Fazal waris khattak

Fazal waris khattak This page is used for social media, entertainment and for political purposes.

17/09/2025

پرانے زمانے کے ایک بادشاہ نے غلاموں کے بازار میں ایک غلام لڑکی دیکھی جس کی بہت زیادہ قیمت مانگی جا رہی تھی. بادشاہ نے لڑکی سے پوچھا آخر تم میں ایسا کیا ہے جو سارے بازار سے تمہاری قیمت زیادہ ہے. لڑکی نے کہا بادشاہ سلامت یہ میری ذہانت ہے جس کی قیمت طلب کی جا رہی ہے.
بادشاہ نے کہا اچھا میں تم سے کچھ سوالات کرتا ہوں. اگر تم نے درست جواب دئے تو تم آزاد ہو لیکن اگر جواب نہ ہوا تو تمہیں قتل کر دیا جائے گا. لڑکی آمادہ ہوگئی تب بادشاہ نے پوچھا :
سب سے قیمتی لباس کونسا ہے.؟
سب سے بہترین خوشبو کونسی ہے.؟
سب سے لذیذ کھانا کونسا ہے.؟
سب سے نرم بستر کونسا ہے.؟ اور سب سے خوبصورت ملک کونسا ہے.؟
لڑکی نے غلاموں کے بازار کے تاجر سے کہا میرا گھوڑا تیار کرو کیونکہ میں آزاد ہونے لگی ہوں. پھر پہلے سوال کا جواب دیا. سب سے قیمتی لباس کسی غریب کا وہ لباس ہے جس کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسرا لباس نہ ہو. یہ لباس پھر سردی گرمی عید تہوار ہر موقع ہر چلتا ہے.
سب سے خوبصورت خوشبو ماں کی ہوتی ہے بھلے وہ مویشیوں کا گوبر ڈھونے والی مزدور ہی کیوں نہ ہو اس کی اولاد کیلئے اس کی خوشبو سے بہترین کوئی نہ ہوگی.
لڑکی نے کہا سب سے بہترین کھانا بھوکے پیٹ کا کھانا ہے. بھوک ہو تو سوکھی روٹی بھی لذیذ لگتی ہے. دنیا کا نرم ترین بستر بہترین انصاف کرنے والے کا ہوتا ہے. ظالم کو ململ و کمخواب سے آراستہ بستر پر بھی سکون نہیں ملتا. یہ کہہ کر لڑکی گھوڑے پر بیٹھ گئی. بادشاہ جو مبہوت یہ سُن رہا تھا اچانک اس نے چونک کر کہا لڑکی تم نے ایک سوال کا جواب نہیں دیا. سب سے خوبصورت ملک کونسا ہے.؟
لڑکی نے کہا بادشاہ سلامت دنیا کا سب سے خوبصورت ملک وہ ہے جو آزاد ہو. جہاں کوئی غلام نہ ہو اور جہاں کے حکمران ظالم اور جاہل نہ ہوں. لڑکی کے اس آخری جواب میں انسانیت کی ساری تاریخ کا قصہ تمام ہوتا ہے

17/09/2025

14 حکمتیں جن پر عمل کرنے سے آپ کو ذہنی سکون ملے گا

1. اعتماد کی انتہا یہ ہے کہ جب لوگ آپ کا مذاق اڑائیں تو آپ خاموش رہیں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کون ہیں اور وہ کون ہیں۔

2. خاموش لوگ یا تو بڑے غم کے حامل ہوتے ہیں یا بڑے خواب کے۔

3. آپ نے یہ دنیا نہیں بنائی تاکہ دوسروں پر اپنی شرائط مسلط کریں۔ پہلے خود کو درست کریں تاکہ آپ دوسروں کے لیے مثال بن سکیں، پھر ان سے توقع کریں کہ وہ آپ کے جیسے ہوں۔

4. جاہلوں سے بحث کرنا پانی پر نقش بنانے کے مترادف ہے، چاہے آپ کتنی بھی محنت کریں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

5. جوتے کے پاس زبان ہے لیکن وہ بولتا نہیں، میز کے پاس پاؤں ہیں لیکن وہ چلتی نہیں، قلم کے پاس پر ہے لیکن وہ اڑتا نہیں، گھڑی کے پاس کانٹے ہیں لیکن وہ کاٹتے نہیں، اور بہت سے لوگوں کے پاس عقل ہے لیکن وہ سوچتے نہیں۔

6. وہ آپ کے بارے میں برا بولتے ہیں، پھر آپ کے ساتھ بیٹھتے ہیں اور آپ کے چہرے پر مسکراتے ہیں، یہ سب سے گندے لوگ ہیں۔

7. مشکل وقت انسان کے اصل جوہر کو ظاہر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

8. چھوٹے دماغ کے لوگوں کی چھوٹی پریشانیاں ہوتی ہیں، جبکہ بڑے دماغ کے لوگوں کے پاس پریشانیوں کے لیے وقت نہیں ہوتا۔

9. ایسے شخص کے قریب نہ رہیں جو آپ کو خوش کرتا ہو، بلکہ ایسے شخص کے قریب رہیں جو صرف آپ کے ساتھ خوشی محسوس کرتا ہو۔.

