PAK Nation

PAK Nation Social Connection

1506 میں فرینکفرٹ میں ایک واقعہ پیش آیا۔ ایک تاجر 800 گولڈن کھو دیتا ہے۔ ایک راہگیر بڑھئی اتفاقاً اس تاجر کا بٹوہ پاتا ہ...
19/02/2025

1506 میں فرینکفرٹ میں ایک واقعہ پیش آیا۔ ایک تاجر 800 گولڈن کھو دیتا ہے۔ ایک راہگیر بڑھئی اتفاقاً اس تاجر کا بٹوہ پاتا ہے۔ یہ بڑھئی بہت دیندار تھا اور کسی کو بھی نہیں بتاتا کہ اسے بٹوہ ملا ہے، اور سوچتا ہے کہ اتنا زیادہ پیسہ کھونے کے بعد مالک لازمی اس کی تلاش کرے گا۔

اگلے دن بڑھئی گرجا گھر جاتا ہے۔ پادری اعلان کرتا ہے کہ ایک تاجر جس نے فرینکفرٹ میں قدم رکھا ہے، 800 گولڈن کھو چکا ہے، اور جو اسے پائے گا، اسے 100 گولڈن کا انعام ملے گا۔

اس پر بڑھئی پیسے واپس لاتا ہے اور پادری کے حوالے کرتا ہے۔

تاجر آتا ہے اور بٹوہ لیتا ہے، لیکن وہ بڑھئی کو وعدہ کیے گئے 100 گولڈن دینے سے انکار کر دیتا ہے۔ وہ اسے صرف 5 گولڈن دیتا ہے۔ بڑھئی تاجر سے اپنا وعدہ نبھانے کا تقاضا کرتا ہے، لیکن لالچی تاجر دعویٰ کرتا ہے کہ بٹوے میں 900 گولڈن تھے، نہ کہ 800، تاکہ اسے انعام نہ دینا پڑے۔ وہ دعویٰ کرتا ہے کہ بڑھئی نے بٹوے سے کچھ پیسے نکالے ہیں۔ پادری بڑھئی کی حمایت کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ بڑھئی کو جانتا ہے اور وہ ایک ایماندار آدمی ہے۔ وہ کبھی ایسا کام نہیں کرے گا۔

بحث بڑھتی جاتی ہے، اور پادری تاجر اور بڑھئی کو فرینکفرٹ کے عدالتی محل لے جاتا ہے۔

جج مقدمے کی سماعت شروع کرتا ہے اور تاجر سے کہتا ہے کہ وہ اپنا ہاتھ بائبل پر رکھ کر قسم کھائے کہ اس نے 900 گولڈن کھوئے تھے۔ تاجر بلا جھجھک اپنا ہاتھ بائبل پر رکھتا ہے اور قسم کھا لیتا ہے۔ جج بڑھئی سے بھی کہتا ہے کہ وہ قسم کھائے کہ اسے 800 گولڈن ملے تھے۔ بڑھئی بھی اپنا ہاتھ بائبل پر رکھ کر قسم کھا لیتا ہے۔

سب جج کے فیصلے کا انتظار کرتے ہیں۔ جج کہتا ہے کہ سب کچھ واضح ہے: "بڑھئی کو 800 گولڈن ملے تھے اور تاجر نے 900 گولڈن کھوئے تھے۔ لہٰذا، جو بٹوہ بڑھئی کو ملا، وہ تاجر کا نہیں ہو سکتا۔ اس لیے، چونکہ کوئی مالک سامنے نہیں آیا، وہ پیسے بڑھئی کے ہیں۔ اور تاجر اپنے 900 گولڈن کی تلاش جاری رکھ سکتا ہے۔"

ایک لالچی تاجر، جو ایک غریب بڑھئی کا حق مارنا چاہتا تھا، ایک منصف جج کے ہاتھوں سزا پا گیا۔
Cp

