زميني حقائق Zameeni Haqaiq Vlog

زميني حقائق Zameeni Haqaiq Vlog Sach Ka Sath Do...

06/03/2025

غور سے سنیے گا۔۔۔۔
゚ ゚viral

13/02/2025
13/02/2025

شبِ برات کی حقیقت اور اس رات میں رزق اور عمر کی تقسیم کی حقیقت کے متعلق اَحادیث کا بیان
سوال
شبِ برات کیا ہے؟ اور کیا یہ بات صحیح ہے کہ اس رات رزق کی اور عمر کی تقسیم ہوتی ہے؟ قرآن اور حدیث سے حوالہ دے کر رہنمائی فرمائیں!

جواب
شعبان کی پندرہویں شب”شبِ برأت“کہلاتی ہے،یعنی وہ رات جس میں مخلوق کوگناہوں سے بری کردیاجاتاہے،تقریبًادس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس رات کے متعلق احادیث منقول ہیں:

1- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ” شعبان کی پندرہویں شب میں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی آرام گاہ پرموجودنہ پایاتوتلاش میں نکلی، دیکھاکہ آپ ﷺ جنت البقیع یعنی قبرستان میں ہیں، پھرمجھ سے فرمایاکہ آج شعبان کی پندرہویں رات ہے ،اس رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیاپرنزول فرماتاہے اورقبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادسے بھی زیادہ گناہ گاروں کی بخشش فرماتاہے“۔

2-دوسری حدیث میں ہے:”اس رات میں اس سال پیداہونے والے ہربچے کانام لکھ دیاجاتاہے ،اس رات میں اس سال مرنے والے ہرآدمی کانام لکھ لیاجاتاہے،اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائے جاتے ہیں،اورتمہارارزق اتاراجاتاہے۔“

3- ایک روایت میں ہے کہ” اس رات میں تمام مخلوق کی مغفرت کردی جاتی ہے سوائے سات اشخاص کے، وہ یہ ہیں:مشرک،والدین کانافرمان،کینہ پرور،شرابی،قاتل،شلوارکوٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اورچغل خور،ان سات افرادکی اس عظیم رات میں بھی مغفرت نہیں ہوتی ،جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کرلیں۔

4- حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں عبادت کیاکرواوردن میں روزہ رکھاکرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اوراعلان ہوتاہے:" کون ہے جوگناہوں کی بخشش کروائے؟کون ہے جورزق میں وسعت طلب کرے؟کون مصیبت زدہ ہے جومصیبت سے چھٹکاراحاصل کرناچاہتاہو؟"

ان احادیثِ کریمہ اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوربزرگانِ دین رحمہم اللہ کے عمل سے اس رات میں تین کام کرنا ثابت ہے:

1- قبرستان جاکر مردوں کے لیے ایصالِ ثواب اور مغفرت کی دعا کی جائے،لیکن یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شبِ برأت میں جنت البقیع جاناثابت ہے؛ اس لیے اگرکوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباعِ سنت کی نیت سے چلاجائے تو اجر و ثواب کاباعث ہے،لیکن پھول پتیاں،چادر چڑھاوے،اور چراغاں کااہتمام کرنا اور ہرسال جانے کولازم سمجھنا،اس کو شب برأت کے ارکان میں داخل کرنا ٹھیک نہیں ہے۔جو چیزنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس درجے میں ثابت ہے اس کواسی درجہ میں رکھناچاہیے، اس کانام اتباع اوردین ہے۔

2- اس رات میں نوافل،تلاوت،ذکرواذکارکااہتمام کرنا۔اس بارے میں یہ واضح رہے کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے جس میں تنہائی مطلوب ہے، یہ خلوت کی عبادت ہے، اس کے ذریعہ انسان اللہ کاقرب حاصل کرتاہے،لہذانوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے گھرمیں اداکرکے اس موقع کوغنیمت جانیں،نوافل کی جماعت اورمخصوص طریقہ اپنانادرست نہیں ہے،یہ فضیلت والی راتیں شوروشغب اورمیلے،اجتماع منعقدکرنے کی راتیں نہیں ہیں،بلکہ گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کراللہ سے تعلقات استوارکرنے کے قیمتی لمحات ہیں ،ان کوضائع ہونے سے بچائیں۔