10. لوگ لہروں کی مانند ہیں، اگر آپ ان کے ساتھ چلیں تو وہ آپ کو ڈبو دیں گے، اور اگر ان کی مخالفت کریں تو وہ آپ کو تھکا دیں گے۔

11. میں نہیں جانتا کامیابی کا راز کیا ہے، لیکن ناکامی کا راز سب کو خوش کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

12. میں اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہوں، تو یا تو میں کامیاب ہوں گا، یا میں کامیاب ہوں گا، یا میں کامیاب ہوں گا۔

13. اگر بھولنے کی نعمت نہ ہوتی، تو ہم میں سے بہت سے لوگ پاگل ہو جاتے۔

*سب سے اہم:*

14. خود کو کنجوسوں کی فہرست سے نکال دیں اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و الہ وسلم پر درود بھیجیں۔

14/09/2025

جب امریکہ نے ویت نامی انقلابیوں کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ کیا تو اس نے انہیں کہا کہ پیرس میں اپنا ایک وفد بھیجیں تاکہ جنگ بندی پر بات چیت ہوسکے۔ اُس وقت ویت نامی مجاہدین امریکی فوجیوں پر کاری ضربیں لگا چکے تھے اور ان کے ساتھ سخت سلوک بھی کیا تھا۔
چنانچہ ویت نامی انقلابیوں نے چار افراد پر مشتمل ایک وفد بھیجا—دو خواتین اور دو مرد۔ امریکی خفیہ اداروں نے اس وفد کے لیے پیرس کے اعلیٰ ترین ہوٹلوں میں قیام و طعام کا بندوبست کیا، ہر طرح کی آسائشیں، راحتیں اور نعمتیں مہیا کر دیں۔
لیکن جب وفد پیرس کے ہوائی اڈے پر اُترا تو وہاں موجود امریکی کاریں انہیں ہوٹل لے جانے کے لیے تیار کھڑی تھیں، مگر ویت نامی وفد نے ان میں بیٹھنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ اپنی مرضی سے قیام کریں گے اور وقت پر اجلاس میں پہنچ جائیں گے۔
امریکی وفد کو یہ سن کر حیرت ہوئی۔ انہوں نے پوچھا: "آپ کہاں قیام کریں گے؟"
وفد کے سربراہ نے جواب دیا: "ہم پیرس کے ایک مضافاتی علاقے میں مقیم ایک ویت نامی طالب علم کے گھر میں رہیں گے۔"
امریکی نمائندہ مزید حیران ہوا اور کہا: "ہم نے تو آپ کے لیے ایک شاندار اور آرام دہ ہوٹل کا بندوبست کیا ہے۔"
اس پر ویت نامی نے کہا:
"ہم تو آپ سے لڑائی کے دوران پہاڑوں میں رہتے تھے، چٹانوں پر سوتے اور گھاس پھوس کھا کر گزارا کرتے تھے۔ اگر اب ہماری زندگی بدل گئی تو ڈرتے ہیں کہ کہیں ہمارے ضمیر بھی نہ بدل جائیں۔ اس لیے ہمیں ہماری حالت پر رہنے دیں۔"
چنانچہ وفد نے اس طالب علم کے گھر میں قیام کیا، اور بعد ازاں یہی مذاکرات امریکی قبضے کے مکمل خاتمے کا سبب بنے۔
جب دونوں وفود ہوائی اڈے پر ملاقات کے لیے آئے تو امریکی نمائندہ مصافحہ کرنے کے لیے آگے بڑھا مگر ویت نامیوں نے ہاتھ بڑھانے سے انکار کر دیا اور ان کے سربراہ نے کہا:
"ہم اب بھی دشمن ہیں، ہمارے عوام نے ہمیں آپ سے مصافحہ کرنے کا اختیار نہیں دیا۔
جو اپنا ضمیر بیچ دے، وہ اپنا وطن بھی بیچ دیتا ہے۔"
🥺 ایک دن جنرل "جیاب"—جو ویت نامی انقلابی رہنماؤں میں سے تھے—نے ستر کی دہائی میں ایک عربی دارالحکومت کا دورہ کیا، جہاں فلسطینی "انقلابی" تنظیمیں موجود تھیں۔
وہاں جا کر اُس نے دیکھا کہ ان کے قائدین پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں: جرمن گاڑیاں، کوبائی سگری، اطالوی مہنگے سوٹ، اور فرانسیسی قیمتی خوشبوئیں۔ جب اس نے یہ سب اپنی ویت کانگ کے جنگلوں کی زندگی سے موازنہ کیا تو بے ساختہ ان سے کہا: 😡
"آپ کی بغاوت کبھی کامیاب نہیں ہوگی!"

انہوں نے پوچھا: "کیوں؟"
جنرل جیاب نے جواب دیا:
"کیونکہ انقلاب اور دولت اکٹھے نہیں رہ سکتے۔
وہ بغاوت جو شعور کے بغیر ہو دہشت گردی میں بدل جاتی ہے، اور وہ بغاوت جس پر مال و دولت برسائی جائے اس کے قائدین چور بن جاتے ہیں۔
اگر کوئی شخص انقلاب کا دعویٰ کرے مگر خود محلوں اور کوٹھیوں میں رہے، لذیذ کھانے کھائے، اور عیش و عشرت کی زندگی بسر کرے، جبکہ باقی عوام کیمپوں میں رہیں اور زندہ رہنے کے لیے بین الاقوامی امداد کے محتاج ہوں… تو سمجھ لو کہ وہ قیادت حقیقتاً انقلاب لانا ہی نہیں چاہتی۔
اور جس قیادت کو انقلاب کی کامیابی مطلوب ہی نہ ہو، اس کی بغاوت کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔"

منقول

29/08/2025

*کوشش کرکے پُوری تحریر پڑھیے گا زندگی آسان ہو سکتی ہے .....*

يہ درست ہے كہ انسان كی عمر الله تعالٰی كے ہاتھ ميں ہے، پھر بھی فرض كريں كہ آپ 60 سال جيتے ہيں۔

ان 60 سال ميں اگر آپ يوميہ 8 گھنٹے سوتے ہيں تو گويا آپ 20 سال سونے ميں گزار ديتے ہيں۔😲 حالانکہ اس سے زیادہ ہی سویا جاتا ہے ۔۔۔

اگر آپ يوميہ 8 گھنٹے كام كرتے ہيں تو يہ بھی 20 سال بنتے ہيں۔ لہذا 20 سال کام میں گزارتے ہیں۔ حالانکہ اس سے زیادہ ہی کام ہوجاتا ہے اکثر۔

قریب 15 سال پر محيط آپ كا بچپن ہے۔

اگر آپ دن ميں دو مرتبہ كھانا كھاتے ہيں تو كم و بيش نصف گھنٹا صرف ہوتا ہے۔ يوں آپ كی عمر كے 3 سال كھانے ميں صرف ہوتے ہيں۔ حالانکہ بڑے دنوں میں کھانا تین دفعہ بھی ہوجاتا ہے ۔

كھانے پينے، سونے، كام كرنے اور بچپن كے يہ سال مجموعی طور پر 58 سال بنتے ہيں۔
باقی بچے 2 سال۔

اب سوال يہ ہے كہ آپ عبادت كے ليے كتنا وقت مختص كرتے ہيں؟؟؟!

