IQBAL TV

IQBAL TV Subscribe to Our Youtube Channel IQBAL TV
& Like to Out page. Share with Your Friends and

چیئرمین عمران خان کے نامزد امیدوار برائے وزارتِ اعلیٰ خیبرپختونخوا، سہیل آفریدی نے تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کرتے ہ...
12/10/2025

چیئرمین عمران خان کے نامزد امیدوار برائے وزارتِ اعلیٰ خیبرپختونخوا، سہیل آفریدی نے تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے اپنے کاغذاتِ نامزدگی صوبائی اسمبلی میں اسپیکر کے پاس جمع کر دیے ہیں
۔

03/10/2025

افسوسناک خبر یہ ہے کہ مشتاق احمد خان سمیت گلوبل صمد فلوٹیلا کے بیشتر ارکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔۔۔حالانکہ نہ یہ اسلحہ پہنچانے والے تھے، نہ ہی کسی آفیشل فوج کا حصہ تھے، یہ ایک پرامن قافلہ تھا جو انسانی امداد لے کر نکلا تھا، مگر بزدل اور ظالم دشمن نے انھیں بھی اپنے ناجائز مقاصد کی تکمیل میں رکاوٹ سمجھا اور گرفتار کرلیا،

میں ایک مسلمان ریاست کی شہری ہونے کے ناطے اس گرفتاری کی شدید مذمت کرتی ہوں، اور اپنے حکمرانوں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ ہمارے لوگوں کے لیے آواز اٹھائیں، ارباب اختیار تک اپنی مذمت پہنچائیں، خدا ان ظالموں کو، غاصبوں کو، بزدلوں کو نیست و نابود فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین

بھارت نے سپراوور میں سری لنکا کو شکست دے دیبھارت نے سپر اوور میں 3 رنز کا ہدف حاصل کیا,سری لنکن ٹیم سپر اوور میں 2 وکٹوں...
26/09/2025

بھارت نے سپراوور میں سری لنکا کو شکست دے دی

بھارت نے سپر اوور میں 3 رنز کا ہدف حاصل کیا,سری لنکن ٹیم سپر اوور میں 2 وکٹوں پر2 رنز بناسکی ہے۔

203 رنز کےتعاقب میں سری لنکن ٹیم 202 رنز بناسکی ہے، پاتھم نسانکا نے سب سے زیادہ 107 رنز بنائےکوشل پریرا 58، شناکا 22، آسالنکا5،کمندو مینڈس3رنزبناسکے ہیں۔

پانڈیا،آرشدیپ سنگھ، کلدیپ یادیو،چکرورتی،ہرشت رانا کی 1-1 وکٹ حاصل کی،بھارت نے پہلے کھیل کر 5 وکٹوں پر 202 رنز بنائے تھے،دبئی:ابھیشیک شرما نے31گیندوں پر61رنز اسکور کئے،تلک ورما 49 اورسنجو سیمسن 39 رنزکیساتھ نمایاں رہے۔

خیبرپختونخوا کے ریگولر ملازمین کو لئین زیادہ سے زیادہ 2 سال تک دیا جاسکتا ہے۔ پہلے 14 ماہ بعد میں 10 ماہ تک لئین میں توس...
25/09/2025

خیبرپختونخوا کے ریگولر ملازمین کو لئین زیادہ سے زیادہ 2 سال تک دیا جاسکتا ہے۔ پہلے 14 ماہ بعد میں 10 ماہ تک لئین میں توسیع ہوگی۔ خیبرپختونخوا لئین رولز 2025

🔴 بگرام ایئر بیس… افغانستان کا عسکری نگینہ، جس نے امریکہ کو انخلا کے بعد بھی ستایا!افغانستان کے دل میں، کابل کے کنارے پر...
25/09/2025