3- دن میں روزہ رکھنابھی مستحب ہے، ایک تواس بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اوردوسرایہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہرماہ ایام بیض(۱۳،۱۴،۱۵) کے روزوں کااہتمام فرماتے تھے،لہذااس نیت سے روزہ رکھاجائے توموجب اجروثوب ہوگا۔

باقی اس رات میں پٹاخے بجانا،آتش بازی کرنا اورحلوے کی رسم کااہتمام کرنایہ سب خرافات اوراسراف میں شامل ہیں،شیطان ان فضولیات میں انسان کومشغول کرکے اللہ کی مغفرت اورعبادت سے محروم کردیناچاہتاہے اوریہی شیطان کااصل مقصدہے۔

08/01/2025

*☀️انمول سنھـــری بــاتیــں☀️*

*💎✍🏻آزماٸے ہوٸے کی دوبارہ آزماٸش کرنا اور ہر شیریں زبان کو دوست سمجھ لینا خطر ناک ہے*

*💎✍🏻 سب سے اچھی زندگی وہ بسر کرتے ہیں جواپنی ضرورت پوری کرنے کےلٸےاللہ کے سوا کسی اور پر بھروسہ نہیں کرتے*

*💎✍🏻کسی کی حوصلہ سکنی مت کرو ہو سکتاہے وہ اپنی آخری امید لے کر چل رہا ہو*

*💎✍🏻انسان شیطان کو اپنا بدترین دشمن سمجھتاہے لیکن شیطان کی بات ایک بہترین دوست کی مانند مانتاہے*

۔┄┅═✰✿❂✺❂✿✰═┅┄۔

08/01/2025

آج کی پوسٹ ان عظیم مردوں کے نام👉😘

جو رات کو اپنے چھالے بھرے ہاتھوں سے , اپنی ماں , بہن , بیوی , بیٹی کے لیے گرما گرم مونگ پھلی لاتے ہیں اور ساتھ بیٹھ کر قہقہے لگا کر کہتے ہیں , تم لوگ کھاٶ میں تو راستے میں کھاتا آیا ہوں ۔ ۔ ۔

"آج کی پوسٹ ان عظیم جوانوں کے نام "

جو شادی کے چند دن بعد پردیس کی فلاٸٹ پکڑتے ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں کا ATM بن جاتے ہیں ۔ ۔ جنہیں اپنی بیوی کی جوانی اور اپنے بچوں کا بچپن دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملتا ۔ ۔

" آج کی پوسٹ ان سب مزدوروں , سپر واٸزروں اور فیلڈ افسروں کے نام "

جو دن بھر کی تھکان کے ٹوٹے بدن کے باوجود , اپنے بیوی بچوں کے مسکراتے چہرے دیکھنے کے لیے رات کو واٸس ایپ (voice app)کال کرنا نہیں بھولتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

" آج کی پوسٹ ان سب دکانداروں اور سیلز مینوں کے نام "

جو سارا سارا دن اپنے وجود کے ساتھ لیڈیز سوٹ لگا کر کہتے ہیں : باجی دیکھیں کیسا نفیس پرنٹ اور رنگ ہے ۔ ۔ ۔ ۔

" آج کی پوسٹ ان سب عظیم مردوں کے نام "

جو ملک کے کسی ایک کونے سے ڈراٸیو شروع کرتے ہیں اور پورے پاکستان میں اشیاء تجارت دے کر آتے ہوئے اپنی بیٹی کے لۓ کسی اجنبی علاقے کی سوغات لانا نہیں بھولتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

" آج کی پوسٹ ان معزز افسران کے نام"

