26/10/2025
آنکھیں حریص نوچ لوں چہرے ادھیڑ دوں
جتنے غلط بُنے گئے لہجے ادھیڑ دوں
پھر ساری ڈوریوں کو میں سلجھاؤں بیٹھ کر
آپس میں جو الجھ گئے فرقے ادھیڑ دوں
منظر دکھا رہی ہے وہ جو دیکھنے نہیں
ایسا نہ ہو میں آنکھ کے خُلیے ادھیڑ دوں
جرّاحِ وقت ٹھیک سے پیوند کر یہ زخم
رسنے لگیں تو یہ نہ ہو سارے ادھیڑ دوں
اتنی بری ہے عالمِ وحشت میں ایک روز
اس الٹی کائنات کے ریشے ادھیڑ دوں
دم گھٹ رہا ہے آج تو پوشاکِ عمر میں
جی چاہتا ہے زیست کے بخیے ادھیڑ دوں
کومل جوئیہ