الله تعالٰی نے اگر آپ سے روزِ قيامت يہ پوچھ ليا كہ تم نے اپنی عمر كن كاموں ميں صرف كی تو آپ كا جواب كيا ہوگا؟؟😥😥کس قدر افسوس ہوگا ۔۔۔۔۔

100 فيصد صحيح بات۔

قرآن مجيد كے كل صفحوں كی تعداد اوسطًا 600 يا 604 سے زائد نہيں۔ معروف پرنٹنگ کمپنیوں کی ۔۔۔۔

اچھا! اب ہم آگے بڑھتے ہيں!!

قرآن مجيد كے 600 صفحے 30 دن پر تقسيم كريں تو كتنے صفحے یومیہ بنتےہیں؟
پريشان مت ہوں۔ بہت آسان حساب ہے۔ 20=30/600 يعنی 20 صفحے روزانہ۔

ہم روز 5 نمازيں پڑھتے ہيں۔ 20 كو 5 پر تقسيم كريں۔
*4=5/20، جی بالكل 4 صفحے۔*
اگر آپ هر نماز كے بعد 4 صفحے پڑھتے ہيں تو آپ روز 20 صفحے كی تلاوت كرليتے ہيں۔

يوں ايک ماه ميں آپ كا تکمیلِ تلاوتِ قرآن ہو جائے گا اور آپ كو پتہ بھی نہيں چلے گا۔

تھوڑا انتظار كريں!
پيغام ابھی ختم نہيں ہوا!
ميں اِسے جلد مكمل كرتا ہوں!
آخر تک پڑھيں!
تھوڑا سا باقی ہے!
اگر آپ يہ پيغام اپنے تمام دوستوں كو ارسال كريں اور ديگر بہت سے لوگوں كو بھيجيں، وه آپ كی وجہ سے ختمِ قرآن كريں تو كيا آپ جانتے ہيں، آپ كو كتنا ثواب ملے گا؟!

جب بھی اُن ميں سے كسی كا ختمِ قرآن ہوگا، آپ كے اعمال نامے ميں لكھا جائے گا۔ تو اِس سال آپ يہ منافع بخش منصوبہ كيوں نہيں شروع كرتے۔
آپ ايسا كيوں نہيں كرتے كہ لوگ آپ كی وجہ سے قرآن مکمل كريں؟
كيا آپ ابھی بھی سوچ رہے ہيں؟

نيكی كی طرف رہنمائی كرنے والا نيكی كرنے والے ہی كی طرح ہے ۔ آج سے عمل شروع کریں اور آگے مرضی آپ کی ہے ۔۔۔ سیکنڈ تو پانچ ہی لگیں گے ۔۔۔ شیئر کردیں

28/08/2025

پاکستان میں ہر کاروبار کی ناکامی کے پیچھے لوگوں کا شاہانہ طرزِ زندگی ہے۔ ساری دنیا میں لوگ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن پاکستانی اپنی ذاتی گاڑی کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ باقی دنیا میں ہر فرد خود کام کرتا ہے، مگر پاکستان میں ایک بندہ کام کرتا ہے اور پانچ صرف کھاتے ہیں۔

دنیا کے بیشتر ممالک میں لوگ چھوٹے چھوٹے گھروں یا اپارٹمنٹس میں رہنا پسند کرتے ہیں، لیکن پاکستان میں لوگ ریل گاڑی جتنے بڑے گھر بنانے کے شوق میں ساری زندگی کی جمع پونجی ختم کر دیتے ہیں۔ دنیا میں شادی اور دیگر رسومات اتنی سادہ ہوتی ہیں کہ ان پر ایک مہینے کی تنخواہ بھی خرچ نہیں ہوتی، لیکن پاکستان میں لوگ شادی اور رسومات کے لیے اتنا خرچ کرتے ہیں کہ بعض اوقات گردہ تک بیچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں، صرف دکھاوا کرنے کے لیے۔

باقی دنیا میں لوگ سادہ خوراک کھاتے ہیں تاکہ صحت مند اور ہلکے پھلکے رہیں، مگر پاکستان میں زیادہ تر لوگ سارا پیسہ کھانے پر خرچ کرتے ہیں اور پھر بیماری کی صورت میں ڈاکٹروں کو دیتے ہیں۔ بھاری خوراک جسم کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے وہ صحت کو برباد کر دیتی ہے۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں لوگ کم بچے پیدا کرتے ہیں تاکہ ان کی اچھی تربیت ہو سکے۔ لیکن پاکستان میں پانچ چھ بچے پیدا کرنا عام سمجھا جاتا ہے۔ تربیت کی کمی کے باعث یہی بچے ٹک ٹاک اور دوسری فضولیات میں وقت ضائع کرتے ہیں اور پیسے کمانے کے لیے ناجائز راستے اختیار کرتے ہیں۔

ہم پاکستان کو برا بھلا ضرور کہتے ہیں، لیکن یہ نہیں سوچتے کہ اس ملک میں رہنے کے لیے ہم خود کیا ٹھیک کام کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا ملک اب بھی بہتر ہے، ورنہ ہم جیسے لوگ جو مغل بادشاہوں کے اب بھی پیروکار ہیں مزید کوئی بھی ملک برداشت نہ کرتے ۔۔

