Karak Area Development Organization - KADO

Karak Area Development Organization - KADO تجزیے تبصرے اور جائزے ،مسائل کی نشاندھی

12/07/2025
29/06/2025
28/06/2025

ریاست ماں ہوتی ہے — لیکن سوات کے سیلاب میں وہ ماں خاموش تماشائی بنی رہی۔

عید کی خوشی میں سیاہ کوٹ سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان سوات کی طرف روانہ ہوا۔ ناشتہ کے لیے وہ دریا کنارے رُکا۔ اچانک دریا کا پانی چڑھنے لگا، مقامی لوگوں نے خبردار کیا لیکن انتظامیہ کہیں نظر نہ آئی۔ لمحوں میں سیلابی ریلا آیا اور ایک ایک کرکے ماؤں، بچوں، جوانوں کو اپنے ساتھ بہا لے گیا۔ ویڈیوز بنتی رہیں، فریادیں گونجتی رہیں، لیکن ماں جیسی ریاست نے اپنی آغوش نہیں کھولی۔ نہ بچاؤ آیا، نہ تحفظ، نہ وقت پر مدد۔

یہ حادثہ نہیں، ریاستی بے حسی کا قتل تھا۔
ریسکیو تاخیر سے پہنچی، وسائل کم تھے، تربیت ناکافی تھی۔ ماں جیسی ریاست اگر بروقت پہنچتی، بچاؤ کا نظام ہوتا، تو شاید یہ سانحہ ٹالا جا سکتا تھا۔ مگر ریاست نے ایک دفعہ پھر اپنے بچوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ ان کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ اپنے وطن کی خوبصورتی دیکھنے نکلے تھے۔ مگر ان کے حصے میں پانی کی لہریں اور ریاست کی بے حسی آئی۔ اور یوں ثابت ہوا کہ ریاست صرف نام کی ماں ہے، درد میں شریک نہیں۔

22/06/2025
13/06/2025

کرک سٹی: پسماندگی سے امید کی راہوں تک – ایک دیرینہ مسئلہ، ایک نئی امید

میرا تعلق کرک سٹی کے قریبی علاقے سے ہے۔ یہ وہ شہر ہے جس کی گلیوں میں میری بچپن کی یادیں بسی ہوئی ہیں، اور جہاں سے میں نے ابتدائی تعلیم سے لے کر بی اے تک کا سفر طے کیا۔ 2007 میں جب میں نے کرک کو خیرباد کہا اور کوہاٹ یونیورسٹی میں قدم رکھا، تب کرک سٹی ترقی کی دوڑ سے بہت پیچھے تھا۔ یہاں کی سڑکیں گرد سے اٹی ہوئی تھیں، بازاروں میں تجارتی سرگرمیاں محدود تھیں، اور صرف چند بااثر افراد ہی مقامی معیشت پر راج کرتے تھے۔ لیکن آج کرک سٹی نے کافی ترقی کر لی ہے — سڑکیں بہتر ہوئی ہیں، بازار وسیع ہوئے ہیں، اور ایک نئی نسل نے شعور اور آگہی کا راستہ اپنایا ہے۔

تاہم، اس تمام ترقی کے باوجود ایک مسئلہ آج بھی کرک سٹی کے عوام کی گردن پر بوجھ بنا ہوا ہے — پانی کا دیرینہ مسئلہ۔ یہ وہ زخم ہے جو ہر انتخابی موسم میں تازہ کیا جاتا ہے، اور ہر بار عوام کو نئے وعدوں کے زخموں سے نوازا جاتا ہے۔

میں نے پانچ الیکشن اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔ ان پانچوں انتخابات میں عوام نے اسی ایک مسئلے کو لے کر امید باندھی، نعرے لگائے، ووٹ دیے، اور پھر وہی مایوسی ان کے نصیب میں آئی۔ اس سے پہلے کے چار ادوار میں صابرآباد کے نمائندے ایم پی اے کی کرسی پر براجمان رہے۔ اُنہوں نے بھی پانی کے مسئلے کو بنیاد بنا کر عوام کے دل جیتے، لیکن عملی اقدامات کے میدان میں کچھ بھی نہ کر سکے۔

اس بار، یعنی 2023 کے انتخابات میں کرک سٹی کا باسی چالیس سال بعد حلقہ ایم پی اے منتخب ہوا۔ یہ ایک تاریخی لمحہ تھا — ایک امید کی کرن جو برسوں کی محرومی کے بعد چمکی۔ میری دلی دعا اور تمنا ہے کہ موجودہ نمائندہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کرک سٹی کے عوام کے ساتھ انصاف کرے۔ پانی جیسا بنیادی مسئلہ، جس نے کئی دہائیوں سے یہاں کے باسیوں کی زندگی اجیرن بنائی ہوئی ہے، اس کے حل کی طرف عملی قدم اٹھائے جائیں۔

تاہم، سچ یہ ہے کہ ابھی تک کوئی بڑا منصوبہ سامنے نہیں آیا۔ نہ کوئی واضح حکمت عملی، نہ کوئی باضابطہ اعلان۔ یہ خاموشی ایک بار پھر عوام کو اسی پرانے دائرے میں دھکیل سکتی ہے جہاں ہر نیا چہرہ پرانے وعدوں کا عکس ہوتا ہے۔

میرا پیغام اس مضمون کے ذریعے یہ ہے کہ کرک سٹی کے عوام اب باشعور ہو چکے ہیں۔ وہ صرف نعروں پر نہیں، عمل پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ پانی کے لئے سیاسی احتجاجوں سے تھک چکے ہیں، حجروں کے طواف سے عاجز آ چکے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ نمائندے اپنی اصل ذمہ داری نبھائیں۔ پانی کے مسئلے کو محض ووٹ لینے کا ذریعہ نہیں، بلکہ اپنے فرائض کا مرکزی نقطہ سمجھیں۔

یہ مضمون نہ صرف ایک یادداشت ہے بلکہ ایک پکار بھی ہے — کرک سٹی کی، اس کی عوام کی، اس کی ماؤں بہنوں کی، جو آج بھی بوند بوند پانی کو ترستی ہیں۔ اگر آج کا نمائندہ اس پکار کو سن کر، عملی اقدامات کی طرف بڑھتا ہے تو تاریخ اسے عزت دے گی، اور عوام کا دل جیت لے گا۔

11/06/2025

فالو ہماری اواز۔ Hamari Awaz ہماری آواز

10/06/2025
05/03/2025

Address

Karak

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Karak Area Development Organization - KADO posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Karak Area Development Organization - KADO:

Share