Urdu Vlog

Urdu Vlog In this YouTube Channel URDU Vlog, you can enjoy most beautiful and heart touching Urdu Poetry, Urdu

23/09/2022

ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے

رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے

تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے

جب وہ لعل و گہر حساب کیے
جو ترے غم نے دل پہ وارے تھے

میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشت فلک میں تارے تھے

عمر جاوید کی دعا کرتے
فیضؔ اتنے وہ کب ہمارے تھے





#

اردو کا مشہور افسانہ نگار سعادت حسن‏منٹو لکھتا ھے کہ میں شدید گرمی کے مہینے میں ھیرا منڈی چلا گیا.جس گھر میں گیا تھا وھا...
26/05/2022

اردو کا مشہور افسانہ نگار سعادت حسن‏منٹو لکھتا ھے کہ میں شدید گرمی کے مہینے میں ھیرا منڈی چلا گیا.
جس گھر میں گیا تھا وھاں کی نائیکہ 2 عدد ونڈو ائیر کنڈیشنڈ چلا کر اپنے اوپر رضائی اوڑھ کر سردی سے کپکپا رھی تھی.
میں نے کہا کہ میڈم دو A/C چل رھے ھیں آپ کو سردی بھی لگ رھی ھے آپ ایک بند کر دیں تا کہ آپ کا بل بھی کم آئے
‏گا،

تو وہ مسکرا کر بولی کہ، "اساں کیہڑا اے بل اپنی جیب وچوں دینا اے".

منٹو کہتے کہ کافی سال گزر گئے اور مجھے گوجرانوالہ اسسٹنٹ کمشنر کے پاس کسی کام کے لیے جانا پڑ گیا. شدید گرمی کا موسم تھا،

صاحب جی شدید گرمی میں بھی پینٹ کوٹ پہنے بیٹھے ھوئے تھے اور 2 ونڈو ائیر کنڈیشنر ‏فل آب و تاب کے ساتھ چل رھے تھے اور صاحب کو سردی بھی محسوس ھو رھی تھی.

میں نے کہا کہ جناب ایک A/C بند کر دیں تا کہ بل کم آئے گا تو صاحب بہادر بولے،
"اساں کیہڑا اے بل اپنی جیب وچوں دینا اے".

منٹو کہتا کہ میرا ذھن فوراً اسی محلہ کی نائیکہ کی طرف چلا گیا کہ دونوں کے مکالمے اور سوچ ‏ایک ھی جیسے تھی،
تب میں پورا معاملہ سمجھ گیا۔

یعنی اس ملک کے تمام ادارے ایسی ہی نائیکہ سوچ رکھنے والے افراد کے ہاتھوں میں ہیں۔۔

"قائدِ اعظم محمد علی جناح کی یہ عادت تھی کہ کمرے سے نکلتے وقت بجلی کے سارے بٹن بند کر دیا کرتے تھے۔
اپنے گھر میں‌ ہوں، میرے یہاں ہوں یا کسی میزبان ‏کے گھر میں، ہر جگہ ان کا یہی معمول ہوتا تھا ۔۔۔۔
اور جب میں ان سے پوچھتا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟؟؟
تو وہ کہا کرتے تھے کہ ہمیں ایک وولٹ بھی ضائع نہیں کرنا چاہیئے۔

میں ان سے آخری بار 31 اگست 1947ء کو گورنر جنرل ہاؤس میں ملا تھا۔
ہم کمرے سے نکلے تو وہ مجھے سیڑھیوں تک چھوڑنے آئے ‏اور کمرے سے نکلتے وقت انہوں نے حسبِ عادت خود ہی تمام سوئچ آف کئے۔
میں نے ان سے کہا جناب آپ گورنر جنرل ہیں اور یہ سرکاری قیام گاہ ہے۔
اس میں روشنیاں جلتی رہنی چاہئیں۔
قائد نے جواب دیا کہ یہ سرکاری قیام گاہ ہے اس لئے تو میں اور بھی محتاط ہوں۔ یہ میرا اور تمھارا پیسہ نہیں‌ ہے۔ ‏یہ سرکاری خزانے کا پیسہ ہے اور میں اس پیسے کا امین ہوں۔

اپنے گھر میں تو مجھے اس بات کا پورا اختیار تھا کہ اپنے گھر کی بتیاں ساری رات جلائے رکھوں لیکن یہاں میری حیثیت مختلف ہے۔
تم زینے سے اُتر جاؤ تو یہ بٹن بھی بند کر دوں گا"
مرزا ابوالحسن اصفہانی کا مضمون
"بے مثال لیڈر"

