Sachi Kahnia سچی کہانیاں

Sachi Kahnia  سچی کہانیاں Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Sachi Kahnia سچی کہانیاں, Publisher, Karachi.

‏آپ اعتماد تو دیجیئے،آپ کی بیٹی بیٹے سے بڑھ کر آپ کا سہارا بن سکتی ہے۔❤️
25/08/2024

‏آپ اعتماد تو دیجیئے،
آپ کی بیٹی بیٹے سے بڑھ کر آپ کا سہارا بن سکتی ہے۔❤️

 آج جو دعاؤں کا حصہ ہے، دیکھنا کل وہ نصیب کا حصہ بھی بن جائے گا، بس تم اپنے اللہ پر یقین رکھوں! #انشاءاللہ
18/08/2024


آج جو دعاؤں کا حصہ ہے، دیکھنا کل وہ نصیب کا حصہ بھی بن جائے گا، بس تم اپنے اللہ پر یقین رکھوں!
#انشاءاللہ

"کتابیں پڑھنے والی عورت آسانی سے پیار نہیں کر سکتی۔ وہ صرف اپنے روحانی ہم منصب کی تلاش میں ہوتی ہے جو اس کی چھوٹی چھوٹی ...
09/07/2024

"کتابیں پڑھنے والی عورت آسانی سے پیار نہیں کر سکتی۔ وہ صرف اپنے روحانی ہم منصب کی تلاش میں ہوتی ہے جو اس کی چھوٹی چھوٹی تفصیلات سے مشابہت رکھتا ہو۔"

➖ فیوڈور دوستوئیفسکی

ایک چینی کہاوت  ہے کہ "جب آدمی 10 کتابیں پڑھتا ہے تو وہ 10 ہزار میل کا سفر کرلیتا ہے۔ " گورچ فوک کہتے ہیں:" اچھی کتابیں ...
07/07/2024

ایک چینی کہاوت ہے کہ "جب آدمی 10 کتابیں پڑھتا ہے تو وہ 10 ہزار میل کا سفر کرلیتا ہے۔ "

گورچ فوک کہتے ہیں:
" اچھی کتابیں وہ نہیں جو ہماری بھوک کو ختم کردیں بلکہ اچھی کتابیں وہ ہیں جو ہماری بھوک بڑھائیں۔۔۔۔۔۔۔ زندگی کو جاننے کی بھوک ۔۔''

ائولس گیلیوس کہتے ہیں:" کتابیں خاموش استاد ہیں ۔۔"

فرانس کافکا:
"ایک کمرہ بغیر کتاب کے ایسا ہی ہے جیسے ایک جسم بغیر روح کے ۔۔"

گوئٹے :
"بہت سے لوگوں کو یہ بات نہیں معلوم ہے کہ مطالعہ سیکھنا کتنا مشکل اور وقت طلب کام ہے، میں نے اپنے 80 سال لگا دیے لیکن پھر بھی یہ نہیں کہہ سکتا ہوں کہ میں صحیح سمت کی جانب ہوں۔۔۔۔۔”

تھومس فون کیمپن:
"جب میں عبادت کرتا ہوں تو میں خدا سے باتیں کرتا ہوں، لیکن جب میں کوئی کتاب پڑھتا ہوں تو خدا مجھ سے باتیں کرتا ہے۔۔۔۔۔"

جین پاؤل:
"کتابیں ایک طویل ترین خط ہے جو ایک دوست کے نام لکھا گیا ہو۔۔"

گٹھولڈ لیسنگ:
"دنیا اکیلے کسی کو مکمل انسان نہیں بنا سکتی، اگر مکمل انسان بننا ہے تو پھر اچھے مصنفین کی تصانیف پڑھنا ہونگی ۔۔۔"

نووالیس :
" کتابوں سے بھری ہوئی لائبریری ہی ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہم ماضی اور حال کے دیوتاؤں سے آزادی کے ساتھ گفتگو کرسکتے ہیں۔۔۔۔۔"

دو جرمن اقوال :

" کتابیں پیالے کی مانند ہیں جن سے پانی پینا تمہیں خود سیکھنا ہوگا"

"جرمن زبان میں گدھے کو ایزل کہتے ہیں جب اس لفظ کو الٹا پڑھا جائے تو یہ لیزے بنتا ہے اس لئے یہ کوئی عجوبہ نہیں ہے اگر یہ کہا جائے کہ کچھ معلومات حاصل کرنے کے لئے تمھیں گدھے کی طرح محنت کرنا ہوگی۔

ایک سروے کے مطابق پاکستان میں فی کس اوسطاً صرف 6 پیسے سالانہ کتاب کے لئے خرچ کیے جاتے ہیں...
جوتے شوکیس میں دیکھے جاتے ہیں۔کتابیں زمین پر پڑی نظر آتی ہیں جس معاشرے میں کتابیں پڑھنے کا شوق نہ ہو وہ کبھی شعور حاصل نہیں کرسکتا ..

