27/08/2025
ابھی ابھی PDMA نے خبر دی ہے کہ انڈیا نے دریائے راوی پر تھین ڈیم کے گیٹ کھول دیے ہیں اور اس وقت جسر کے مقام پر 210,000 کیوسک پانی کا ریلہ پاکستان میں داخل ہورہا ہے۔
یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر جی ٹی روڈ اور ریلوے کے پُل کی پانی گزارنے کی گنجائش 300,000 کیوسک ہے۔بہت زور لگاکر 30 ہزار کیوسک اور گزارا جا سکتا ہے۔
گنجائش سے زیادہ پانی آنے کی صورت میں پہلے تو راوی کے دائیں کنارے پر بند توڑ کر اضافی پانی کو نہروں، کھیتوں اور فلڈ چینل میں موڑ دیا جاتا تھا اور گھوم پھر کر یہ پانی پھر شرقپور کے پاس دوبارہ راوی میں چلا جاتا تھا اور یوں لاہور شہر نہ صرف سیلاب سے بچ جاتا تھا بلکہ پُل بھی محفوظ رہتے۔
سنہ 1988 کے سیلاب میں لاہور شہر کو اسی طریقے سے سیلاب سے بچایا گیا تھا۔ اس وقت سیلاب کا پانی جی ٹی روڈ اور ریلوے کے پُل کی گنجائش سے دوگنا شدت کا تھا لہذا دریا کے بند توڑے پڑے تھے جس سے لاہور شہر تو محفوظ رہا لیکن کئی دیہات اور زرعی زمینیں ڈوب گئی تھیں۔
تاہم اب لاہور میں دریائے راوی کے دائیں کنارے پر ان زرعی علاقوں میں فیکٹریاں، ہاوسنگ سوسایٹیز ، موٹروے اور سڑکیں بن چُکی ہیں جو کہ سیلابی راستے میں رُکاوٹ بنیں گی۔ انڈیا پچھلے دو دنوں سے کئی دفعہ دریاوں میں پانی چھوڑنے کا بتا چُکا ہے۔ دیکھیں اس دفعہ لاہور کو بچانے کے لیے ہم نے کیا حکمتِ عملی بنائی ہے کیونکہ پرانی حکمتِ عملی کام نہیں کرے گی۔
اِلٰہی اس مُلک اور اس میں رہنے والوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھنا۔