Urdu Maloomat

Urdu Maloomat معلوماتی پیج
جہاں آپ کو تاریخی واقعات، معلومات اور اس ک

یاجوج و ماجوج کو حضرت ذوالقرنین نے ایک دیوار کے پیچھے قید کردیا ہوا ہے، لیکن وہ نکلیں گے۔کیسے اور کب ؟ جانئیے ان کے متعل...
29/11/2024

یاجوج و ماجوج کو حضرت ذوالقرنین نے ایک دیوار کے پیچھے قید کردیا ہوا ہے، لیکن وہ نکلیں گے۔کیسے اور کب ؟ جانئیے ان کے متعلق کچھ دلچسپ و عجیب

یاجوج و ماجوج حضرت نوح علیہ السلام کے تیسرے بیٹے یافث کی اولاد میں سے ہیں۔ یہ انسانی نسل کے دو بڑے وحشی قبیلے گزر چکے ہیں جو اپنے اِرد گرد رہنے والوں پر بہت ظلم اور زیادتیاں کرتے اور انسانی بستیاں تک تاراج کر دیتے تھے۔ قرآن مجید کی آیات، توریت کے مطالب اور تاریخی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ شمال مشرقی ایشیا میں زندگی بسر کرتے تھے اور اپنے وحشیانہ حملوں کے نتیجہ میں ایشیا کے جنوبی اور مغربی علاقوں میں مصیبت برپا کرتے تھے۔ بعض تاریخ دانوں نے ان کے رہائشی علاقے کو ماسکو اور توبل سیک کے آس پاس بتلایا ہے اور بعض کا خیال ہے کہ یاجوج و ماجوج کے شہر تبت اور چین سے بحرمنجمد شمالی تک اور مغرب میں ترکستان تک پھیلے ہوئے تھے۔

حضرت ذوالقرنین کے زمانے میں یاجوج و ماجوج کے حملے وبال جان بن گئے تھے، ان کی روک تھام کیلئے ذوالقرنین نے پہاڑوں کے مابین اونچی اور مضبوط سد (دیوار) تعمیر فرمائی۔ ذوالقرنین اور سدِ ذوالقرنین کا ذکر قرآن کریم کی سورة الکہف میں موجود ہے۔

جس ذوالقرنین کا قرآن میں ذکر ہے، تاریخی طور پر وہ کون شخص ہے، تاریخ کی مشہور شخصیتوں میں یہ داستان کس پر منطبق ہوتی ہے، اس سلسلے میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے۔ تاریخ کی کتابوں کے مطالعے کے بعد لوگوں نے ذوالقرنین کی شخصیت اور سدِ ذوالقرنین سے متعلق مختلف اندازے لگائے ہیں۔ بہت سے قدیم علماء اور مفکر سکندرِ اعظم کو ہی ذوالقرنین مانتے ہیں مگر بعض اس کا انکار کرکے یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ذوالقرنین دراصل حضرت سلیمان علیہ السلام کا خطاب تھا۔ جدید زمانے کے کچھ مفسر و مفکر ذوالقرنین کو قدیم ایرانی بادشاہ سائرس اعظم (کورش اعظم)کا دوسرا نام قرار دیتے ہیں اور یہ نسبتاً زیادہ قرین قیاس ہے، مگر بہرحال ابھی تک یقین کے ساتھ کسی شخصیت کو اس کا مصداق نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

ذوالقرنین کی بابت قرآن نے صراحت کی ہے کہ وہ ایسا حکمران تھا جس کو اللہ نے اسباب و وسائل کی فروانی سے نوازا تھا۔ وہ مشرقی اور مغربی ممالک کو فتح کرتا ہوا ایک ایسے پہاڑی درّے پر پہنچا جس کی دوسری طرف یاجوج اور ماجوج تھے۔ قرآن کریم کی سورة کہف میں بحوالہ یاجوج ماجوج ذوالقرنین کے حالات بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ جب وہ اپنی شمالی مہم کے دوران سو دیواروں (پہاڑوں) کے درمیان پہنچا تو وہاں اسے ایسی قوم ملی جس کی زبان ناقابل فہم تھی تاہم جب ترجمان کے ذریعے گفتگو ہوئی تو انہوں نے عرض کیا کہ یاجوج ماجوج اس سرزمین پر فساد پھیلاتے ہیں لہٰذا تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک سد (دیوار) تعمیر کر دے۔ چنانچہ پھر یہ تفصیل ہے۔