05/07/2024

ایک نوجوان اپنی زندگی کے معاملات سے کافی پریشان تھا ۔
اک روزایک درویش سے ملا قات ہو گئی تواپنا حال کہہ سنایا ۔
کہنے لگا کہ بہت پریشان ہوں۔ یہ دکھ اور پریشانیاں اب میری برداشت ہے باہر ہیں ۔ لگتا ہے شائد میری موت ہی مجھے ان غموں سے نجات دلا سکتی ہے۔
درویش نے اس کی بات سنی اور کہا
جاؤ اور نمک لے کر آؤ۔
نوجوان حیران تو ہوا کہ میری بات کا نمک سے کیا تعلق پر پھر بھی لے آیا ۔
درویش نے کہا
پانی کے گلاس میں ایک مٹھی نمک ڈالو اور اسے پی لو۔
نوجوان نے ایسا ہی کیا تو درویش نے پوچھا :
اس کا ذائقہ کیسا لگا ؟
نوجوان تھوكتے ہوئے بولا
بہت ہی خراب، ایک دم کھارا
درویش مسکراتے ہوئے بولا
اب ایک مٹھی نمک لے کر میرے ساتھ اس سامنے والی جھیل تک چلو۔
صاف پانی سے بنی اس جھیل کے سامنے پہنچ کر درویش نے کہا
چلو اب اس مٹھی بھر نمک کو پانی میں ڈال دو اور پھر اس جھیل کا پانی پیو۔
نوجوان پانی پینے لگا، تو درویش نے پوچھا
بتاؤ اس کا ذائقہ کیسا ہے، کیا اب بھی تمہیں یہ کھارا لگ رہا ہے ؟
نوجوان بولا
نہیں ، یہ تو میٹھا ہے۔ بہت اچھا ہے۔
درویش نوجوان کے پاس بیٹھ گیا اور اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے بولا
ہمارے دکھ بالکل اسی نمک کی طرح ہیں ۔ جتنا نمک گلاس میں ڈالا تھا اتنا ہی جھیل میں ڈالا ہے۔ مگر گلاس کا پانی کڑوا ہو گیا اور جھیل کے پانی کو مٹھی بھر نمک سے کوئی فرق نہیں پڑا۔
اسی طرح انسان بھی اپنے اپنے ظرف کے مطابق تکلیفوں کا ذائقہ محسوس کرتے ہیں۔
جب تمھیں کوئی دکھ ملے تو خود کو بڑا کر لو، گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ۔
اللہ تعالی کسی پر اس کی ہمت سے ذیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔ اس لئے ہمیں ہمیشہ یقین رکھنا چاہیے کہ جتنے بھی دکھ آئیں ہماری برداشت سے بڑھ کر نہیں ہوں گے۔

دونوں امرود ایک ہی درخت کی ایک ہی شاخ پر ایک ساتھ لٹکے ہوئے ہیں، اِن میں سے ایک پہلے ہی پک چکا ہے، جبکہ دوسرے کو پکنے می...
28/06/2024

دونوں امرود ایک ہی درخت کی ایک ہی شاخ پر ایک ساتھ لٹکے ہوئے ہیں، اِن میں سے ایک پہلے ہی پک چکا ہے، جبکہ دوسرے کو پکنے میں مزید وقت درکار ہے، یاد رکھیں قُدرت ہمیں اِن دو امرودوں کے ذریعے ایک اہم سبق سکھا رہی ہے۔

جب ہم اپنے ارد گرد دوسروں کو کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیکھتے ہیں جب کہ ہم نے کامیابی حاصل نہیں کی تو اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ناکام ہیں، اِس کا سیدھا مطلب ہے کہ ہمارے لیے ابھی صحیح وقت نہیں آیا، لہٰذا ہمیں صبر کرنا چاہیے اور مایوس بالکل بھی نہیں ہونا چاہیے۔

