18/04/2025
قرآن مجید میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ منافقین کی شکایت کریں گے۔
🌼قرآن کی گواہی:
اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفرقان میں فرمایا:
وَقَالَ ٱلرَّسُولُ يَـٰرَبِّ إِنَّ قَوْمِى ٱتَّخَذُوا۟ هَـٰذَا ٱلْقُرْءَانَ مَهْجُورًۭا
(الفرقان: 30)
ترجمہ: اور رسول کہیں گے: اے میرے رب! بے شک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔
یہ آیت بتاتی ہے کہ قیامت کے دن نبی اکرم ﷺ شکایت کریں گے کہ ان کی امت نے قرآن کو چھوڑ دیا۔ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو بظاہر اسلام قبول کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں اللہ کے دین کی بجائے لوگوں کے بنائے ہوئے دین (یعنی بدعات اور غیر اسلامی نظریات) کو اختیار کرتے ہیں۔
🕸منافقین کی پہچان:
اللہ تعالیٰ نے منافقین کی ایک بنیادی نشانی یہ بتائی کہ وہ بظاہر ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر درحقیقت وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت نہیں کرتے بلکہ اپنے باطل نظریات اور رسم و رواج کو دین کا درجہ دیتے ہیں۔
إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ يُخَـٰدِعُونَ ٱللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ ۖ
(النساء: 142)
ترجمہ: بے شک منافق لوگ اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، حالانکہ اللہ انہیں دھوکہ دینے والا ہے۔
💮منافقین کے لیے شدید وعید:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ فِى ٱلدَّرْكِ ٱلْأَسْفَلِ مِنَ ٱلنَّارِ
(النساء: 145)
ترجمہ: بے شک منافق لوگ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔
جو لوگ اللہ کے دین کے ساتھ ساتھ لوگوں کے خود ساختہ دین (رسم و رواج، قبر پرستی، شخصیت پرستی، یا غیر اسلامی نظریات) کو بھی مانتے ہیں، وہ حقیقت میں وہی لوگ ہیں جو قرآن کو چھوڑ چکے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ قیامت کے دن شکایت کریں گے۔
لہٰذا ہر مسلمان کو صرف اور صرف اللہ کے دین (قرآن و سنت) کو اختیار کرنا چاہیے اور ہر قسم کی بدعات، غیر اسلامی عقائد اور رسم و رواج سے بچنا چاہیے۔