
06/06/2023
پردہ، پردہ، پردہ!!
کلاس میں لڑکی نے بڑے غصے سے کہا کہ تنگ آگئے ہیں ہم مولویوں سے ہر وقت درس دیتے ہیں پردہ پردہ پردہ! بھائی ہم آزاد ہیں جیسا بھی لباس پہنیں مرد نہ دیکھیں کیوں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر سر سے پاؤں تک عورت کو دیکھتے ہیں ان کےگھر میں بہن بیٹی نہیں ہم کیوں پردہ کریں تــــــم دیکھـــــو ہی نہیں"
اسلامی ٹیچر نے کہا جی جی! بات تو تمہاری صحیح ہے بیٹا جی کہ مرد کو نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہے نا محرم کو دیکھنا حرام ہے مگر جو منطق تم پیش کر رہی ہو وہ دماغ کی بتی فیوز منطق ہے۔
بولی وہ کیسے؟
میں نے کہا کل میں بھی رات دو بجے گھر میں بڑا سا ایک ساؤنڈ لگا کر قرآن کریم کی تلاوت چلاؤں گا کوئی پڑوسی اعتراض کرے تو کہوں گا تم اور تمہارے بچے اپنے کان بند کرلو مجھے ہی کیوں کہتے ہو میں آزاد ہوں پورا محلہ مجھے ہی بولے جا رہا ہے اپنے کان بند نہیں کر سکتے یا پھر اسپتال میں بیٹھ کر سگریٹ کے سٹے لگاؤں گا لوگوں نے اعتراض کیا تو کہوں گا میری مرضی تم نہ سونگھو اپنی ناک بند رکھو کیوں سانس لیتے ہو۔
لڑکی تھوڑی چونک سی گئی اور کہا "ہممم لیکن دیکھنے میں بھلا کیسا گناہ دیکھنا بھی حرام ہے عورت کو دیکھنے سے بھلا کیا ہو جاتا ہے؟
میں نے کہا سانپ دیکھ کر دل کی دھڑکن تیز کیوں ہوجاتی ہے طبیعت و احساسات میں تبدیلی کیوں آجاتی ہے سڑک پہ انسانی خون دیکھ کر طبیعت کیوں خراب ہوتی ہے ثابت ہوا کہ جذبات و احساسات کا دیکھنے سے بھی تعلق ہے لہٰذا تم جوان لڑکیاں یہ مت کہو کہ ہم تنگ لباس پہنیں گی اور دیکھنے والے کو کچھ نہیں ہوگا ہوگی ضرور ہوگی طبیعت خراب ہوگی جوانوں کی پھر گناہوں میں بدکاریوں میں زنا میں نافرمانی میں اضافہ ہوگا یہ تو اللہ تعالیٰ کا حکم بھی ہے جسے تمہارے گھر کے بڑے بزرگ لوگ بھول چکے ہیں اس لیے تمہیں ایسا لباس پہننے دیتے ہیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے!
"اے نبی! اپنی ازواج اور اپنی بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہدیجیے: وہ اپنے اوپر چادر لپیٹا کریں یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے) قریب تر ہو گا پھر کوئی انہیں اذیت نہ دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا مہربان ہے۔"
(سورہ الاحزاب