خانیوال ڈسٹرکٹ.

خانیوال ڈسٹرکٹ. Welcome to Khanewal. Pakistan's one of the most peaceful and beautiful city.

04/07/2025

بعض اوقات انسان کو کچھ نہیں چاہیئے ہوتا سوائے ذہنی سکون کے۔

27/06/2025

"شعور کا پہلا درجہ"
خاموش رہنے کی عادت اپنانا۔۔۔

شعور کا دوسـرا درجہ۔۔
بدتمیزی پر جواب نا دینا۔۔۔

اور شعور کے تیسرے درجہ۔۔۔
بداخلاقی کا جواب اخلاق سے دینا ہوتا ہے...

جو لوگ آپ کو تکلیف دیتے ہیں .
سمجھیئے کہ ان کی مثال تنگ جوتے کی مانند ہے جو آپ کے سائز کے نہیں ہیں.
خوش رہیں کہ زندگی بہت خوبصورت ہے!!

07/06/2025
صبح بخیر
31/05/2025

صبح بخیر

آمین  ۰
29/05/2025

آمین ۰

گرمیاں اب ویسی نہیں رہیں جیسے پہلے ہوا کرتی تھیں۔ایک وقت تھا جب گرمی کی شدت محسوس ہی نہیں ہوتی تھی۔دن میں اسکول جاتے تھے...
25/05/2025

گرمیاں اب ویسی نہیں رہیں جیسے پہلے ہوا کرتی تھیں۔
ایک وقت تھا جب گرمی کی شدت محسوس ہی نہیں ہوتی تھی۔
دن میں اسکول جاتے تھے، وہاں صرف پنکھے ہوتے تھے،لیکن کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ یہاں اے سی بھی ہونا چاہیے۔

گھر آ کر ٹیوشن جانا ہوتا،
وہاں گرم زمین پر پانی ڈالا جاتا،
چٹائی بچھائی جاتی اور ہم وہیں بیٹھ جاتے۔
سامنے ایک پیڈسٹل فین چل رہا ہوتا،
جب کبھی روٹیشن پہ سامنے آتا تو ہوا لگ جاتی.

پھر گھر آکر رات کو صبح سے تپے ہوئے فرش پر پانی ڈال کر کولر لگا لیتے،
سامنے قطار میں سب کی چارپائیاں لگی ہوتیں۔
پہلی چارپائی پر سونے کے لیے بہن بھائیوں میں لڑائی ہوتی۔
رات کو آسمان کے تارے دیکھتے دیکھتے نیند آ جاتی۔
کبھی آنکھ کھلتی تو آسمان پر جہاز کی روشنی نظر آتی،
یا کسی ٹوٹتے ہوئے ستارے کی چمک —
اور پھر صبح ہو جاتی۔

تب کبھی محسوس نہیں ہوتا تھا کہ شور ہے تو سائلنٹ روم ہونا چاہیے،
گرمی ہے تو اے سی چاہیے،
صبح روشنی ہوتی ہے تو بلائنڈرز چاہئیں۔

وقت بدل گیا ہے۔
اب نہ روزانہ فرش ٹھنڈا کرنا پڑتا ہے،
نہ چارپائی نکالنی، نہ بستر بچھانا،
نہ کولر میں پانی ڈالنا، نہ رات میں پینے کے لیے ٹھنڈا پانی بھر کے رکھنے کی ضرورت رہی۔

ہر صبح ان سب چیزوں کو سمیٹنے کا تکلف بھی نہیں رہا۔

اب سونے کے لیے ٹھنڈا کمرہ ہے،
بلائنڈرز ہیں،
خاموشی ہے،
اب اے سی کے سامنے سونے کے لیے لڑنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔

مگر اب نہ وہ نیند ہے،
نہ وہ بےفکری،
نہ وہ گھر ہے،
اور نہ وہ لوگ۔
اب گرمی میں وہ ٹھنڈک نہیں، جو پہلے دل کو محسوس ہوتی تھی۔"

کہنے کو تو ہم بہت کچھ حاصل کر چکے ہیں،
ہماری لائف اسٹائل کمفرٹیبل ہو گیا ہے۔
لیکن کیا واقعی ہم نے کچھ پایا ہے؟

*جانورں پر رحم کرنا رحم دل ہونے کی نشانی ہے اور سچی خوشی حاصل کرنے والا عمل ہے دن کا کچھ حصہ خالق کی مخلوق کے حسن کو دیک...
06/04/2025

*جانورں پر رحم کرنا رحم دل ہونے کی نشانی ہے اور سچی خوشی حاصل کرنے والا عمل ہے دن کا کچھ حصہ خالق کی مخلوق کے حسن کو دیکھنے کے لئے رکھیں اور سبحان اللہ کہیں*
_السلام علیکم صبح بخیر زندگی الحمدللہ_

میری کیوری کا مقبرہ ایک انچ موٹی سیسے کی تہہ سے ڈھکا ہوا ہے تاکہ اس کے باقیات سے خارج ہونے والی تابکاری سے اس مقبرے پر آ...
25/02/2025

