05/07/2023
ریاض سے فوری خبر
ابوظہبی پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا جو اپنی نئی کار کی صفائی کر رہا تھا۔
اس نے دیکھا کہ اس کا دو سالہ بیٹا ایک کیل لے کر گاڑی کی سائیڈ پر سکریچ لگا رہا ہے۔
باپ غصے میں آ گیا اور اپنے بیٹے کا ہاتھ مارنے لگا یہ سمجھے بغیر کہ وہ اسے ہتھوڑے کے ہینڈل سے مار رہا ہے!!
باپ کو بعد میں سمجھ میں آیا کہ کیا اُس نے کیا حرکت کی تو فوری طور پر بیٹے کو ہسپتال لے گیا، جہاں معلوم ہوا کہ فریکچر کی وجہ سے بیٹے کی انگلی ضائع ہوگئ ہے۔
بیٹے نے اپنے باپ کو دیکھا تو بڑے معصومانہ انداز سے پوچھا:
بابا میری انگلی دوبارہ کب آئے گی؟
یہ سوال باپ پر بجلی کی طرح گرا تو وہ باہر نکل کر گاڑی کی طرف بڑھا اور اسے آگ لگا دی۔
پھر وہ روتا ہوا اس کے سامنے بیٹھ گیا اور اپنے بیٹے کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر افسوس کرنے لگا۔
اس نے گاڑی کے اسکریچ کو دیکھا ، بچے نے لکھا تھا:
“ بابا میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں”
اگلے دن باپ سے یہ صدمہ برداشت نہ ہوا تو اس نے خودکشی کر لی؟!!
کہانی ختم
آئیے تھوڑی دیر کے لیے دوبارہ کہانی کی طرف جاتے ہیں:
-کیا کوئی گاڑی کو ہتھوڑے سے صاف کرتا ہے؟
- اور ہتھوڑے کا موضوع سے کیا تعلق ہے؟!
- لڑکا دو سال کا ہے، کیا وہ یہ جملہ لکھ سکتا ہے، کہ
“ بابا میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں؟
- اور کیا اتنا چھوٹا بچہ بول کر کہہ سکتا ہے: بابا میری انگلی دوبارہ کب آئے گی؟!!
-ابوظہبی پولیس اور ریاض کے درمیان کیا کنکشن ہے؟!
- خودکشی کرنے والے باپ کو پولیس نے کیسے پکڑا؟!
در اصل
زیادہ تر سیاسی، مذہبی، فرقہ وارانہ اور دینی نوعیت کے واقعات اسی طرح ترتیب دیے جاتے ہیں، اس لیے ہم جذبات کی رو میں بہہ جاتے ہیں اور بغیر سوچے سمجھے ردّ عمل کا شکار ہوجاتے ہیں۔
یوں ہمارا دماغ اور ہماری سوچ ہم سے چوری ہو جاتی ہے اور ہمیں محسوس تک نہیں ہوتا۔
کہانی کا سبق یہ ہے کہ
"ہر بات پر یقین نہ کریں اور ہر سنی سنائی بات کو بلا تحقیق آگے مت پھیلائیں۔"
سمیع الحق شیرپاؤ