Hania's Lounge

Hania's Lounge digital creator

اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ بہوئیں گھریلو کاموں سے تھک جاتی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ کاموں سے نہیں بلکہ لہجوں سے تھکتی ہیں...
29/09/2025

اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ بہوئیں گھریلو کاموں سے تھک جاتی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ کاموں سے نہیں بلکہ لہجوں سے تھکتی ہیں۔ جھاڑو، برتن، کھانا پکانا—یہ سب تو وہ برداشت کر لیتی ہیں، مگر زہر بھرے جملے ان کا حوصلہ توڑ دیتے ہیں۔
سوچیں، جب ہر روز یہ سننا پڑے کہ: "یہ تمہاری ماں کا گھر نہیں"… "گھی کم ڈالا کرو، فری کا نہیں ملتا"… "ہر مہینے میکے جانا چھوڑ دو، یہی تمہارا اصل گھر ہے" — تو دل پر کیا گزرتی ہوگی؟
یہ الفاظ محض جملے نہیں ہوتے، یہ کسی کے دل کو زخمی کرنے والے تیر ہوتے ہیں۔ بہو کو یہ جتانا کہ وہ انوکھی نہیں جس نے بچے پیدا کرنے ہیں، یا یہ کہنا کہ "یہ تمہارا میکہ نہیں جہاں دیر تک سو سکو"، دراصل اس کی شخصیت کو روندنے کے مترادف ہے۔ اور جب اسے یہ بھی کہا جائے کہ "چپ کر جاؤ، بھابی آرہی ہے ورنہ سن لے گی" تو وہ احساسِ کمتری کے اندھیروں میں مزید دھکیل دی جاتی ہے۔
یاد رکھیے! ایک عورت کے لیے جسمانی تھکن کبھی اتنی بھاری نہیں ہوتی جتنی جذباتی اور ذہنی تھکن۔ لہجے اگر نرم ہوں تو وہی بہو خوشی خوشی سب کچھ کر لیتی ہے۔ لیکن اگر الفاظ زہریلے ہوں تو وہ کام کرتے کرتے بھی اندر سے ٹوٹ جاتی ہے۔
اصل مسئلہ کام نہیں، بلکہ رویے ہیں۔ جب گھروں میں احترام اور محبت کے لہجے رائج ہوں، تو نہ صرف بہوئیں خوش رہتی ہیں بلکہ پورے خاندان میں سکون اتر آتا ہے۔

نَام : نہیں بَتا سکتا ۔۔عُمر پَینتیس سَال  ۔۔بَچوں کی تَعداد : تین      آج یہ خَاتُون مَیرے دَفتر مَیں آئی اور اُونچی آو...
29/09/2025

نَام : نہیں بَتا سکتا ۔۔عُمر پَینتیس سَال ۔۔بَچوں کی تَعداد : تین آج یہ خَاتُون مَیرے دَفتر مَیں آئی اور اُونچی آواز مَیں رَونَا شُروع کر دِیا مَیں نے رونے کی وجہ پُوچھی تو کَہتی وکیل صاحب ایک مَرد کے ساتھ میرا تَعلُق بَنا مَیں نے اُس کی بَاتوں مَیں آ کر اَپنے شَوہر سے طَلاق لَے لِی اور اَپنے تین بَچے بھی چَھوڑ دئیے اور اَب اُس شخص نَے مَیرے ساتھ جِسمانی تَعلُق بَنا کر مِیری بَے ہُودہ تَصاویر اور ویڈیوز بَنا لی ہیں جِس پر وُہ مُجھے مُسلسل بلیک مَیل کرتا ہے اور لاکھوں روپے مجھ سے لے چُکا ہے اور جب مَیں اُسے پَیسے نہیں دیتی تو وہ کہتا ہے کے میں تمہاری تصاویر اور ویڈیوز تمہارے رشتہ داروں کو بھیج دُوں گا پِھر مَجبُورًا مُجھے اُسے پیسے دینے پَڑتے ہیں ۔ وکیل صاحب دِل کرتا ہے خُود کُشی کر لُوں پِھر خیال آتا ہے مُجھے میری غلطی کی سزا مِل رہی ہے برائے مہربانی میری مَدد کریں ۔ مَیں نے پُوچھا آپ کو اپنے پہلے شوہر اور بچوں کی یَاد آتی ہے تَو خاتُون نے اُونچی آواز مَیں رَونا شُروع کر دیا ۔ مَیں نے خَاتُون سے مَدد کا وعدہ کر لیا ہے لیکن بَرائے مہربانی میری گُزارش تَمام خواتین سے ہے کے دوسرے مَردوں کی بَاتوں مَیں آ کر اپنا ہنستا مُسکراتا گھر بَرباد نَہ کیا کریں ۔ یَاد رکھیں مَرد نے جب اپنی حَوس پُوری کرنا ہوتی ہے تو وُہ عورت کے پَاؤں بِھی چَاٹ لیتا ہے اور جب اپنی حَوس پُوری کر لیتا ہے تو عورت کو کوڑے کی طرح پھینک دیتا ہے🫡💔⚖️👨‍🎓

