03/09/2024
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک ایسا مقام ذکر کیا ہے جہاں سے ہم اپنے اردگرد رہنے والے انسانوں کے ساتھ باؤنڈری لگانے میں زبردست رہنمائی لے سکتے ہیں ۔
سیدہ مریم علیہا السلام کو جب بغیر خاوند کے حمل ہوا ۔ اور پھر عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی ۔ یہ وقت ان پر نہایت مشکل وقت تھا ۔ سوچیے ان کے ڈپریشن کا عالم :
معاشرے کا ڈر اس قدر تھا سیدہ مریم علیہا السلام کی زبان سے یہ الفاظ نکلے ۔
" بولی ہائے کسی طرح میں اس سے پہلے مَرگئی ہوتی اور بھولی بسری ہوجاتی۔"
اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے دو رحمتیں فرمائیں ۔
✿ ایک تو اس ڈپریشن میں خوشی دینے کا انتظام کیا گیا ۔
✿ دوسرا انہیں معاشرے سے نمٹنے کے لیے خاموش رہنے کی تلقین کی گئی ۔
فرمایا:
"تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کرو ں گی۔"
اس سے پتا چلتا ہے کہ ڈپریشن میں اچھا کھانا پینا نہایت فایدہ دیتا ہے ۔ اس آیت سے یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہم اپنے کسی پیارے کو کسی ڈپریشن میں مبتلا دیکھیں تو ہمیں اسے کھانا پلانا چاہیے ،اس سے غم کم ہوتا ہے۔ ایسے موقع پر خالی صبر کی نصیحتیں کرنا کافی نہیں ہوتا۔
✿ دوسری چیز : لوگوں کے چبھتے سوالات کا سامنا کرنے کی ترکیب یہ سمجھائی کہ آپ انہیں کہیں کہ میں نے آج چپ کا روزہ رکھا ہے ، لہذا میں کسی کو جواب نہیں دوں گی ۔ یوں آپ کو سکون مل جائے گا ۔ البتہ ان کا جواب جناب عیسیٰ علیہ السلام کی زبان سے دلوایا ۔
فرمایا:
"اگر تو کسی آدمی کو دیکھے تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کروں گی ۔"
✿ اس سے پتہ چلتا ہے بہت سارے مسائل کا حل خاموشی ہوتا ہے ۔ خاموشی ہمیشہ اور ہر مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ بہت سی جگہوں پر آپ کو باؤنڈری لگانے کے لیے بولنا ہوتا ہے ۔
╰┈➤ ᴹᵘˢˡⁱᵐᵃʰᵗʰᵒᵘᵗ
◈◆◈◆◈◆◈◆
゚ #مسلمہ