27/08/2025

*ملا دو پیازہ* کون تھا؟
"ملا دو پیازہ" کا اصل نام "ابوالحسن بن ابو المحاسن بن ابو المکارم" تھا۔ مکّہ معظمہ کے قریب شہر طائف میں (عرب) میں 1540؁ کو پیدا ہوئے۔فطری طور پر ہنسوڑ اور ظریف تھے۔ ہنسنا ہنسانا عادت ثانیہ تھی۔
اس کے والد اس کی سوتیلی ماں سے لڑ جھگڑ کر گھر سے نکل گئے تو یہ اپنے والد کی تلاش میں نکلے اور قافلہ در قافلہ پھرنے لگے۔ آخرکار ایک ایرانی قافلے کے ہمراہ ایران پہنچے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب نصیر الدین ہمایوں، شیر شاہ سوری سے شکست کھا کر امداد لینے ایران آیا ہوا تھا۔ ہمایوں کے سپہ سالار بخش اللہ خان اور ایرانی سپہ سالار اکبر علی کی آپس میں گہری دوستی ہو گئی تھی۔ ابو الحسن کی خوش مزاجی، لطیفہ گوئی اور حاضر جوابی نے سپہ سالار بخش اللہ خان کو بے حد متاثر کیا۔ اس نے سپہ سالار اکبر علی سے ابوالحسن کو بطور یادگار مانگ لیا۔
شو مئی قسمت ابو الحسن کا مربی سپہ سالار بخش اللہ خان کابل کے ایک محاصرے میں مارا گیا، اور ابو الحسن فوج کے ہمراہ ہندوستان پہنچا۔
1556؁میں ماچھی واڑے کی لڑائی کے بعد ابو الحسن دہلی آکر رہنے لگا۔ اس وقت ابو الحسن کی عمر 15،16 برس تھی مگر علم خاصا تھا۔ ابو الحسن نے دنیا سے بیزار ہو کر شمس الامراء محمد خان لودھی کی مسجد میں ٹھکانا کر لیا۔ علم کے اظہار اور خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کا وصف بھی تھا، لہٰذا سب ابو الحسن کو "ملاّ جی، ملاّ جی" کہنے لگے۔
رفتہ رفتہ ان کی خوش خلقی اور لطیفہ گوئی نے شہر بھر میں دھوم مچا دی۔ ایک روز ملاّ جی ایک امیر کے ہاں دعوت پر گئے، وہاں ان کو ایک قسم کا کھانا بہت پسند آیا جو شخص ان کے برابر میں دسترخوان پر بیٹھا تھا اس سے دریافت کیا کہ اس کھانے کا نام کیا ہے؟ جواب ملا اسے "دو پیازہ" کہتے ہیں، کہ اس میں پکاتے وقت دو بار پیاز ڈالی جاتی ہے۔ ملاّ جی اس نام سے بہت خوش ہوئےاور یاد کر لیا، بلکہ عہد کر لیا کہ جب تک "دوپیازہ" دسترخوان پر نہ ہوگا وہ کسی کی ضیافت قبول نہ کریں گے۔
ملاّ جی کی یہ معصوم اور البیلی ادا بھی لوگوں کو بہت پسند آئی، پس لوگوں نے ملاّ جی کی دو پیازہ سے یہ رغبت دیکھ کر ان کا نام ہی "ملاّ دو پیازہ" رکھ دیا اور یہی نام انکی وجۂ شہرت بنا، اور اصل نام ابو الحسن پس پردہ رہ گیا۔
علامہ ابو الفیضی (ثم فیاضی) اور علامہ ابو الفضل دونوں بھائی ہی ملاّ دو پیازہ کے ہم جلیس اور مداح تھے۔ علامہ فیضی اور ملاّ دوپیازہ کی دوستی تو یہاں تک بڑھی کہ علامہ فیضی نے عبادت خانہ الہٰی کا انتظام و انصرام ملاّ دوپیازہ کے سپرد کر دیا۔ اور شہنشاہ اکبر تک ان کو پہنچا دیا۔ یوں قدرت نے انہیں ان کے صحیح مقام پر لا کھڑا کیا۔ ملاّ دوپیازہ کی ظرافت دربار میں پھلجھڑی چھوڑتی، باہر کا رخ کرتی تو کیا امیر کیا غریب سبھی سے خراج وصول کرتی۔‎
شہنشاہ اکبر کے دور میں ایک ایرانی عالم اور ملا دو پیازہ کا مشہور تاریخی مناظرہ منسوب کیا جاتا ھے۔ جس میں شرکا کو زبان کی بجائے صرف اشاروں سے کام لینا تھا۔ روایت کے مطابق جب ایرانی عالم اور ملا دو پیازہ آمنے سامنے بیٹھ گئے تو ایرانی عالم نے اپنی انگشت شہادت بلند کی۔ ملا نےجواب میں اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی ایرانی کے چہرے کے سامنے لہرائی۔ ایرانی نے اثبات میں سر ہلایا۔ اُس کے بعد اُس نے اپنا داہنا ہاتھ پھیلا کر ملا کے سامنے کیا جواب میں ملا نے داہنا ہاتھ مٹھی کی صورت میں بند کیا اور ایرانی کے سامنے مکّے کی طرح بلند کیا۔ ایرانی نے ستائش کے انداز میں سر ہلایا۔
