Day time news

Day time news DTN NEWS Day time news (DTN) History of subcontinent and history of subcontinent sultan

19/05/2025

صدر ٹرمپ تین ٹریلین ڈالرز کی اگراہی کر کے واپس امریکہ روانہ!!

جی ہاں، یہ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی اگراہی ہے. اتنی بڑی آگراہی سکندر اعظم، امیر تیمور، چنگیز و ہلاکو خان اپنی تمام تر ماردھاڑ کے باوجود نہ کرسکے تھے جو ٹرمپ نے پیار پیار میں کر دکھایا.

‏سعودیہ عرب 720 ارب ڈالر
قطر 1200 ارب ڈالر
یو اے ای 1400 ارب ڈالر

یعنی ان عرب ممالک نے کُل ملاکر امریکہ سے 3320 ارب ڈالر انویسٹمنٹ کے معاہدے کئیے ہیں۔

پچھلے سات دن میں، مودی کی پشت میں شرلی چھوڑنے کے علاوہ ٹرمپ نے سعودیہ، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دوروں میں تقریباً تین ٹریلین ڈالرز کے باہمی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں. جیسے کہ عرض کیا تھا کہ اب امریکہ کو عظیم بنا نے کا رستہ عرب کے ریگزاروں سے ہو کر جاتا ہے.

اس کا آدھا بھی سچ ہو جائے تو اگلے پچاس برس تک؛ امریکہ دنیا کے سینے پر ایسے ہی مونگ دلتا رہے گا.

باقی سب اپنی جگہ مگر آرٹ آف ڈیل کے مصنف صدر ٹرمپ نے اپنے آپ کو دنیا کا سب سے بڑا بیوپاری ثابت کردکھایا.

🇵🇰❤️

07/05/2025

جب پہلی بار انسان نے ایٹم بم کا دھماکہ کیا تو ایسا لگا جیسے زمین نے اپنے ہی وجود کے خلاف بغاوت کر دی ہو۔ مگر انسان کی جستجو وہیں نہیں رکی۔ جلد ہی انسان نے ایٹمی طاقت کا ایک ایسا روپ دریافت کر لیا جو عام ایٹم بم سے کئی گنا زیادہ ہولناک تھا - ہائیڈروجن بم اسے بعض اوقات تھرمونیوکلئیر بم بھی کہا جاتا ہے، اور اگر سادہ الفاظ میں بیان کریں تو یہ وہ ہتھیار ہے جو سورج اور ستاروں کی توانائی کو زمین پر اتارنے کی کوشش ہے۔

ہائیڈروجن بم کا اصول بالکل مختلف ہے۔ عام ایٹم بم میں بھاری ایٹم جیسے یورینیم یا پلوٹونیم کو توڑ کر توانائی حاصل کی جاتی ہے، مگر ہائیڈروجن بم میں ہلکے عناصر کو آپس میں جوڑ کر ناقابل تصور توانائی پیدا کی جاتی ہے۔ یہ عمل نیوکلیئر فیوژن کہلاتا ہے، وہی عمل جو سورج میں کروڑوں سالوں سے جاری ہے اور جس کی بدولت زمین پر روشنی اور زندگی قائم ہے۔ ہائیڈروجن بم میں چھوٹے ایٹم - جیسے ڈیوٹیریم اور ٹرائٹیریم - ایک دوسرے میں مدغم ہو کر ایک نیا عنصر پیدا کرتے ہیں اور اس عمل میں جو توانائی خارج ہوتی ہے وہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ٹن روایتی دھماکہ خیز مواد کے برابر ہو سکتی ہے

مگر اس بم کو بنانے کا عمل کوئی آسان کام نہیں تھا۔ فیزیکل طور پر، ہائیڈروجن بم دو بنیادی حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ پہلے ایک عام ایٹمی بم کا دھماکہ کیا جاتا ہے تاکہ اتنی زیادہ گرمی اور دباؤ پیدا ہو جو فیوژن عمل شروع کر سکے۔ پھر یہ شدید حالات ہلکے ایٹموں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ آپس میں جڑ کر ایک تباہ کن دھماکہ کریں۔ یہی وجہ ہے کہ ہائیڈروجن بم عام ایٹمی بم کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اگر عام ایٹم بم کسی شہر کو تباہ کر سکتا ہے تو ہائیڈروجن بم پورے ملک کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