ووہان - یانگشن ہائی وے، جو ہوبئی صوبہ، چین میں واقع ہے، یہ چھ رویہ شاہرہ انجینئرنگ کا شاہکار ہے۔ یہ 126 کلومیٹر طویل شاہ...
19/02/2025

ووہان - یانگشن ہائی وے، جو ہوبئی صوبہ، چین میں واقع ہے، یہ چھ رویہ شاہرہ انجینئرنگ کا شاہکار ہے۔ یہ 126 کلومیٹر طویل شاہراہ چاول کے کھیتوں اور فش فارمز کے اوپر فلائی اوور کی صورت میں تعمیر کی گئی ہے، جس سے ٹریفک کا بہاؤ 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ جاری رہتا ہے اس کی تعمیر کے دوران زمین کا کم سے کم استعمال کیا گیا ہے مقامی لوگوں کے لئے شاہراہ کے آر پار جانا بہت آسان ہے بغیر کسی رکاوٹ کے اور وقت ضائع کئے بغیر، اس سے زرعی پیداوار بھی متاثر نہیں ہوتی۔ فضاء سے دیکھنے پر یہ ہائی وے پانی کے آئینوں پر تیرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، جو ایک دلکش منظر پیش کرتی ہے۔

11/01/2025

پرانے زمانے کے ایک بادشاہ نے غلاموں کے بازار میں ایک غلام لڑکی دیکھی جس کی بہت زیادہ قیمت مانگی جا رہی تھی۔ بادشاہ نے لڑکی سے پوچھا آخر تم میں ایسا کیا ہے جو سارے بازار سے تمہاری قیمت زیادہ ہے، لڑکی نے کہا؛ بادشاہ سلامت یہ میری ذہانت ہے، جس کی قیمت طلب کی جا رہی ہے۔۔

بادشاہ نے کہا اچھا میں تم سے کچھ سوالات کرتا ہوں،
اگر تم نے درست جواب دیے تو تم آزاد ہو نہیں تو تمہیں قتل کر دیا جائے گا۔
لڑکی آمادہ ہوگئی تب بادشاہ نے پوچھا؛

سب سے قیمتی لباس کونسا ہے۔؟؟
سب سے بہترین خوشبو کونسی ہے۔؟؟
سب سے لذیذ کھانا کونسا ہے۔؟؟
سب سے نرم بستر کونسا ہے۔؟؟
اور سب سے خوبصورت ملک کونسا ہے۔؟؟

لڑکی نے اپنے تاجر سے کہا میرا گھوڑا تیار کرو کیونکہ میں آزاد ہونے لگی ہوں۔ پھر پہلے سوال کا جواب دیا۔

سب سے قیمتی لباس کسی غریب کا وہ لباس ہے جس کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسرا لباس نہ ہو، یہ لباس پھر سردی گرمی عید تہوار ہر موقع ہر چلتا ہے۔

سب سے خوبصورت خوشبو ماں کی ہوتی ہے بھلے وہ مویشیوں کا گوبر ڈھونے والی مزدور ہی کیوں نہ ہو، اس کی اولاد کیلئے اس کی خوشبو سے بہترین کوئی نہ ہوگی۔

لڑکی نے کہا سب سے بہترین کھانا بھوکے پیٹ کا کھانا ہے۔
بھوک ہو تو سوکھی روٹی بھی لذیذ لگتی ہے۔

دنیا کا نرم ترین بستر بہترین انصاف کرنے والے کا ہوتا ہے۔
ظالم کو ململ و کمخواب سے آراستہ بستر پر بھی سکون نہیں ملتا۔

یہ کہہ کر لڑکی گھوڑے پر بیٹھ گئی، بادشاہ جو مبہوت یہ اب سُن رہا تھا اچانک اس نے چونک کر کہا لڑکی تم نے آخری سوال کا جواب نہیں دیا۔۔

سب سے خوبصورت ملک کونسا ہے۔؟؟

لڑکی نے کہا؛ بادشاہ سلامت دنیا کا سب سے خوبصورت ملک وہ ہے جو آزاد ہو، جہاں کوئی غلام نہ ہو اور جہاں کے حکمران ظالم اور جاہل نہ ہوں۔