پھر ایرانی عالم نے اپنے آدمی کے کان میں کچھ کہا اور اُس نے اپنی جیب سے انڈا نکال کر ملا کے سامنے رکھ دیا۔ ملا نے ایک نظر اُسے دیکھا اور اپنے آدمی کے کان میں سرگوشی کی وہ ذرا سی دیر میں ایک پیاز لے آیا جسے ملا نے ایرانی کے رکھے ہوئے انڈے کے ساتھ رکھ دیا۔ ایرانی نے بے ساختہ کھڑے ہو کر ملا کو گلے لگا لیا اور واخح الفاظ میں اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے ملا کی علمی قابلیت اور حاضر دماغی کی زبردست تعریف کی۔ بادشاہ نے حسبِ اعلان اپنے گلے سے بیش قیمت موتیوں کی مالا اتار کر ملا کے گلے میں ڈال دی اور خلعت و زر نقد بھی عطا کیا ملا فتحیاب اور کامران دربار سے رخصت ہو گیا۔ ‎بعد میں شہنشاہ نے ایرانی عالم سے سوال و جواب کہ
تشریح چاہی تو اُس نے کہا؛
"جہاں پناہ آپ کا عالم بے حد ذہین، غضب کا حاضر دماغ اور علم و فن کا استاد ہے۔ میں نے اپنی انگشت شہادت سے اشارہ دیا کہ "اللّٰہ ایک ہے" - - ملا نے جواب میں دو انگلیاں دکھا کر واضح کیا کہ "مسلمانوں کے لیے اللّٰہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں پر ایمان لانا ضروری ہے" -
جواب درست تھا۔ پھر میں نے ہاتھ سے اشارہ دیا کہ "قادر مطلق کی کائنات ہتھیلی کی طرح وسیع اور پھیلی ہوئی ہے" - - - ۔جواب ملا کہ "اس کے باوجود وہ اللّٰہ کریم کے مکمل قبضہ قدرت میں ہیں اس طرح جیسے مٹھی میں بند کوئی چیز"۔ بڑی معقول تشریح تھی چنانچہ مجھے تسلیم
‎کرنا پڑی
جہاں پناہ تیسرا مسئلہ میں نے انڈا دکھا کر پیش کیا کہ "زمین شکل و صورت کے اعتبار سے انڈے کی طرح گول ہے"۔ ملا نے پیاز دکھا کر تصحیح فرمائی کہ "سات آسمان اور زمین پیاز کی طرح تہ بہ تہ لپٹے ہوئے ہیں" - -
تینوں جوابات مُسکت اور از حد عالمانہ تھے چنانچہ مجھے ملا کی علمیت تسلیم کرنے میں کوئی باک نہیں۔
اگلے روز بادشاہ نے ملا دو پیازہ سے دریافت کیا تو وہ کہنے لگا؛ "عالم پناہ وہ عالم کہاں کا تھا، ایک جاہل اور گھامڑ تھا۔ چنانچہ معیار کم کرکے اُس کی سطح پر آکر جواب دینا پڑا"۔
"وہ کیسے؟" بادشاہ نے تعجب سے دریافت کیا۔
"حضور اُس نے بیٹھتے ہی اپنی انگلی میری آنکھ کی طرف بڑھائی اور دھمکی دی کہ میں تیری آنکھ پھوڑ دونگا " - -
‎پھر" ؟"
‎جہاں پناہ میں نے جواب میں اشارہ دیا کہ میں تیری دونوں آنکھیں پھوڑ دونگا اِس پر وہ اور زیادہ بد تمیزی پر اُتر آیا اور اشارہ دیا کہ تھپڑ ماروں گا ۔
‎اچھا؟ بادشاہ نے سمجھتے ہوئے کہا 'جی عالم پناہ، میں نے جواب دیا کہ ایسا گھونسہ ماروں گا کہ بتیسی باہر نکل آئے گی پھر جہاں پناہ، وہ مجھے انڈا دکھانے لگا کہ میں یہ کھاتا ہوں اتنی طاقت ہے کہ میں تمہارا بھرکس نکال دوں گا ۔ واقعی؟ جی جہاں پناہ، لیکن بندے نے جواب میں پیاز دکھا ئی کہ یہ انڈے میں ملا کر کھات ہوں جس سے طاقت دس گنا ہو جاتی ہے اس لیے جان نکال دوں گا بس عالی جاہ، پھر حضور کے اقبال کی بدولت وہ بھاگ نکلا"
ابو الحسن عرف ملاّ دوپیازہ نے 60 برس کی عمر پائی۔ مغل اعظم احمد نگر کے محاصرے سے واپس آرہے تھے کہ راستے میں ملاّ دوپیازہ بیمار پڑ گئے، اور مہینہ بھر بیماری کاٹ کر 1600؁میں قصبہ ہنڈیا میں انتقال کرگئے، چنانچہ کسی ظریف نے اسی وقت کہا کہ ”واہ بھئی! ملاّ دو پیازے۔ مر کے بھی ہنڈیا کا پیچھا نہ چھوڑا۔ ملاّ دوپیازہ اور لالا بیربل کے چٹکلوں سے مہاب علی اکبر کا من خوب بہلتا تھا، سو ملا جی کی وفات پر اکبر کئی دن تک غمگین رہا۔

