Tanveer Bhatti

Tanveer Bhatti M.A Education &MLIS

پنجابی سورما جس نے پنجاب سے غیر ملکی سامراجی قوتوں اور لٹیروں کو شکست فاش دی شہیدی دیہاڑ 15 ستمبر شیر پنجاب (مہاراجہ نوا...
16/09/2025

پنجابی سورما جس نے پنجاب سے غیر ملکی سامراجی قوتوں اور لٹیروں کو شکست فاش دی
شہیدی دیہاڑ 15 ستمبر
شیر پنجاب (مہاراجہ نواب ادینہ آرائیں )
(فاتح لاہور)

31/07/2025
Coming Soon
26/07/2025

Coming Soon

اسد اللہ غالب 1946ء میں قصور کے  ایک چھوٹے سے گاؤں فتوحی والا میں آنکھ کھولی۔ اردو صحافت کی دنیا میں ان کا نام ایک ایسی ...
04/04/2025

اسد اللہ غالب 1946ء میں قصور کے ایک چھوٹے سے گاؤں فتوحی والا میں آنکھ کھولی۔ اردو صحافت کی دنیا میں ان کا نام ایک ایسی روشن ستارے کی مانند ہے جس نے نہ صرف اپنے عہد کو منور کیا بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی اصولوں اور حق گوئی کی ایک زندہ روایت قائم کی۔ انہوں نے صحافت کے شعبے میں چھیاسٹھ سال تک ایک ایسی جدوجہد کی جو نہ صرف بے لوث تھی بلکہ ہمیشہ قومی مفادات، سچائی، اور اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر کی گئی۔ ان کا صحافتی سفر اردو ڈائجسٹ کے نائب مدیر کے طور پر شروع ہوا، جہاں انہوں نے ادب، ثقافت، اور سماجی مسائل کو اجاگر کرنے والی تحریروں کے ذریعے اپنی منفرد شناخت بنائی۔ بعد ازاں نوائے وقت گروپ سے وابستگی نے ان کے کیریئر کو ایک نئی جہت دی، جہاں وہ میگزین ایڈیٹر سے لے کر ڈپٹی ایڈیٹر کے عہدے تک پہنچے اور ادارتی صفحات کو قومی مباحثوں کا مرکز بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مجید نظامی جیسے عہد ساز صحافی کے ساتھ ان کا تعلق محض پیشہ ورانہ نہیں تھا، بلکہ یہ ایک ایسا فکری رشتہ تھا جس میں دونوں نے مل کر پاکستانی صحافت کو مضبوط اقدار اور بے خوف رائے کی بنیاد فراہم کی۔ اسد اللہ غالب کے اداریے کسی بھی سیاسی یا سماجی دباؤ کے بغیر حقائق کی عکاسی کرتے تھے۔ ان کی تحریریں نہ صرف اخبار کے صفحات تک محدود رہیں، بلکہ عوامی شعور کو جھنجوڑنے اور قومی یکجہتی کو مضبوط بنانے کا ذریعہ بنیں۔ 1971ء کی جنگ کے دوران ان کا کردار خاص طور پر قابل ذکر ہے، جب انہوں نے مغربی محاذ پر بطور "ایمبیڈڈ صحافی" خدمات انجام دیتے ہوئے جنگ کی ہولناکیوں، فوجیوں کی قربانیوں، اور عوامی جذبات کو براہِ راست قارئین تک پہنچایا۔ ان کی انسانی درد مندی اور پیشہ ورانہ دیانتداری نے ان کی رپورٹنگ کو صرف خبروں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک دستاویزی ورثہ بنا دیا۔ بعد میں انہوں نے اسی تجربے پر مبنی چار کتابیں تحریر کیں، جن میں "آگ اور خون کی سرزمین" اور "محاذِ جنگ کے خطوط" جیسی تصانیف شامل ہیں، جو نہ صرف تاریخی ریکارڈ ہیں بلکہ جنگی صحافت کے ادبی شاہکار بھی ہیں۔
پاکستان کے ایٹمی دھماکوں (1998ء) کے موقع پر جب پوری قوم ایک نازک تاریخی موڑ سے گزر رہی تھی، اسد اللہ غالب نے اپنے قلم کے ذریعے قومی خودمختاری کے جذبے کو تقویت بخشی۔ ان کے اداریوں اور کالمز نے نہ صرف عوامی حمایت کو اکٹھا کیا بلکہ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود قومی موقف کو واضح کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران ان کی تحریریں فوج اور عوام کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھتی تھیں، جو ہر محاذ پر ہونے والی قربانیوں کو اجاگر کرتیں اور قومی یکجہتی کی روح کو تازہ کرتی تھیں۔
ان کی صحافت کا بنیادی فلسفہ یہ تھا کہ "قلم کو کبھی تلوار سے کم نہیں سمجھنا چاہیے"۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریریں آج بھی نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہیں، جو ان کے بے مثال ادبی اسلوب، گہری تحقیق، اور قومی محبت سے عبارت ہیں۔ اسد اللہ غالب نے نہ صرف صحافت بلکہ پاکستان کی اجتماعی سوچ کو تشکیل دینے میں ایک ایسا کردار ادا کیا جو تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔

  کا استعمال  #مٹی کے برتن میں کھانا آہستہ آہستہ پکتا ہے اس کے برعکس سِلور، سٹیل، اور پریشر کُکر میں کھانا جلدی جلدی تیا...
25/03/2025

کا استعمال #

مٹی کے برتن میں کھانا آہستہ آہستہ پکتا ہے
اس کے برعکس سِلور، سٹیل، اور پریشر کُکر میں کھانا جلدی جلدی تیار ہوتا ہے لیکن
یہ کھانا پکتا نہیں بلکہ گلتا ھے،
تو سب سے پہلے اپنے برتن بدلیں، جن لوگوں نے برتن بدل لیے، اُن کی زِندگی بدل گئی،

2- #کُوکِنگ آئل
کوکنگ آئل وہ استعمال کریں،
جو کبھی نہ جَمے،
دُنیا کا سب سے بہترین تیل جو جمتا نہیں،
وہ زیتون کا تیل ہے،
لیکن یہ مہنگا ھے، ہمارے جیسے غریب لوگوں کے لیے سرسوں کا تیل ہے،
سرسوں کا تیل جمتا نہیں،
یہ وہ واحد تیل ہے،
جو ساری عُمر نہیں جمتا،
اور اگر جم جائے تو سرسوں نہیں ہے،
ہتھیلی پر سرسوں جمانے والی بات
بھی اسی لیے کی جاتی ہے
کیونکہ یہ ممکن نہیں ہے
سرسوں کے تیل کی ایک خوبی یہ بھی ھے کہ اس کے اندر جس چیز کو بھی ڈال دیں گے،
اس کو جمنے نہیں دیتا،
اس کی زِندہ مِثال اچار ہے
جو اچار سرسوں کے تیل کے اندر رہتا ہے
اس کو جالا نہیں لگتا،
اور اِن شاءالله جب یہ سرسوں کا تیل آپ کے جسم کے اندر جاۓ گا تو آپ کو کبھی بھی فالج،
مِرگی یا دل کا دورہ نہیں ہوگا،
أپ کے گُردے فیل نہیں ہونگے،
پوری زندگی آپ بلڈ پریشر سے محفوظ رہیں گے،
اِن شاء الله
کیونکہ
سرسوں کا تیل نالیوں کو صاف کرتا ہے،
جب نالیاں صاف ہوجاٸیں گی تو دل کو زور نہیں لگانا پڑے گا،
سرسوں کے تیل کے فاٸدے ہی فاٸدے ہیں،
ہمارے دیہاتوں میں جب جانور بیمار ہوتے ہیں تو بزرگ کہتے ہیں کہ ان کو سرسوں کا تیل پلاٸیں،
أج ہم سب کو بھی سرسوں کے تیل کی ضرورت ہے،

3- #نمک (نمک بدلیں)
نمک ہوتا کیا ھے؟
نمک اِنسان کا کِردار بناتا ھے،
ہم کہتے ہیں بندہ بڑا نمک حلال ھے،
یا پھر
بندہ بڑا نمک حرام ھے
نمک انسان کے کردار کی تعمیر کرتا ھے،
ہمیں نمک وہ لینا چاہیٸے جو مٹی سے آیا ہو،
اور وہ نمک أج بھی پوری دنیا میں بہترین پاکستانی کھیوڑا کا گُلابی نمک ھے،
پِنک ہمالین نمک 25 ڈالر کا 90 گرام یعنی 4000 روپے کا نوے گرام اور چالیس ہزار روپے کا 900 گرام بِکتا ھے،
اور ہمارے یہاں دس تا بِیس روپے کلو ھے،
بدقسمتی دیکھیں
ہم گھر میں آیوڈین مِلا نمک لاتے ہیں،
جس نمک نے ہمارا کردار بنانا تھا،
وہ ہم نے کھانا چھوڑ دیا۔
اس لٸے میری أپ سے گذارش ھے کہ ہمیشہ پتھر والا نمک استعمال کریں،