لڑکی کے اس آخری جواب میں انسانیت کی ساری تاریخ کا قصہ تمام ہوتا ہے۔

10.01.2025 آج رات کا خوبصورت نظارہ Miss نہیں کرناآج کل رات کو آسمان پر سردی کی رات کا خوبصورت ترین نظارہ دیکھنے کو ملتا ...
10/01/2025

10.01.2025 آج رات کا خوبصورت نظارہ Miss نہیں کرنا
آج کل رات کو آسمان پر سردی کی رات کا خوبصورت ترین نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ نظام شمسی کے چار سیارے، مغربی سمت میں زحل اور زہرہ جبکہ آج چاند کے ساتھ مشتری اور یورینس ( یورینس عام آنکھ سے دکھائی نہیں دے گا) اور مشرق سے ابھرتا سیارہ مریخ جو برج جیمنی (Gemini) کے دو ستاروں Pollux and Castor کے ساتھ مصروف ہوگا۔

اس کے ساتھ ساتھ سردی کی راتوں کی شان یعنی برج اورائن (Orion Constellation) کا دلربا منظر اور ثریا (Pleiades) کے سات ستارے بھی چاند کی ایک طرف موجود ہوں گے۔

ایک ہی رات میں آسمان پر اتنے خوبصورت نگینے، کمال ہے اس ذات بابرکت کی تخلیق کا۔
(تحریر :ثاقب علی)




میاں بیوی دونوں ایک ہی فیلڈ میں کام کر رہے تھے۔ بیوی پائلٹ تھی اور خاوند کنٹرول ٹاور انسٹرکٹر۔پائلٹ بیوی: ہیلو کنٹرول ٹا...
12/12/2024

میاں بیوی دونوں ایک ہی فیلڈ میں کام کر رہے تھے۔
بیوی پائلٹ تھی اور خاوند کنٹرول ٹاور انسٹرکٹر۔

پائلٹ بیوی: ہیلو کنٹرول ٹاور! یہ فلائٹ 358 ہے۔ یہاں کچھ پرابلم ہے۔
کنٹرول ٹاور سے شوہر: آپ کی آواز ٹھیک سے نہیں آ رہی ہے۔ کیا آپ دوباہ اپنی پرابلم بتا سکتی ہیں؟
بیوی: کچھ نہیں، جانے دو، تمہیں میری آواز آتی ہی کب ہے؟ شوہر: براہ مہربانی، اپنی پرابلم بتائیے۔
بیوی: اب تو رہنے ہی دو۔
شوہر: پلیز بتائیں۔
بیوی: کچھ نہیں۔ میں ٹھیک ہوں۔ تم رہنے دو۔
شوہر: ارے بولیٔے کیا پرابلم ہے؟
بیوی: تمہیں میرے پرابلم سے کیا مطلب؟
شوہر: بے وقوف عورت! اس فلائٹ میں دو سو پیسنجر بھی ہیں۔ پرابلم بتا۔
بیوی: تمہیں کبھی میری پرواہ نہیں رہی۔ ابھی بھی دو سو مسافروں کی پرواہ ہے۔ بس مجھے نہیں کرنی بات…
او پیا جے جاج🤣(وہ پڑا ہے جہاز )

20/10/2024

"قدیم جاپانی روایت 'ایبائی'"

قدیم جاپان میں ایک دلچسپ اور غیر معمولی روایت پائی جاتی تھی جسے 'ایبائی' کہا جاتا تھا۔ یہ روایت انیسویں صدی کے دوسرے نصف میں رائج ہوئی۔ رات کے وقت ایک آدمی جس لڑکی کو پسند کرتا تھا، اس کے کمرے میں چپکے سے داخل ہو کر اسے قربت کی پیشکش کر سکتا تھا۔ اگر لڑکی رضا مندی ظاہر کرتی تو یہ رشتہ طویل المدتی تعلق یا حتیٰ کہ شادی میں بھی بدل سکتا تھا۔