عجیب و غریب تاریخ کی وال سے انتخاب
..کاپیڈ...
..منقول...

26/08/2025

مولانا جلال الدین رومیؒ اور شمس تبریزیؒ

ایک رات مولانا جلال الدین رومیؒ نے اپنے استاد حضرت شمس الدین تبریزیؒ کو اپنے گھر دعوت دی۔

مرشد شمسؒ تشریف لے آئے۔ کھانے کے سب برتن تیار ہو گئے تو شمسؒ نے رومیؒ سے فرمایا:
“کیا تم مجھے پینے کے لیے شراب لا سکتے ہو؟”

رومیؒ یہ سن کر حیران رہ گئے:
“کیا استاد بھی شراب پیتے ہیں؟”

شمسؒ نے کہا: “ہاں، بالکل۔”

رومیؒ نے عرض کیا: “مجھے معاف کیجیے، مجھے اس کا علم نہیں تھا۔”

شمسؒ نے فرمایا: “اب جان گئے ہو، لہٰذا شراب لا دو۔”

رومیؒ بولے: “اس وقت رات گئے کہاں سے لاؤں؟”

شمسؒ نے کہا: “اپنے کسی خادم کو بھیج دو۔”

رومیؒ نے کہا: “میرے نوکروں کے سامنے میری عزت ختم ہو جائے گی۔”

شمسؒ نے کہا: “پھر خود ہی جا کر لے آؤ۔”

رومیؒ پریشان ہوئے: “پورا شہر مجھے جانتا ہے، میں کیسے جا کر شراب خریدوں؟”

شمسؒ نے فرمایا:
“اگر تم واقعی میرے شاگرد ہو تو وہی کرو جو میں کہتا ہوں۔ ورنہ آج نہ میں کھاؤں گا، نہ بات کروں گا، نہ سو سکوں گا۔”

استاد کی محبت اور اطاعت میں رومیؒ نے چادر اوڑھی، بوتل چھپائی اور عیسائیوں کے محلے کی طرف چل دیے۔

💠 جب تک وہ راستے میں تھے، کسی کو شک نہ ہوا۔ لیکن جیسے ہی وہ عیسائی محلے میں داخل ہوئے، لوگ حیران ہوئے اور ان کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔

سب نے دیکھا کہ رومیؒ شراب خانے میں گئے اور بوتل خرید کر چادر کے نیچے چھپا لی۔ پھر وہ نکلے تو لوگ اور بھی زیادہ ہو گئے اور ان کے پیچھے پیچھے مسجد تک پہنچ گئے۔

مسجد کے دروازے پر ایک شخص نے شور مچا دیا:
“اے لوگو! تمہارا امام، شیخ جلال الدین رومیؒ، ابھی عیسائی محلے سے شراب خرید کر آ رہا ہے!”

یہ کہہ کر اس نے رومیؒ کی چادر ہٹا دی اور بوتل سب کے سامنے آگئی۔

ہجوم نے غصے میں آکر رومیؒ کے منہ پر تھوکا، انہیں مارا، یہاں تک کہ ان کی پگڑی بھی گر گئی۔

رومیؒ خاموش رہے، انہوں نے اپنی صفائی پیش نہیں کی۔

لوگ اور بھی یقین کر بیٹھے کہ وہ دھوکہ کھا گئے ہیں۔ انہوں نے رومیؒ کو بری طرح مارا اور کچھ نے تو قتل کرنے کا بھی ارادہ کیا۔

🔊 اسی وقت شمس تبریزیؒ کی آواز بلند ہوئی:
“اے بے شرم لوگو! تم نے ایک عالم اور فقیہ پر شراب نوشی کا الزام لگا دیا۔ جان لو کہ اس بوتل میں شراب نہیں بلکہ سرکہ ہے!”

ایک شخص بولا: “میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ وہ شراب خانے سے بوتل لائے ہیں۔”

شمسؒ نے بوتل کھولی اور کچھ قطرے لوگوں کے ہاتھ پر ڈالے تاکہ وہ سونگھ سکیں۔ سب حیران رہ گئے کہ واقعی یہ تو سرکہ ہے!

اصل بات یہ تھی کہ شمسؒ پہلے ہی شراب خانے گئے تھے اور دکاندار کو کہہ دیا تھا کہ اگر رومیؒ بوتل لینے آئیں تو انہیں شراب کے بجائے سرکہ دیا جائے۔

اب لوگ اپنے سر پیٹنے لگے اور شرمندگی کے مارے رومیؒ کے قدموں میں گر گئے۔ سب نے معافی مانگی اور ان کے ہاتھ چومے، پھر آہستہ آہستہ منتشر ہو گئے۔

رومیؒ نے شمسؒ سے عرض کیا:
“آج آپ نے مجھے کتنی بڑی آزمائش میں ڈال دیا، یہاں تک کہ میری عزت اور وقار میرے مریدوں کے سامنے خاک میں مل گئی۔ اس سب کا کیا مطلب تھا؟”

شمسؒ نے فرمایا:
“تاکہ تم سمجھ لو کہ لوگوں کی عزت اور شہرت محض ایک فریب ہے۔
کیا تمہیں لگتا ہے کہ ان لوگوں کا احترام ہمیشہ قائم رہتا ہے؟
تم نے خود دیکھا، محض ایک بوتل کے شک پر وہ تمہارے دشمن بن گئے، تم پر تھوکا، مارا، اور قریب تھا کہ جان لے لیتے۔

یہی وہ عزت ہے جس پر تم نازاں تھے، جو ایک پل میں ختم ہو گئی!

آج کے بعد لوگوں کی عزت پر نہ بھروسہ کرنا۔ اصل عزت صرف اللہ کے پاس ہے جو وقت کے ساتھ نہ بدلتی اور نہ مٹتی ہے۔
وہی بہتر جانتا ہے کہ کون واقعی باعزت ہے اور کون جھوٹی عزت کا طلبگار۔
لہٰذا آئندہ اپنی نظر صرف اللہ پر رکھو۔”

---

✨ یہ واقعہ دراصل ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ دنیا کی عزت اور لوگوں کی رائے لمحوں میں بدل جاتی ہے۔ اصل عزت وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہو۔