08/05/2022

ایک ہیڈ ماسٹر کے بارے میں ایک واقعہ مشہور ہے جب وہ کسی سکول میں استاد تعینات تھے تو انہوں نے اپنی کلاس کا ٹیسٹ لیا۔

ٹیسٹ کے خاتمے پر انہوں نے سب کی کاپیاں چیک کیں اور ہر بچے کو اپنی اپنی کاپی اپنے ہاتھ میں پکڑکر ایک قطار میں کھڑا ہوجانے کو کہا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جس کی جتنی غلطیاں ہوں گی، اس کے ہاتھ پر اتنی ہی چھڑیاں ماری جائیں گی۔

اگرچہ وہ نرم دل ہونے کے باعث بہت ہی آہستگی سے بچوں کو چھڑی کی سزا دیتے تھے تاکہ ایذا کی بجائے صرف نصیحت ہو، مگر سزا کا خوف اپنی جگہ تھا۔
تمام بچے کھڑے ہوگئے۔

ہیڈ ماسٹر سب بچوں سے ان کی غلطیوں کی تعداد پوچھتے جاتے اور اس کے مطابق ان کے ہاتھوں پر چھڑیاں رسید کرتے جاتے۔

ایک بچہ بہت گھبرایا ہوا تھا۔ جب وہ اس کے قریب پہنچے اور اس سے غلطیوں کی بابت دریافت کیا تو خوف کے مارے اس کے ہاتھ سے کاپی گرگئی اور گھگیاتے ہوئے بولا:

”جی مجھے معاف کر دیں میرا توسب کچھ ہی غلط ہے۔“

معرفت کی گود میں پلے ہوئے ہیڈ ماسٹر اس کے اس جملے کی تاب نہ لاسکے اور ان کے حلق سے ایک دلدوز چیخ نکلی۔ ہاتھ سے چھڑی پھینک کر زاروقطار رونے لگے اور بار بار یہ جملہ دہراتے:

”میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔ میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے۔“

روتے روتے ان کی ہچکی بندھ گئی۔ اس بچے کو ایک ہی بات کہتے
”تم نے یہ کیا کہہ دیا ہے

، یہ کیا کہہ دیا ہے میرے بچے!“

”میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔ میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے"

"اے کاش ہمیں بھی معرفتِ الٰہی کا ذره نصيب ہو جاۓ اور بہترین اور صرف اللّٰه کے لۓ عمل کر کے بھی دل اور زبان سے نکلے.....میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔ میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے".

01/05/2022

ہندوستان میں ایک جگہ مشاعرہ تھا۔
ردیف دیا گیا:

"دل بنا دیا"

اب شعراء کو اس پر شعر کہنا تھے۔

سب سے پہلے حیدر دہلوی نے اس ردیف کو یوں استعمال کیا:

اک دل پہ ختم قدرتِ تخلیق ہوگئی
سب کچھ بنا دیا جو مِرا دل بنا دیا

اس شعر پر ایسا شور مچا کہ بس ہوگئی ، لوگوں نے سوچا کہ اس سے بہتر کون گرہ لگا سکے گا؟
لیکن جگر مراد آبادی نے ایک گرہ ایسی لگائی کہ سب کے ذہن سے حیدر دہلوی کا شعر محو ہوگیا۔
انہوں نے کہا:

بے تابیاں سمیٹ کر سارے جہان کی
جب کچھ نہ بَن سکا تو مِرا دل بنا دیا۔

میں آپ کو بتاتا چلوں کہ حیدر دہلوی اپنے وقت کے استاد تھےاور خیام الہند کہلاتے تھے۔ جگر کے کلام کو سنتے ہی وہ سکتے کی کیفیت میں آگئے، جگر کو گلے سے لگایا،ان کے ہاتھ چومے اور وہ صفحات جن پر ان کی شاعری درج تھی جگر کے پاوں میں ڈال دیے۔


28/04/2022

ہمیشہ دور رہ کر بھی ہمیشہ پاس ہوتا ہے
محبت میں کوئی اک شخص کتنا خاص ہوتا ہے

کسی سے دل ہی دل میں روٹھنا پھر خود ہی من جانا
گماں اس پر کہ شاید اس کو بھی احساس ہوتا ہے