یہاں تک کہ لڑکی کے والدین بھی اس روایت کو قبول کرتے تھے اور جان بوجھ کر گھر کے دروازے کھلے رکھتے اور کتوں کو باندھ دیتے تاکہ رات کا مہمان بلا جھجھک داخل ہو سکے۔ اگر کوئی لڑکا انکار کی صورت میں ناکام ہو جاتا تو وہ خاموشی سے وہاں سے نکل جاتا اور کسی اور کے گھر کا رخ کرتا۔

یہ بھی خاص بات ہے کہ مرد پوری طرح ننگے ہو کر آتے تاکہ ان کی نیت واضح ہو اور اگر کسی وجہ سے کوئی گڑبڑ ہو، تو وہ یہ بہانہ بنا سکیں کہ وہ چور نہیں بلکہ رات کے مہمان ہیں۔

اس روایتی طریقے میں والدین کی حمایت کا یہ پہلو بھی شامل تھا کہ وہ اپنے دروازے کھلے رکھتے اور غیر معمولی طریقے سے لڑکوں کو اپنے گھر آنے کا موقع دیتے تھے۔ اس روایت کے تحت ان لڑکوں کو 'لعنتی' بھی کہا جاتا تھا۔

عجیب و غریب تاریخ
تاریخ دان
fans
CP

دنیا میں  کروڑوں اور اربوں میں بک سکنے والا پھل پاکستان میں صرف گلہریاں کھا رہی ہیں.  اردو زبان میں اس کو شاہ بلوط اور پ...
09/10/2024

دنیا میں کروڑوں اور اربوں میں بک سکنے والا پھل پاکستان میں صرف گلہریاں کھا رہی ہیں.
اردو زبان میں اس کو شاہ بلوط اور پشتوں میں اس کو پرگی کہتے ہیں یہ پھل ایکورن ( Acorn) جس سے بنائی جانے والی کافی کا 200 گرام کا پیکٹ دنیا میں 40 ڈالر کا بک رہا ہے. پاکستان کے شمالی علاقوں میں قدرتی طور پر اگنے والے شاہ بلوط یعنی اوک کے لاکھوں درخت ہیں- ان کے پھل سے اب تک صرف گلہریاں استفادہ کرتی ہیں-
مراکش میں اس پھل سے قدیم زمانے سے آٹا، خوردنی تیل اور کافی کا متبادل بنایا جاتا رہا ہے- اس کا جو پتے ہے وہ بھیڑ بکریاں بہت شوق سے کہاتی ہے 🌲🌳

گرمی اور سردی کے اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں سردی پہلی اکتوبر کو چارج سنبھالنے کے لیے تیار جبکہ گرمی چارج دینے سے مکم...
03/10/2024

گرمی اور سردی کے اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں سردی پہلی اکتوبر کو چارج سنبھالنے کے لیے تیار جبکہ گرمی چارج دینے سے مکمل انکاری، اب کل فائنل مذاکرات ھونگے۔
حتمی تاریخوں کا اعلان 10اکتوبر کو کیا جائیگا۔ گرمی اپنی سیٹ چھوڑے ورنہ سردی 26 اکتوبر کو زبردستی چارج سنبھال لے گی
گرمی اپنی پوری طاقت لگا رہی ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس میں اس کو سپورٹ فراہم کر رہی ہے اس کے باوجود سردی کا گرمی کو 10 اکتوبر کا الٹیمیٹم۔ 10 اکتوبر کے بعد سردی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان۔
گرمی دھاندلی کرنا چاھتی ھے اور یہ اب برداشت نہیں کیا جائیگا۔ سردی کا دو ٹوک موقف

02/10/2024

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
( پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے )

🇵🇱🚴‍♂️🌟In Poland, there are amazing bicycle paths that glow at night, powered entirely by the sun! 🌞🚲✨ These innovative ...
21/09/2024

🇵🇱🚴‍♂️🌟
In Poland, there are amazing bicycle paths that glow at night, powered entirely by the sun! 🌞🚲✨ These innovative paths are made with special phosphorescent material that absorbs sunlight during the day and lights up beautifully in the dark 🌌🔋. They not only provide a safer route for cyclists but also create a stunning visual experience, making night rides truly magical! 🌠🚴‍♀️.........

