Handsome Boys & Stylish Girls

Handsome Boys & Stylish Girls just for fun

26/07/2025
26/07/2025

گوگل پر سرچ کر سکتے ہیں۔

اس وقت امریکہ میں 14 لاکھ خواتین اونلی فین پر آن لائن جسم فروشی کر رہی ہیں۔ ان میں اسے 12 لاکھ خواتین وہ ہیں جن کی عمر 18 سے 24 سال کے درمیان ہے۔

امریکہ میں عورتوں کی کل تعداد جو 18 سے 24 کے درمیان ہے وہ تقریبا 1 کروڑ بنتی ہے جس میں سے 10 فیصد خواتین صرف
اونلی فین نامی سوشل میڈیا پر جسم فروشی کر رہی ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک اوسط سبسکرپشن کتنے میں ہے صرف 10 ڈالر میں ۔

یعنی ایک سٹرانگ انڈیپینڈنٹ امریکی خاتون اپنے جسم کو ننگا دکھانے اس جسم کے ساتھ ہر قسم کی فحش حرکات کرنے کے عوض فی بندا اوسط 10 ڈالر چارج کرتی ہے۔

یہ وہ امریکی خواتین ہیں جنہیں ہر طرح کے مواقع ہیں ہر قسم کی مردوں کے برابر آپرچونیٹی ہیں۔ پر طرح کے آگے بڑھنے کے مواقع ہیں۔ لیکن پھر بھی انہوں نے کمانے کا کیا ذریعہ ڈھونڈا جسم فروشی۔

یہ وہ عورتیں ہیں جنہوں نے شادی پر فتح حاصل کر لی ہے انہیں مردوں کی ضرورت نہیں مرد ان سے خوف کھانے لگے ہیں کوئی انہیں بیوی بنانے کو تیار نہیں کیوں طلاق کی صورت میں اپنی کمائی کا حصہ انہیں دینا پڑتا ہے بچوں کا کچھ پتا نہیں ڈی ان اے پر پتا چلتا ہے کہ یہ تو ان کی اولاد ہے ہی نہیں ۔۔ بچوں کی کسٹڈی ماں کے پاس باپ کو صرف اے ٹی ایم کی طرح استعمال کرنے کے نتائج آپ کے سامنے ہیں۔

ہمارے معاشرے کو جتنا مرضی بڑا بھلا میل ڈامینیٹڈ معاشرہ کہہ دو۔۔ اگر ہماری عورت کو معاشرے کا خوف نہ ہو اگر اسے اس بات
کا خوف نہ ہو کہ وہ بدنام ہو جائے گی یا باپ بھائی غیرت میں کچھ کر نہیں گزریں گے۔۔ ۔۔تو وہ یہی کرے گی۔

منٹو اگر
ٹک ٹاک اور انسٹا گرام دیکھ لیتا تو کبھی بھی اس وہم میں نہ رہتا کہ عورت جسم کی نمائش اور جسم فروشی کسی مجبوری میں کرتی ہے۔۔

