
23/01/2025
*فرحت عباس شاہ کا تصوّر ِ تاریخ*
فیوکویامہ نے امریکیوں کو تنبیہ کی تھی کہ وہ سرمایہ دا رانہ جمہوریت کا دفاع نہ کریں گے ۔ سرمایہ دارانہ دہشت گردی کی تاریخ کو لوگ منسوخ کر دیں گے ۔ اس نے اس موضوع پر تاریخ ،” تاریخ کا خاتمہ End of History“کے عنوان سے یہ نتیجہ پیش کیا۔ اس کے بدلے میں جدید تاریخیت New Historicism نے جنم لیا ۔ تاہم امریکیوں کو اس کے کہنے سننے سے کوئی فرق پڑا یا نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا س۔تھوڑی بہت معاشی آزادی کی آوازیں معاشروں میں اٹھتی رہتی ہیں ۔ جیسے امریکہ میں پروفیسر نام چومسکی اور برنی سانڈرز وغیرہ ۔ تہذیب ہند کی تاریخ مفتوحہ یا شکست خوردہ تاریخ ہے ۔ ہندو ستان کی تاریخ عوام کی تاریخ نہیں ہے ۔ فرحت عباس شاہ نے عہد جدید کے لہجے میں جدید تاریخیت میں شعر کا تخلیقی کا شعوری سفر کیا ہے ۔ درج ذیل چند اشعار ٹھوس حقائق پر مبنی ہیں ۔ان اشعار کے ایک ایک لفظ، میں ان کے پس منظر میں حقیقی واقعات اور معطیات Dataموجود ہے ۔ ان کے لہجے میں التجا کی بجائے للکار ہے ۔وہ شکست خوردہ تہذیب کا شکست خوردہ بچہ نہیں ہے ۔ وہ کسی احساس کمتری یا احساس برتری کا مرتکب نہیں ہے ۔ ہا ں البتہ اس کا افتخار اس کی عوامی شاعری میں ہے ۔ فرحت عباس شاہ نے جدیدت کی تاریخ پر لکھ کر فرحان حبیب خان کے اس جملہ کو مینارۂ نور بنا دیا ہے کہ ہندوستان کی تاریخ کی کوئی تاریخ نہیں ۔ یہ وہی بات ہے جو ڈاکٹر مبارک علی ساری عمر سے کہتے رہے ہیں ۔
وہ چاروں سمت سے تنظیم کر کے مارتے ہیں
ہمارے جیسوں کو تقسیم کر کے مارتے ہیں
مذاکرات کے پھندے لگا کے ہیں رکھتے
معاہدات کو تسلیم کر کے مارتے ہیں
فنون جبر و ستم میں بلا کے ہیں مشاق
خیال و خواب کی تجسیم کر کے مارتے ہیں
شِقیں بناتے ہیں پہلے اٹل تسلط کی
پھر ان شِقوں میں بھی ترمیم کر کے مارتے ہیں
پراپیگنڈہ انہیں اس لیے بھی ہے مرغوب
یہ کچے ذہنوں کو تنویم کر کے مارتے ہیں
ہمارا مدمقابل ہو نیچ جتنا بھی
ہم اہلِ ظرف ہیں، تعظیم کر کے مارتے ہیں
فرحت عباس شاہ