ہوسکتا ہے کہ ہم اپنی پکنے والی حالت تک پہنچنے سے صرف چند دن دور ہوں، یاد رکھیں ہمارا وقت بھی آئے گا، لیکن اِس کیلئے صبر اور استقامت کی ضرورت ہے، اپنے رب پر اپنی قوّتِ بازو اور اپنی محنت پر بھروسہ رکھیں صبر کریں آپ کا بھی وقت ضرور آئے گا۔
(کاپی)

27/06/2024

عربی روایت سے ترجمہ

مینڈکوں کا ایک گروہ کہیں جا رہا تھا کہ اچانک ان میں سے دو بے دھیانی میں ایک گڑھے میں جا گرے۔

باہر ٹھہرے مینڈکوں نے دیکھا کہ گڑھا ان دو مینڈکوں کی استطاعت سے زیادہ گہرا ہے تو انہوں نے اوپر سے کہنا شروع کر دیا۔ ھائے افسوس، تم اس سے باہر نہ نکل پاؤ گے، کوششیں کر کے ہلکان مت ہونا، ہار مان لو اور یہیں اپنی موت کا انتظار کرو۔

ایک مینڈک کا یہ سب کچھ سن کر دل ہی ڈوب گیا، اس نے ٹوٹے دل کے ساتھ چند کوششیں تو کیں مگر اس جان لیوا صدمے کا اثر برداشت نہ کر پایا اور واقعی مر گیا۔

دوسرے کی کوششوں میں شدت تھی اور وہ جگہ بدل بدل کر، جمپ لگاتے ہوئے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اوپر والے مینڈک پورے زور و شور سے سیٹیاں بجا کر، آوازے کستے ہوئے، اسے منع کرنے میں لگے ہوئے تھے کہ مت ہلکان ہو، موت تیرا مقدر بن چکی ہے۔ لیکن مینڈک نے اور زیادہ شدت سے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور واقعی میں باہر نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔

سارے مینڈک اس کے گرد جمع ہو گئے اور پوچھنا شروع کیا کہ وہ کیسے باہر نکلا تو سب کو یہ جان کر بہت حیرت ہوئی کہ یہ والا مینڈک تو کانوں سے محروم اور بہرا تھا۔

مینڈک سارا وقت یہی سمجھ کر باہر نکلنے کیلیئے اپنا سارا زور لگاتا رہا تھا کہ باہر کھڑے ہوئے سارے مینڈک اس کے خیر خواہ اور دوست ہیں، جو اس کی ہمت بندھوا رہے ہیں اور جوش دلا رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ تھی کہ وہ سارے اس کی ہمت توڑنے اور باہر نکلنے کے عزم کو ختم کرنے میں لگے ہوئے تھے۔

نتیجہ: کسی بھی تنقید پر بددل مت ہوں بلکہ اس تنقید کے نشتر کی سیڑھیاں بنا کر کامیابی کی منزل کی جانب بڑھتے رہیں. طاہری راٹئس