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک انجینئر بلڈ نگ کی دسویں منزل پر کام کر رہا تھا۔ ایک مزدود بلڈنگ کے نیچے اپنے کام میں مصروف تھا...
29/09/2025

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک انجینئر بلڈ نگ کی دسویں منزل پر کام کر رہا تھا۔ ایک مزدود بلڈنگ کے نیچے اپنے کام میں مصروف تھا۔ انجینئر کو مزدور سے کام تھا۔ بہت زیادہ اس کو آواز دی، لیکن اس نے نہیں سنی۔ انجینئر نے جیب سے 10 ڈالر کا نوٹ نکالا اور نیچے پھینکا تاکہ مزدور اوپر کی طرف متوجہ ہو جائے۔ لیکن مزدور نے نوٹ اٹھا کر جیب میں ڈالا اور اوپر دیکھے بغیر اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔

دوسری دفعہ انجینئر نے 50 ڈالر کا نوٹ نکالا اور نیچے پھینکا کہ شاید اب کی بار مزدور اوپر کی طرف متوجہ ہو جائے۔ مزدور نے پھر سے اوپر دیکھے بغیر نوٹ جیب میں ڈال دیا۔ اب تیسری دفعہ انجینئر نے ایک چھوٹی سی کنکری اٹھائی اور اسے نیچے پھینک دیا۔ کنکری کا مزدور کے سر پر لگنا تھا اس نے فورا اوپر کی طرف نگاہ کی۔ انجینئر نے اسے اپنے کام کے بارے میں بتایا۔ یہ در حقیقت ہماری زندگی کی کہانی ہے۔ ہمارا مہر بان اللہ ہمیشہ ہم پر نعمتوں کی بارش کرتا ہے کہ شاید ہم سر اٹھا کر اس کا شکریہ ادا کریں۔ اس کی باتیں سنیں۔ لیکن ہم اس طرح اس کی بات نہیں سنتے۔ لیکن جونہی کوئی چھوٹی سی مشکل، پریشانی یا مصیبت ہماری زندگی میں آتی ہے ہم فورا اس ذات کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ ہمیں صرف مشکلات میں اللہ یاد آتا ہے۔ پس ہمیں چاہیے کہ ہر وقت، جب بھی پروردگار کی طرف سے کوئی نعمت ہم تک پہنچے فورا اس کا شکریہ ادا کریں۔ شکریہ ادا کرنے اور اللہ کی بات سننے کے لیے سر پر پتھر لگنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔

28/09/2025
28/09/2025

‏پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایشاء کپ کا فائنل میچ 28 ستمبر کو ہو گا اس میچ کو دیکھنے کی احتیاطی تدابیر ۔
جائے نماز
تسبیح
وضو۔
پیناڈول کا پتہ
بلڈ پریشر چیک کرنے والا آلہ
کمرے میں سے قیمتی اشیاء کا انخلاء ۔
جواد احمد کا سونگ
تم جیتو یا ہارو سنو ہمیں تم سے پیار ہے
کا انتظام لازمی ہونا چاہیے اس گانے کو نکال کر ٹاکی شاکی مار لیں
😜😜😜😜

بچے کی پیدائش کے بعد جو عورتیں میک اپ کے ساتھ بال کھول کر ولاگ بناتی نظرآتی ہیں میں کہتی ہوں ان کو اک چکر گاوں کا لگوایا...
28/09/2025