کس طرح ذوالقرنین نے اُس قوم کو یاجوج ماجوج کی یلغار سے بچانے کیلئے دیوار بنائی اور جو دیوار بنائی گئی وہ کوئی خیالی اور معنوی نہیں بلکہ حقیقی اور حسی ہے جو کہ لوہے اور پگھلے ہوئے تانبے سے بنائی گئی تھی جس سے وقتی طور پر یاجوج ماجوج کا فتنہ دب گیا۔ جب یہ دیوار تعمیر ہو گئی تو ذوالقرنین نے اللہ کا شکر ادا کیا جس نے یہ دیوار بنانے اور لوگوں کو آئے دن کی پریشانیوں سے نجات دلانے کی توفیق بخشی مگر ساتھ ہی لوگوں کو یہ بھی بتا دیا کہ یہ دیوار اگرچہ بہت مضبوط اور مستحکم ہے مگر یہ لازوال نہیں جو چیز بھی بنی ہے بالآخر فنا ہونے والی ہے اور جب میرے رب کے وعدے کا وقت قریب آئیگا تو وہ اس کو پیوندخاک کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے۔ رہی یہ بات کہ سدِ ذوالقرنین کہاں واقع ہے؟

تو اس میں بھی اختلافات ہیں کیونکہ آج تک ایسی پانچ دیواریں معلوم ہو چکی ہیں جو مختلف بادشاہوں نے مختلف علاقوں میں مختلف ادوار میں جنگجو قوموں کے حملوں سے بچائو کی خاطر بنوائی تھیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ مشہور دیوارِ چین ہے جس کی لمبائی کا اندازہ بارہ سو میل سے لے کر پندرہ سو میل تک کیا گیا ہے اور اب تک موجود ہے لیکن واضح رہے کہ دیوارِ چین لوہے اور تابنے سے بنی ہوئی نہیں ہے اور نہ وہ کسی چھوٹے کوہستانی درّے میں ہے ، وہ ایک عام مصالحے سے بنی ہوئی دیوار ہے۔ بعض کا اصرار ہے کہ یہ وہی دیوار ”مارب” ہے کہ جو یمن میں ہے، یہ ٹھیک ہے کہ دیوارِ مارب ایک کوہستانی درے میں بنائی گئی ہے لیکن وہ سیلاب کو روکنے کیلئے اور پانی ذخیرہ کرنے کے مقصد سے بنائی گئی ہے۔

ویسے بھی وہ لوہے اور تانبے سے بنی ہوئی نہیں ہے جبکہ علماء و محققین کی گواہی کے مطابق سرزمین ”قفقاز” میں دریائے خزر اور دریائے سیاہ کے درمیان پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے کہ جو ایک دیوار کی طرح شمال اور جنوب کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے۔ اس میں ایک دیوار کی طرح کا درّہ بھی موجود ہے جو مشہور درّہ ”داریال” ہے۔ یہاں اب تک ایک قدیم تاریخی لوہے کی دیوار نظر آتی ہے، اسی بناء پر بہت سے لوگوں کا نظریہ ہے کہ دیوارِ ذوالقرنین یہی ہے۔ اگرچہ سدِ ذوالقرنین بڑی مضبوط بنا ئی گئی ہے جس کے اوپر چڑھ کر یا اس میں سوراخ کرکے یاجوج ماجوج کا اِدھر آنا ممکن نہیں لیکن جب اللہ کا وعدہ پورا ہوگا تو وہ اسے ریزہ ریزہ کرکے زمین کے برابر کر دے گا، اس وعدے سے مراد قیامت کے قریب یاجوج ماجوج کا ظہور ہے۔