💕💕💕

26/06/2024

وہ میرے سامنے ٹیبل پر کہنیاں رکھے نہایت ہی انہماک سے میری بات سن رہی تھی
اور سٹڈی سرکل کے بقیہ کامریڈز کی طرح تائید میں سر ہلا رہی تھی
جتنی توجہ اسکی میری باتوں پر تھی اس سے ذیادہ میں اسی خوبصورتی پر مرتکز کئے ہوا تھا
وہ میری بات کی تائید کے لئے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے بار بار دائیں رخسار پر لٹکنے والی بالوں کی لِٹ کو پیچھے ہٹانے لگتی
اور اک ادا سے آنکھوں کو جھبکتی تو میرے لفظ لڑکھڑانے لگتے
آپ کے مخاطبین میں اگر کوئ انتہائ خوبصورت عورت ہو تو اسکی طرف متوجہ ہو کر بات نہ کرنا اسکی توہین ہے
اور ایسا ناقابل معافی جرم میں کیسے کر سکتا تھا۔۔۔۔؟
میں تقریبا دس منٹ تک اپنا نقطہ فکر پیش کرتا رہا
اور اسکے چہرے کی خوابیدہ جھریوں میں کھویا رہا جہاں بڑھاپے کو دستک دینے کے لئے ابھی کئیں دہائیوں کا سفر کرنا تھا
ڈی ایچ اے کے کامریڈز کے ویکلی سٹڈی سرکل میں ، میں تیسری بار شامل ہوا تھا
اور پہلی دو نشستوں میں، میں کچھ نہ بولا سوائے چند سوالات کرنے کے
لیکن اس بار میں اپنی بات کو تفصیل سے رکھنا چاہ رہا تھا اور کامریڈز مجھے بغور سنتے رہے
میں تب پھولے نہ سمانے لگا جب میری بات کو سراہنے کے لئے سینئر کامریڈز نے ڈیکس اور تالیاں بجائیں
اور میرے پوائنٹ آف ویو سے اتفاق کیا___مگر وہ چپ تھی
اسنے کھنگارتے ہوئے اپنی بات شروع کی
اور جو کچھ میں نے کہا تھا اس پر کڑی تنقید کرنے لگی
اسکی پہلی دو باتیں درست تھیں جس میں اس نے میری غلطیوں کی طرف اشارہ کیا تھا
لیکن اسکے بعد وہ جو کچھ کر رہی تھی اسے تنقید کی بجائے تنقیص ہی کہا جا سکتا تھا.
وہ بات کرتے ہوئے میری طرف دیکھنے کی بجائے میرے اردگرد بیٹھے بوڑھے مارکسی دانشوروں کی طرف دیکھتی رہی
وہ جیسے جیسے بات کو طول دے رہی تھی میری عزت برابر خاک میں ملتی جا رہی تھی
مگر میں اسے مکمل شائستگی اور اطمینان سے سنتا رہا.
میرے لئے تالیاں بجانے والے ہاتھ اب خارش کرنے لگے اور مجھے سراہنے والی زبانیں اسے خاموشی سے سن رہی تھیں
اور میں نظریں اسکے چہرے پر گاڑے اسکے سراپا نزاکت کی پرستش کرتا رہا
شائد تنقیص کے اس زور پر وہ اسی کی قیمت وصول کر رہی تھی
میں ارادہ کئے بیٹھا تھا کہ وہ جیسے ہی چپ ہو گی میں جوابی کاروائ شروع کروں گا
اسکی اک اک بات کے پوائنٹس جنہیں میں لکھ رہا تھا سب پر تجزیہ کروں گا
اپنی پہلی دو غلطیوں کو تسلیم کرنے کے بعد اس پر یہ واضح کروں گا کہ نازنینا تم کن کن فاش فکری کوتاہیوں کو اپنے حسن کی دلیل سے ہمارے ذہنوں کی بجائے دلوں پر مسلط کر رہی تھی
بات بڑھتی گئی اور دور تلک جاتی گئی
میں اسکے اتنا ہی قریب تھا جتنا کہ وہاں ہوا جا سکتا تھا میز کی ایک طرف میں اور دوسری طرف وہ____میں صرف سن ہی نہیں بلکہ دیکھ بھی رہا تھا کہ اسکے منہ سے پھول جھڑ رہے تھے
اور مجھ پر تنقیص کرتے ہوئے جو شرارتی مسکراہٹ اسکی آنکھوں میں اتر آئی تھی
وہ میری توجہ اس جانب مرکوز ہی نہیں ہونے دے رہی تھی جہاں اسکی فکری کتاہیاں اور قلت تدبر کے سبب اکی لغزشیں مجھ پر واضح ہو سکتیں
میں اسکی باتیں نوٹس کرنے کی بجائے ایک بار پھر اسکے سراپا نسوانیت میں کھو گیا
میں نے تہیہ کر لیا تھا کہ اگر وہ ایک پل کے لئے بھی میری طرف دیکھ لے گی تو میں اس پر یہ کبھی ثابت نہیں ہونے دوں گا کہ حسن اتنی بڑی دلیل نہیں ہے
اور آخر میں اسکی تمام باتوں کی تائید کر دوں گا
لیکن ایسا نہیں ہوا
مجبورا مجھے اسکی بات کاٹنی پڑی اور اپنے کہے اک اک لفظ کی وضاحت دینی پڑی جنہیں وہ غلط طرز سے سمجھ رہی تھی
میں نے بات شروع کی تو اس نے میرے پیچھے لٹکی پینٹنگ پر نظریں جما لیں
میں نے بال کی کھال اور کھال کے تمام بال بھی ادھیڑ دئیے مگر وہ چپ سنتی رہی
اور اسکی نگاہیں اسی پینٹنگ پر مرکوز تھیں جس سے مجھے اب جلن ہو رہی تھی۔