26/07/2025

ایک شکاری نے کنڈی میں گوشت کی بوٹی لگا کر دریا میں پھینکی ۔ ایک مچھلی اسے کھانے دوڑی ۔ وہیں ایک بڑی مچھلی نے اسے روکا کہ اسے منہ نہ لگانا ، اس کے اندر ایک چھپا ہوا کانٹا ھے جو تجھے نظر نہیں آرہا۔ بوٹی کھاتے ہی وہ کانٹا تیرے حلق میں چبھ جائے گا ، جو ہزار کوششوں کے بعد بھی نہیں نکلے گا ۔ تیرے تڑپنے سے باہر بیٹھے شکاری کو اس باریک ڈوری سے خبر ہوجائےگی۔ تو تڑپے گی وہ خوش ہوگا، اس باریک ڈور کے زریعے تجھے باہر نکالے گا، چھری سے تیرے ٹکڑے کریگا، مرچ مسالحہ لگا کر آگ پر ابلتے تیل میں تجھے پکائے گا، 10 ، 10 انگلیوں والے انسان 32 ، 32 دانتوں سے چبا چبا کر تجھے کھائیں گے۔ یہ تیرا انجام ہوگا۔
بڑی مچھلی یہ کہہ کر چلی گئی۔ چھوٹی مچھلی نے دریا میں ریسرچ شروع کردی ، نہ شکاری ، نہ آگ ، نہ کھولتا تیل ، نہ مرچ مسالحہ ، نہ دس دس انگلیوں اور بتیس بتیس دانتوں والے انسان ، کچھ بھی نہیں تھا ۔ چھوٹی مچھلی کہنے لگی یہ بڑی مچھلی انپڑھ جاہل ، پتھر کے زمانے کی باتیں کرنیوالی ، کوئی حقیقت نہیں اسکی باتوں میں ۔ میں نے خود ریسرچ کی ھے ، اسکی بتائی ہوئی کسی بات میں بھی سچائی نہیں ، میرا ذاتی مشاہدہ ھے ، وہ ایسے ہی سنی سنائی نام نہاد غیب کی باتوں پر یقین کیئے بیٹھی ھے ، اس ماڈرن سائنسی دور میں بھی پرانے فرسودہ نظریات لیئے ہوئے ھے۔
چنانچہ اس نے اپنے ذاتی مشاہدے کی بنیاد پر بوٹی کو منہ ڈالا ، کانٹا چبھا ، مچھلی تڑپی ، شکاری نے ڈور کھینچ کر باہر نکالا ، آگے بڑی مچھلی کے بتائے ہوئے سارے حالات سامنے آگئے۔
انبیاء علیھم السلام نے انسانوں کو موت کا کانٹا چبھنے کے بعد پیش آنے والے غیب کے سارے حالات و واقعات تفصیل سے بتا دیئے ہیں ۔ بڑی مچھلی کیطرح کے عقلمند انسانوں نے انبیاء کی باتوں کو مان کر زندگی گزارنی شروع کردی۔ چھوٹی مچھلی والے نظریات رکھنے والے انبیاء کا رستہ چھوڑ کر اپنی ظاہری ریسرچ کے رستہ پر چل رہے۔
موت کا کانٹا چبھنے کے بعد سارے حالات سامنے آجائیں گے۔
مچھلی پانی سے نکلی واپس نہ گئی
انسان دنیا سے گیا واپس نہ آیا
بس یہی وقت ہے اگر سمجھ گئے تو ............
Miya Biwi Ke Huqooq

    جب میں نے یہ فلم دیکھی تو میرے آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔۔ میں بس فلم کے آخری منظر میں ایسے کھو گئی تھی جیسے ...
26/07/2025



جب میں نے یہ فلم دیکھی تو میرے آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔۔ میں بس فلم کے آخری منظر میں ایسے کھو گئی تھی جیسے یہ پتھر مجھ پر برسائے جارہے ہو۔۔ میں سمجھ سکتی ہوں پوری طرح سے کہ سورایا نے اس لمحے میں کتنی تکلیف کتنا درد سہا ہوگا ۔۔ وہ اپنے زندگی کے آخری پلوں میں کتنی بے بسی محسوس کر رہی ہوگی۔۔
کیا وہاں ہجوم میں کوئ ایسا نہ تھا جو اس ظلم کے خلاف آواز اٹھا سکتا۔۔ کیا انسانیت اتنی کٹھور بھی ہوسکتی ہے ۔
فلم ایک بے گناہ عورت کے کردار پر لگے الزام اور وہاں کے قانون کی ناانصافی پر ہے۔۔
یہ ایک ایرانی فلم ہے جو سچے حقائق کو سامنے رکھ کر بنائ گئ ہے۔۔
فلم سے پہلے یہ کہانی کتابی شکل میں فارسی نژاد فرانسیسی صحافی " فراڈیوں صاحبجام " نے کتابی شکل میں 1998 میں شایع کی تھی۔

یہ صحافی سورایا کے سنگسار ہونے کے اگلے دن پہنچتا ہے اور راستے میں اسکی گاڑی خراب ہو جاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے اسکو گاؤں میں رکنا پڑتا ہے۔۔ اور وہاں سورایا کی خالہ زہرا اس صحافی کو سورایا پر ہونے والی ظلم کے بابت بتاتی ہے۔۔


