29/09/2025
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ بہوئیں گھریلو کاموں سے تھک جاتی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ کاموں سے نہیں بلکہ لہجوں سے تھکتی ہیں۔ جھاڑو، برتن، کھانا پکانا—یہ سب تو وہ برداشت کر لیتی ہیں، مگر زہر بھرے جملے ان کا حوصلہ توڑ دیتے ہیں۔
سوچیں، جب ہر روز یہ سننا پڑے کہ: "یہ تمہاری ماں کا گھر نہیں"… "گھی کم ڈالا کرو، فری کا نہیں ملتا"… "ہر مہینے میکے جانا چھوڑ دو، یہی تمہارا اصل گھر ہے" — تو دل پر کیا گزرتی ہوگی؟
یہ الفاظ محض جملے نہیں ہوتے، یہ کسی کے دل کو زخمی کرنے والے تیر ہوتے ہیں۔ بہو کو یہ جتانا کہ وہ انوکھی نہیں جس نے بچے پیدا کرنے ہیں، یا یہ کہنا کہ "یہ تمہارا میکہ نہیں جہاں دیر تک سو سکو"، دراصل اس کی شخصیت کو روندنے کے مترادف ہے۔ اور جب اسے یہ بھی کہا جائے کہ "چپ کر جاؤ، بھابی آرہی ہے ورنہ سن لے گی" تو وہ احساسِ کمتری کے اندھیروں میں مزید دھکیل دی جاتی ہے۔
یاد رکھیے! ایک عورت کے لیے جسمانی تھکن کبھی اتنی بھاری نہیں ہوتی جتنی جذباتی اور ذہنی تھکن۔ لہجے اگر نرم ہوں تو وہی بہو خوشی خوشی سب کچھ کر لیتی ہے۔ لیکن اگر الفاظ زہریلے ہوں تو وہ کام کرتے کرتے بھی اندر سے ٹوٹ جاتی ہے۔
اصل مسئلہ کام نہیں، بلکہ رویے ہیں۔ جب گھروں میں احترام اور محبت کے لہجے رائج ہوں، تو نہ صرف بہوئیں خوش رہتی ہیں بلکہ پورے خاندان میں سکون اتر آتا ہے۔