جو ویسے تو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتے , مگر اپنے بچوں کے رزق کے لۓ سینٸیر اور سیٹھ کی گالیاں کھا کر بھی مسکرا دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

" آج کی پوسٹ ان عظیم کسانوں کے نام "

جو دسمبر کی برستی بارش میں سر پر تھیلا لیے پگڈنڈی پھر کر کسی کھیت سے پانی نکالتے ہیں اور کسی میں ڈالتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

" آج کی پوسٹ ان دیہاڑی داروں کے نام "

جو ہفتے میں ایک دفعہ اپنی بیٹی کا پسندیدہ انڈے والا بند کباب لاتے ہیں اور ساتھ اعلان بھی کرتے ہیں کہ انکا پسندیدہ کھانا تو بس روٹی اور چٹنی ہے ۔ ۔ ۔ ۔
"

" آج کی پوسٹ میرے والد صاحب کے نام "

جنہوں نے مجھے زندگی دی اور زندگی بنا کر بھی دی.

"آج کی پوسٹ ہر نیک نفس , ایماندار اور محبت کرنے والے

باپ , بھائی , شوہر اور بیٹے کے نام "

جو اپنے لیے نہیں اپنے گھر والوں کے لۓ کماتے ہیں

02/01/2025

آپ بھی سن کر حیرت میں پڑھہ جائوگے

‏ایک بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے...!!!!ایک دن بادشا...
02/01/2025

‏ایک بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے...!!!!

ایک دن بادشاہ رعایا کی دیکھ بھال کرنے نکلا اس نے دیکھا ایک نوے سال کی بوڑھی عورت زیتون کے پودے لگا رہی ہے بادشاہ نے کہا تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی اور یہ درخت بیس سال بعد پھل دیں گے تو اتنی مشقت کرنے کا کیا فائدہ؟؟؟

بوڑھی عورت نے جواباً کہا ہم نے جو پھل کھائے وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے اور اب ہم لگا رہے ہیں تاکہ ہماری اولاد کھائے...!!!!

بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات پسند آئی حکم دیا اس کو چار سو دینار دے دیئے جائیں...!!!!

جب بوڑھی عورت کو دینار دیئے گئے وہ مسکرانے لگی...!!!!

بادشاہ نے پوچھا کیوں مسکرا رہی ہو؟؟؟

بوڑھی عورت نے کہا کہ زیتون کے درختوں نے بیس سال بعد پھل دینا تھا جبکہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا ہے...!!!!

بادشاہ کو اس کی یہ بات بھی اچھی لگی اور حکم جاری کیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں...!!!!

جب اس عورت کو مزید چار سو دینار دیئے گئے تو وہ پھر مسکرانے لگی...!!!!

بادشاہ نے پوچھا اب کیوں مسکرائی؟؟؟

بوڑھی عورت نے کہا زیتون کا درخت پورے سال میں صرف ایک بار پھل دیتا ہے جبکہ میرے درخت نے دو بار پھل دے دیئے ہیں..!!!!

بادشاہ نے پھر حکم دیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں یہ حکم دیتے ہی بادشاہ تیزی سے وہاں سے روانہ ہو گیا...!!!!

وزیر نے کہا حضور آپ جلدی سے کیوں نکل آئے؟؟؟

بادشاہ نے کہا اگر میں مزید اس عورت کے پاس رہتا تو میرا سارا خزانہ خالی ہو جاتا مگر عورت کی حکمت بھری باتیں ختم نہ ہوتیں...!!!!

اچھی بات دل موہ لیتی ہے، نرم رویہ دشمن کو بھی دوست بنا دیتا ہے حکمت بھرا جملہ بادشاہوں کو بھی قریب لے آتا ہے اچھی بات دنیا میں دوست بڑھاتی اور دشمن کم کرتی ہے اور آخرت میں ثواب کی کثرت کرتی ہے آپ مال و دولت سے سامان خرید سکتے ہیں مگر دِل کی خریداری صرف اچھی بات سے ہو سکتی ہے💯!