میری کیوری کا مقبرہ ایک انچ موٹی سیسے کی تہہ سے ڈھکا ہوا ہے تاکہ اس کے باقیات سے خارج ہونے والی تابکاری سے اس مقبرے پر آنے والے زائرین محفوظ رہ سکیں۔

کیوری، جو ایک فرانسیسی-پولش سائنسدان تھیں، تاریخ میں پہلی خاتون کے طور پر نوبل انعام جیتنے اور دو مختلف علوم میں نوبل حاصل کرنے والی واحد شخصیت تھی۔
1903 میں فزکس اور 1911 میں کیمسٹری میں۔

اپنی جنس کی بنا پر اعلیٰ تعلیم سے محروم کیے جانے کے باوجود، کیوری نے خفیہ "فلائنگ یونیورسٹی" میں تعلیم حاصل کی، جہاں انہوں نے ریڈیم، پولونیم اور تابکاری کے تصور کی دریافت کے لیے بنیاد رکھی۔
بدقسمتی سے، کیوری کی یہ انقلابی تحقیق انہیں بہت مہنگی پڑی۔
وہ لاعلمی میں مہلک مقدار میں تابکاری کے سامنے آتی رہیں۔ وہ اکثر ریڈیم کو اپنی جیب میں رکھتی تھیں، لیبارٹری میں اس کا گہرا مطالعہ کرتی رہیں، اور رات کے وقت اس کی چمک کو سراہتی تھیں۔
میری کیوری اور ان کے شوہر پیئر کیوری نے 1898 میں دو نئے عناصر ریڈیم اور پولونیم دریافت کیے۔
انہوں نے "تابکاری" کا لفظ متعارف کرایا اور ثابت کیا کہ کچھ عناصر خودبخود توانائی خارج کرتے ہیں، جسے آج ہم نیوکلئیر فزکس اور ریڈی ایشن سائنس کی بنیاد سمجھتے ہیں۔
ریڈیم کی دریافت سے ریڈیوتھراپی کی راہ ہموار ہوئی، جو آج بھی کینسر کے علاج میں استعمال ہوتی ہے۔
میری کیوری کی تحقیق کی بدولت لاکھوں مریضوں کو بہتر علاج میسر آیا۔
پہلی جنگ عظیم کے دوران، میری کیوری نے موبائل ایکس رے یونٹس جنہیں "چھوٹے کیوریز" کہا جاتا تھا تیار کروائے، جو زخمی فوجیوں کا میدانِ جنگ میں ہی ایکس رے اسکین کر کے فوری علاج میں مدد دیتے تھے۔
یہ ایک طبی انقلاب تھا جو آج بھی جدید میڈیکل امیجنگ کی بنیاد ہے۔
میری کیوری نے اپنی پوری زندگی سائنس کی خدمت میں گزار دی، حتیٰ کہ ان کی اپنی صحت بھی متاثر ہوئی۔
وہ تابکاری کے مسلسل اثر میں رہنے کے باعث اپلاسٹک انیمیا کا شکار ہوئیں اور بالآخر، 1934 میں وہ اپلاسٹک انیمیا کا شکار ہو کر چل بسیں، جو تابکاری کی زد میں آنے سے جڑا ایک مرض ہے۔
آج بھی، ان کا جسم اور ذاتی اشیاء تابکار ہیں اور مزید 1,500 سال تک ایسی ہی رہیں گی، جو سائنس پر ان کے گہرے اثرات کا ایک دیرپا ثبوت ہے۔
آج بھی ان کی تحقیق نیوکلئیر انرجی، میڈیسن اور انڈسٹری میں بےحد اہمیت رکھتی ہے۔

مصنوعی نمود و نمائشسونا ڈھائی لاکھ روپے تولہ ہونے کی وجہ سے عوام کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے اس سے بے وقوف مڈل کلاسیوں ...
01/01/2025