تقریباً 5000 سال پہلے، قدیم میسوپوٹیمیا (جدید دور کے عراق) میں رہنے والے سومیری باشندوں نے "وقت" کی پیمائش میں انقلاب بر...
03/09/2024

تقریباً 5000 سال پہلے، قدیم میسوپوٹیمیا (جدید دور کے عراق) میں رہنے والے سومیری باشندوں نے "وقت" کی پیمائش میں انقلاب برپا کیا، انہوں نے 60 نمبر پر مبنی ایک نفیس عددی نظام تیار کیا، جسے سیکسیجسیمل سسٹم کہا جاتا ہے۔ اس منفرد نظام کی وجہ سے ایک گھنٹے کو 60 منٹ اور ایک منٹ کو 60 سیکنڈ میں تقسیم کیا گیا، ایسے تصورات جو آج بھی استعمال میں ہیں۔

سمیری باشندوں کی درست ٹائم کیپنگ کی ضرورت ان کے زرعی معاشرے کی وجہ سے تھی۔ فصلوں کی بوائی اور کٹائی کے لیے درست کیلنڈر ضروری تھے۔ انہیں اپنی پیچیدہ مذہبی تقریبات اور انتظامی سرگرمیوں کو مربوط کرنے کی بھی ضرورت تھی۔

اپنی ٹائم کیپنگ میں مدد کے لیے، سمیریوں نے فلکیات میں اہم پیش رفت کی۔ انہوں نے آسمانی اجسام کی حرکات کا مشاہدہ کیا اور اس علم کا استعمال کرتے ہوئے 12 مہینوں کے ساتھ ایک قمری کیلنڈر بنایا، جو زرعی موسموں کے ساتھ قریب سے جڑا ہوا تھا۔

دن کو 24 گھنٹوں میں، ہر گھنٹے کو 60 منٹ میں اور ہر منٹ کو 60 سیکنڈ میں تقسیم کرنا ایک یادگار کارنامہ تھا جو ریاضی کے بارے میں سومیریوں کی جدید سمجھ کی عکاسی کرتا ہے۔

وقت کے ساتھ اس اختراعی انداز نے بعد کی تہذیبوں پر گہرا اثر ڈالا، بشمول بابلی، یونانی اور رومی، جنہوں نے سمیری نظام کو اپنایا اور مزید ترقی کی۔ سومیریوں کے ٹائم کیپنگ سسٹم کی وراثت ہماری جدید گھڑیوں اور کیلنڈروں میں واضح ہے، جو ہماری روزمرہ کی زندگی پر ان کی آسانی کے پائیدار اثر کو ظاہر کرتی ہے۔
منقول
#منقول

پرتگالی ادیب جوز سارا ماگو کو جب 1998 میں ادب کا نوبل انعام ملا تو انھوں نے اپنی طویل تقریر کے آخر میں یہ کہا؛ "براہ کرم...
21/08/2024

پرتگالی ادیب جوز سارا ماگو کو جب 1998 میں ادب کا نوبل انعام ملا تو انھوں نے اپنی طویل تقریر کے آخر میں یہ کہا؛
"براہ کرم مجھے معاف کر دیں آپ کو جو کچھ معمولی نظر آتا ہے میرے نزدیک وہی سب سے زیادہ اہم ہے۔"

ان کا ایک قول ہے کہ؛
"یہ کیسے انسان ہیں جو مریخ پر زندگی کی تلاش میں خلائی جہاز بھیج سکتے ہے جبکہ زمین پر انسانوں کے قتل کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے؟!"
Cp

Address

Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when PAK Nation posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share