!

17/08/2024

🍁يادون 🍁

زندگي جا جيڪي لمحہ گذري وڃن ٿا اھي انسان جي ماضي ان جون يادون بڻجي وينديون آهن ۽ ماضي جون اھي يادون ڪجهه تلخ ھونديون آهن ته ڪي خوبصورت

🍁تلخ يادون جيڪي ھونديون آهن وڇوڙن جدائين جون تنھائين ناڪامين يا ماضي ۾ ڪيل غلط فيصلن جون جيڪي ھميشہ جيءَ جھورينديون ۽ترپائينديون رھنديون آهن
جن جي ڪري انسان زندگي کان بيزار ۽ سدائين ذھني پريشانين جو شڪار رھندو آھي
🍁خوبصورت يادون جيڪي انسان جي زندگيءَ جو سرمايو ھونديون آهن ڪجهه ڳالهيون ڪجھ ملاقاتون اھي خوشين خوبصورت محفلون جيون جا ڪجهه لمحا ڪجهه گهڙيون ڪجهه پھر جيڪي خزاون ۽ بھارون ۾ خوشيون ۽غمن ۾ گڏ گذريل جن ياد ڪري انسان راحت ۽ سڪون محسوس ڪندو آهي
خوشگوار يادون جڏهن به دل جي ڌرتي تي قدم رکنديون آهن ته دل بي اختيار چاھيندي آهي ته اھي لمحا اھي گهڙيون زندگي جا اھي پل پھر اھو زمانو ڪاش واپس اچي وڃي جنھن ۾ خزا به بھار لڳندي هئي جنهن ۾ جدائين جو ڪو تصور به آس پاس نه ھوندو ھيو جنھن ۾ ھر روز نئين خواهشن جا من ۾ ميلا لڳندا هئا جنهن ۾ سڀ پنهنجا ئي پنھنجا ھوندا ھئا ڪير به پرايو نه ھوندو ھيو اھو زمانو جنهن ۾ زندگي ھڪ آزاد پکي وانگر آسمان جي بلندين تي اڏامندي ھئي جنهن ۾ پيار ئي پيار ملندو هو نفرت نه اھو زمانو جنهن ۾ تنھائين جو ڪو ذڪر به نه هوندو هو
پر گذري ويل زمانو ته ڪڏهن به واپس ناهي ايندو اهي سڀ ڳالهيون اڄ ته ضرف ۽ صرف ھڪ تصور آهن اهي سڀ خوشيون آڄ ته خواب خيال آهن اهي ته گذريل زماني جون يادون آهن
جيڪي وري ٻيهر ڪڏهن به حقيقت جو روپ اختيار نه ٿيون ڪري سگھن ۽ انهن يادن جي سھاري انسان پنهنجي زندگيءَ گذارڻ جي ڪوشش ڪندو آهي گذريل ڏينهن جون يادون ذھن ۽ تصور جي دنيا ۾ ھميشہ زنده رھنديون آهن
🍁جن کي انسان ڪڏهن به ناهي وساري سگھندو آھي

🍁انسان جي بچپن جي دنيا خوبصورت احساسن جي دنيا🍁

جڏهن به ڪو ڏکن يا خوشيون جو موقعو زندگي ۾ ايندو آهي تڏهن پنھنجا پيارا تمام گهڻو ياد ايندا آهن جيڪي ھميشہ ھميشہ لاءِ اسان کي ھن دنيا ۾ اڪيلو ڇڏي ڪنهن اڻڄاتل ماگ ڏانهن وڇوڙن جا درد ڏئي ھليا ويندا آهن