26/08/2025

اس
صدی کی کمزور ترین نسل
ایک سخت مگر سچائی سے بھرپور آئینہ۔۔۔
وہ نسل جو سن 2000 کے بعد پیدا ہوئی۔۔۔
آج 23، 24 سال کی عمر میں ہے۔۔۔
مگر یہ انسانی تاریخ کی سب سے کمزور، ناتواں اور نفسیاتی دباؤ کا شکار نسل ہوچکی ہے۔
جسمانی طور پر لاغر۔۔۔
ذہنی طور پر منتشر۔۔۔
اور تربیت سوشل میڈیا سے حاصل کی گئی ہے، نہ کہ بزرگوں سے۔
📱 ہر وقت موبائل فون، اسکرین، ٹک ٹاک، انسٹاگرام۔۔۔
📉 نتیجہ؟
گردن میں خم
آنکھوں میں کمزوری
جسم میں طاقت کی کمی
رشتوں میں برداشت کی عدم موجودگی
اور صفر جذباتی ذہانت (EQ)
💥 یہ وہ نسل ہے جو پانچ کلومیٹر پیدل نہیں چل سکتی،
دھوپ میں آدھا گھنٹہ کھڑے ہو کر گزار نہیں سکتی،
چھوٹا سا اختلاف ہو تو بلاک، ان فالو، اور رشتہ ختم۔
🧠 سب کچھ فوری چاہئے ۔۔۔
صبر صفر، غصہ 100%
👈 مغرب میں انہیں Boomerang Generation کہا جا رہا ہے۔
کیونکہ یہ باہر رہ کر زندہ نہیں رہ سکتے، اور واپس ماں باپ کے گھروں میں آرہے ہیں۔
پاک و ہند میں یہ نسل TikTok Generation کہلاتی ہے۔۔۔
جنہیں نہ تہذیب، نہ زبان، نہ مقصد، نہ غیرت، نہ ایمان کی فکر ہے۔
اور ذرا سوچیں۔۔۔
اگر اللّٰہ نہ کرے، قوم پر کبھی غزہ، شام، عراق، یا یمن جیسی آزمائش آگئی۔۔۔
تو کیا یہ نسل زندہ رہ سکے گی؟
🔥 لکڑی سے آگ جلانا تو دور،
انہیں مشرق اور مغرب کا فرق بھی نہیں پتہ،
یہ سروائیول تو چھوڑیں، سوشل میڈیا ڈاؤن ہوجائے تو پاگل ہوجاتے ہیں!
ابھی وقت ہے بیداری کا،
💪 اپنی نسل کو بچائیں
📚 انہیں قرآن، سیرت، غیرت، حیا، قربانی اور جدوجہد سکھائیں. مقصد دیں، ورنہ یہ دنیا انہیں گمراہی کردے گی۔

20/08/2025

-اے پروردگار میرے بچوں کواپنی پناہ میں رکھنا کیوں کہ میں انکو پناہ دینے میں توانائی نہیں رکھتی ۔
۲-اے پروردگار میرے بچوں کو ہر برائی ،شر اور نقصان سے محفوظ فرما۔
۳-اے میرے رب میرے بچوں کو ہر بیماری سے محفوظ فرما ۔
۴-اے اللّٰہ ! میری اولاد کے دل میں اپنی محبت ڈال دے ۔
۵-اے رب کریم میرے بچوں کو اپنے صالحین میں سے بنا دے ،اور ان کو دین و عبادت و اخلاق میں بہترین لوگوں میں شامل فرما اے اللّٰہ ! انکو اپنا فرمانبردار بنا !
۶-اے پروردگار میرے بچوں کو حلال کے ذریعے حرام سے روک دینا اور فضل و کرم الہی سے اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کرنا ۔
۷-اے رب رحیم جس طرح تو نے اپنی کتاب پاک کی قیامت تک حفاظت کرنی ہے اسی طرح میرے بچوں کو شیطان رجیم کے شر سےمحفوظ رکھنا ۔
۸-اے پروردگار وہ تمام بیماریاں جو روح و جسم کو نقصان پہنچاتی ہیں میرے بچوں کو ان سے محفوظ رکھنا
۹-اے رب رحمان و رحیم میں اپنے بچوں کو جو میرے جگر کا ٹکڑا ہیں تیرے سپرد کرتا ہوں ،جس وقت وہ میری نظروں سے اوجھل ہیں تیری نگاہ کے سامنے ہیں ،انہیں اس عظمت کے ساتھ محفوظ فرما
۱۰-اے اللّٰہ میں تیرے صمد نام کے ساتھ ، تیرے عظمت والے نام کیساتھ دعا کرتا ہوں کہ اے رب کریم میری اولاد کے احوال کو درست فرما کر مجھ پر احسان فرما !
۱۱-اے اللّٰہ ! انکی عمر میں صحت و عافیت اور اپنی اطاعت و رضا کیساتھ برکت پیدا فرما دے
۱۲-یا رب !انکے بدن و کان و آنکھ و جان و اعضاء میں عافیت پیدا فرما !
۱۳-اے اللّٰہ میرے بچوں کو میرے لئے خیر بنا دے !
۱۴-اے اللّٰہ ! میں اپنی اولاد کو تیری ضمانت و امانت میں دیتا ہوں، اے وہ عظیم ذات کہ جو أمانت کو ضائع نہیں کرتا،
۱۵-اے اللّٰہ ! میں ہر آفت و ہر بری بیماری اور رات و دن کے شر اور ہر حاسد کی آنکھ کے شر سے اپنی بچوں کی حفاظت کا سوال کرتا ہوں ۔
۱۶-اے اللّٰہ ! انکی حفاظت فرمائیے سامنے سے ، پیچھے سے،دائیں سے، بائیں سے اور اوپر سے، اور نیچے سے !
۱۷-اے اللّٰہ! ان کی آنکھ کو نامحرم کے دیکھنے سے، ان کے دل کو نامحرم کی محبت میں مبتلا ہونے سے بچا لیجیئے !
۱۸-اے اللّٰہ! میری اولاد کی محبت اپنے بندوں کے دلوں میں ڈال دے!
۱۹-اے اللّٰہ، میری اولاد کو نیک بخت بنا دے اور ان کو دو جہاں میں کامیابی اور بلند مقام عطا فرما !
یا رب ہمارے مرحومین کی مغفرت فرمانا انکے درجات بلند کرنا انکی قبروں کو روشن کرنا
یارب جو پریشان حال ہیں انکی پریشانیاں دور کرنا
یارب جو بچیاں گھروں میں بیٹھی ہیں انکے نصیب کھول دے انکے اچھے رشتہ عطا فرما..
یارب کریم یا رحمن بے اولادوں کو صحت عافیت والی ایمان والی اولاد نصیب فرما
یا رب جو قرض کی وجہ سے رزق کی تنگی کی وجہ سے پریشان ہیں انکے رزق کے ابواب کشادہ کردے انکے لیے رزق کے ابواب کشادہ فرمادے.
یارب کریم ہمارے ازواج کو ہمارے لیے ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنادینا ہمارے دل کا قرار بنادینا، یارحمن یا ودود یا کریم ہمیں ایک دوسرے کےلیے دین اور دنیا میں معاون بنادینا، یارحیم یا کریم یا رب یا رب ہمارے درمیان آپسی محبت اور رشتہ کو خوب خوب مضبوط کرنا.
یارب میرے بچوں اور میرے خاندان کے رزق کے ابواب ہمیشہ کشادہ رکھنا انہیں ہمیشہ دینے والوں میں شامل رکھنا انکے مال میں اولاد میں علم میں عمل میں ایمان میں اپنی رحمت سے خوب خوب برکتیں نازل کرنا.
یا رب یا رحمن ہمیں صلح رحمی کرنے والوں میں شامل رکھنا.
یا ارحم الراحمين یا اکرم الأكرمين يا رحمن يا والجلال والاكرام يا رب يا رب استجبنا يا رب ہم سے قبول فرما لے ہمارے اعمال ہماری کاوشیں اپنی رحمت سے ہمارے تمام اعمال قبول فرمالے... یارب یارب یارب یارحیم الہی یا کریم الله اپنے عرش کے سائے تلے ہمیں جگہ دینا جس وقت کوئی سایہ نہ ہوگا.... یا رب یارب یارحمن یا کریم یا رب العالمین