بچے کی پیدائش کے بعد جو عورتیں میک اپ کے ساتھ بال کھول کر ولاگ بناتی نظرآتی ہیں میں کہتی ہوں ان کو اک چکر گاوں کا لگوایا جائے۔ ذنانیوں کے ہتھے لگیں توخود ہی کھڈے لائن لگ جائیں گی . شدید گرمی میں بنا پنکھے کےانہیں شوہر کی بنیان یہ کہہ کر پکڑا دی جائے گی "شوہر کی بنیان سے پسینہ صاف کرو تو چھائیاں ختم ہوتی ہیں۔" شدید بخار میں پنکھا بند کر کے کمبل ڈال کر بڑے سے دوپٹے کے ساتھ سر کو لپیٹ کر دم دیا جائے گا۔ نرم غذا کے نام پر دیسی گھی اور آٹے سے بنا شیرہ متاثرہ عورت سے زیادہ محلے کی عورتوں نے یہ کہہ کر خود کھا جانا: "یہ شیرہ اگر بے اولاد عورت کھا لے تو اللہ کرم کرتا ہے۔" چالیس دن سے پہلے انہوں نے بال کھول کر کسی سائے کے چمٹنے کی پیشن گوئی کروا دینی ہے ۔"you can do it" کہنے کے بجائے پھر تالا اور چھڑی سرہانے رکھے دم درود کرواتی نظر آنی یہ عورتیں ۔
وقفے وقفے سے نیم حکیم زنانیوں کا آنے والا ٹولہ اپنی ہی کہانیاں سناکر انکی سہی واٹ لگاے گا "کپڑے مت نچوڑوبچے کو پیٹ درد ہو گا۔"فوٹو شوٹ میں دو ہفتے کے بچے کو اوپر کی طرف دیکھتے پا کر عورتوں نے آنکھیں ہتھیلی پر رکھ کر کہناہے: "پھوہڑ عورت کپڑے تار پر ڈالتی ہو اس لیے بچہ اوپر دیکھ رہا ہے۔"
خوشی

مختلف بیویاں اپنے شوہروں سے لڑتی ہوئیں۔پائلٹ کی بیوی: زیادہ مت اڑاؤ ! سمجھے ؟ٹیچر کی بیوی: مجھے مت سکھاؤ! یہ اسکول نہیں۔...
28/09/2025

مختلف بیویاں اپنے شوہروں سے لڑتی ہوئیں۔

پائلٹ کی بیوی: زیادہ مت اڑاؤ ! سمجھے ؟

ٹیچر کی بیوی: مجھے مت سکھاؤ! یہ اسکول نہیں۔

ڈینٹسٹ کی بیوی: دانت توڑ کر ہاتھ میں دے دوں گی۔

حکیم کی بیوی: نبض دیکھے بغیر طبیعت درست کر دوں گی۔

ڈاکٹر کی بیوی: تمہارا الٹراساؤنڈ تو میں ابھی کرتی ہوں۔

فوجی کی بیوی : تم اپنے آپ کو بڑی توپ چیز سمجھتے ہو

شاعر کی بیوی : تمہاری ایسی تقطیع کروں گی کہ ساری بحریں اور نہریں بھول جاؤ گے .۔

ایم بی اے کی بیوی : مائنڈ آن یور بزنس۔

CA/ACCA/CFA/ICMA/CIMA اور

شخص کی بیوی: پہلے پاس تو کر لو بڈھے

وکیل کی بیوی: تیرا فیصلہ تو میں کرتی ہوں

ڈرائیور کی بیوی: گئیر لگا اور نکل یہاں سے

27/09/2025

Sharam bhi nahi aati logon ko , their younger bro died two weeks back and they r enjoying ARy 25 years celebrations, keep on cashing them dear channel. What was the need of even inviting them?

جب بھی کسی بوڑھی عورت یا مرد کو اولاد کے ہاتھوں زلیل ہوتے دیکھیں اس پہ ترس کھانے سے پہلے ماضی جان لیں ہو سکتا ہے ترس نفر...
27/09/2025

جب بھی کسی بوڑھی عورت یا مرد کو اولاد کے ہاتھوں زلیل ہوتے دیکھیں اس پہ ترس کھانے سے پہلے ماضی جان لیں ہو سکتا ہے ترس نفرت میں بدل جائے، اکثر ایسے بوڑھے بڑھاپے میں بھی باز نہیں آتے ان کی زبان ہمیشہ لمبی ہی رہتی ہے ان کا علاج اولڈ ہوم ہیں تا کہ باقیوں کو سکون نصیب ہو...