کسی کے ساتھ رہنا اور وہ بھی اجنبی بن کر
کسی کو کیا پتا کتنا بڑا بن باس ہوتا ہے

بکھرتا جاتا ہے ہر سو مہکتا مشک بو لہجہ
خدا معلوم کب تک بر سر قرطاس ہوتا ہے

سنا ہے لوگ اس صحرا میں بھی سیراب ہوتے ہیں
وہی صحرا جو شاید آپ اپنی پیاس ہوتا ہے

یہ ہم ہی ہیں جو آ جاتے ہیں باتوں میں زمانے کی
زمانے بھر کی باتوں پر کسے وشواس ہوتا ہے

یہ مستی ہے جنون عشق کی طاری ہے جو مجھ پر
یہ کس نے کہہ دیا ہر شخص ہی رقاص ہوتا ہے

وہ رعنائی ہی رعنائی ہے زیبا اس کو یکتائی
کہ جس کا ذکر مثل سورۂ اخلاص ہوتا ہے

یہ کیسی مرگ آسا چپ لگی ہے آج کل سیماؔ
سنا تھا درد کا لہجہ بڑا حساس ہوتا ہے




23/04/2022

میں نے برابر کی سیٹ پر بیٹھی ہوئی خوبصورت خاتون سے پوچھا
کیا میں اس پرفیوم کا نام جان سکتا ہوں جو آپ نے لگایا ہوا ہے ۔۔
میں اپنی بیوی کو تحفے میں دینا چاہتا ہوں
خاتون نے جوابا کہا ۔۔
یہ آپ اپنی بیوی کو مت دینا ۔
ورنہ کسی بھی ذلیل آدمی کو اس سے بات کرنے کا بہانا مل جائے گا

مشتاق احمد یوسفی ۔

15/04/2022

تم وہ عورت ہو جس کے لیے شاعر شعر کہتے ہیں ۔سیاست دان جھوٹ بولتے ہیں تاجر بلیک مارکیٹ کرتے ہیں اور مولوی اور پنڈت ماتھا رگڑ رگڑ کر خدا کو یاد کرتے ہیں ۔تمہارے لیے انسان نے کیڑوں سے ریشم مانگا بھوری مٹی سے کانچ پیدا کیا ۔دھرتی کی چھاتی میں گھس کر سونا نکالا اور سمندر میں ڈوب کر موتی تلاش کیے ۔تمہارے لیے انسان نے گھر بنایا گھر کے گرد باغ لگایا.باغ میں پھول کھلاٸے ۔اور پھولوں کو توڑ کر تمہارے بالوں میں ٹانک دیا ۔تم جو ہر انسان کی آرزو کی خوشبو ہو۔ہر خوشبو کا صلہ ہو ۔تم اج کیوں رو رہی ہو؟
پھول وتی نے ڈوبڈباٸی آنکھوں سے آنسو پونچھے اور سسک کر کہا ایسا ہی تھا تو مجھے پھر کیوں مارا ؟یہ پھول جیسے رخسار کس نے چانٹے مار مار کے لال کر دیے کیا یہ بھی آٸینے کا دھوکہ ہے؟میں کسی کو دھوکہ نہیں دیتا جو کچھ تم پے گزری ہے وہ تمہیں نظر آ رہی ہے یہ سب میرے عکس میں موجود ہے ۔
کرشن چندر
اندھیرے کے ساتھی سے اقتباس ۔


06/04/2022

ترا قرب تھا کہ فراق تھا وہی تیری جلوہ گری رہی
کہ جو روشنی ترے جسم کی تھی مرے بدن میں بھری رہی

ترے شہر میں میں چلا تھا جب تو کوئی بھی ساتھ نہ تھا مرے
تو میں کس سے محو کلام تھا تو یہ کس کی ہم سفری رہی

مجھے اپنے آپ پہ مان تھا کہ نہ جب تلک ترا دھیان تھا
تو مثال تھی مری آگہی تو کمال بے خبری رہی

مرے آشنا بھی عجیب تھے نہ رفیق تھے نہ رقیب تھے
مجھے جاں سے درد عزیز تھا انہیں فکر چارہ گری رہی

میں یہ جانتا تھا مرا ہنر ہے شکست و ریخت سے معتبر
جہاں لوگ سنگ بدست تھے وہیں میری شیشہ گری رہی

جہاں ناصحوں کا ہجوم تھا وہیں عاشقوں کی بھی دھوم تھی
جہاں بخیہ گر تھے گلی گلی وہیں رسم جامہ دری رہی

ترے پاس آ کے بھی جانے کیوں مری تشنگی میں ہراس تھا
بہ مثال چشم غزال جو لب آب جو بھی ڈری رہی

جو ہوس فروش تھے شہر کے سبھی مال بیچ کے جا چکے
مگر ایک جنس وفا مری سر رہ دھری کی دھری رہی

