Awam ka Pakistan

Awam ka Pakistan Stay up to date with the latest news and current affairs. We provide unbiased analysis.

*فرحت عباس شاہ کا تصوّر ِ تاریخ*فیوکویامہ نے امریکیوں کو تنبیہ کی تھی کہ وہ سرمایہ دا رانہ جمہوریت کا دفاع نہ  کریں گے ۔...
23/01/2025

*فرحت عباس شاہ کا تصوّر ِ تاریخ*
فیوکویامہ نے امریکیوں کو تنبیہ کی تھی کہ وہ سرمایہ دا رانہ جمہوریت کا دفاع نہ کریں گے ۔ سرمایہ دارانہ دہشت گردی کی تاریخ کو لوگ منسوخ کر دیں گے ۔ اس نے اس موضوع پر تاریخ ،” تاریخ کا خاتمہ End of History“کے عنوان سے یہ نتیجہ پیش کیا۔ اس کے بدلے میں جدید تاریخیت New Historicism نے جنم لیا ۔ تاہم امریکیوں کو اس کے کہنے سننے سے کوئی فرق پڑا یا نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا س۔تھوڑی بہت معاشی آزادی کی آوازیں معاشروں میں اٹھتی رہتی ہیں ۔ جیسے امریکہ میں پروفیسر نام چومسکی اور برنی سانڈرز وغیرہ ۔ تہذیب ہند کی تاریخ مفتوحہ یا شکست خوردہ تاریخ ہے ۔ ہندو ستان کی تاریخ عوام کی تاریخ نہیں ہے ۔ فرحت عباس شاہ نے عہد جدید کے لہجے میں جدید تاریخیت میں شعر کا تخلیقی کا شعوری سفر کیا ہے ۔ درج ذیل چند اشعار ٹھوس حقائق پر مبنی ہیں ۔ان اشعار کے ایک ایک لفظ، میں ان کے پس منظر میں حقیقی واقعات اور معطیات Dataموجود ہے ۔ ان کے لہجے میں التجا کی بجائے للکار ہے ۔وہ شکست خوردہ تہذیب کا شکست خوردہ بچہ نہیں ہے ۔ وہ کسی احساس کمتری یا احساس برتری کا مرتکب نہیں ہے ۔ ہا ں البتہ اس کا افتخار اس کی عوامی شاعری میں ہے ۔ فرحت عباس شاہ نے جدیدت کی تاریخ پر لکھ کر فرحان حبیب خان کے اس جملہ کو مینارۂ نور بنا دیا ہے کہ ہندوستان کی تاریخ کی کوئی تاریخ نہیں ۔ یہ وہی بات ہے جو ڈاکٹر مبارک علی ساری عمر سے کہتے رہے ہیں ۔
وہ چاروں سمت سے تنظیم کر کے مارتے ہیں
ہمارے جیسوں کو تقسیم کر کے مارتے ہیں
مذاکرات کے پھندے لگا کے ہیں رکھتے
معاہدات کو تسلیم کر کے مارتے ہیں
فنون جبر و ستم میں بلا کے ہیں مشاق
خیال و خواب کی تجسیم کر کے مارتے ہیں
شِقیں بناتے ہیں پہلے اٹل تسلط کی
پھر ان شِقوں میں بھی ترمیم کر کے مارتے ہیں
پراپیگنڈہ انہیں اس لیے بھی ہے مرغوب
یہ کچے ذہنوں کو تنویم کر کے مارتے ہیں
ہمارا مدمقابل ہو نیچ جتنا بھی
ہم اہلِ ظرف ہیں، تعظیم کر کے مارتے ہیں
فرحت عباس شاہ

15/07/2024
Saleem Lodhi
12/07/2024

Saleem Lodhi

مصباح نویدآپ کے والدین کو یہ شرف تو حاصل تھا ہی کہ وہ آپ کے والدین تھے۔اِس سے سَوا تو یہ حقیقت ہے کہ واجبی تعلیم ،سادگی ...
04/07/2024

مصباح نویدآپ کے والدین کو یہ شرف تو حاصل تھا ہی کہ وہ آپ کے والدین تھے۔اِس سے سَوا تو یہ حقیقت ہے کہ واجبی تعلیم ،سادگی ،معصومیت اورعلم کی اہمیت کا ادراک رکھتے تھے۔راجہ نذیر احمداور صدیقہ بیگم نے اپنے وسائل میں رہ کرجس طرح اپنے بچوں کوزیورِ تعلیم سے آراستہ کیاوہ قابلِ اعتراف ہے۔اُس سے بھی سوا یہ کہ وہ سیدھے سادھے دیہاتی کسان روشن خیالی ،فکری آزادی ،عمل کی آفادیت اور شعور کی بیداری میں یقین رکھتے تھے۔یہ حقیقت اُن کے بچوں کی شخصیت اور کردار سے شرح ہوتی ہے۔اپنے معاشرے اور ملک کاشکوے کرتے رہنامایوس لوگوں کاکام ہوتاہے۔اُن کی آنکھوں نے تاریکی پہنی ہوتی ہے۔آنکھوں کے عدسے روشنی کوروح و شعور تک پہنچنے ہی نہیں دیتے۔مگراِسی معاشرہ میں بہت سے لوگ اپنی نسلوں کوروشن خیالی ، فکری آزادی اورعمل کی آفادیت کا درس دیتے ہیں۔وہ بے مثال ماں باپ ہیں جو کسی نئے معاشرہ کی آرزو میں سخت گیریوں کے خلاف نرمی کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔
شکوہ ءِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہترتھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