بلقیس اختر کے سات بیٹے تھے۔ چار بیاہے ، تین کنوارے سب ہی ساتھ رہتے تھے۔ گھر بھر پر اس کا راج تھا۔ اس کی مرضی کے بغیر یہاں کوئی مکھی پر مارنے کی جرات نہیں کرتی تھی۔ نگرانی اتنی کڑی کہ ہر ہر چیز اس کی آنکھوں سے سکین ہو کر ہی بہووں کے کمروں میں جاتی تھی۔ کسی بہو کی مجال نہیں تھی کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر قدم رکھے۔ اپنے اپنے شوہروں کے ساتھ کہیں جانے سے پہلے بھی اجازت لینا اور گھر سے باہر جانے کی وجہ بتانا ضروری تھا۔ سب بہووں اور پوتے پوتیوں کا کپڑا جوتا خریدنے کے لئیے ساتھ جاتی اور اپنی مرضی کا سستا ترین خرید کر دیتی۔ چونچ کھولنے کی ہمت کسی میں نہیں تھی ورنہ شوہروں کے ہاتھوں درگت بنتی تھی۔ اگر کسی بہو کو کچھ منگوانا ہوتا تو اس کی عرضی اپنے شوہر سے نہیں بلکہ ساس سے کرنا لازم تھا۔

پھر وہ ہی فیصلہ کرتی تھی کہ اس چیز کی بہو کو ضرورت ہے یا نہیں۔ میکے جاتے ہوئے اور واپسی پر تھیلے چیک کروانا ضروری تھا۔ شکی اور متجسس مزاج تو تھی ہی ، بیٹوں کے حوالے سے تحفظات کا بھی شکار تھی۔ ہر وقت یہ فکر کہ کوئی بیٹا ہاتھ سے نہ نکل جائے۔ بیوی کی محبت میں گرفتار نہ ہو جائے۔ لہذا چھوٹی چھوٹی بات کا بتنگڑ بنا کر شوہروں اور بیویوں کی آپس میں کبھی نہ بننے دیتی۔ ان کا جھگڑا کروا کر رکھتی۔ ادھر بہو کی زبان سے کوئی بات نکلی نہیں اور تماشہ شروع۔ شام کو جیسے ہی بیٹے گھر جاتے ہر بہو کی کوئی نہ کوئی شکایت لگتی۔ اور یوں شوہروں کا انتظار کرتی بیویاں شوہروں کو غصے میں دیکھ کر سہم جاتیں۔ یہاں پیار کی باتیں کیا ہوتیں، بیویوں کو اپنی اپنی جان کے لالے پڑ جاتے۔ ہر روز کسی نہ کسی بہو کی شامت آئی رہتی تھی۔ اگر کسی دن بیٹا گھر جا کر سیدھا کمرے میں چلا جاتا اس دن تو بھونچال ہی آ جاتا۔ پیدائش سے لے کر جوان ہونے تک کے ماں کے سارے احسانات گنوائے جاتے۔ دو چار اقوال و احادیث ماں کے حق میں سنا کر بہووں کی ہر طرح سے حق تلفی کی جاتی۔

ایک دن کسی بات پر بحث ہو گئی تو تنگ آئی بہو نے ہمت کی۔ کندھے سے آرام سے پکڑ کر نرمی سے کہا کہ آپ کمرے سے جائیں۔ اس نے کمرے سے نکلتے ہی شور مچا دیا کہ ایمن نے مجھے دھکا دیا ہے۔ بہو بے چاری حیران پریشان ۔ بیٹے اپنی ماں پر یقین کرتے یا بیویوں پر؟ لہذا ایمن کو خوب بے عزت کیا گیا۔ وہ دو گھنٹے پاؤں پکڑ کر بیٹھی رہی پھر کہیں جا کر معافی ملی۔ بچوں کو سکول سے چھٹیاں ہوئیں تو بڑی دو بہوویں بلقیس اختر کی منت سماجت کر کے پانچ ، پانچ دن کی چھٹی پر میکے چلی گئیں۔