🔴 بگرام ایئر بیس… افغانستان کا عسکری نگینہ، جس نے امریکہ کو انخلا کے بعد بھی ستایا!
افغانستان کے دل میں، کابل کے کنارے پر، واقع ہے بگرام ایئر بیس— وہ اڈہ جسے صدی کی سب سے بڑی فوجی تنصیبات میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ اصل میں سوویت یونین نے 1980ء کی دہائی میں بنایا تھا، لیکن 2001ء میں امریکی حملے کے بعد یہ امریکہ کا سب سے بڑا قلعہ بن گیا۔ بگرام طاقت، جاسوسی اور تباہ کن فضائی قوت کی علامت تھا۔
ابتدا سوویت یونین سے
1979ء میں جب روسی افواج افغانستان آئیں تو انہوں نے سمجھا کہ زمین پر قبضہ تبھی قائم رہ سکتا ہے جب فضا پر بھی کنٹرول ہو۔ چنانچہ کابل کے شمال میں انہوں نے ایک بڑا فضائی اڈہ بنایا: بگرام بیس۔
یہ بیس تقریباً 20 مربع کلومیٹر (یعنی 5 ہزار ایکڑ) پر پھیلا ہوا تھا۔
اس میں دو رن وے تھے: ایک 3.5 کلومیٹر طویل (جہاں B-52 اور C-5 جیسے دیوہیکل جہاز بھی اتر سکتے تھے) اور دوسرا چھوٹا رن وے، جو روسی استعمال کرتے تھے۔
بنیادی ڈھانچہ
ہتھیار اور گولہ بارود کے بڑے ذخائر۔
طیاروں اور گاڑیوں کی جدید ورکشاپس۔
افغانستان کا سب سے بڑا فوجی ہسپتال (سینکڑوں بستروں پر مشتمل)۔
جاسوسی اور ڈرون کنٹرول مراکز۔
بیس میں 20 ہزار فوجیوں اور عملے کے لیے رہائش۔
CIA کے خفیہ جیل خانے۔
ہیلی پیڈز اور کمانڈ پوسٹس۔
روسیوں کے انخلا کے بعد بیس کچھ عرصہ غیر فعال رہا، لیکن یہ "سوئے ہوئے دیو" کی طرح اپنے نئے مالک کا انتظار کرتا رہا۔
امریکہ کا قبضہ
11 ستمبر کے حملوں کے بعد جب امریکہ نے افغانستان پر چڑھائی کی تو پینٹاگون کے لیے سب سے موزوں جگہ یہی تھی۔ تیار شدہ، کابل کے قریب اور وسعت کے لائق۔
امریکہ نے اسے ازسرِ نو تعمیر کیا۔
اس میں جدید ترین جاسوسی و مواصلاتی نظام نصب کیے۔
یہ CIA اور ڈرون آپریشنز کا مرکز بن گیا۔
یہ دراصل جنگی ہیڈکوارٹر تھا، جہاں سے افغانستان پر امریکی کنٹرول قائم رہا۔
بگرام… سیاہ رازوں کی قبرستان
بگرام صرف فوجی اڈہ نہیں رہا، بلکہ وہاں خفیہ عقوبت خانے بھی بنائے گئے۔ سب سے بدنام "بلیک سیل" تھی، جہاں سینکڑوں قیدی بغیر کسی مقدمے کے اذیتوں کا شکار ہوئے۔ بگرام گویا "مشرق کا گوانتانامو" تھا۔
بگرام کیوں اہم ہے؟
یہاں سے امریکہ بیک وقت ایران، پاکستان، چین اور روس پر نظر رکھ سکتا تھا۔
یعنی یہ اڈہ آدھی دنیا کے تزویراتی توازن کو قابو میں رکھنے کا ذریعہ تھا۔
امریکی انخلا: بھاگنے کی رات
جولائی 2021ء میں امریکی فوج نے اچانک آدھی رات کو بگرام چھوڑ دیا— نہ افغان حکومت کو خبر دی، نہ اطلاع دی۔ جیسے کوئی ناکام چور اندھیرے میں فرار ہو جائے۔ چند ہی گھنٹوں میں طالبان نے بیس پر قبضہ کرلیا۔ یہ لمحہ امریکی سامراج کے ٹوٹنے کی زندہ تصویر تھا۔
امریکہ کیوں لوٹنا چاہتا ہے؟
آج، ذلت آمیز انخلا کے بعد بھی ٹرمپ اور دیگر امریکی رہنما بگرام واپس لینے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں۔
کیونکہ یہ صرف ایک فوجی کیمپ نہیں بلکہ وسطی ایشیا کی کنجی ہے۔
مگر طالبان نے صاف انکار کردیا ہے۔
اسی کھینچا تانی نے ایک نئی "خفیہ جنگ" کو جنم دیا ہے۔
بگرام میں اب کیا ہے؟
درجنوں فوجی عمارتیں، اسلحے کے ذخائر اور اڈے۔
کچھ رپورٹس کے مطابق امریکی جاسوسی کا جدید سازوسامان بھی وہیں رہ گیا۔
خیال ہے کہ اب چین سمیت کئی ممالک اس کے باقیات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
خلاصہ
بگرام محض ایک فوجی اڈہ نہیں بلکہ:
سوویت یونین کی شکست کی یادگار۔
امریکہ کے غرور کا جنازہ۔
اور ایک نیا "سرد جنگی ہتھیار"، جو مشرق و مغرب میں پھر کشیدگی بھڑکا سکتا ہے۔
سچ یہی ہے: جو بگرام پر قابض ہو، وہ صرف افغانستان پر نہیں بلکہ مشرقی دنیا کے نصف حصے پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔

اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ 1947 میں پورا برصغیر ایک ساتھ تقسیم ہوا، مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت تو براہِ راست "برٹش...
25/09/2025

اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ 1947 میں پورا برصغیر ایک ساتھ تقسیم ہوا، مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت تو براہِ راست "برٹش انڈیا" سے نکلے، لیکن باقی ممالک کی صورتحال الگ تھی۔ آئیے ترتیب وار دیکھتے ہیں:

🕌 برصغیر اور آس پاس کے ممالک کی آزادی

1. پاکستان اور بھارت

14 اگست 1947 → پاکستان

15 اگست 1947 → بھارت
یہ دونوں براہِ راست "برٹش انڈیا" کی تقسیم سے آزاد ہوئے۔

2. برما (موجودہ میانمار)

برما کبھی "برٹش انڈیا" کا حصہ تھا (1886 سے 1937 تک)۔

1937 میں برما کو "الگ کالونی" بنایا گیا۔

4 جنوری 1948 → برما نے مکمل آزادی حاصل کی۔

3. سری لنکا (تب سیلون)

برطانیہ کے زیرِ قبضہ ایک الگ کالونی تھی۔

یہ "برٹش انڈیا" کا حصہ نہیں تھا، بلکہ براہِ راست Crown Colony تھا۔

4 فروری 1948 → سری لنکا آزاد ہوا۔

4. مالدیپ

مالدیپ بھی الگ برطانوی زیرِ اثر ریاست تھی، براہِ راست "انڈیا" کا حصہ نہیں تھا۔

26 جولائی 1965 → مالدیپ نے آزادی حاصل کی۔

5. بھوٹان

بھوٹان کبھی براہِ راست برطانوی کالونی نہیں بنا، بلکہ "برطانوی زیرِ اثر ریاست" رہا۔

1949 میں بھارت کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت اس کی خارجہ پالیسی بھارت کے زیرِ اثر آ گئی۔

25/09/2025

ممبئی کی انڈرورلڈ کی تاریخ جب بھی بیان کی جاتی ہے تو سب سے پہلا نام جو زبان پر آتا ہے وہ ہے حاجی مستان مرزا۔ وہ وہ شخصیت تھی جس نے غربت کی گلیوں سے نکل کر پورے شہر میں اسمگلنگ کا ایک ایسا جال بچھایا جس نے اسے ایک "ڈان" کے طور پر مشہور کر دیا۔ مگر اس کی شخصیت عام غنڈوں سے مختلف تھی۔ وہ شور شرابے اور خون خرابے سے زیادہ تعلقات اور دماغ کے استعمال پر یقین رکھتا تھا۔

حاجی مستان کا اصل نام مستان مرزا تھا۔ وہ یکم مارچ 1926 کو مدراس (آج کا چنئی) میں ایک غریب مگر شریف مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا۔ اس کے والد کا نام عبدالعزیز مرزا تھا جو پیشے کے اعتبار سے کاریگر اور مزدور تھے۔ ماں گھریلو خاتون تھیں اور چاہتی تھیں کہ بیٹا سیدھی سادی زندگی گزارے۔ حاجی مستان کے دو بھائی اور تین بہنیں بھی تھیں، یوں وہ ایک بڑے مگر متوسط درجے کے گھرانے میں پلا بڑھا۔ غربت اور تنگ دستی نے اس خاندان کو ممبئی کی طرف دھکیل دیا، جہاں بہتر روزگار کی امید تھی۔