مصباح نوید۔۔۔ثمینہ اشرف"زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے"ثمینہ اشرف کے مرکزی خیال کے اردگردمصباح نویدنے ریشم بُنا ہے۔بنیادی ط...
02/07/2024

مصباح نوید۔۔۔ثمینہ اشرف
"زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے"
ثمینہ اشرف کے مرکزی خیال کے اردگردمصباح نویدنے ریشم بُنا ہے۔بنیادی طورپریہ تحریرایک کتاب کااجمالی جائزہ ہے۔اِس کتاب میں میرے اندازہ کے مطابق زکریا یونیورسٹی شعبہ اُردو کے طالب علموں نے اپنی محبتوں کے اَن کہے لفظوں کو کوئی معانی دینے کی کوشش کی ہوگی۔اِس تفصیلی تحریرمیں مصباح نویداپنے پورے کمال کے ساتھ جمالِ حیات اُچھال دیاہے۔ ثمینہ اشرف کا تعارف بھی مجھ درویش سے اِسی تحریر کی وساطت سے ہوا۔میں 1980ء سے 1983ء تک شعبہ انگریزی میں طالب علم تھا۔میں شعبہ انگلش لٹریچر کا طالب علم تھااورشعبہ اُردو میں رہتاتھا۔اِس خوبصورت تحریر نے مجھے چوالیس برس کی فلیش بیک میں چکاچوندکردیا۔میری آنکھیں اور نظریں ماند پڑ گئیں۔بڑی دیرسےاپنے دُھواں اور دُھول کے گردبادمیں ہوں ۔مصباح نے اپنے مخصوص اسلوب ،لحن و لہجہ میں اپنے اساتذہ کرام ، ہم جماعتوں یاسہلیوں، دوستوں کا ذکر جس انداز میں کیا ہےوہ میرے ہی ماضی کی کوئی مسلسل تصویرmural ہے۔ثمینہ اشرف نے ڈاکٹر ساجد خان کا"مجاور"تخلیق کیامگراس نے کسی دربار کے گدی نشین ہونے کے اعزاز حاصل کرنے سے انکار کردیا۔اِس تحریرمیں اگرچہ "مجاور"کا ذکر نہیں ہے مگردرباراوراُس کی غلام گردشوں کے احوال دِکھائی پڑتے ہیں۔اُمید ہے مصباح نوید کے افسانوں کا مجموعہ "غلام گردشیں "بھی بہت جلدمنصہءِ شہودپرظہور پذیر ہوگا۔اِس مجموعہ کی تدوین وتالیف اور تعارف کا اعزاز بھی مجھے حاصل ہے۔مصباح کے افسانوں پرکچھ رائے دی ہے۔ثمینہ اشرف کی میں نے کبھی کوئی تحریر نہیں پڑھی مگر مصباح نوید نے جس لغت و معانی میں اُس کا ذکر کیا ہےاِس سے مجھے لگتاہےکہ خواتین کے آپس میں حسد کی کہانی اِس کائنات کا کوئی سب سے بڑا جھوٹ ہے۔طالب علموں کے اساتذہ اُن کے ماں باپ بھی ہوتے ہیں اور مرشدبھی۔بچے ماں باپ سے پیدا ہوتے ہیں اور وہ اُن کو پالتے ہیں۔اُستاد بچوں کوپالتابھی ہے، سنبھالتا بھی اور اُجالتا بھی ہے۔مصباح کے تمام کرداروں کا روشنی کا یہ اعزاز اُس نے عطا کیا ہے۔میں کبھی کبھی اظہار کرتاہوں کہ میری طبعیت میں حُزن کا عنصر نہیں ہے یا پھر بہت ہی عارضی ہے۔مصباح کی یادوں کی کہکشاں میری یادوں کے دریچوں میں روشنی بن کر اُتری ۔مجھے اندازہ نہیں کہ میں آج کتنا حزیں تھا مگر یقین سے کہہ سکتاہوں کہ کوئی بہت ہی خوشگواردرد قریب سے گزر گیا۔
چاند جب سے زمیں پر اترا ہے
دل پریشاں ہے اور بہکا ہے
کھو دیا اس نے خود کو تیرے لیے
تو جسے کہہ رہا ہے قطرہ ہے
زخم میرا نہ کیوں ہرا ہوتا
آنکھ سے پھر جو عشق چھلکا ہے

Address

Model Town Lahore
Lahore
54700

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Awam ka Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share