تیسری بہو ارم گھر پر ہی تھی۔ ایک کنال کے گھر کے دوسرے گوشے میں ، بلقیس اختر کا پاؤں پھسلا اور گِر گئی۔ کچھ خاص چوٹ نہیں آئی۔ بہو اپنے کمرے میں تھی۔ شاید کچھ آوازیں بھی دی ہوں گی۔ اسے پتا نہیں چلا۔ جب بیٹا گھر پہنچا تو اسے بتایا کہ میں گر گئی تھی۔ یہ جان بوجھ کر مجھے اٹھانے نہیں آئی۔ میں خود اٹھی۔ ساتھ میں بین کر کے اس کو جذباتی کیا کہ میری اپنی بیٹی ہوتی تو کیا ایسا ہوتا، یہ تو مجھے ماں سمجھتی ہی نہیں۔ گھر میں شدید جھگڑا ہو گیا اور بات طلاق تک پہنچ گئی۔ خاندان کے بڑوں نے مل بیٹھ کر صلح کروائی۔

قصہ مختصر بلقیس اختر کی ریشہ دوانیوں سے تنگ اس کی اصل طاقت اس کے بیٹے، سکون کی تلاش میں آہستہ آہستہ الگ ہوتے گئے۔ شوہر فوت ہو گیا۔ بڑھاپے کا سخت مرحلہ شروع ہوا۔ کوئی بہو بیٹا اس کے ساتھ رہنے کو تیار نہیں تھا۔ بڑا بیٹا عارف جو اب خود بھی ساٹھ پینسٹھ کی عمر کا تھا۔ منت سماجت کرتی ماں کو دیکھ کر اس کا دل پسیج گیا۔ لیکن عارف کے جوان کماؤ بیٹوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہماری ماں راضی نہیں۔ ہم اس فتنہ بڑھیا کے ساتھ ہی تمہیں بھی چھوڑ جائیں گے تو عارف جو پہلے ہی ماں کی تخریب کاریوں سے بدظن تھا وہ بھی خاموش ہو کر بیٹھ گیا۔بلقیس اختر اپنی بیوقوفی کے سبب سب بہووں بیٹوں کے دل سے اتر چکی تھی۔ کوئی بھی اسے اپنے ساتھ رکھنے کو تیار نہ تھا۔ جن کے ساتھ عمر بھر رہنا ہو یا جن کو اپنے ساتھ رکھنا ہو ، ان کے دل میں اپنے لئیے تھوڑی سی عزت تھوڑی سی جگہ بنا لینی چاہیے۔ ہر احمق کو یہ ہی لگتا ہے کہ یہ کسی دوسرے کی کہانی ہے۔ ہمارے ساتھ ایسا کبھی نہ ہوگا۔
سات بیٹوں کی بوڑھی ماں بلقیںس اختر گھر گھر جا کر لوگوں کو بتاتی ہے کہ میرے سات بیٹے ہیں۔ میں نے دعائیں کر کے لئیے تھے۔ میں دعا کرتی تھی کہ اللہ مجھے بیٹی نہ دینا، بیٹا دینا۔ میں دن میں کئی کئی بار ان کا منہ دھوتی تھی۔ لیکن آج مجھے کوئی پوچھتا نہیں سب ہی بیٹے بہوویں بُرے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ بلقیس اختر اپنا بویا کاٹ رہی ہے۔

بزرگ سے پوچھا گیا کہ بیوی کے ساتھ اتنی لمبی زندگی بغیر جھگڑے کے کیسے گزاری ۔،جواب آیا۔ کہ شادی کے پہلے دن سے ہم ایک چیز ...
27/09/2025