4- مِیٹھا
ہم سب کے دماغ کو چلانے کے لٸے میٹھا چاہیٸے،
اور میٹھا #الله # نے مٹی میں رکھا ہے ،
یعنی #گَنّا اور #گُڑ،
اور ہم نے گُڑ چھوڑ کر چِینی کھانا شروع کر رکھی ہے ،
خدارا گُڑ استعمال کریں گڑ

5- #پانی
انسان کے لیے سب سے ضروری چیز پانی ہے ،
جس کے بغیر انسان کا زندہ رہنا ممکن نہیں،
پانی بھی ہمیں مٹی سے نِکلا ہُوا ہی پینا چاہیٸے،
پوری دنیا میں #زمزم کا پانی سب سے بہترین پانی ہے،
اس کے بعد پھر پنچاب کا پانی ہے ،
اہم بات
کبھی بھی گندم کو چھان کر استعمال نہ کریں،
گندم جس حالت میں آتی ہے،
اُسے ویسے ہی استعمال کریں،
یعنی سُوجی، میدہ اور چھان وغیرہ نکالے بغیر
کیونکہ
ہمارے آقا کریم حضرت محمد بغیر چھانے أٹا کھاتے تھے،
تو پھر طے یہ ہوا کہ ہمیں یہ پانچ کام کرنے چاہٸیں،
1- مٹی کے برتن،
2- سرسوں کا تیل،
3- گُڑ،
4- پتھر والا نمک،
اور
5- زمین کے اندر والا پانی،
یاد رہے یہ پانی مٹی کے برتن میں رکھ کر مٹی کے گلاس یا پیالے میں پئیں،
اس کے علاوہ گندم کا ان چھنا آٹا،

اب سوال یہ ہے کہ ہم یہ ساری چیزیں کیوں لیں ؟
یہ ساری چیزیں ہم نے اس لیے لینی ہیں کہ اسی میں ہماری صحت ہے،
ہم پیدا بھی مٹی سے ہوئے ہیں اور واپس دفن بھی اسی مٹی میں ہونا ہے ..

*اِٹ سِٹ*یہ ایک خود رو بوٹی ہے اور جنگلوں خالی زمینوں اور ریگستانوں میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ بوٹی کماد جوار مکئی کی فصلوں می...
22/03/2025

*اِٹ سِٹ*
یہ ایک خود رو بوٹی ہے اور جنگلوں خالی زمینوں اور ریگستانوں میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ بوٹی کماد جوار مکئی کی فصلوں میں بھی خود بخود پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ بوٹی شاخ در شاخ ایک یا دو میٹر لمبائی میں زمین پر ادھر ادھر پھیلی ہوتی ہے
اس کے پتے خرفہ ساگ کے پتوں کی مانند بغیر کٹاؤ کے گول ہوتے ہیں ، اس کی رنگت سبز ہوتی ہے۔ اس کے درمیان میں اور کناروں پر سرخ اور نیلی لکیریں ہوتی ہیں ، عام طور پر یہ تین اقسام کی ہوتی ہے
اول سرخ پھولوں والی ، دوم سفید پھولوں والی ، سوم نیلے پھولوں والی ، پاکستان میں سفید اور سرخ پھولوں والی اٹ سٹ پائی جاتی ہے

*اِٹ سِٹ کے فوائد*
گو کہ اٹ سٹ فصلوں کے لئے نقصان دہ ہے مگر یہ انسانی جسم کے لئے ہت فائدہ مند ہے۔ اس سے بہت کی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے

*موتیا جالا*
ابتدائی موتیا بند ، نظر کی کمزوری اور آنکھ کا جالا کے امراض میں بوٹی کا رس آنکھوں میں ٹپکانے سے آفاقہ حاصل ہوتا ہے۔

