Mega Pixel

Mega Pixel Panaflex and Vinyl Printing

09/02/2023

اس وقت تعلیمی درجہ بندی کے اعتبار سے فن لینڈ پہلے نمبر پر ہے جبکہ ” سپر پاور ” امریکا 20ویں نمبر پر ہے2022 تک فن لینڈ دنیا کا واحد ملک ہوگا جہاں مضمون ( سبجیکٹ ) نام کی کوئی چیز اسکولوں میں نہیں پائی جاتی، فن لینڈ کا کوئی بھی اسکول زیادہ سے زیادہ 195 بچوں پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ 19 بچوں پر ایک ٹیچر۔

دنیا میں سب سے لمبی بریک بھی فن لینڈ میں ہی ہوتی ہے، بچے اپنے اسکول ٹائم کا 75 منٹ بریک میں گزارتے ہیں، دوسرے نمبر پر 57 منٹ کی بریک نیو یارک کے اسکولوں میں ہوتی ہے جبکہ ہمارے یہاں اگر والدین کو پتہ چل جائے کہ کوئی اسکول بچوں کو ” پڑھانے” کے بجائے اتنی لمبی بریک دیتا ہے تو وہ اگلے دن ہی بچے اسکول سے نکلوالیں۔خیر، آپ دلچسپ بات ملاحظہ کریں کہ پورے ہفتے میں اسکولوں میں محض 20 گھنٹے ” پڑھائی ” ہوتی ہے۔ جبکہ اساتذہ کے 2 گھنٹے روز اپنی ” اسکلز ” بڑھانے پر صرف ہوتے ہیں۔

سات سال سے پہلے بچوں کے لیےپورے ملک میں کوئی اسکول نہیں ہے اور پندرہ سال سے پہلے کسی بھی قسم کا کوئی باقاعدہ امتحان بھی نہیں ہے۔ ریاضی کے ایک استاد سے پوچھا گیا کہ آپ بچوں کو کیا سکھاتے ہیں تو وہ مسکراتے ہوئے بولے ” میں بچوں کو خوش رہنا اور دوسروں کو خوش رکھنا سکھاتا ہوں، کیونکہ اس طرح وہ زندگی کہ ہر سوال کو با آسانی حل کرسکتے ہیں “۔

آپ جاپان کی مثال لے لیں تیسری جماعت تک بچوں کو ایک ہی مضمون سکھا یا جاتا ہے اور وہ ” اخلاقیات ” اور ” آداب ” ہیں۔ حضرت علیؓ نے فرمایا “جس میں ادب نہیں اس میں دین نہیں “۔ مجھے نہیں معلوم کہ جاپان والے حضرت علیؓ کو کیسے جانتے ہیں اور ہمیں ابھی تک ان کی یہ بات معلوم کیوں نہ ہو سکی۔ بہر حال، اس پر عمل کی ذمہ داری فی الحال جاپان والوں نے لی ہوئی ہے۔

ہمارے ایک دوست جاپان گئے اور ایئر پورٹ پر پہنچ کر انہوں نے اپنا تعارف کروایا کہ وہ ایک استاد ہیں اور پھر ان کو لگا کہ شاید وہ جاپان کے وزیر اعظم ہیں۔اشفاق احمد صاحب مرحوم کو ایک دفعہ اٹلی میں عدالت جانا پڑا اور انہوں نے بھی اپنا تعارف کروایا کہ میں استاد ہوں وہ لکھتے ہیں کہ جج سمیت کورٹ میں موجود تمام لوگ اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اس دن مجھے معلوم ہوا کہ قوموں کی عزت کا راز استادوں کی عزت میں ہے ۔ یہ ہے قوموں کی ترقی اور عروج و زوال کا راز۔