بزرگ سے پوچھا گیا کہ بیوی کے ساتھ اتنی لمبی زندگی بغیر جھگڑے کے کیسے گزاری ۔،

جواب آیا۔ کہ شادی کے پہلے دن سے ہم ایک چیز پہ متفق ہو گئے تھے کہ اگر میں غصہ کروں۔ تو تم چپ چاپ کچن میں چلی جایا کرو۔ اور اس وقت واپس آؤ جب تک میرا غصہ ٹھنڈا نہ ہو جائے ۔، اور جب بیوی کو غصہ آئے گا تو میں چپ چاپ گھر کے باہر باغیچے میں چلا جایا کروں گا۔ یہاں تک کہ اسکا غصہ ٹھنڈا ہو جائے ۔، اور اس طرح زندگی گزر رہی ہے آرام سے ۔ میں پچاس سال سے باغیچے میں ہوں ۔!!!!۔

جن کو اردو میں اس انٹرویو کا خلاصہ چاہیے ان کی سہولت کے لیے پیش خدمت ہے. خواجہ آصف بڑا خوش تھا کہ امریکہ پہنچنے پر مہدی ...
27/09/2025

جن کو اردو میں اس انٹرویو کا خلاصہ چاہیے ان کی سہولت کے لیے پیش خدمت ہے.

خواجہ آصف بڑا خوش تھا کہ امریکہ پہنچنے پر مہدی حسن کی جانب سے اسے اپروچ کیا گیا ہے۔ اسے لگا کہ جیسے اب وہ بھی عمران خان کی طرح عالمی میڈیا پر ایک مقبول لیڈر کے طور پر ابھرے گا۔ لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ مہدی حسن کے سوالات کی تپش کس قدر جھلسا دینے والی ہوتی ہے

پہلا وار تب ہوا جب مہدی حسن نے عام سے سوالات کے بعد اچانک کہا: "مسٹر آصف، آپ پر الزام ہے کہ آپ نے آٹھ فروری کے انتخابات میں عوامی مینڈیٹ چرایا ہے۔ آپ کی حکومت ایک چوری شدہ مینڈیٹ پر کھڑی ہے۔ فارم 47 کے ذریعے آپ لوگوں کو اقتدار میں لایا گیا۔"

یہ سنتے ہی خواجہ آصف کا چہرہ بجھ گیا۔ اس کی مسکراہٹ غائب ہو گئی۔ وہ چونک کر اینکر کی طرف دیکھنے لگا، جیسے کوئی طالبعلم امتحان میں مشکل سوال دیکھ کر گھبرا جائے۔ اس نے ہکلانے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ سب الزامات ہیں، مگر اینکر نے اگلے ہی لمحے ویڈیو کلپ چلایا جس میں خواجہ آصف خود کہہ رہا تھا کہ اس کے پاس فارم 45 موجود ہیں اور ان کی بنیاد پر وہ شکست تسلیم کر چکا ہے۔

ابھی یہ زخم تازہ ہی تھا کہ مہدی حسن نے ایک اور نشتر مارا۔ اس نے کہا: "عمران خان کو غیر قانونی طور پر قید کیا گیا ہے۔ کیا یہ سیاسی انتقام نہیں؟" خواجہ آصف نے حسبِ روایت کہا کہ عمران خان کرپٹ ہیں۔ لیکن مہدی حسن نے فوراً پلٹ کر کہا: "کیا وجہ ہے کہ ان کے خلاف کرپشن کے یہ مقدمے ان کی حکومت کے دوران سامنے نہیں آئے؟ ان کے ساڑھے تین سالہ دور میں تو کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔ بلکہ آپ کی حکومت کے دوران تو سکینڈلز کی بھرمار ہو گئی۔ پھر یہ کیسے مان لیا جائے کہ عمران خان کرپٹ تھے؟"

خواجہ آصف نے عدالتوں کا ذکر کیا مگر مہدی حسن نے کمال مہارت سے جواب دیا: "کون سی عدالتیں؟ وہی عدالتیں جنہیں آپ نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے کنٹرول کر لیا؟ وہی عدالتیں جن پر خود ججز نے خط لکھ کر اداروں کی مداخلت کا اعتراف کیا؟"

یہاں خواجہ آصف کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگیں۔ وہ پسینے میں شرابور ہونے لگا۔ پانی کے گھونٹ لیتا، مائیک کو دیکھتا اور بار بار گلا کھنکھارتا۔ لیکن مہدی حسن کہاں باز آنے والا تھا۔

انٹرویو کے دوران ایک موقع پر اینکر نے کہا: "پاکستان میں تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر نکالا گیا جبکہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کو کھلی چھوٹ دی گئی۔ کیا یہ سب ریاستی اداروں کے مکمل تعاون کے بغیر ممکن تھا؟"

خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایسا کیا۔ مگر مہدی حسن نے تیز لہجے میں کہا: "سپریم کورٹ نے صرف انٹرا پارٹی الیکشنز کی بنیاد پر فیصلہ کیا تو پھر نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کی جانچ کیوں نہیں ہوئی؟ کیا یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ کھیل نہیں تھا؟"

یہ سوال سنتے ہی خواجہ آصف کے ہاتھوں کی انگلیاں بے قابو ہو کر میز پر بجنے لگیں۔ اس نے سر جھکا کر کچھ مبہم سا کہا، لیکن جھوٹ کا بوجھ اتنا بھاری تھا کہ اس کے چہرے پر عیاں ہو گیا۔

اس کے بعد مہدی حسن نے انسانی حقوق کے حوالے سے سوال اٹھایا۔ "پاکستان کی جیلوں میں خواتین قید ہیں، ہزاروں کارکنان بغیر مقدمے کے گرفتار ہیں، صحافیوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔ کیا یہ سب آپ کی حکومت نہیں کر رہی؟" خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سب نو مئی کے ملزمان ہیں۔ مہدی حسن نے فوراً وار کیا: "نو مئی کی تحقیقات کہاں ہیں؟ اگر تحقیقات ہی نہیں ہوئیں تو پھر کس بنیاد پر ہزاروں کارکنان کو جیلوں میں ڈالا گیا؟"

یہاں تو خواجہ آصف کی زبان لڑکھڑانے لگی۔ اس نے کہا کہ شواہد کی بنیاد پر گرفتاریاں ہوئیں۔ مگر مہدی حسن نے سوال کیا: "کیا واقعی پاکستان کی پولیس اتنی تیز ہے کہ دو دن کے اندر ہزاروں لوگوں کے شواہد حاصل کر لیے گئے اور پھر ان کی بنیاد پہ پندرہ ہزار لوگوں کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں گرفتار کر لیا گیا؟ یہ دنیا کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے۔"

یہ سن کر خواجہ آصف کی آنکھوں میں گھبراہٹ صاف جھلکنے لگی۔

پھر آئینی ترامیم کی بات آئی۔ مہدی حسن نے کہا: "26ویں آئینی ترمیم کو پاکستان کی تاریخ کی سیاہ ترین ترمیم کہا جا رہا ہے۔ اس کے ذریعے عدالتوں کو کنٹرول کیا گیا۔ کیا یہ سچ نہیں ہے؟"

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ترامیم پارلیمنٹ کے ذریعے آئیں۔ مگر مہدی حسن نے فوراً جواب دیا: "کیا یہ سچ نہیں کہ سینیٹرز کو اغوا کیا گیا، دباؤ ڈالا گیا اور زبردستی ووٹ لیے گئے؟ اختر مینگل کے اپنے سینیٹرز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں دھمکایا گیا۔ تو پھر یہ ترامیم کیسے آزادانہ طور پر منظور ہوئیں؟"

یہاں خواجہ آصف کی حالت اس قیدی جیسی تھی جو قاضی کے سامنے جھوٹ بولنے کی کوشش کرے اور قاضی اس کے سامنے ہر ثبوت رکھ دے۔ وہ بار بار موضوع بدلنے کی کوشش کرتا رہا مگر مہدی حسن بار بار اصل سوال کی طرف لے آتا۔

انٹرویو کے آخری لمحات میں خواجہ آصف مکمل طور پر ہار چکا تھا۔ اس کی آواز بیٹھ گئی تھی، الفاظ ٹوٹ پھوٹ گئے تھے۔ وہ بار بار "یہ عدالتوں کا کام ہے" دہراتا رہا یہ جملہ اب ایک بے بسی کی چیخ بن چکا تھا۔ دوسری طرف مہدی حسن فاتحانہ انداز میں بیٹھا تھا، جیسے شکاری اپنے شکار کو بے بس دیکھ کر مسکرا رہا ہو۔
------------
کیا اتنا برا ہوں میں ماں 😭😭

Address

Lahore

Telephone

+923114447047

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hania's Lounge posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share