آخر میں جب چائے کا دور چلا تو اسنے اپنے ہینڈ بیگ سے کچھ بسکٹ نکال کر میری طرف بڑھائے
اگرچہ یہ آداب محفل کے خیلاف تھا مگر اسے انکار کر دینا محفل کی خیلاف ورزی سے بڑا گناہ ہوتا
جب نشست برخاست ہوئی اور سب چلنے لگے تو میں اک اخبار پر جھکا ہوا تھا
میں نے آنکھ اٹھائ تو وہ میری طرف دیکھ رہی تھی
دو سیکنڈز کے لئے جب نگاہیں نگاہوں سے دو چار ہوئیں تو اسکے چہرے پر اک مسکراہٹ بکھری جس کے سامنے میرے تمام فلسفے ڈھیر ہو گئے تھے
میں جب وہاں سے نکل رہا تھا تو مجھ پر یہ واضح ہو چکا تھا کہ ”حسن ہی سب سے بڑی دلیل ہے“

26/06/2024

کل میں انسان کی عظمت پر لکھ رہا تھا کہ اچانک محلے میں بہت شور اور اونچی اونچی آوازیں سنائی دینے لگیں، باہر نکل کر دیکھا تو آدمی آدمی پر بھونک رہا تھا، ساتھ ہی گیلی مٹی پر کچھ کتے سکون سے سوئے ہوئے تھے.

کرشن چندر

08/06/2024

مشہور واقعہ ہے کہ ﷲ نے سے کہا،
اے موسی #قحط آنے والی ہے اپنی قوم سے کہو تیار رہے۔
حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی قوم کو یہ پیغام پہنچادیا، تو انکی قوم نے اپنے گھروں کی دیواروں میں سوراخ بنا دئے تا کہ ‏قحط اور سختی کی صورت میں ساتھ والے گھر کی مدد کرسکیں اور اس طرح یہ سخت دن گزر جائیں۔ کچھ وقت گزرا لیکن قحط نہیں پڑا، حضرت موسی علیہ السلام نے ﷲ تعالی سے وجہ پوچھی تو جواب ملا کہ تمہاری قوم نے آپس میں ایک دوسرے پر رحم کیا تو میں کیوں نہ ان پر رحم کروں اس لئے قحط نازل نہیں کیا

👈🏻موجودہ مہنگائی کے دور میں ایک دوسرے پر رحم کریں تا کہ اللہ بھی ہم پر رحم کرے ،..... دوسروں کی ضروریات کا بھی خیال کیجئے... آسانیاں دیجئے.... تاکہ اپ کے اپنے مسائل حل ہو سکیں*

🔔👈🏻یاد رکھیں.

صرف اپنا سوچنے والا..... اپنی ہی فکر میں غرق ہو جاتا ہے... جو دوسروں کی بھی سوچتا ہے. اللہ اسکے لیے آسانیوں کے دروازے کھول دیتا ہے

‏اس دنیا میں جہاں آپ کچھ بھی بن سکتے ہیں ، تو مہربان بنیں۔ 🌸
22/04/2024

‏اس دنیا میں جہاں آپ کچھ بھی بن سکتے ہیں ، تو مہربان بنیں۔ 🌸

اگر آپ چڑیاں آزاد کروائیں گے تو ان کی ڈیمانڈ بڑے گی اور مزید پکڑ کر لائی جائیں گی۔ اگر آپ انھیں آزاد کروانا چھوڑ دیں گے ...
17/04/2024

اگر آپ چڑیاں آزاد کروائیں گے تو ان کی ڈیمانڈ بڑے گی اور مزید پکڑ کر لائی جائیں گی۔ اگر آپ انھیں آزاد کروانا چھوڑ دیں گے تو چند ماہ بعد بیوپاری خود انھیں آزاد کر کے کوئی دوسرا روزگار اختیار کر لے گا کہ اس میں کمائی نہیں۔ یعنی انھیں آزاد کروانا دراصل انھیں قید کروانا ہے۔
ایسے ہی کسی بھکاری کو بھیک دینا دراصل اس بزنس کی مارکیٹ ویلیو بڑھانا ہے۔ غربت ختم کرنا نہیں۔ جب اسے دن کے تین چار ہزار ملیں گے تو اپنے پورے خاندان کو اس کام پر لگائے گا اور دن بدن یہ بزنس پھلے پھولے گا۔ یعنی کسی بھکاری کو بھیک دے کر آپ ایک بھکاری کم نہیں کر رہے بلکہ دس مزید کو بھیک مانگنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
اگر ہم سب عہد کر لیں کہ بھکاریوں کو بالکل کچھ نہیں دیتا تو سال بھر میں وہ سب کسی نہ کسی دوسرے کام کی طرف لگ جائیں گے کیونکہ پیٹ تو روٹی مانگتا ہے۔

Address

Karachi

Telephone

+923002885091

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sachi Kahnia سچی کہانیاں posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category