صحیح بخاری کی ایک حدیث میں حضور نبی کریمﷺنے اس دیوار میں تھوڑے سے سوراخ کو فتنے کے قریب ہونے سے تعبیر فرمایا۔ ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ یاجوج ماجوج ہر روز اس دیوار کو کھودتے ہیں اور پھر کل کیلئے چھوڑ دیتے ہیں لیکن جب اللہ کی مشیات ان کے خروج کی ہوگی تو پھر وہ کہیں گے کل اِن شاء اللہ اس کو کھودیں گے اور پھر دوسرے دن وہ اس سے نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور زمین میں فساد پھیلائیں گے یعنی انسانوں کو بھی کھانے سے گریز نہیں کرینگے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حکم ہوگا کہ وہ مسلمانوں کو طور کی طرف جمع کرلے کیونکہ یاجوج ماجوج کا مقابلہ کسی کے بس میں نہ ہوگا۔

حضرت عیسیٰ اور ان کے ساتھی اس وقت ایسی جگہ کھڑے ہوں گے جہاں غذا کی سخت قلت ہوگی پھر لوگوں کی درخواست پر حضرت عیسیٰ یاجوج ماجوج کیلئے بددعا فرمائیں گے پس اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں اور کانوں میں کیڑا پیدا کر دے گا جو بعد میں پھوڑا بن جائے گاجس کے پھٹنے سے یہ ہلاک ہونا شروع ہو جائیں گے ۔ سب سے سب مر جائیں گے ، ان کی لاشوں سے ایک بالشت زمین بھی خالی نہ ہوگی اور ہر طرف ان کی لاشوں کی گندی بو پھیل جائے گی ، پھر عیسیٰ ابن مریم دعا کریں گے تو اللہ جل و شانہ اونٹ کی گردن برابر پرندے بھیجیں گے جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر جانے کہاں پھینک دینگے ، پھر ایک بارش ہوگی جس سے کل زمین صاف شفاف ہو جائے گی اور ہر طرف ہریالی و خوشحالی ہوگی۔

صحیح مسلم میں نواس بن سمعان کی روایت میں صراحت ہے کہ یاجوج ماجوج کا ظہور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد ان کی موجودگی میں ہوگا، جس سے ان مفسرین کی تردید ہو جاتی ہے، جو کہتے ہیں کہ تاتاریوں کا مسلمانوں پر حملہ یا منگول ترک جن میں سے چنگیز بھی تھا یا روسی اور چینی قومیں یہی یاجوج و ماجوج ہیں، جن کا ظہور ہو چکا یا مغربی قومیں ان کا مصداق ہیں کہ پوری دنیا میں ان کا غلبہ و تسلط ہے۔ یہ سب باتیں غلط ہیں، کیونکہ یاجوج و ماجوج کے غلبے سے سیاسی غلبہ مراد نہیں ہے بلکہ قتل و غارت گری اور شر و فساد کا وہ عارضی غلبہ ہے جس کا مقابلہ کرنے کی طاقت مسلمانوں میں نہیں ہوگی، تاہم پھر وبائی مرض سے سب کے سب آن واحد میں لقمہ اجل بن جائیں گے.

اسرائیل نے یکم اکتوبر کے ایرانی بیلسٹک میزائل حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایرانی دارالحکومت تہران، شیراز اور ک...
26/10/2024

اسرائیل نے یکم اکتوبر کے ایرانی بیلسٹک میزائل حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایرانی دارالحکومت تہران، شیراز اور کرج پر فضائی حملہ کردیا۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے تہران میں دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور اس کے قریبی شہر کرج میں 5 دھماکوں کی آوازیں سنیں گئیں۔

عرب میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرکے قریب دھماکے سنے گئے جبکہ تہران پر اسرائیلی حملے کے بعد کئی مقامات پر آگ لگ گئی، تہران میں ایک عمارت میں آگ لگنے کی بھی اطلاع سامنے آئی تھی تاہم تہران کے محکمہ فائر بریگیڈ نے واضح کیا تھا کہ اس عمارت کا وزارت دفاع سے کوئی تعلق نہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی سکیورٹی نظام سے متعلق اہم عمارت میں مبینہ طور پر دھماکے کی اطلاع ہے، دعویٰ کیا گیا کہ جس عمارت میں دھماکا ہوا ہے وہ تہران میں ہے اور اس عمارت سے دس سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق کرج وہ شہر ہے جہاں ایران کے نیوکلیئر پاورپلانٹس موجود ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں، اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سے قبل وائٹ ہاؤس کو آگاہی دیدی گئی تھی۔

اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے حوالے سے فضائی حملے میں ایران میں کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایران میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج حملوں اور دفاع دونوں صورتوں کیلئے تیارہے ۔ ایران اور خطے میں اس کی پراکسیز کی جانب سے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کےمطابق دمشق کے وسطی اور مضافاتی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے ہیں۔عراق کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے، جس وقت عراق اور شام میں دھماکے ہوئے اس وقت ان دونوں ملکوں کی فضاؤں میں کوئی بھی جہاز موجود نہیں تھا۔

دوسری جانب ایرانی انٹیلی جنس حکام نے سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ دھماکوں کی وجہ ممکنہ طورپر ایران کے فضائی دفاعی نظام کو فعال کرنا بھی ہوسکتا ہے۔

ایرانی میڈیا نےذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کا کوئی دفتر نشانہ نہیں بنا ہے۔

اس سے قبل فارس نیوز نے تہران میں دھماکے کی اطلاع دی تھی اور یہ بھی کہا کہ تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر بھی دھماکے کی اطلاع ہے۔

بعد ازاں امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے سی ای او نے ہوائی اڈے پر حملے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی اڈے سےصبح کی پہلی پرواز معمول کے مطابق روانہ ہوگی اورکسی پرواز کی منسوخی نہیں ہوگی۔

ایرانی میڈیا کے مطابق مہرآباد ائیرپورٹ پر بھی تمام پروازیں معمول کے مطابق ہیں، کسی جنگی طیارے یا میزائل کی آواز نہیں سنی گئی اور نہ ہی کہیں سے آگ یا دھواں اٹھنے کی اطلاعات ہیں۔

دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ تہران ائیرپورٹ کے قریب دھماکے کے علاوہ دمشق کے دیہی اور وسطی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے، دھماکوں کی اطلاعات پر ایرانی فضائی حدود سے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا۔

ایران پراسرائیل کے حملے کو تل ابیب کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاؤ س کا کہنا تھا کہ ایران پر حملوں سے کچھ دیر پہلے امریکی صدربائیڈن کو ممکنہ کارروائی سے آگاہ کردیاگیا تھا۔

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیوٹ نے کہا کہ نے صدر بائیڈن کو بتایا گیا تھا کہ فوجی اہداف کونشانہ بنانے کی یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق ہے اور یہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا ردعمل ہے۔

امریکی حکام کے مطابق ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی میں امریکاکا کوئی کردار نہیں، ایران پر اسرائیلی حملوں سے آگاہ ہیں،صورتحال پر گہری نظر ہے۔

واضح رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست سینکڑوں میزائل داغے گئے تھے، بعد ازاں اسرائیلی فوج نے اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کے دوران اسرائیلی فضائی اڈوں پر میزائل گرنے کی تصدیق کردی تھی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایرانی میزائل کچھ اسرائیلی فضائی اڈوں پر گرے ہیں، میزائل گرنے کے نتیجے میں فضائی اڈوں کی انتظامی عمارتوں اور جہازوں کی مرمت کی جگہوں کو نقصان پہنچا ہے۔

A majestic, sun-kissed cityscape of 12th century Andalusia, envisioned during the Islamic Golden Age, with intricately t...
25/10/2024

A majestic, sun-kissed cityscape of 12th century Andalusia, envisioned during the Islamic Golden Age, with intricately tiled mosques, grand arches, and majestic minarets, set against a vibrant blue sky with only a few wispy clouds, evoking a sense of tranquility and grandeur, with lush green palm trees and blooming flowers adding a touch of elegance to the scenery, while the streets are bustling with people of diverse skin tones, adorned in traditional attire, showcasing the cultural richness of the era, with Arabic calligraphy and geometric patterns adorning the buildings, and the warm, golden light of the setting sun casting a magical glow on the entire scene.

12/10/2024

Address

Khushab

Telephone

+923455843747

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu Maloomat posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Urdu Maloomat:

Share