دنیا میں ہائیڈروجن بم بنانے کی دوڑ دوسری عالمی جنگ کے فوراً بعد شروع ہوئی۔ امریکہ نے 1952 میں پہلا کامیاب ہائیڈروجن بم تجربہ کیا، جسے آئیوی" مائیک" کہا جاتا ہے۔ یہ تجربہ مارشل آئی لینڈز کے ایک دور دراز جزیرے پر کیا گیا تھا اور اس کا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پورا جزیرہ ہی نقشے سے مٹ گیا۔ سوویت یونین نے 1953 میں اپنا جواب دیا، اور 1961 کا دھماکہ کیا - ایک ایسا Tsar Bomba" میں انہوں نے دھماکہ جس کی شدت آج تک انسانیت کی تاریخ کا سب سے بڑا نیوکلیئر دھماکہ ہے۔ اس دھماکے کا بادل ساٹھ کلومیٹر کی بلندی تک اٹھا اور اس کی روشنی ہزاروں کلومیٹر دور سے دیکھی گئی

برطانیہ، فرانس اور چین نے بھی جلد ہی ہائیڈروجن بم بنانے کی صلاحیت حاصل کر لی۔ بعد میں بھارت نے 1998 میں اپنے پوکھران ٹیسٹ میں ایک تھرمونیوکلئیر ڈیوائس کا تجربہ کیا حالانکہ اس پر دنیا بھر میں کچھ شبہات کا اظہار بھی کیا گیا۔ پاکستان نے اسی سال اپنے کامیاب ایٹمی تجربات کیے، مگر اب تک کوئی سرکاری طور پر یہ دعویٰ نہیں کیا کہ پاکستان کے پاس مکمل ہائیڈروجن بم ہے۔ شمالی کوریا نے 2016 میں اعلان کیا کہ اس نے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا ہے، مگر بہت سے ماہرین اب بھی اس دعوے پر سوال اٹھاتے ہیں۔

ہائیڈروجن بم صرف ایک ہتھیار نہیں، یہ ایک فلسفہ ہے: طاقت کی انتہا، تباہی کی معراج۔ یہ اتنا مہلک ہے کہ اس کے استعمال کے بعد زمین پر کئی برسوں تک نیوکلیئر ونٹر آ سکتا ہے ایک ایسا دور جب آسمان دھوئیں سے ڈھک جائے گا، سورج کی روشنی زمین تک نہیں پہنچے گی، درجہ حرارت گر جائے گا اور زندگی کا بیشتر حصہ فنا ہو جائے گا۔ اس بم کی تباہی کا عالم یہ ہے کہ اگر چند درجن ہائیڈروجن بم پھٹ جائیں تو انسانی تہذیب کا وجود ہی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

شاید اسی خوف نے دنیا کی بڑی طاقتوں کو مجبور کیا کہ وہ نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے معاہدے کریں۔ مگر ہائیڈروجن بم کی موجودگی اب بھی اس دنیا پر ایک ایسا سیاہ سایہ ہے جو کبھی بھی حرکت میں آ سکتا ہے، اگر انسان نے ہوش سے کام نہ لیا۔ آج جب ہم ستاروں کی کھوج میں ہیں مریخ پر بستیاں بسانے کے خواب دیکھتے ہیں تو یہ ہتھیار ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہم نے اپنے ہی سیارے کو تباہ کرنے کا اختیار بھی اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

شاید یہی ہائیڈروجن بم کی سب سے بڑی کہانی ہے . طاقت

کی معراج اور فنا کا دہانہ۔

13/12/2024

09/09/2024
18/11/2023

دریائے شیوک ( موت کا دریا ) لداخ ، انڈیا سے نکلتا ہے اور بلتستان کے ضلع گانچھے سے بہتا ہوا دریائے سندھ میں گرتا ہے۔ اس کی لمبائی 550 کلومیٹر ہے۔
یہ دریا سیاچن گلیشیر کیساتھ واقع ریمو گلیشیر سے نکلتا ہے اور اپنے رنگ یعنی کہ نیلے پانی کا دریا سے پہچانا جاتا ہے ، اس دریا میں دنیا کی سب سے لذیذ ترین پیلے رنگ کی ٹراؤٹ مچھلی پائی جاتی ہے اور یہ دریا خپلو کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتا ہے اس دریا کے کنارے بیٹھ کر آپ اترتی شام اور طلوع آفتاب کے انتہائی منفرد اور خوبصورت نظارے دیکھ سکتے ہیں اور کمنٹس سیکشن میں آپکو اس حوالے سےمزید تصاویر دیکھنے کو مل جائیں گی جو میرے استاد محترم جناب سید مہدی بخاری نے لی ہیں۔

Sojhal Malik

24/07/2023

Great mountains and rivers. Want to start a trip right now after seeing this. This view is just amazing!

Click the and enjoy to scenery in Wuqia County of the Kizilsu Kirgiz Autonomous Prefecture, northwest China's Xinjiang Uygur Autonomous Region

24/07/2023

Address

Khanewal
58150

Telephone

+923106364033

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Day time news posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Day time news:

Share

Category