جاپان میں معاشرتی علوم ” پڑھائی” نہیں جاتی ہے کیونکہ یہ سکھانے کی چیز ہےپڑھانے کی نہیں اور وہ اپنی نسلوں کو بہت خوبی کے ساتھ معاشرت سکھا رہے ہیں۔ جاپان کے اسکولوں میں صفائی ستھرائی کے لیے بچے اور اساتذہ خود ہی اہتمام کرتے ہیں، صبح آٹھ بجے اسکول آنے کے بعد سے 10 بجے تک پورا اسکول بچوں اور اساتذہ سمیت صفائی میں مشغول رہتا ہے۔

دوسری طرف آپ ہمارا تعلیمی نظام ملاحظہ کریں
جو صرف نقل اور چھپائی پر مشتمل ہے، ہمارے بچے ” پبلشرز ” بن چکے ہیں۔ آپ تماشہ دیکھیں جو کتاب میں لکھا ہوتا ہے اساتذہ اسی کو بورڈ پر نقل کرتے ہیں، بچے دوبارہ اسی کو کاپی پر چھاپ دیتے ہیں، اساتذہ اسی نقل شدہ اور چھپے ہوئے مواد کو امتحان میں دیتے ہیں، خود ہی اہم سوالوں پر نشانات لگواتے ہیںاور خود ہی پیپر بناتے ہیں اور خود ہی اس کو چیک کر کے خود نمبر بھی دے دیتے ہیں،
بچے کے پاس یا فیل ہونے کا فیصلہ بھی خود ہی صادر کردیتے ہیں اور ماں باپ اس نتیجے پر تالیاں بجا بجا کر بچوں کے ذہین اور قابل ہونے کے گن گاتے رہتے ہیں، جن کے بچے فیل ہوجاتے ہیں وہ اس نتیجے پر افسوس کرتے رہتے ہیں اور اپنے بچے کو ” کوڑھ مغز ” اور ” کند ذہن ” کا طعنہ دیتے رہتے ہیں۔ ہم 13، 14 سال تک بچوں کو قطار میں کھڑا کر کر کے اسمبلی کرواتے ہیں اور وہ اسکول سے فارغ ہوتے ہی قطار کو توڑ کر اپنا کام کرواتے ہیں، جو جتنے بڑے اسکول سے پڑھا ہوتا ہے قطار کو روندتے ہوئے سب سے پہلے اپنا کام کروانے کا ہنر جانتا ہے ۔طالبعلموں کا اسکول میں سارا وقت سائنس ” رٹتے ” گزرتا ہے اور آپ کو پورے ملک میں کوئی ” سائنس دان ” نامی چیز نظر نہیں آئے گی کیونکہ بدقسمتی سے سائنس ” سیکھنے ” کی اور خود تجربہ کرنے کی چیز ہے اور ہم اسے بھی ” رٹّا” لگواتے ہیں۔آپ حیران ہوں گے میٹرک کلاس کا پہلا امتحان 1858ء میں ہوا اور برطانوی حکومت نے یہ طے کیا کہ بر صغیر کے لوگ ہماری عقل سے آدھے ہوتے ہیں اس لیے ہمارے پاس ” پاسنگ مارکس ” 65 ہیں تو بر صغیر والوں کے لیے 32 اعشاریہ 5 ہونے چاہئیں۔ دو سال بعد 1860ء میں اساتذہ کی آسانی کے لیے پاسنگ مارکس 33 کردیے گئے اور ہم میں بھی ان ہی 33 نمبروں سے اپنے بچوں کی ذہانت کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں
۔علامہ اقبال ؒ کے شعر کا یہ مصرعہ اس تمام صورتحال کی صیح طریقے سے ترجمانی کرتا نظر آتا ہے کہ
۔۔شاخ نازک پر بنے گا جو آشیانہ ، ناپائیدار ہو گا۔