میں نے فلم کے آخری منظر کو سورایا کے آنکھوں سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔

میں سورایا ہوں۔۔۔۔
ہاں! آخر اس نے مجھ سے چھٹکارہ پا ہی لیا ، اپنے حیوانی منصوبوں پر ایک قدم آگے اور بڑھا ہی لیا۔۔
وہ دروازے تک آپہنچے ہیں اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ، شور مچ رہا ہے وہ زہر دے کر مجھے مار دیتے اور میرا جنازہ پڑھا دیتے۔۔
راستے میں جو لوگ کھڑے ہیں ، ہاتھوں میں پتھروں کو ٹک ٹکا رہے ہیں جو شاید مجھے یقین دلا رہے ہیں اب کچھ نہیں ہو سکتا۔۔۔
راستے میں ہاشم کا گھر بھی آیا اور وہ وہاں نظریں جھکائے کھڑا نظر آیا ، جو مجھ سے نظر نہیں ملا پا رہا تھا ۔۔
ہاشم کو یقیں کامل تھا میں بے گناہ ہوں اور وہ یہ ثابت نہ کر پایا بلکہ اس گناہ میں برابر شریک ہوا۔۔۔
میں چپ ہوں ! بالکل چپ ، پورے گاؤں میں فرمان سنایا جارہا ہے کہ میں نے اپنے کردار سے پورے گاؤں کا سر شرم سے جھکا دیاہے۔۔۔
اسی لئے مجھے موت کے گھاٹ اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔۔
میں اب اس جگہ آپہنچی ہوں جہاں میرے موت کے لئے گڑھا کھودا گیا ہے۔۔
میں اس سزا سے وحشت زدہ ہوں ، جہاں کسی کے نظر میں میرے لئے کوئ رحم کوئ ہمدردی نہیں ہے۔۔۔
میری آخری امید بس اللہ سے تھی ۔۔ میں اللہ سے پوچھ رہی تھی ،"کیا اب کچھ نہیں ہو سکتا۔"
انھوں نے اشارہ کیا ہے مجھے گڑھے کی طرف لے جایا جائے لیکن میرے قدم ہے کہ خوف سے جم گئے ہیں۔۔