مصنوعی نمود و نمائش

سونا ڈھائی لاکھ روپے تولہ ہونے کی وجہ سے عوام کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے اس سے بے وقوف مڈل کلاسیوں کی شادیاں بھی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔ جہنوں نے گولڈ جیولری کا دکھاوا ضرور کرنا ہوتا ہے زیادہ تر وہ گولڈ بعد میں سارا سال سنبھال کر رکھ دیا جاتا ہے۔ اور فنکشنز پر بھی نہیں پہنا جاتا۔ ہم مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس کے لوگ اتنے بے وقوف ہیں کہ لڑکا پوری عمر موٹر سائیکل چلاتا ہے۔ ہماری اوقات ہی موٹر سائیکل والی ہوتی ہے۔ لیکن بارات کے دن کئی عدد نئی کاریں کرائے پر لے کر دلہن کے گھر پہنچ جاتا ہےاور شادی سے اگلے دن وہی دولہا اور دلہن موٹر سائیکل پر رلتے ہوئے جا رہے ہوتے ہیں۔ شادی کے دن دونوں ہی اتنی فضول خرچی کر لیتے ہیں کہ اگر ان پیسوں کی بچت کی جائے تو چھوٹی موٹی گاڑی آسانی سے آ سکتی ہے جہیز میں لڑکی کو درجنوں بستر کمبل رضائیاں اور تکئے دئے جاتے ہیں جو کسی پیٹی یا الماری میں دس یا بیس سال بند رہتے ہیں اس سے بھی گھٹیا کام یہ ہے کہ لڑکی کے لئے دونوں طرف سے کئی عدد سوٹ اور جوتے اس لئے خریدے جاتے ہیں کہ آنے والے مہمانوں کو دکھائے جائیں۔ جو بعد میں آؤٹ آف فیشن ہوجاتے ہیں یہ بے وقوف لوگ ساری عمر دال روٹی کھاتے ہیں ایک ایک روپے کی بچت کرتے ہیں لیکن شادی پر صرف دکھاوے کے لئے بریانی مٹن بیف اور پتہ نہیں کیا کیا انتظام کیا جاتا ہے وہ بھی ایک بار نہیں بلکہ مہندی، بارات، اور ولیمہ کے لئے لڑکے کی شادی پر دس سے پندرہ لاکھ لگا دیں گے لیکن سادگی سے شادی کر کے باقی پیسے اس لڑکے کو نہیں دیں گے کہ وہ اپنا کوئی کام کاج کر لے دلہن کا ایک فنکشن کا میک اپ پچیس ہزار سے شروع ہو کر لاکھوں تک جاتا ہے جو کے پانچ سے سات گھنٹوں کے لئے ایک جعلی تصویر پیش کرتا ہے۔ اور ان بیوٹی پارلرز میں اتنا رش ہوتا ہے کہ دلہن کے انتظار کی وجہ سے بارات کھانا مہمان سبھی کو طویل انتظار سے گزرنا پڑتا ہے۔ اب تو مرد بھی بیوٹی پارلر سے تیار ہونے لگے ہیں۔ اور یہ سب بھی پیسے اور وقت کا ضیاع ہے ۔ اور یہ سب صرف پاک وہند میں ہے جو دنیا کا غریب ترین خطہ ہے باقی کسی بھی معاشرے میں ایسی خرافات نہیں ہیں۔ ہاں ان ملکوں میں یہ کام صرف وہ کرتے ہیں جن کی دولت کا شمار نہیں ہوتا۔ اب تو فوٹو سیشن کے لئے لاکھوں لگا دئیے جاتے ہیں تاکہ یہ سب دکھاوا جس کو کرنے کے لئے لڑکی اور لڑکے دونوں گھر والوں کو اگلے ایک سال تک قرض اتارنا ہے محفوظ بھی رکھا جا سکے تاکہ زندگی میں آگے جاکر اس کو یاد کر کے رویا بھی جاسکے اگر یہ کچھ نہ کیا ہوتا تو زندگی مختلف ہوتی ان سارے معاملات میں لڑکی لڑکے والے دونوں برابر کے حصہ دار ہوتے اور پریشانی سال ہا سال ۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑا نہیں پورا سوچنے ۔ ۔

25/12/2024

اور مجھے یقین ہے کہ ایک دن اللہ تعالیٰ کو آپ کا صبر اتنا پسند آئے گا کہ وہ آپ کی ہر دعا پر "*کُن*" فرما دے گا۔

"*إِنَّ اللهَ مَعَ الصَّابِرِينَ*"
ترجمہ: بیشک، اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ❤️

صبح بخیر۔۔

جو کچھ آپ کے منہ سے نکلتا ہے...وہی ہے جو آپ نے اپنے دماغ میں ڈالا ہے۔
21/12/2024

جو کچھ آپ کے منہ سے نکلتا ہے...
وہی ہے جو آپ نے اپنے دماغ میں ڈالا ہے۔

جب یہ مکان بننا شروع ہوا ہو گا تو گھر والوں نے کتنے شوق سے بنوایا ہو گا،بیوی کہتی ہو گی یہاں یہ ڈیزائن بنانا ہے یہاں پر ...
03/12/2024

جب یہ مکان بننا شروع ہوا ہو گا تو گھر والوں نے کتنے شوق سے بنوایا ہو گا،بیوی کہتی ہو گی یہاں یہ ڈیزائن بنانا ہے یہاں پر دروازہ اور یہاں پر کھڑکی رکھنی ہے ۔۔ آہ وہ چلے گئے ،سب نے چلے جانا ہے، میں اکثر کہتا رہتا ہوں کہ زمین اور مکان کیلیے نہ لڑا کرو ۔زمین 100 سال سے اوپر مالک برداشت نہیں کر سکتی، مالک بدلتے رہتے ہیں ۔مکانوں نے یہیں رہنا ہے کیونکہ مکان ہجرت نہیں کر سکتے ورنہ وہ اپنے مکینوں کی تلاش میں نکل کھڑے ہوں ۔۔ ✍️ 💯

Address

Khanewal

Telephone

+923401240118

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when خانیوال ڈسٹرکٹ. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to خانیوال ڈسٹرکٹ.:

Share