COPIED

21/01/2023

پرانے زمانے کی بات ہے کہ ایک شکاری پرندے پکڑ کر بازار میں چند داموں کے عوض فروخت کرتا تها، ایک دن اس بازار میں ایک نیک دل آدمی کا گزر ہوا تو اس نے سوچا کہ ان آزاد پرندوں کو قید کرنا تو بہت بڑا گناہ ہے، اس لئے اس نے ان پرندوں کو آزاد کرنے کا سوچا اور شکاری سے سارے پرندے خرید لئے، لیکن آزاد کرنے سے پہلے اس نے سوچا کہ یہ شکاری تو پهر ان پرندوں کو پکڑ کر قید کر لے گا، اس لئے وہ سب پرندوں کو گهر لے گیا اور وہاں ان کو چند الفاظ سکهانے شروع کئے کہ ہم سیر کرنے باغ نہیں جائیں گے اگر باغ گئے تو شاخ پر نہیں بیٹھیں گے اور اگر شاخ پر بهی بیٹھ گئے تو جیسے ہی شکاری آئے گا ہم اڑ جائیں گے
ایک عرصہ محنت کے بعد وہ نیک دل آدمی اپنی اس محنت میں کامیاب ہوا اور پرندے وہ بولی بولنے لگے، نیک دل آدمی بہت خوش ہوا کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوا اور اس نے ایک ایک کرکے سارے پرندے آزاد کر دیئے
اب ہوا یوں کہ دوسرے دن صبح سویرے جب شکاری باغ میں پرندیں پکڑنے گیا تو کیا دیکهتا ہے کہ پرندے شاخوں پر بیٹھے گنگنا رہے تهے کہ ہم سیر کرنے باغ نہیں جائیں گے اور اگر باغ گئے تو شاخ پر نہیں بیٹھیں گے اور اگر شاخ پر بیٹھ گئے تو جیسے ہی شکاری آئے گا ہم اڑ جائیں گے شکاری یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ اب تو ان پرندوں کی وہ منہ مانگی قیمت وصول کر سکے گا اور یوں اس نے وہ پرندے پکڑ کر مہنگے داموں فروخت کر دئیے
پرندوں نے تو صرف الفاظ رٹ لئے تهے ان کو کیا معلوم تها کہ باغ کیا چیز ہے؟ شاخ کیا ہوتی ہے؟
اور شکاری کس بلا کا نام ہوتا ہے؟
اور اڑنا کسے کہتے ہیں؟
ہم مسلمانوں کا بهی آ ج کل یہی حال ہے
قران کو ہم سمجهتے نہیں تو سینوں میں کیسے اترے گا؟
بس رٹے رٹائے الفاظ ہیں جسے ہم نماز میں پڑھتے ہیں برکت کے لیے پڑتے ہیں مصیبت کے آنے پر اور سفر پر جانے سے پہلے اور رمضان کے روزوں میں خالص ثواب کی نیت سے ہم ان رٹے ہوئے الفاظ کا ورد کرتے ہیں
ان پرندوں کی طرح ہمیں بهی قانون کے اس کتاب کی سمجھ ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ہم سے کیا مطالبات کئے ہیں؟
کون سے احکامات دیئے ہیں اور کن چیزوں سے روکا ہے؟
کامیابی کے رموز کیا ہیں اور خسارے کا رستہ کون سا ہے؟
ہمارا دوست کون ہے اور ہمارا دشمن کون ہے؟
جب یہ حال ہوگا تو شکاری (باطل قوتیں) ہمیں دیکھ کر خوش بهی ہوگا اور اپنا غلام بهی بنائے گا
ہمیں بحیثیت مسلمان اپنے آپ پر غور کرنا چاہیے اور آج سے ہی قرآن مجید کا ترجمہ خود بھی پڑھنا شروع کر دینا چاہیے اور اپنے بچوں کی پڑھائی کا بھی لازمی حصہ بنانا چاہیے

Address

A-52 BaitulbHina Appartments, Block 18 Gulistan E Johar
Karachi
07599

Telephone

00923218778835

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mega Pixel posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Mega Pixel:

Share