وہ کہتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے اسکی چادر ہٹاؤ ، میری خالہ میری چادر ہٹا رہیں ہیں۔۔
میں ان سے کہہ رہی ہوں " میں رونگی نہیں ، آپ بھی مت رونا۔"
خالہ نے کہا ،" اپنی پوری طاقت سے دعا کرو ، اللہ اور جنت تمھارے انتظار میں ہیں۔"
وہ مجھ سے پوچھ رہے ہیں تمہیں کچھ کہنا ہے تو کہو ، یہ تمہارا آخری موقع ہے۔۔
میں ہمت بٹور کے آگے بڑھتی ہوں اور سب سے کہتی ہوں ،" یہ آپ کیسے کر سکتے ہیں ، لگتا ہے آپ مجھے نہیں جانتے، میں سورایا ہوں میں آپکے گھر گئی ہوئ ہوں ، ہم نے ایک ساتھ کھانا کھایا ہے ، ایک اچھا وقت گزارا ہے ، یہ آپ کیسے کر سکتے ہیں میرے ساتھ ، میں آپکی پڑوسی ہوں۔ میں اپنے بیٹے ، اپنے شوہر، اور اپنے باپ سے کہتی ہوں آپ میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔۔۔"
تب ہی بھیڑ میں سے ایک شخص چلاتا ہے اور کہتا ہے ، " یہ خدا کی مرضی ہے ، اور تم اسکی حقدار ہو۔" اور اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتا ہے۔۔
دو آدمی آگے بڑھتے ہیں اور میرے ہاتھ رسی سے باندھنا شروع کرتے ہیں۔۔۔
میری نگاہیں میرے شوہر سے ملتی ہیں جن میں بے دردی اور بے شرمی ناچ رہی ہے۔۔
انھوں نے مجھے گڑھے میں کھڑا کر دیا ہے اور اب مٹی ڈالی جارہی ہے ۔۔
کہیں کوئ ڈرم بجا رہا ہے مانو کہ کوئ نیکی کا کام ہونے جا رہا ہے۔۔
ہر طرف اللہ اکبر کا نعرہ بلند ہو رہا ہے ، اور میں دیکھ پا رہی ہوں کچھ عورتوں کے چہرے پر خوف اور اپنے لئے ہمدردی۔۔۔۔
اور میں چاہتی ہوں مجھ پر ہونے والا ظلم اور میری درد بھری آواز سے میری بیٹیاں دور رہیں۔۔۔
اب میں گڑھے میں آدھے سے زیادہ دبائ جا چکی ہوں ، اور بالکل بے بس ہوں۔۔
وہ میرے بابا سے پوچھتے ہیں آپکو کچھ کہنا ہے اور میرے بابا کہتے ہیں ، "اب کہنے کو کیا بچا ہے ، نہ میں اسکا باپ ہوں اور نہ یہ میری بیٹی ، جو ہونا ہے جلدی ہو اور ختم ہو۔"
رواج کے مطابق میرے باپ کے ہاتھ میں دو پتھر پکڑائے گئے ہیں ۔ میری خالہ پھر سے سب کے سامنے آئیں ہیں اور کہتی ہیں مجھے سزا دے دو اسکو چھوڑ دو مت مارو اسکو اور یہ کہ کر روتی ہیں اور وہاں موجود لوگ انکو گھسیٹ کر ہجوم سے باہر کر دیتے ہیں۔۔۔
میرے بابا نے ایک ایک کرکے لگاتار تین پتھر مارے ہیں جو مجھے ایک بھی نہ لگا ۔ ہو سکتا ہے مجھے مارتے وقت انکا دل کانپا ہو یا پھر بوڑھی ہڈیوں نے انکا ساتھ نہیں دیا۔۔ اس پر میرے بابا چلاتے ہیں اور کہتے ہیں ،یا اللہ! مجھے اتنی طاقت دے ، تاکہ میں اس بری عورت کا خاتمہ کر سکوں۔۔" لیکن صحیح نشانے کے لئے دل میں نفرت کا ہونا ضروری ہے جو میرے بابا کے دل میں میرے لئے نہیں تھا۔۔۔

اسی وقت ہجوم سے ایک عورت چلاتی ہے یہ بے قصور ہے اللہ بھی نہیں چاہتا ہے کہ اسے ایسی بھیانک سزا دی جائے۔۔
بات پلٹتی دیکھ کر میرا شوہر میرے بابا کے ہاتھ سے پتھر لے لیتا ہے اور کہتا ہے ، آپ چھوڑ دیں آپکی بوڑھی ہڈیوں میں اب دم خم نہیں ہے ، آپ آرام کریں۔۔"
اور پھر میرے شوہر نے اپنے بیس سال کے نفرت کو اکٹھا کرکے مجھے پتھر مارا ہے جو میرے ماتھے پر آ لگا ہے ۔۔
آہ ! اور دوسرا پتھر جو میرے ماتھے کے بیچوں بیچ لگا ہے خون کی دھارا تیزی سے بہہ رہی ہے اور میں بے بسی سے درد اور تکلیف سے چلا رہی ہوں۔۔۔
اور بہت پیچھے میں اپنے خالہ کی آواز سن پا رہی ہوں جو رو رو کر میرے شوہر اور ہجوم کو بد دعا دے رہیں ہیں۔۔
میرا شوہر میرے دونوں بیٹوں کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر انکو تسلی دے رہا ہے اور مجھے پتھر مارنے کر اکسا رہا ہے۔۔
پھر گاؤں کے مولوی نے مجھے ایک بڑا پتھر دے مارا جو میرے ماتھے پر لگا اور خون کا فوارہ نکل کر میرے سفید لباس کو سرخ میں بدل گیا ۔۔ میں بے پناہ درد محسوس کر رہی ہوں ۔۔
اور پھر پے در پے پتھروں کی بارش میں مجھے اڑتے پرندے اور کھلا آسمان دکھ رہا ہے ۔۔
آہ ! اب مجھے کوئ درد نہیں ۔۔
ہاں آخری لمحے میں اپنے بڑے بیٹے کے نفرت زدہ آنکھوں میں اپنے لئے آنسو ضرور دیکھ لیا تھا۔۔۔
میں سورایا۔۔۔۔