29/07/2024

آئيني جي اڳيان۔

"وڌ ۾ وڌ حرام روزي"۔
حڪيم پريم چاندواڻي۔

هن دؤر ۾ رشوت خوري يا حرام خوري عروج تي آهي۔ ڪو به ننڍي کان ننڍو ڪم به کيسو گرم ڪرڻ کان سواء نٿو ٿئي۔ فائيل کي به جڏنهن پيسي جا پر لڳائجن ٿا تڏنهن اهو اڳتي چري ٿو ورنه ڀلي سال گذري وڃن پر فائيل ساڳي ٽيبل تي پيو هوندو۔ ڪو به پڇاڻو ناهي هر ڪو راز جو راڻو آهي۔ ڪافي دفعا دفتر جو چڪر لڳائڻ سان صاحب موصول پنهنجي ڪرسيء تي موجود نه هوندو ۽ سمورا ڪرايا ڀاڙا ڳچيء ۾ پئجي ويندا يا وري خوامخواه جون پيون حاضريون ملنديون۔ جيستائين معاملو ڏي وٺ تي ختم نٿو ٿئي۔ لکين ماڻهن جا ائين حق مرندا رهن ٿا۔ راشي ڪامورا پنهنجو حق سمجهي رشوت وٺن ٿا۔ کين ائين ڪندي ڪو خوف يا شرم محسوس نٿو ٿئي۔ ڪافي ڪامورا يا هيٺيون عملو پيسا وٺي کائي وڃن ٿا پر ڪم به نٿا ڪن۔ رشوت وٺڻ ۽ ڪنهن جو حق کائي وڃڻ به حرام ۾ شامل آهي پر انهيء حرام کان به وڌيڪ حرام ڪو ٻيو آهي جيڪو اسان هيٺ بيان ڪنداسين ۽ ڪهاڻيء ذريعي آسانيء سان سمجهائڻ جي ڪوشش ڪنداسين۔
هڪ شخص کي ڪينسر جي بيماري لاحق ٿي پئي، ڊاڪٽرن کان ڏاڍو علاج ڪرايائين پر ٿورو گهڻو عارضي فائدو ٿيڻ کان پوء، وري ساڳي برداشت کان وڌيڪ تڪليف۔ سارو ڏينهن سندس آھ و زاريء ۾ گذرندو هيو۔ نيٺ ڊاڪٽرن هن کي لادوا ڪري، جواب ڏئي ڇڏيو ته هاڻي تنهن جو مرض آخري اسٽيج تي پهچي چڪو آهي۔ بس موت ۾ ئي تنهنجي مڪتي آهي۔ وڃ جيڪو وڻئي وڃي کاء پيء۔ بس چند ڏينهن جو مهمان آهين۔ مجبور ٿي وڃي ڪنهن بزرگ کان دعا ڪرائڻ لاء پهتو، بزرگ پهريان ته هن جو قصو ٻڌي ماٺ ٿي ويو، ۽ اکيون بند ڪري مراقبي ۾ محو ٿي ويو۔ ڪجھه دير کان پوء اکيون پٽي هن ڏانهن ڏسندي مخاطب ٿيو ته تنهن جي شفا وڌ ۾ وڌ حرام شئي کائڻ سان ٿيندي۔ هن بيحد مجبور ٿيندي، خودڪشيء جو ارادو ڪيو ته اهڙي جيئڻ کان ته موت بهتر آهي۔ نيٺ مجبور ٿيندي جهنگ ڏانهن نڪري ويو۔ ته اتي اهڙي ڪا زهري ٻوٽي ملي وڃي ته کائي پنهنجو انت آڻيان۔ ڇاڪاڻ ته اڳ زهر بازار ۾ نه وڪامندو هيو۔ جهنگ ۾ هلندو رهيو، مختلف ڪؤڙيون ۽ زهريليون ٻوٽيون کائيندو رهيو پر هن کي ڪنهن مان به زهر نه چڙهيو نه ئي ڪا شفا ملي، هلندي هلندي هن ڏٺو ته هڪ انساني کوپڙيء ۾ مينهن جو پاڻي ڀريل هيو، هڪ ڪاريهر نانگ آيو، نانگ ان مان پاڻي پيئڻ بعد، پنهنجو زهر ان ۾ هاري پنهنجي راھ سان ويندو رهيو۔ هن ڏٺو ۽ سوچيو ته مون کي انهيء پيئڻ سان پڪ موت ايندو ۽ مون کي عذابن جي زندگيء مان نجات ملندي۔ نيٺ وڌي اچي منهن ڪؤڙو ڪري اهو زهريلو سمورو پاڻي پنهنجي اندر ۾ اوتي ڇڏيائين، پر هن کي ڪو پيٽ ۾ گڙڪو به نه ٿيو۔ هلندي هلندي نما شام به اچي ٿي ۽ هن کي بک به ڏاڍو اچي ورايو سمجهي پيو ته پيٽ ۾ ڪوئا ٿا ڊوڙن۔ جهنگ کان ٿورو اڳتي آيو ته هڪ خوبصورت جڳھ تي نظر پيس۔ سوچيائين ته ڇونه ان جڳھ تي وڃي مانيء لاء صدا هڻان ۽ رات جا ٻه پهر اتي گذاري وري جهنگ طرف موٽي اچان۔ سو ان جڳھه جي در تي پهچي ماني کارائڻ لاء ۽ رات جا چند پهر اتي رهڻ لاء صدا هنيائين۔ گهر مالڪ گهران نڪري آيو هن کي ماني کارايائين ۽ رات جي وقت آرام لاء هن کي هڪ ڪمري ۾ جڳھه ڏنائين۔ هي به ڏاڍو بکايل ۽ ڏاڍو ٿڪل هو سو، ماني ڍوء تي کائي سمهي پيو ته ساري رات موت جهڙي گهري ننڊ ۾ ستل رهيو۔ صبح ٿيو ته وري به گهر مالڪ هن کي ناشتو کاريايو۔ هي ناشتو کائي ان کي دعائون ڏيندو اتان روانو ٿيو۔ جهنگ ۾ گهمندي گهمندي هن جو درد ختم ٿيڻ لڳو ۽ پنهنجي جسم ۾ قوت محسوس ڪرڻ لڳو۔ ۽ ٻن چئن ڏينهن ۾ بلڪل صحتمند ٿي ويو۔ موٽي وري اچي ساڳئي بزرگ سان سمورو قصو ڪيائين۔ جنهن تي بزرگ فرمايس ته اهو سمورو اثر انهيء ماني کائڻ جي ڪري ٿيو آهي۔ ڇاڪاڻ ته ان اها روزي حرام وسيلي سان ڪمائي هئي۔ هن کي ڏاڍي اڻ تڻ ٿي پئي ته معلوم ڪري ته ڏسان ته اها روزي ڪهڙي وسيلي سان ڪمائي وئي هئي، جيڪا وڌ ۾ وڌ حرام هئي۔ سو وري اوڏانهن جو رخ ڪيائين پر هن کي ايتري جرئت نه پئي ٿي ته گهر مالڪ کان وڃي معلوم ڪري۔ تنهنڪري هن ان جي پاڙي اوڙي وارن کان معلوم ڪيو ته هن گهر جو مالڪ ڪهڙو ڌنڌو ڪندو آهي يا هن جي روزيء جو وسيلو يا ذريعو ڪهڙو آهي۔ پاڙي وارن مان معلوم ٿيس ته هن تازو ئي پنهنجي نياڻي تمام مهانگي قيمت تي کپائي هئي۔ ۽ ٻيو ڪو هن جو ڪاروبار وغيره ڪجھه به ناهي۔
انهيء ڪهاڻيء مان اهو معلوم ٿيو ته نياڻي کپائڻ، ڪبيره گناھ آهي ۽ اهو پيسو وڌ ۾ وڌ حرام آهي۔

Follow Me, to see more Photos👆👆👆👆. * ❤                                                    ❤
23/07/2024

Follow Me, to see more Photos👆👆👆👆. * ❤








22/07/2024

Address

Street Water Supply Colony
Khairpur Nathan Shah

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when زميني حقائق Zameeni Haqaiq Vlog posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share