مرے ناقدوں نے فراز جب مرا حرف حرف پرکھ لیا
تو کہا کہ عہد ریا میں بھی جو بات کھری تھی کھری رہی

(احمد فراز)

#احمدفراز
#اردوشاعری
#غزل



01/04/2022

پُرتکلف سی ، مہکتی ، وہ سُہانی چائے
اب کہاں ھم کو میّسر ھے تمہاری چائے

میں نے چینی کی بھی مقدار بڑھا کر دیکھا
بن ترے لگتی ھے کچھ کڑوی کسیلی چائے

میں تری یاد میں کھو جاتا ھوں بیٹھے بیٹھے
منہ مرا تکتی ھی رہ جائے ، بیچاری چائے

وہ مُجھے بُھول گئی، میں نہیں بُھولا اُسکو
ساتھ رھتی ھے شب و روز خیالی چائے

تیرے وعدوں سے بھرےخط بھی دکھانے ھیں تجھے
آج کی شام کو چائے ھے ــــــــ ضروری چائے !

ایک دن سو کے اُٹھوں میں، توُ مرے سامنے ھو
کاش ہاتھوں میں لئے ایک پیالی چائے

تھام کے ہاتھ کو، لاتی ھے مُجھے پاس ترے
بھاپ اُڑاتی ھوئی ، ٹیبل پہ ، دِوانی چائے

لمس ہاتھوں کا ترے، نا ھی محبّت کا سُرور
راس آئی نہ کبھی مجھ کو پرائی چائے

ڈال کے کپ میں تقاضائے محبت کا اُبال
یاد آتی ھے مُجھے تیری سوالی چائے,

✍ گلزار

28/02/2022

‏کسی بشر میں
ہزار خامی
اگر جو دیکھو تو چپ ہی رہنا
کسی بشر کا جو راز پاؤ
یا عیب دیکھو
تو چپ ہی رہنا

اگر منادی کو لوگ آئیں
تمہیں کُریدیں
تمہیں منائیں
تمہاری ہستی کے گیت گائیں
تمہیں کہیں کہ
بشر میں دیکھی برائیوں کو بیان کر دو
تو چپ ہی رہنا

جواز یہ ہے دلیل یہ ہے
ضعیف لمحوں کی لغزشوں کو
حرام ناطے کی قربتوں کو
ہماری ساری حماقتوں کو
ہماری ساری خباثتوں کو
وہ جانتا ہے
وہ دیکھتا ہے
مگر وہ چپ ہے
اگر وہ چپ ہے
تو میری مانو
وہ کہہ رہا ہے
کہ
چپ ہی رہنا

26/01/2022

یوں نہیں ہے کہ فقط میں ہی اسے چاہتا ہوں
جو بھی اس پیڑ کی چھاؤں میں گیا بیٹھ گیا

اتنا میٹھا تھا وہ غصے بھرا لہجہ مت پوچھ
اس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا

اپنا لڑنا بھی محبت ہے تمہیں علم نہیں
چیختی تم رہی اور میرا گلا بیٹھ گیا

اس کی مرضی وہ جسے پاس بٹھا لے اپنے
اس پہ کیا لڑنا فلاں میری جگہ بیٹھ گیا

بات دریاؤں کی سورج کی نہ تیری ہے یہاں
دو قدم جو بھی مرے ساتھ چلا بیٹھ گیا

بزم جاناں میں نشستیں نہیں ہوتیں مخصوص
جو بھی اک بار جہاں بیٹھ گیا بیٹھ گیا

تہذیب حافی

21/08/2021

ہوائیں سرد ھو جائیں _

یا لہجے برف ھو جائیں
ہم اُس کی یاد کی چادر کو_
خود پہ تان لیتے ھیں_

سُنو____!!
درویش لوگوں کی
کوئی دنیا نہیں ھوتی_
ملے جو خاک رستے میں ۔۔۔
اُسی کو چھان لیتے ھیں ___

اگر وہ روٹھ جاتا ھے
ہماری جاں نکلتی ھے____
یہ سانسیں جاری رکھنے کو۔۔
ہم اُس کی مان لیتے ھیں___

Address

Main Street
Lahore
54000

Opening Hours

Monday 07:00 - 23:00
Tuesday 07:00 - 23:00
Wednesday 07:00 - 23:00
Thursday 07:00 - 23:00
Friday 07:00 - 11:00
Saturday 07:00 - 23:00
Sunday 07:00 - 23:00

Telephone

+923160464006

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu Vlog posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Urdu Vlog:

Share

Category