*بلڈ پریشر*
ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں اٹ ست کی شاخیں پتوں سمیت کوٹ کر ان کا پانی نکال لیں ، دو سو گرام شربت بزوری میں تین گرام پانی ملائیں پھر آسروں اور دھنیا ہم وزن پیس لیں اور چائے کا چوتھائی چمچ شربت کے ساتھ کھائیں صبح شام دو وقت استعمال کریں

*یرقان اور سوکڑا*
یرقان کے مرض میں اور بچوں کے سوکڑا پن کی بیماری میں سرخ پھولوں والی اٹ سٹ کی جڑوں کے چھوٹےچھوٹے ٹکڑے کر کے ہار کی شکل میں گردن میں ڈال کر لٹکائیں بہت جلد افاقہ ہو گا۔

*چھائیاں*
چہرے کی رنگت نکھارنے اور چھائیاں دور کرنے کے لئے اس کے پتے چہرے پر ملیں چہرے کی رنگت نکھر جائے گی اور چھائیاں دور ہو جائیں گی

*گردہ و مثانہ*
اگر گردہ اور مثانہ میں گرمی ہو جائے یا پیشاب جل کر یا رک کر آئے تو ایسی حالت میں اٹ سٹ کے پتوں کا چھ گرام پانی نکال کر اس کے ساتھ برنا درخت کے تین گرام پتے ملائیں اور ڈیڑھ لیٹر دودھ کے ساتھ استعمال کریں
چند روز کے استعمال سے پتھری کی ٹکرے ہو کر پیشاب کے رستے خارج ہو جائیں گے۔ اس مرض کے لئے یہ اکسیر نسخہ ہے

*ہاضمہ اور جگر*
ہاضمہ کی درستگی اور جگر درست کرنے کے لئے اٹ سٹ کا ستعمال مفید ہے ، اٹ سٹ کے دو سو پچاس گرام پھول پچاس گرام ٹماٹر کے ساتھ کوٹ کر پانی الگ کر لیں ، اس پانی کو نہار منہ پینے سے ہاضمہ درست ہو جائے گا
بھوک لگنے لگتی ہے ، معدے کا درد اور اپھارہ دور ہو جاتا ہے ، طبیعت کے چڑ چڑے پن اور جگر کے امراض میں 150 گرام تازہ اٹ سٹ کے ساتھ سو گرام تازہ مکو کوٹ کر پانی نکال لیں اس میں حسب منشا شربت بزوری ملا لیں
اور ہر زور صبح شام نصف چٹکی کشتہ قلعی اور نصف چٹکی کشتہ فولاد کے ساتھ استعمال کریں افاقہ ہو گا

*جوڑوں کا درداور ورم*
جوروں کے درد اور ہاتھ پاؤں کے ورم دور کرنے کے لئے اٹ سٹ کی شاخیں پتوں سمیت توڑ کر کوٹ لیں اور ان میں سے پانی نکال کر برابر وزن میں تل کا تیل ملا کر آنچ پر رکھ دیں ۔ جب اس میں سے پانی اڑ جائے
اور صرف تیل باقی رہ جائے تو چولہے سے نیچے اتار لیں ، ٹھنڈا ہونے پر شیشی میں محفوظ کر لیں بوقت ضرورت متاثرہ حصہ پر ملیں بہت جلد شفا ملے گی
اس کے علاوہ اگر جسم پر پھنسی پھوڑا نکل آئے تو اس کے پتے ہاتھوں پر مسل کر پھوڑے پھنسی پر لگائیں آرام آ جائے گا

*گنٹھیا*
گل منڈی ، گوکھرو ، ڈیلہ گھاس ، گلو خشک ، بدھارا ، فلفل دراز ، تربد سفید ، اٹ سٹ کی جڑ ، سونٹھ
تمام چیزوں کو ہم وزن لےکر باریک سفوف بنالیں صبح شام کھانے کے آدھے گھنٹے بعد نیم گرم پانی کے ساتھ تین ماشے دوا استعمال کریں ان شاءاللہ چند روز میں فرق محسوس ہو جائيں گا

*پرہيز*
گوشت ، چاول ، اور بادی اشیاء سے مکمل پرہيز کریں

Advance
17/03/2025

Advance

Address

Pakistan Punjab Kasur
Kasur
55050

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Tanveer Bhatti posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share