11/07/2025
ایسے وہ جانے لگا مجھ کو دلاسہ دے کر
جیسے بچہ کو کوئی جائے کھلونا دے کر
جو بھی آتا ہے ٹھہرتا ہے چلا جاتا ہے
کوئی رکتا ہی نہیں مجھ کو سہارا دے کر
سارے ہم راز وفادار نہیں ہوتے ہیں
مجھ کو سمجھا ہی دیا دوست نے دھوکا دے کر
میرے بابا نے بہت ناز سے رکھا مجھ کو
ماں نے پالا ہے مجھے منہ کا نوالہ دے کر
کیوں پریشان رہا کرتے تھے والد میرے
آج محسوس ہوا گھر کا کرایہ دے کر