20/08/2025

پہلی بارش سے اب تک پانی کا حساب
پہلی بارش کے آغاز یعنی 23 جون سے 12 اگست تک کے 51 دن ہمارے دریاؤں میں پانی کی صورتحال حیران کن رہی۔ اس مدت میں صرف تربیلا ڈیم سے 27.17 ملین ایکڑ فٹ پانی گزرا — یہ اتنی مقدار ہے کہ تربیلا ڈیم کو پانچ مرتبہ مکمل بھر سکتی تھی۔
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اسی عرصے میں 7.6 ملین ایکڑ فٹ پانی براہِ راست سمندر میں ضائع ہو گیا۔ یہ مقدار ڈیلٹا کے لیے ضروری دو سال کے ماحولیاتی بہاؤ سے بھی زیادہ ہے، اور کراچی جیسے بڑے شہر کی سات سال کی پانی کی ضروریات کو بآسانی پورا کر سکتی تھی۔
یہ اعداد و شمار نہ صرف پانی کے مؤثر انتظام کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ ہمارے آبی وسائل کے تحفظ کے لیے فوری اور سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔

13/08/2025

زندگی گزارنے کے کچھ اہم ترین اصول!

1- کسی بھی انسان کی عادت نہ ڈالیں ..!
2- یہاں کوئی بھی آپ کے ساتھ ہمیشہ نہیں رہنے والا!
3- آج جو آپ کا دوست ہے وہ کل آپ کا دشمن بن جائے گا !
4- آپ کے راز وہ گولیاں ہیں جو اگر آپ دوسروں کو دیں گے تو ایک دن وہ ان گولیوں کو پستول میں بھر کر آپ پر چلا دیں گے، اور آپ کو مار ڈالیں گے!
5- صرف تین چیزیں ایسی ہیں جن پر آپ ہمیشہ بھروسہ کر سکتے ہیں اور یہ آپ کو مایوس نہیں کریں گی... آپ کی جیب ، آپ کی صحت اور سب سے بڑھ کر آپ کا خدا !
6- اپنی ضروریات ہمیشہ دوسروں سے خفیہ رکھیں!
7- آپ سے مسکرا کر بات کرنے والا ہر شخص آپ سے محبت نہیں کرتا!
8- ہر وہ شخص جو آپ سے کہتا ہے؛ "ڈئیر، پیارے، عزیز "، آپ سے سچی محبت نہیں کرتا (ٹی وی اینکرز روزانہ ہمیں "پیارے سامعین" کہہ کر مخاطب کرتے ہیں اور ہم میں سے کسی کو بھی نہیں جانتے، نہ ہم سے محبت کرتے ہیں )!
9- اپنی کئیر کریں ... اپنے ذہن اوردل کو اپنی خوشی کا ذریعہ بنائیں.. آپ کو کبھی افسوس نہیں ہوگا!
10- تھوڑے دیوانے بن کر زندگی سے لطف اندوز ہوں کیونکہ عقلمند لوگ جلدی مر جاتے ہیں!
11- اپنے چھوٹے چھوٹے مشاغل اور شوق پایہ تکمیل تک پہنچائیں ، چاہے وہ دوسروں کو معمولی ہی لگیں!
12- اپنے لیے کبھی بھی سہارا تلاش نہ کریں.!
13- آپ دوسروں کے ساتھ ہمدرد اور مہربان ہیں تو کبھی بھی یہ مت سوچیں کہ بدلے میں دنیا بھی آپ کے ساتھ حسن سلوک کرے گی !
14- ایک دن آپ کو احساس ہوگا کہ آپ اپنے سوچ سے سے زیادہ پریشان رہتے تھے... اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے ہر اس چیز کا بہترین بندوبست کردیا ہے، اور وہ چیزیں آپ کو دیں، جن کی آپ نے کبھی امید اور خواہش بھی نہ کی تھی!

Address

Ahmed Khel
Karak
27900

Telephone

+923335952939

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fazal waris khattak posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Fazal waris khattak:

Share