
17/09/2025
گزشتہ کل نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ دنیا میں جس کسی کے پاس موبائل فون موجود ہے اس کے ہاتھ میں وہ صرف ایک موبائل فون نہیں بلکہ اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے۔
چونکہ کوئی معروف موبائل فون برانڈ اسرائیل کا نہیں، اس لیے یہ جملہ سن کر خیال آیا کہ آخر اسرائیلی وزیراعظم نے یہ دعویٰ کیوں کیا کہ دنیا میں جس کے ہاتھ میں بھی فون ہے تو گویا اس تک اسرائیل کی رسائی موجود ہے۔
تھوڑی تحقیق کی تو یہ حقیقت سامنے آئی کہ دنیا کے تمام بڑے برانڈز جیسے ایپل، سام سنگ و دیگر اگرچہ اسرائیلی نہیں، لیکن ان میں استعمال ہونے والی بنیادی چپس، پروسیسر اور کیمرہ ٹیکنالوجی کا بڑا حصہ اسرائیلی ہے۔
پھر خیال آیا شاید چائنہ اپنے برانڈز کے لئے اپنی الگ ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہوگا لیکن مزید تحقیق سے پتہ چلا کہ ہواوے، اوپو اور دیگر چائنیز برانڈز بھی پروسیسرز، کیمرہ ٹیکنالوجی اور کنیکٹیویٹی کے معاملے میں اسرائیل کے محتاج ہیں۔
اس بات کی تصدیق کے لیے جب میں نے چیٹ جی پی ٹی، گروک اور چائنیز اے آئی ٹول "ڈیپ سیک" سے یہی سوال کیا کہ کیا واقعی دنیا میں کوئی ایسا موبائل برانڈ ہے جو اسرائیل کی کوئی ایک ٹیکنالوجی بھی استعمال نہ کرتا ہو، تو تینوں کا مشترکہ جواب پڑھ کر دنگ رہ گیا کہ دنیا میں ایسا کوئی برانڈ ہے ہی نہیں۔
سب کے سب کسی نہ کسی حد تک اسرائیلی ٹیکنالوجی کے محتاج ہیں چاہے وہ کیمرہ ہو، پروسیسر ہو، سکیورٹی سسٹمز، اینٹی وائرس ہو یا 4G اور 5G کنیکٹیویٹی، سب میں اسرائیلی ریسرچ کا عمل دخل ہے۔
یہ پڑھیں اور سر دھنیں کہ؛
پہلا سیلولر فون چیپ اسرائیلی انجینئر مارٹی کوپر کی ٹیم نے ڈیزائن کیا تھا۔
Qualcomm کے جدید Snapdragon پروسیسرز کی ریسرچ اسرائیل میں ہوئی۔
Intel کے کئی موبائل اور کمپیوٹر چپس (Core سیریز، Mobileye ٹیکنالوجی) اسرائیل میں بنائے گئے۔
iPhone کی Face ID، TrueDepth کیمرا اور فوٹو پروسیسنگ الگورتھم اسرائیلی ریسرچ سے آئے۔
5G اور 4G کی ریسرچ میں بھی اسرائیلی لیبارٹریوں کا بنیادی کردار ہے۔
موبائل سکیورٹی اور انکرپشن کے بڑے بڑے سوفٹ ویئر اسرائیلی کمپنیوں کے پیٹنٹس پر مبنی ہیں۔
اسی لیے آج دنیا میں کوئی بھی موبائل بنانے والا برانڈ ایسا نہیں ملتا جو مکمل طور پر اسرائیلی ٹیکنالوجی سے آزاد ہو یہی وہ نکتہ ہے جسے نیتن یاہو نے ایک "اسٹریٹیجک کارڈ" کے طور پر مسلمانوں سمیت پوری دنیا کو دھمکی دی ہے۔
افسوس تو یہ کہ اس بات کو آپ احباب تک پہنچانے کے لئے بھی ہمیں انہیں دجالوں کے بنائے ہوئے پلیٹ فارم کو استعمال کرنا پڑ رہا ہے، کاش مسلمانوں نے جدید ٹیکنالوجی پر بھی ایسا کام کیا ہوتا کہ آج کم سے کم اس دجالی نظام کے جال میں ہم پھنسے نہ ہوتے
کمیل احمد معاویہ