ممبئی آ کر مستان نے بچپن ہی میں مزدوریاں شروع کیں۔ کبھی چپل بنانے کی فیکٹری میں کام کیا، کبھی چھوٹے موٹے کام۔ لیکن اس کے خواب بڑے تھے۔ غربت نے اسے یہ سبق دیا کہ عزت اور آسائش محض سخت محنت سے نہیں بلکہ چالاکی اور موقع پرستی سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہی سوچ آگے چل کر اسے انڈرورلڈ کے راستے پر لے گئی۔

اس کی شخصیت ایک الگ ہی پہچان رکھتی تھی۔ وہ ہمیشہ سفید کپڑوں اور جوتوں میں رہتا اور اسی لیے اسے لوگ "White Don" کے نام سے بھی پکارتے تھے۔ عام غنڈوں کی طرح وہ شور مچانے یا دھونس جمانے والا نہیں تھا بلکہ خاموش وقار کے ساتھ اپنی موجودگی کا احساس دلاتا تھا۔ اس کی نگاہ اور انداز ہی کافی تھا کہ سامنے والا دباؤ محسوس کرے۔

اس کا اصل کام اسمگلنگ تھا۔ دبئی اور مشرقِ وسطیٰ سے وہ سونا، الیکٹرانکس اور قیمتی سامان لاتا اور ممبئی میں بلیک مارکیٹ کے ذریعے بیچتا۔ اس کا نیٹ ورک بندرگاہ اور ایئرپورٹ کے ملازمین تک پھیلا ہوا تھا۔ کنٹینرز آسانی سے کھل جاتے اور سامان شہر کے مختلف حصوں تک پہنچا دیا جاتا۔ یہی اس کی سب سے بڑی طاقت تھی کہ وہ زیادہ تر دماغ سے کام نکالتا تھا، نہ کہ ہتھیار سے۔ اسی لیے پولیس اور سیاستدان بھی اس کے اثر میں آ جاتے اور اس کے خلاف کھڑے ہونے سے ہچکچاتے۔

اگرچہ حاجی مستان براہِ راست خون خرابے میں نہیں پڑتا تھا، مگر اس کے نام کا رعب اتنا تھا کہ کوئی اس کے علاقے میں اس کی مرضی کے بغیر کاروبار نہیں کر سکتا تھا۔ تاجر جانتے تھے کہ بڑا سودا صرف اسی کی اجازت سے ممکن ہے۔ عام لوگ بھی اسے ایک عام غنڈے کی بجائے "ڈان" کے طور پر پہچانتے تھے۔ اس کے تعلقات پولیس، سیاست اور بالی وُڈ تک پھیلے ہوئے تھے، اس لیے مخالفت کرنے کی ہمت کوئی نہیں کرتا تھا۔

اس نے اپنے نیٹ ورک میں وہ لوگ شامل کیے جو اس کے کام کے لیے ضروری تھے۔ ایئرپورٹ اور بندرگاہ کے اہلکار، مقامی ایجنٹ اور بھروسے کے آدمی اس کے لیے کام کرتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بالی وُڈ کی دنیا سے بھی جڑ گیا۔ کئی بڑے اداکار اور پروڈیوسر اس کے قریب رہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے کئی فلموں میں سرمایہ کاری کی اور بعض پروجیکٹس کے ڈسٹری بیوشن کا بھی انتظام سنبھالا۔

اگر اس کی شخصیت کا ایک اور پہلو دیکھا جائے تو وہ تھا اس کا شوق۔ حاجی مستان کو بالی وُڈ کی دنیا سے خاص دلچسپی تھی۔ بڑے بڑے فلمی ستارے اس کی محفلوں میں آتے۔ وہ لگژری کاروں، بڑے بنگلوں اور شاہانہ محفلوں کا شوقین تھا۔ ہمیشہ سفید لباس میں نظر آنا اس کی پہچان بن گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور پہلو بھی سامنے آتا ہے۔ حاجی مستان کبھی کبھار غریبوں کی مدد بھی کرتا۔ اسی لیے کچھ لوگ اسے "روبن ہُڈ" کے انداز میں دیکھتے اور کہتے کہ وہ صرف اپنا نہیں بلکہ دوسروں کا بھی بھلا کرتا ہے۔

