ھوئے ۔ پولیس تھانہ صدر کہڑوپکا نے ملزمان کانجو برادران اور ان کے غنڈوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ سابق وزیر مملکت کی ایما پر ایس ایچ او نے مدعیوں کو تھانہ بند کر دیا ۔ اطلاع ملتے ھی ڈاکٹرز کیمونٹی میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ۔ صدر پی ایم اے بھاولپور ڈاکٹر افتخار بھٹی نے صدر وائی ڈی اے ڈاکٹر احمد ارسلان ۔ ڈاکٹر تنویر باجوہ ۔ پروفیسر ڈاکٹر امیر ملک ۔ اسسٹنٹ پروفیسر صابر ملک ۔ ڈپٹی میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ایمرجنسی بی وی ایچ ڈاکٹر جلیل ۔ ڈاکٹر نواب ۔ ڈاکٹر اسد کامران ۔ ڈاکٹر شیخ ندیم ریاض ۔ کے ھمراہ اپنے بیان میں مذکورہ واقع کی شدید مزمت کی اور اعلان کیا کہ آج سوموار سے پنجاب بھر میں ڈاکٹرز سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنے فرائض منصبی انجام دیں گے۔ اگر اڑتالیس گھنٹوں میں ھمارے ملزمان کے خلاف پولیس کارروائی نہیں کرتی تو پہلے مرحلے میں ھم پنجاب بھر کی او پی ڈیز بند کر دیں گے اور اگر پھر بھی ھمیں انصاف نہیں ملتا تو ایمرجنسی سروسز بھی معطل کی جا سکتی ہیں۔ اس حوالے سے پی ایم اے بھاولپور کے عہدے داران آج پریس کانفرنس بھی کریں گے جس میں مزید لائحہ عمل کا اعلان کیا جاے گا ۔ مزید برآں سابق ایم ایس لودھراں ڈاکٹر فضل الرحمن اور ان کے والد نصیر احمد ارائیں کی حالت تشویشناک ھے۔ انہیں ڈاکٹرز نے فوری طور پر بی وی ایچ بھاولپور داخل کر دیا گیا ھے۔ ڈاکٹرز تنظیموں نے چیف جسٹس پنجاب ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی ۔ آئی جی پنجاب ۔ اور حکام بالا سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ھے۔