
20/09/2025
ورلڈ وائیڈ کلاسکس‘‘ میں ایک اور شاہکار کا اضافہ
📙 ڈیون (ناول) | مصنف: فرینک ہربرٹ
مترجم: شوکت نواز نیازی
عام قیمت : 2500 روپے | سپیشل ڈسکاؤنٹ : 1750 روپے
آن لائن آرڈر: https://munawarbookstore.com/book/dune/
واٹس ایپ آرڈر: wa.me/+923449006366
پتہ: منور بک سٹور، جناح سنٹر، نزد بس سٹاپ، جی ٹی روڈ کھاریاں، گجرات (پاکستان)
فون نمبر :0537600500 موبائل نمبر :03440592879
امریکی ناول نگار فرینک ہربرٹ کا وسیع و عریض منظرنامے کا حامل ضخیم سائنس فکشن ناول ’’ڈیون‘‘ 1965ء میں ابتدائی طور پر’’اینالاگ‘‘ جریدے میں متعدد اقساط پر مشتمل دو حصّوں میں شائع ہوا تھا۔ اگلے ہی سال اسے ایک اور ناول کے ساتھ مشترکہ طور پر ’’ہیوگو ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا۔ اسی سال ’’ڈیون‘‘ پہلا ’’نیبولا ایوارڈ‘‘ برائے بہترین ناول بھی لے اُڑا۔ 2003ء میں ’’ڈیون‘‘ کو دُنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا سائنس فکشن ناول قرار دیا گیا۔
مستقبل بعید میں وقوع پذیر دکھایا گیا ’’ڈیون‘‘ بین السیارہ جاتی موروثی اور جاگیردارانہ نظام پر مبنی سماج کی عکّاسی کرتا ہے؛ جس میں سیاسی، عسکری اور مالی اثرورسوخ کے حامل متعدد خاندانِ عظمیٰ، دریافت شدہ کائنات کے حاکم شہنشاہِ شاہاں کے فرمان کے تحت مختلف سیاروں پر حکمرانی کرتے ہیں۔ ناول کی کہانی پال ایٹریڈیس نامی ایک نوجوان پر مبنی ہے جس کے خاندان کو ایک پسماندہ سیارے ’’آراکیس‘‘ کی گورنری سونپی جاتی ہے۔ اگرچہ آراکیس ایک بنجر، زندگی کے لیے ناسازگار اور قلیل انسانی آبادی کا حامل وسیع و عریض ویران صحرائی سیارہ ہے تاہم یہ کائنات کا واحد سیارہ ہے جہاں ’’سپائس‘‘ یا ’’میلانج‘‘ نامی ایک معدنی مواد پایا جاتا ہے جو نہ صرف زندگی کو غیرمعمولی طوالت بخشتا ہے بلکہ ذہنی صلاحیتوں کو حیرت انگیز حد تک بڑھاتا ہے۔ میلانج یا سپائس پر مبنی خوراک خلائی سفر کے دوران سمت کے تعین کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ خلائی جہازوں کے پائلٹوں کو سیاروں کے درمیان لاکھوں میل پر محیط سفر کے لیے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو وقت سے پہلے بھانپنے کے لیے درکار کثیرالجہت آگہی اور پیش بینی صرف سپائس یا میلانج کی بنا پر ہی ممکن ہے۔ چونکہ میلانج دریافت شدہ کائنات میں صرف آراکیس پر ہی پایا جاتا ہے اس لیے تمام خاندانِ عظمیٰ اس سیارے کی حکمرانی اور قبضہ کے لیے شدید لیکن خطرناک خواہش رکھتے ہیں۔ آراکیس اور اس پر پائی جانے والی سپائس کی پیداوار پر قبضے اور اختیار کے لیے کائنات کے تمام طاقتور گروہ ہمیشہ باہم متصادم رہے ہیں اور یوں ’’ڈیون‘‘ کی کہانی سیاست، مذہب، حیاتیات، ماحولیات اور انسانی جذبات کے تعامل کی پرتیں کھولتی ہے۔
فرینک ہربرٹ نے ’’ڈیون‘‘ کے بعد اسی سلسلے کے مزید پانچ ناول لکھے۔ 1986ء میں فرینک ہربرٹ کی وفات کے بعد ان کے بیٹے برائن ہربرٹ اور مصنّف کیون جے اینڈرسن نے درجن بھر کتابوں کے ساتھ اس سلسلے کو قائم رکھا۔
اس کہانی کو پردہ سیمیں پر پیش کرنے کی کوششیں انتہائی پیچیدہ اور دِقّت طلب رہی ہیں۔ 1970ء میں فلمساز الیہاندرو جودوروسکی (Alejandro Jodorowsky) نے اس ناول پر فلم بنانے کی کوشش کی۔ تین سال کی محنت کے بعد اس منصوبے کو لاگت میں متواتر اضافے کی بنا پر ترک کر دیا گیا۔ 1984ء میں ہدایت کار ڈیوڈ لنچ (David Lynch) کی بنائی گئی فلم ریلیز کی گئی۔ تاہم یہ فلم نقّادوں کی منفی آرا اور باکس آفس پر ناکامی کا شکار ہوئی۔ 2000ء میں اس ’’ڈیون‘‘ پر سائی فائی چینل (Sci-Fi Channel) پر ایک مِنی سیریز(Frank Herbert’s Dune) پیش کی گئی اور 2003ء میں اسی سلسلے کی ایک اور منی سیریز (Frank Herbert’s Children of Dune) پیش کی گئی۔ ان دونوں منی سیریز پر ناقدین کی متفرق آرا پائی جاتی ہیں۔
’’ڈیون‘‘ ناول پر فلم بنانے کی دوسری کوشش ہدایت کار ڈینس ویلنف (Denis Villeneuve) نے کی۔ یہ فلم اکتوبر 2021ء میں عمومی طور پر مثبت آرا حاصل کر پائی اور عالمی باکس آفس پر 400 ملین ڈالر کے ساتھ انتہائی کامیاب فلموں میں شمار رہی۔ اس فلم کو 6 آسکر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ویلنف کی یہ فلم ناول کے ابتدائی نصف حصّے پر مبنی ہے۔ بقیہ کہانی ایک دوسری فلم ’’ڈیون: پارٹ ٹو‘‘ میں پیش کی گئی جسے 2024ء میں ریلیز کیا گیا ہے۔ اس ترجمے کی اشاعت تک دوسری فلم ریلیز کے دو ماہ میں باکس آفس پر نصف ارب ڈالر سے زیادہ کما کر فی الوقت 2024ء کی کامیاب ترین فلم قرار پائی ہے۔ڈیون سیریز کی بنیاد پر متعدد بورڈ گیمز اور وڈیو گیمز بھی ظہور پذیر ہوئیں۔
2009ء سے اب تک حقیقی دنیا میں ماہرینِ فلکیات نے اس سلسلے کو خراجِ تحسین کے طور پر زحل سیارے کے چاند ’’ٹائٹن‘‘ پر پائے گئے میدانوں اور دیگر جغرافیائی مقامات کو ڈیون ناولوں میں مذکورہ سیاروں کے ناموں سے منسوب کیا۔
(شوکت نواز نیازی)