27/09/2025
عمرکوٹ کی تحصیل کنری کی مرگھا بھیل ان چند ہندو لڑکیوں میں سے ایک ہے جو "مذہب تبدیلی" اور کم عمری کی شادی کے بعد دوبارہ اپنے والدین کے پاس لوٹی ہیں۔ اسے تین ماہ قبل اغوا کر کے مسلمان بنایا گیا اور شادی کرائی گئی تھی۔
مرگھا کے والد عیسرو بھیل نے بیٹی کی بازیابی کے لیے عمرکوٹ کی عدالت میں درخواست دائر کی۔ عدالت نے پولیس کو بازیابی کا حکم دیا اور لڑکی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ایک میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا جس نے مرگھا کی عمر 15 سے 16 سال قرار دی۔ بعد ازاں عدالت نے لڑکی کو عمرکوٹ کے دارالامان بھیج دیا۔
سماعت کے دوران اغوا اور نکاح میں ملوث افراد حب علی رند، مولوی عتیق حسین اور نکاح کے گواہوں کے خلاف چائلڈ میریج ایکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا۔ سندھ میں شادی کے لیے عمر کی حد 18 سال مقرر ہے۔
22 ستمبر کو عمرکوٹ کی عدالت کے حکم پر مرگھا کو والدین کے حوالے کر دیا گیا۔
مکمل کہانی جانیے اشفاق لغاری کی اس ویڈیو رپورٹ میں