اگرچہ حاجی مستان نے انڈرورلڈ میں اپنی الگ دنیا بنا لی تھی، مگر وہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے تعلق تو رکھتا تھا۔ والدین سادہ اور دیندار تھے، وہ اس کے غیر قانونی کاموں کو پسند نہیں کرتے تھے لیکن بیٹے کو روک بھی نہیں پاتے تھے۔ حاجی مستان ان کی مالی ضروریات پوری کرتا رہتا تاکہ ان کی زندگی آرام سے گزرے۔ بہن بھائی عام زندگی گزارتے تھے اور زیادہ تر اس کے دھندے میں شامل نہیں تھے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ اس کا خاندان اس کے ساتھ ممبئی میں تو رہا، لیکن اس کی "دنیا" کا براہِ راست حصہ کبھی نہیں بنا۔

حاجی مستان نے شادی ایک بالی وُڈ اداکارہ صوفیا سے کی، جو اپنی شکل و صورت میں مشہور اداکارہ مدھوبالا سے ملتی جلتی تھیں۔ صوفیا نے چند فلموں میں کام کیا مگر زیادہ کامیاب نہ ہو سکیں اور بعد ازاں گھریلو زندگی گزارنے لگیں۔ حاجی مستان نے انہیں ایک آرام دہ اور شاہانہ زندگی دی۔

ان کے بچے بھی تھے۔ ایک بیٹے کا نام بعض ذرائع کے مطابق صہیب مرزا اور بیٹی کا نام شاہین مرزا بتایا جاتا ہے۔ تاہم ان کے بچے عام زندگی گزارنے کی کوشش کرتے رہے اور والد کے غیر قانونی کاروبار سے دور رہے۔

حاجی مستان کی زندگی کا اختتام 9 جون 1994 کو ہوا۔ وہ دل کے دورے کے باعث ممبئی میں انتقال کر گیا۔ اس کی وفات کے وقت ممبئی کی فضا سوگوار تھی۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ ایک بڑا اسمگلر دنیا سے رخصت ہوا، تو کچھ نے کہا کہ ایک ایسا شخص گیا جو کبھی کبھار غریبوں کے کام بھی آیا۔ اس کے مداحوں کے نزدیک وہ "اسمارٹ ڈان" تھا جبکہ ناقدین کے نزدیک وہ ممبئی کے جرائم پیشہ نیٹ ورک کا بانی۔

حاجی مستان کو ممبئی ہی میں دفن کیا گیا اور اس کی آخری آرام گاہ آج بھی وہاں موجود ہے، جہاں کبھی کبھار لوگ فاتحہ کے لیے آتے ہیں۔

South Africa ODI and T20 Squads for the tour of Pakistan 🏏Quinton de K**k has reversed his ODI retirement and has been i...
23/09/2025

South Africa ODI and T20 Squads for the tour of Pakistan 🏏

Quinton de K**k has reversed his ODI retirement and has been included in South Africa’s ODI and T20 squads 🇿🇦

برطانوی مسلح افواج کے سربراہ  فیلڈ مارشل برنارڈ منٹگمری نے ریٹائرمنٹ کے بعد برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات میں درخواست کی ک...
23/09/2025

برطانوی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل برنارڈ منٹگمری نے ریٹائرمنٹ کے بعد برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات میں درخواست کی کہ میں اب بوڑھا ہو چکا ہوں، ریٹائرمنٹ کے بعد سوائے پنشن کے کوئی ذریعہ آمدنی نہیں۔ کرائے کے مکان میں رہتا ہوں، گزارش ہے مجھے ایک مکان اور تھوڑی سی زرعی زمین الاٹ کر دیں تاکہ میں زندگی کے باقی ایام پرسکون طریقے سے گزار سکوں۔
وزیراعظم نے تحمل سے ساری بات سنی اور پھر جواب دیا:
مسٹر منٹگمری، یقینا آپ ہمارے قومی ہیرو ہیں۔ عالمی جنگ میں آپ نے تاج برطانیہ کے لئے شاندار خدمات دی ہیں جس کی ساری قوم معترف ہے لیکن جنرل صاحب، آپ کو اس قومی خدمت پر ہر ماہ معقول معاوضہ دیا جاتا رہا ہے۔اب آپ ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور ریاست کے لئے کوئی خدمت سرانجام نہیں دے رہے اس کے باوجود برطانوی حکومت آپ کو ہر ماہ معقول پنشن دے رہی ہے۔
مسٹر منٹگمری، بطور وزیر اعظم میں عوام کے حقوق کا محافظ ہوں اور ملکی آئين کے مطابق عوامی ٹیکسوں کے پیسے کو اپنے لئے یا کسی دوسرے کے لئے خرچ کرنے کا مجھے کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ میں آپ سے معذرت خواہ ہوں۔ انکار سن کر اس نے غصہ نہیں کیا۔
اس نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔

دنیا کی چوتھی بڑی معیشت کہلانے کے دعوے دار بھارت کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع تھانے کے گاؤں ورسوادی میں آزادی  کے 78 سال بع...
23/09/2025

دنیا کی چوتھی بڑی معیشت کہلانے کے دعوے دار بھارت کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع تھانے کے گاؤں ورسوادی میں آزادی کے 78 سال بعد پہلی بار لوگوں نے بلب اور بجلی کی شکل دیکھ لی ۔ اس گاؤں میں 78 سال بعد تقریباً 60 سے 80 افراد پر مشتمل 15 گھروں کو بجلی دی گئی ہے ، جس پر 50 لاکھ بھارتی روپے خرچ ہوئے۔ نئے ٹرانسفارمر اور 67 کھمبوں کی تنصیب کے بعد گھروں اور اسٹریٹ لائٹس میں روشنی آئی، جس سے گاؤں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

انہوں نے اسے کہا کہ فلسطینی پرچم والا لباس بدل کر آئے۔ وہ واپس آئی تو تربوز پہن کر آئی۔ 🍉ڈچ رکنِ پارلیمان ایسٹر اووہانڈ ...
23/09/2025

انہوں نے اسے کہا کہ فلسطینی پرچم والا لباس بدل کر آئے۔ وہ واپس آئی تو تربوز پہن کر آئی۔ 🍉

ڈچ رکنِ پارلیمان ایسٹر اووہانڈ پارلیمانی بحث کے دوران تقریر کر رہی تھیں جب ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی شرٹ بدلیں جو فلسطینی پرچم سے مشابہت رکھتی تھی۔

جب وہ واپس آئیں تو انہوں نے ایک اور شرٹ پہن رکھی تھی جس پر تربوز کے بیج بنے ہوئے تھے۔ تربوز فلسطینی یکجہتی کی ایک علامت ہے۔

ہمارے ملا ہوتے تو اس انسانیت پسند زندہ ضمیر خاتون پر بے حیائی کا فتوی لگاتے۔

نوشہرہ ۔نظام پور کے علاقے کاہی میں نجی انٹرنیٹ کمپنی    کے تین اہلکار اغوا، 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ۔، تین افراد کو ...
23/09/2025

نوشہرہ ۔نظام پور کے علاقے کاہی میں نجی انٹرنیٹ کمپنی کے تین اہلکار اغوا، 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ۔، تین افراد کو گاڑی سمیت مبینہ طور پر اغواء کرلیا گیا۔

اغواء ہونے والوں میں کاشف اسرار، زاہد اللہ اور بشیر اللہ شامل ہیں۔
تینوں افراد کا تعلق کرک اور نجی انٹر نیٹ کمپنی کے ملازمین ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں کو مبینہ طور پر مبینہ طور پر کالعدم ٹی ٹی پی نے اغواء کیا ہے۔
ملزمان نے مغویوں کی بازیابی کے لیے پچاس لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ علاقے میں ٹی ٹی پی کی یہ پہلی سرگرمی سامنے آئی ہیں ۔
بتایا جاتاہے کہ علاقے میں سونے کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں لوگ علاقے میں
باہر سے آکر مختلف مقامات پر کام کرنے والوں کے پاس موجود ہوتے ہیں جنکا ڈیٹا کسی ادارے کے پاس درج نہیں ہیں ۔
پولیس صرف سونے کے مقامی افراد کے پیچھے لگی ہوئی ہیں ۔ باہر سے آئے مشکوک سرگرمیوں میں مصروف لوگوں کا مسلح جتھوں کی شکل میں موجود ہونے کا ڈیٹا کون ریکارڈ میں لائے گآ ۔
دریں اثناء خبروں میں آنے والی ٹی ٹی پی کی مبینہ اغواء کی
اس خبر سے علاقہ خوڑہ نظام پور جیسے پُرامن علاقے کے لوگوں کے لئے انتہائی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہیں ۔۔۔

Address

Kohat

Telephone

+923344002306

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when IQBAL TV posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to IQBAL TV:

Share