Follow me یقین اور توکل کا خوبصورت پیغام 💫جب دنیا کے سارے دروازے بند ہو جائیں تو گھبرانا نہیں…!اللہ سے جڑنے والا در کبھی...
26/07/2025

Follow me
یقین اور توکل کا خوبصورت پیغام 💫
جب دنیا کے سارے دروازے بند ہو جائیں تو گھبرانا نہیں…!
اللہ سے جڑنے والا در کبھی بند نہیں ہوتا ❤️
بس دل سے دعا مانگو، یقین رکھو…
اللہ ہمیشہ تمہارے ساتھ ہے 🌸

📿 #توکل #یقین

Follow me🥀  🌼یقین اور صبر کا حسین پیغام 🕋✨جو اللہ تمہارے لیے چاہتا ہے، وہ تمہاری چاہت سے کہیں بہتر ہوتا ہے۔رب پر بھروسہ ...
25/07/2025

Follow me🥀 🌼
یقین اور صبر کا حسین پیغام 🕋✨
جو اللہ تمہارے لیے چاہتا ہے، وہ تمہاری چاہت سے کہیں بہتر ہوتا ہے۔
رب پر بھروسہ رکھو، وہ تمہیں وہی دے گا جو تمہارے حق میں سب سے بہتر ہے ❤️

24/07/2025

اللہ کسے کے بچے کے ساتھ ایسا نہیں کرنا۔یہ سب نہیں دیکھا جاتا، ماؤں سے یہ سب برداشت نہیں ہوتا😭🥹 واپڈا والے اپنی تاریں گھروں کے پاس نہ لگائیں ۔ یہ جانیں بہت قیمتیں ہیں 😭

24/07/2025

Follow me...
انسان جس کو مشکل سمجھ رہا ہوتا ہے اللہ کی نگاہ میں وہ خیر ہوتی ہے بس وقت کو کچھ وقت دینا ہوتا ہے پھر پتا چلتا ہے کوئی دیر، دیر نہیں تھی جو دیر تھی وہ سراسر خیر تھی❤️‍🔥🌼

22/07/2025

Follow me 🥀 🎭

آسٹریلیا کے چرچ میں 45 سال بطور پادری خدمات انجام دینے کے بعد، گولڈ ڈیوڈ نے اسلام قبول کر لیا اور عبدالرحمن بن گئے۔ ہدایت وہ نور ہے جو اللہ جس کے دل میں چاہے، ڈال دیتا ہے — اور جسے اللہ ہدایت دے دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا۔
💫🕊️💖
゚viralシ

22/07/2025

Follow me🥀 🎭
"صبر کا وہ مقام جس پر حضرت ایوب علیہ السلام فائز تھے، انسانیت کے لیے ایک عظیم سبق ہے۔"
جب تکلیفیں حد سے بڑھ جائیں، جب جسم و جان جواب دے جائیں، تب بھی اگر زبان سے شکایت نہ نکلے، تو وہی صبرِ ایوب کہلاتا ہے۔
حضرت ایوب علیہ السلام کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ صبر کے بدلے اللہ کی رحمت ضرور آتی ہے۔
آئیے! ہم بھی اپنی آزمائشوں میں صبر کو اپنائیں، اور اللہ پر مکمل بھروسا رکھیں۔ 🌙✨
#ایمان

12/11/2023
12/11/2023

چھوٹے کفن سب سے بھاری کفن ہوتے ہیں۔ خدا کسی ماں باپ کو یہ دن نہ دکھائے۔

Address

Karachi

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00
Saturday 08:00 - 17:00
Sunday 08:00 - 17:00

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Handsome Boys & Stylish Girls posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category